وشو ہندو پریشد نے ’سانسکرتک سجگتا‘ یعنی’ثقافتی بیداری‘ کے نام پر ہندوؤں سے کرسمس نہ منانے کی اپیل کی ہے۔ قانون کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مذہبی آزادی اور آئین کی تمہید میں درج بھائی چارے کے اصولوں کے خلاف ہے۔
مشہور زمانہ مصنف سلمان رشدی نے بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے ہندوستان میں بڑھتی ہوئی ہندو قوم پرستی، مسلمانوں کی امیج کو نشانہ بنائے جانے اور صحافیوں – مصنفین پر دباؤ کے حوالے سےتشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے کئی دہائیوں قبل ان خطرات کے آثار دیکھ لیے تھے، جن کی تصدیق اب ہو رہی ہے۔
مودی حکومت نے نئے موبائل فون میں سنچار ساتھی ایپ کو لازمی قرار دیا ہے، جسے صارفین ڈیلیٹ نہیں کر سکتے۔ ماہرین اور شہریوں نے اسے پرائیویسی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ سائبر سکیورٹی کی بات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب گزشتہ چند سالوں میں کو-ون، آئی سی ایم آر اور دیگر سرکاری ویب سائٹ یا پلیٹ فارم سے ہندوستانیوں کا ڈیٹا چوری ہوا ہے۔
مرکزی وزیر مواصلات جیوترادتیہ سندھیا نے سنچار ساتھی ایپ کو اختیاری بتایا ہے، لیکن سرکاری ہدایات کے مطابق، یہ تمام نئے موبائل فون میں پری-انسٹال اور ان -ڈیلیٹ- ایبل ہے۔
سرکارنے تمام نئے اسمارٹ فون میں ان-انسٹال نہ کیے جا سکنے والے’سنچار ساتھی’ ایپ کولازمی طور پر پری-انسٹال کرنے کی ہدایت دی ہے، جس نےپرائیویسی کے سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔ ماہرین اور اپوزیشن نے اسے شہریوں پر نظر رکھنے کا حربہ بتایا ہے اور اس کو فوراً واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ دریں اثنا، ٹیلی کام کے وزیر جیوترادتیہ سندھیا نے کہا ہے کہ ‘سنچار ساتھی ایپ لازمی نہیں ہے، اسے ڈیلیٹ کیا جا سکتا ہے۔’
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ صرف ایک اور آزادیِ صحافت کو خوف زدہ کرنے کی کوشش نہیں۔ یہ اس بات کی یاد دہانی بھی ہے کہ جب ایک ایسا اخبار، جو دہائیوں سے کشمیر کی سیاسی اتھل پتھل، انسانی تکالیف اور حکمتِ عملی کے مباحث کو دستاویزی شکل دیتا آیا ہے، اچانک کمزور حالت میں دھکیل دیا جائے تو کیا کچھ داؤ پر لگ جاتا ہے۔
جموں و کشمیر پولیس کی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) نے جمعرات کو جموں میں کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ مارا۔ اخبار کے مالکان نے اس چھاپے ماری کو آزاد میڈیا کو چپ کرانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
نئی دہلی اب اسرائیل کے ساتھ فوجی، اقتصادی اور نظریاتی تعلقات کو بھی فروغ دے رہا ہے۔ یہ مضمون تاریخی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے بتاتا ہےکہ ہندوتوا کس طرح ہندوستان کی خارجہ پالیسی اور گھریلو ردعمل کو نئی شکل دے رہا ہے۔
مذہبی آزادی سے متعلق یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم کےتازہ اپڈیٹ بریف میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کا سیاسی نظام مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کو فروغ دیتا ہے، اس کے ساتھ ہی حکمران بی جے پی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کااتحاد ‘امتیازی’ قوانین کو فروغ دیتا ہے۔
