خصوصی رپورٹ : آر ٹی آئی کے تحت حاصل دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ وزارت نے دلیل دی تھی کہ تین طلاق کی غیر منصفانہ روایت کو روکنے کی اشد ضرورت کو دھیان میں رکھتے ہوئے متعلقہ وزارتوں سے مشورہ نہیں لیا گیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ کہ انٹرنیٹ کا حق آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت بولنے اور اظہار رائے کی آزادی کا حصہ ہے۔ انٹرنیٹ پر پابندی لگانے کا کوئی بھی حکم جوڈیشیل جانچ کے دائرے میں ہوگا۔
اپنی مرضی سے خود کے چنے ہوئے لوگوں سے ملنے کی خواہش رکھنے کی وجہ سے یورپی یونین کے سیاسی رہنما نے جموں و کشمیر کا یہ دورہ ٹال دیا۔ وہ ریاست کے تین سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سے بھی ملاقات کرنا چاہتے ہیں، جو 5 اگست کو ریاست کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد سے ہی حراست میں ہیں۔
سی ایس او نے منگل کوقومی آمدنی کا پہلا اندازہ جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی شرح نمو میں گراوٹ کی اہم وجہ مینو فیکچرنگ کی شرح نمو کا گھٹنا ہے۔مالی سال2018-19 میں اقتصادی شرح نمو6.8 فیصدی رہی تھی۔
جموں و کشمیر میں 2018 میں پتھر پھینکنے کے 1458 اور 2017 میں 1412 واقعات درج کئے گئے۔ گزشتہ سال پانچ اگست کو خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے بعد سے یہاں 1193 واقعات درج کئے گئے ہیں۔ اگست 2019 میں ریاست میں پتھربازی کے کل 658 واقعات سامنے آئے، جبکہ اس سے پہلے جولائی میں صرف 26 واقعات ہوئے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کا اغوا اور مذہب تبدیل کرانے کی ملزم مسلم فیملی اس معاملے میں اپنے رشتہ داروں کی گرفتاری کی مخالفت کر رہی تھی۔اسی فیملی کی قیادت میں بھیڑ نے گرودوارہ ننکانہ صاحب پر پتھراؤ کیا۔ پاکستان نے کہا ہے کہ ننکانہ صاحب گرودوارہ بالکل محفوظ۔
گزشتہ اگست میں مرکزی حکومت کے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور یونین ٹریٹری بنا کر دو حصوں میں باٹنے کے فیصلے کے پہلے سے 3 وزیراعلیٰ سمیت کئی مقامی رہنما حراست میں ہیں۔
حالانکہ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چونکہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو ایس ایس جی سکیورٹی ملی ہوئی ہے، لہذا ان کو کہیں بھی جانے سے پہلے پولیس کی منظوری لینی ہوتی ہے۔
ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ یہ فیصلہ اس تشویش کی وجہ سے لیا گیا ہے کہ ہندوستان میں شہریت ترمیم قانون نافذ ہونے کے بعد ہندوستانی مسلمان بنگلہ دیش میں داخل ہو سکتے ہیں۔
سالانہ ہیومن رائٹس رپورٹ کہتی ہے کہ 662 لوگوں نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ہیبیس کارپس عرضی داخل کی اور اپنے خلاف لگائے گئے پی ایس اے کو رد کرنے کی مانگ کی۔
گزشتہ سال 5 اگست کو جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے بعد سے انتظامیہ نے کمیونی کیشن کی سبھی لائنوں –لینڈ لائن ٹیلی فون خدمات، موبائل فون خدمات اور انٹر نیٹ خدمات کو بند کر دیا تھا۔
جموں و کشمیر کےحکام نے بتایا کہ رہا کئے گئے پانچوں رہنما نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے ہیں، جنہیں احتیاطاً حراست میں رکھا گیا تھا۔ 5 اگست سے سابقہ ریاست کےتین سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے ساتھ مین اسٹریم اور علیحدگی پسند خیمے کے سینکڑوں رہنماؤں کو احتیاطاً حراست میں رکھا گیاہے۔
گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئے روپانی نے سابرمتی آشرم میں شہریت قانون کی حمایت میں ایک ریلی کوخطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب آزادی ملی تب بھارت میں مسلمانوں کی آبادی کل آبادی کی محض 9 فیصدی تھی، جو 70 سال میں بڑھ کر 14 فیصدی ہو گئی ہے۔