طالبان مقتدرہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی ہندوستان کے آٹھ روزہ دورے پر ہیں۔ 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے یہ طالبان کا ہندوستان کا اعلیٰ سطحی دورہ ہے۔ یہ ہندوستان کے لیے افغانستان میں اپنی سرمایہ کاری اور سلامتی کے مفادات کو آگے بڑھانے کا صحیح وقت ہے۔
کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکہ جاری کرنے کو آئین کی توہین قرار دیا اور آر ایس ایس کا موازنہ اسرائیل کے صیہونیوں سے کیا۔ سنگھ کی تنقید کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈروں نے اسے تفرقہ انگیز، رجعت پسند اور تحریک آزادی کی مخالفت کرنے والی تنظیم قرار دیا ہے۔
افغانستان کی طرح یہ خطہ بھی عالمی طاقتوں کی ریشہ دوانیوں یعنی گریٹ گیم کا شکار رہا ہے۔ مغلوں اور بعد میں برطانوی حکومت نے لداخ پر بر اہ راست علمداری کے بجائے اس کو ایک بفر علاقہ کے طور پر استعمال کیا۔
اگر ماؤنوازہتھیار ڈال دیتے ہیں، تو ان کے مستقبل کا لائحہ عمل کیا ہوگا؟ کیا وہ کسی ایسی سیاسی جماعت کے ساتھ وابستہ ہو جائیں گے، جنہیں وہ اب تک رجعت پسند اور بورژوا کہتے رہے ہیں، یا اپنی نئی پارٹی بنائیں گے؟
سشیلا کارکی کی مدت کار مختصر ہے، لیکن ان کا اثر دیرپا ہو سکتا ہے۔ اگر وہ منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانے میں کامیاب ہوجاتی ہیں ،تو یہ پورے نیپال کی جیت ہوگی۔ کیا ان کا دور اقتدار یہ ثابت کر پائے گا کہ ادھورے انقلابات کے اس طویل سفر میں امید کی لو اب بھی جل رہی ہے؟
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 12ستمبر کو فلسطین کو آزاد ملک کا درجہ دینے کی قرارداد منظور کی۔ 193 رکن ممالک میں سے 142 نے اس کی حمایت کی، 10 نے مخالفت کی اور 12 غیر حاضر رہے۔ ہندوستان نے دو ریاستی حل اور محفوظ سرحدوں کے اندر آزاد فلسطینی قوم کے حق میں اپنی پالیسی کا اعادہ کیا۔
این ڈی اے امیدوار سی پی رادھا کرشنن ہندوستان کے 15ویں نائب صدر منتخب ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن کے بی سدرشن ریڈی کو 152 ووٹوں سے شکست دی۔ 752 ووٹوں میں سے رادھا کرشنن کو 452 اور ریڈی کو 300 ووٹ ملے۔ نتائج نے اپوزیشن خیمے میں کراس ووٹنگ کے اندیشے کو گہرا کر دیا ہے۔
نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی، بے روزگاری اور بدعنوانی کے خلاف شروع ہوئے مظاہروں کے بعد وزیراعظم کے پی شرما اولی کو استعفیٰ دینا پڑا ہے۔ دارالحکومت کاٹھمنڈو سمیت کئی شہر آگ اور تشدد کی زد میں ہیں۔ مظاہرین نے رہنماؤں کے گھروں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ عدم اطمینان نیپال کے جمہوری سفر کی گہری دراڑوں کو اجاگر کرتا ہے۔
نیپال میں سوموار (8 ستمبر) کو پرتشدد مظاہروں کے بعد ہندوستان نے منگل کو کہا کہ ان مظاہروں میں ‘متعدد نوجوانوں کی ہلاکت’ کا ہمیں شدید غم ہے۔ نئی دہلی نے یہ بھی اپیل کی ہے کہ اس بحران کو ‘پرامن طریقے اور بات چیت’ کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستان پر عائد کیے گئے تجارتی جرمانوں نے ہندوستانی وزرا اور اہلکاروں کو ماسکو اور بیجنگ کی طرف دوڑنے پر مجبور کردیا ہے، مگر وہ اس کو ‘اسٹریٹجک چابک دستی’کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ ماسکو اور بیجنگ اس چابک دستی کو ہندوستان کی مجبوری گر دانتے ہیں اور اس کی پوری وصولی کریں گے۔
میں ایک خوشحال ملک کا شہری ہوں اور معترف ہوں کہ یہ خوشحالی آپ کی بدولت ہے۔ آپ کے اقتدار سے پہلے یہ ملک دنیا کا سب سے غریب ملک تھا ۔لوگ زندہ درگور تھے۔ آپ نے ہمیں غربت ، جہالت اور ذلت کی دلدل سے آزاد کیا۔ میری طرح آپ کے لاکھوں پرستار ہیں۔ ایک اداکارہ تو آپ کی دیوانی ہے۔ اس نے بجا فرمایا ہے کہ ہم صحیح معنوں میں آپ کے اقتدار میں آنے کے بعد آزاد ہوئے ہیں ۔ آپ نے ہمیں آزادی، عزتِ نفس اور تاریخی افتخار سے آشنا کیا ہے۔
اگر ہندوستانی حکومت کے پچھلے چھ سالوں کے اقدامات کا جائزہ لیا جائے، تو ان کا ایک ہی مقصد معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح ریاست کی مسلم اکثریتی آبادی کو بے اختیار بناکر مجبور بنایا جائے۔
ہندوستان کی مقتدر شخصیات نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پانچ سال قبل لیے گئے اس فیصلہ نے جموں و کشمیر کو ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ اس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی وجہ سے حکومت قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کو مؤخر کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا قدم انتہائی غیر معمولی ہوگا، کیونکہ ماضی میں اس سے بھی خراب حالات میں انتخابات کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔
ٹھیک 6 سال پہلے 5 اگست 2019 کو مرکز کی بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کو آزاد ہندوستان میں شامل کرنے کی شرط کے طور پر آرٹیکل 370 کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تبدیل کر دیا تھا۔
’وقت کے ساتھ میں نے اپنی شناخت کو چھپانا شروع کر دیا ہے۔ جب کوئی مجھ سے پوچھتا ہے کہ آپ کہاں سے ہیں، تو میں کہتی ہوں – یہیں دلی سے۔‘
پانچ اگست 2019 کے بعد کا کشمیرہندوستان کے لیے آئینہ ہے۔ اس کے بعد ہندوستان کا کشمیرائزیشن تیز رفتاری سے ہوا ہے۔ شہریوں کے حقوق کی پامالی، گورنروں کی ہنگامہ آرائی ، وفاقی حکومت کی من مانی۔
اس نایاب انٹرویو میں ایران کے اس وقت کے صدر علی خامنہ ای نے ہندوستانی مسلمانوں کے خدشات، مغربی میڈیا کے رویے، ایران کی خارجہ پالیسی، کردوں کے مطالبات اور فرانس جیسے ممالک کے کردار پر کھل کر بات کی ہے۔ یہ بات چیت اسلامی انقلاب کی پیچیدگیوں کو سمجھنے کے لیے ایک کمیاب دستاویز ہے۔
ایران میں زیر تعلیم ہندوستانی طلباء نے بتایا کہ ایران پر اسرائیل کے حملوں کے بعد تہران میں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔ طلبہ نے بتایا کہ اس کشیدہ ماحول میں ہندوستانی سفارت خانے نے طلبہ کی بہت مدد کی۔
اگرچہ اسرائیل نے سخت رازداری قائم رکھی ہے، تاہم جوہری ماہرین کے درمیان اس بات پر اتفاق ہو چکا ہے کہ اسرائیل ایک جوہری طاقت ہے۔ مگر شفافیت نہ ہونے کی وجہ سے اس کی صلاحیتیں، حکمت عملیاں اور خطرے کی حدود اب بھی اندھیرے میں چھپی ہیں۔یہ ابہام ایک طرف دشمنوں کو باز رکھنے کا ذریعہ ہے، تو دوسری طرف کھلے اعتراف سے بچنے کا طریقہ ہے۔
سفارتی احسان فراموشی کی اس سے بدتر مثال کیا ہوسکتی ہے، جب ایران نے نازک وقت میں ہندوستان کو عالمی رسوائی سے بچایا اور بدلے میں نئی دہلی نے اس کو بے یار و مدد گار چھوڑ کر مغربی طاقتوں اور اسرائیل کا دامن پکڑا۔