امریکی حکومت کی طرف سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق،مختلف قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے نیشنل سکیورٹی یا پبلک سکیورٹی کے لیے خطرے کے طور پر تقریباً 10 ہزار ہندوستانیوں کی پہچان کی،ان میں سے 831 کو امریکہ سے باہر نکال دیا گیا۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق، بچہ اسمگلنگ کے 886 معاملوں کے ساتھ راجستھان پہلے مقام پر ہے، جبکہ مغربی بنگال 450 ایسے معاملوں کے ساتھ دوسرے مقام پر ہے۔ بچہ اسمگلنگ کے 121 درج معاملے میں بہار پولیس نے چارج شیٹ ہی دائر نہیں کی۔
ہندنژاد-امریکی رکن پارلیامان پرمیلا جئے پال نے امریکی پارلیامنٹ میں جموں و کشمیر پر ایک تجویز پیش کرتے ہوئے ہندوستان سے وہاں لگائی گئی مواصلات پر پابندیوں کو جلد سے جلد ہٹانے اور سبھی باشندوں کی مذہبی آزادی محفوظ رکھے جانے کی اپیل کی۔
فاروق عبداللہ نے یہ خط تھرور کی طرف سے اکتوبر میں لکھے گئے خط کے جواب میں لکھا ہے۔ عبداللہ نے تھرور کا شکریہ اد اکرتے ہوئے کہا کہ مجھے مجسٹریٹ کی طرف سے خط تاخیر سے ملا۔
ویڈیو: کس طرح سیاسی پارٹیاں اپنے فائدے کے لیے مذہب کی سیاست کو بڑھاوا دے رہی ہیں۔تفصیل سے بتا رہے ہیں پروفیسر اپوروانند۔
بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے نے لوک سبھا میں یہ بات ایسے وقت میں کہی ہے جب رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نموگھٹ کر 4.5 فیصد پر رہ گئی ہے۔ گزشتہ چھ سالوں میں اقتصادی شرح نمو کی یہ سب سے سست رفتار ہے۔
ووڈافون آئیڈیا نے موبائل خدمات کو 42 فیصد تک اور ایئرٹیل نے 50.10 فیصد تک مہنگا کیا ہے۔ ان دونوں کمپنیوں کی ترمیم شدہ شرحیں 3 دسمبر سے نافذ ہو ں گی۔
فون او رانٹرنیٹ خدمات کے متاثر ہونے کے بعد سے اب تک صحافیوں کو مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ایک فوٹو جرنلسٹ کا کہنا ہے کہ ، میں نے کبھی اپنے کیمرے کو بند نہیں کیا ہے لیکن گزشتہ 17 ہفتوں کے دوران جہاں بھی گیا مجھے سوالات کا سامنا کرنا پڑا ۔وہیں ایک دوسری صحافی کا کہنا ہے کہ ، میں نے کشمیر کی صحیح تصویر کو پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن جب میری اسٹوری چھپتی تھی تو اس میں میرا لکھا ہوا 40 فیصد ہی ہوتا تھا اور باقی وہ خود ہی شامل کرتے تھے۔
سرینگر کے نوہٹا واقع جامع مسجد ،جمعے کی نماز کے لیے پچھلے لگ بھگ چار مہینے سے بند ہے۔ پانچ اگست کو جموں کشمیر کاخصوصی درجہ ختم کرنے کے ساتھ ہی وہاں انٹرنیٹ خدمات بند ہیں۔
امریکہ میں ہندوستانی سفیر سندیپ چکرورتی نے ایک پروگرام کے دوران کہا تھا کہ کشمیری پنڈت جلدہی وادی لوٹ سکتے ہیں، کیونکہ اگر اسرائیلی لوگ یہ کر سکتے ہیں تو ہم بھی یہ کر سکتے ہیں۔
یہ معاملہ وہاٹس ایپ کے اس انکشاف کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ایک اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس سے کم سے کم 121 ہندوستانی صحافیوں اور ہیومن رائٹس کارکنوں کی جاسوسی کی بات سامنے آئی تھی۔ خاص بات یہ تھی کہ اسرائیلی کمپنی اپنا اسپائی ویئر صرف سرکاری ایجنسیوں کو بیچتی ہے۔
جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے زیادہ تراہتماموں کو ہٹانے کے ساتھ ہی وہاں ذرائع ابلاغ پر لگی پابندیوں کو چیلنج دیتےہوئے کانگریسی رہنما غلام نبی آزاد، کشمیر ٹائمس کی مدیر انورادھا بھسین اور دیگرلوگوں نے عرضیاں دائر کی تھیں۔
راجیہ سبھا میں وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ سال 2017 میں غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق قانون یو اے پی اے کے تحت سب سے زیادہ گرفتاریاں اتر پردیش میں ہوئیں۔
سبھاش چندرا کمپنی کے غیر ایگزیکٹو ڈائریکٹر بنے رہیں گے۔
جموں و کشمیر پولیس کے ذریعے انجانے میں صحافیوں کو بھیجے گئے ای میل میں ’ ڈی این اے فائل ‘نام سے ایک فائل تھی، جس میں ایسے سوشل میڈیا پوسٹس کے اسکرین شاٹ تھے، جو کہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بارے میں لکھے گئے تھے۔