جدوجہد آزادی صرف برطانوی راج کو ختم کرنے کے لیے نہیں تھی۔ یہ اپنے وقار کو دوبارہ حاصل کرنے، بے اختیار لوگوں کو بااختیار بنانے اور ایک منصفانہ اور جامع معاشرے کی تشکیل کے لیے ایک تہذیبی تحریک تھی۔ ہندوستان کو دوبارہ انہی جذبات کی ضرورت ہے…
کانگریس نے مودی حکومت پر یو اے پی اے کا غلط استعمال کرتے ہوئے اختلاف رائے کو دبانے کا الزام لگایا ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے طلبہ، صحافیوں اور کارکنوں کی گرفتاریوں پرتشویش کا اظہار کیا۔ تاہم، اقتدار میں رہتے ہوئے کانگریس نے ہی اس قانون کی بنیاد رکھی تھی اور اس میں سخت دفعات شامل کیےتھے۔
شاید وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے ڈرائنگ رومز کو جنگی ہیڈکوارٹر کے بجائے امن کے مراکز میں بدلیں۔ جنگ صرف ہتھیاروں سے نہیں، ذہنوں سے بھی لڑی جاتی ہے۔ اگر ہم صرف نفرت، افواہوں اور پوائنٹ اسکورنگ میں الجھے رہے، تو وہ دن دور نہیں جب ہمارے بچے فلمی اور اصلی جنگ کا فرق بھول جائیں گے۔
دنیا کے کئی میڈیا اداروں نے حالیہ دنوں میں اندرونی ایڈوائزیز جاری کرکے اپنے صحافیوں کو ہندوستانی میڈیا کا حوالہ دےکر خبریں فائل کرتے وقت انتہائی محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے ترکیہ کے ساتھ تجارتی بائیکاٹ کا شاید ہی کوئی اثر ترکیہ پر پڑے گا۔ کیونکہ ترکیہ کی کل درآمدات میں ہندوستان کا حصہ صرف 0.2 فیصد ہے۔اسی طرح ہندوستان سے ترکیہ جانے والے سیاح کل سیاحوں کا صرف 0.6 فیصد ہیں۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کے استعفیٰ دینے کی خبریں زور پکڑ رہی ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی اہم وجہ ان کی حامی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی ناراضگی اور فوج کا دباؤ ہے۔
امن کا راستہ بہت کٹھن ہے اور ہوگا۔ ہمارا ہمسایہ بھی آسانی سے اس راستے پر چلنے کوراضی نہیں ہوگا کیونکہ وہ فوج کے زیر انتظام ملک ہے۔ لیکن یہی واحد راستہ ہے جو ہمیں تباہی اور بربادی سے بچا سکتا ہے۔
ہندوستان-پاکستان کشیدگی کے بعد 30 ممالک میں آل پارٹی وفد بھیجنے کے نریندر مودی حکومت کے فیصلے کے سیاسی اور سفارتی مضمرات پر دی وائر کے پالیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد اور دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج کی بات چیت۔
کانگریس کے رکن پارلیامنٹ راہل گاندھی نے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کے ایک ڈچ براڈکاسٹرکو دیے گئےانٹرویو کی ایک کلپ شیئر کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ پاکستان کی مذمت کرنےمیں کسی دوسرے ملک نے ہندوستان کی حمایت کیوں نہیں کی اور کس نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے جنگ بندی میں ثالثی کرنے کو کہا تھا۔
کنڑ ادیبہ بانو مشتاق کی’ہارٹ لیمپ’ کو انٹرنیشنل بکرپرائز ملنے پرپی ایم مودی نےانہیں مبارکباد پیش نہیں کی۔ اس سے پہلے انہوں نے رویش کمار کو ریمن میگسیسے ایوارڈ اور گیتانجلی شری کو انٹرنیشنل بکر ایوارڈ ملنے پر بھی مبارکباد نہیں دی تھی۔
حکومت چلانے کے لئے تدبر، تحمل اور معاملہ فہم ہونے کی ضرورت ہوتی ہے، مہم جوئی فوج اور انٹلی جنس میں تو درست ہے مگر اعلیٰ سیاسی عہدوں میں اس طرح کا مزاج خطرناک ہوتا ہے۔