بنگلہ دیش کے اخباروں کی رپورٹ کے مطابق ،گرفتار کئے گئے لوگ خاص طورپر بنگلور سے ہیں اور وہ این آر سی کے ڈر اور زیادتی اور دھمکی کی وجہ سے بھاگ رہے ہیں۔
کشمیر میں لگی پابندی پر عرضی داخل کرنے والوں کی جانب سے پیش ایک وکیل نے جب کہا کہ ہردن ہو رہے احتجاجی مظاہروں کے باوجود ہانگ کانگ ہائی کورٹ نے مظاہرین پر سے سرکاری پابندی ہٹا لینے کی مثال دی ۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کو بنائے رکھنے میں ہندوستان کا سپریم کورٹ کہیں زیادہ بہترہے۔
پارلیامنٹ سیشن میں فاروق عبداللہ کو حصہ لینے کی اجازت دینے کے اپوزیشن کے مطالبہ پر مرکزی وزیر داخلہ جی کشن ریڈی نے کہا کہ کانگریس نے ایمرجنسی کے دوران 30 رکن پارلیامان کو حراست میں رکھا تھا۔ اس پر نیشنل کانفرنس نے کہا کہ ریڈی کا تبصرہ اس بات کی دلیل ہےکہ جموں و کشمیر ایمرجنسی کے برے دور سے گزر رہا ہے۔
ہندوستان میں جرائم کے اعداد و شمار رکھنے والے سرکاری ادارہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیوروکی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ملک میں محبت میں قتل کے واقعات میں غیر معمولی طور پر28 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وزارت داخلہ نے لوک سبھا میں کہا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد پتھربازی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ حالانکہ، اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنوری سے 4 اگست تک اوسطاً ہر مہینے پتھربازی کے 50 واقعات ہوئے۔وہیں 5 اگست کے بعد ایسے معاملے اوسطاً ہر مہینے بڑھکر 55 ہو گئے۔
آخر کون امن نہیں چاہتا؟ اس کی سب سے زیادہ ضرورت تو کشمیریوں کو ہی ہے۔ اشرف جہانگیر قاضی صاحب سے بس یہی گزارش ہے کہ امن، قدر و منزلت، انصاف و وقار کا دوسرا نام ہے، ورنہ امن تو قبرستان میں بھی ہوتا ہے۔ جن تجاویز پر آپ امن کے خواہاں ہیں، وہ صرف قبرستان والا امن ہی فراہم کر سکتے ہیں۔
پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن پی ڈی پی کے راجیہ سبھا ممبروں نے کشمیر میں صورت حال معمول پر لانے کی مانگ کرتے ہوئے خصوصی درجہ ختم کئے جانے کی مخالفت کی۔ پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی 5 اگست سے نظربند ہیں۔
کانگریس ، ڈی ایم کے اور دوسری اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبد اللہ کی نظربندی کی مخالفت کی اورلوک سبھا اسپیکر سے ان کی فوری رہائی کا حکم دینے کی درخواست کی۔
پی ڈی پی چیف نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے سجاد لون، پی ڈی پی رہنما وحید پارہ اور سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کو سرکاری ٹھکانوں میں شفٹ کرنے کے دورا ن ان سے بدسلوکی کی۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہےکہ سجاد لون کو ڈرایا دھمکایا گیا اور انہیں برہنہ ہونے کے لیے کہا گیا۔
کیمپوں میں ایک ساتھ رہنے سے افغانی، پاکستانی اور بنگلہ دیشی کے لئے اردو خود بخود مُشترکہ زبان بَن گئی ہے۔ دراصل جِن کی مادری زبان اردو نہیں ہے، وہ سب کسی نہ کسی طرح اردو یا ہندی سےوابستہ ہیں۔ شمالی پاکستان اور پنجاب کے علاقوں میں اردو اگر ٹی وی چینلوں یا ریڈیو یا درسگاہوں میں غالب ہے تو افغانستان اور بنگلہ دیش میں بالی ووڈکی ہندی فلمیں یا انڈین ڈرامے کافی مقبول ہیں۔
مرکزی وزیر نے کہا، ‘ہمارے پاس ایک نیا نظام ہے اوریہ نظام سیدھے مرکز کو رپورٹ کرتا ہے اور ہم اسے اس حلقے کے لوگوں کے ساتھ تعاون کرنے اور کامیاب بنانے کے لئے اس کا سہرا دیتے ہیں۔’
جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹنے کے 100 دن مکمل ہوگئے ہیں ۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