یوکرین کے اس قضیہ کو ہندوستان میں خاصی تشویش کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے ۔ کیونکہ 1962 میں جب بڑی طاقتیں کیوبا کے میزائل قضیہ کو سلجھانے میں مصروف تھیں ، تو اس کا فائدہ اٹھاکر چین نے ہندوستان پر فوج کشی کرکے اس سے 43000مربع کلومیٹر کا علاقہ ہتھیا لیاتھا ۔
یہ ملک کے لیےانتہائی افسوسناک ہے کہ اس کےسابق نائب صدر کو بھی مذہبی آئینے میں دیکھا جانے لگاہے۔ان کے بیانات سےسبق حاصل کرنے اور آئینے میں حقیقت کا چہرہ دیکھنے کے بجائے ان سے چاپلوسی کی امید کی جارہی ہے!
خصوصی رپورٹ: جنوری کے اوائل تک راجستھان، جھارکھنڈ اور آندھرا پردیش میں کووڈ-19 سے ہوئی اضافی موت حکومت کی گنتی سے 12 گنا زیادہ تھی۔ قابل ذکر ہے کہ غیر مرتب ریکارڈ اور لال فیتہ شاہی کی وجہ سے ہزاروں خاندان معاوضے سے محروم ہو سکتے ہیں۔
سال 2021 میں اقلیتوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں اضافہ ہوا، لیکن میڈیا خاموش رہا۔ اس سال کی ابتدا اور زیادہ نفرت سے ہوئی، لیکن اس کے خلاف ملک بھر میں آوازیں بلند ہوئی۔ اقلیتوں اور خواتین سے نفرت کی مہم کا نشانہ بننے کے بعد میں اپنے آپ کو سوچنے سے نہیں روک پاتی کہ کیا اب بھی کوئی امید باقی ہے؟
‘ہندوستان مخالف پروپیگنڈہ’ اورفرضی خبریں پھیلانے کے الزام میں 20 یوٹیوب چینل اور دو ویب سائٹ کو بلاک کیے جانے کے کچھ دن بعد وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ حکومت ملک کے خلاف ‘سازش کرنے والوں’ پر اس طرح کی کارروائی جاری رکھے گی۔
گجرات حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس نے کورونا متاثرین کے ذریعے معاوضے سےمتعلق 68370 دعووں کو منظوری دی ہے، حالانکہ اپنے سرکاری اعداد و شمار میں حکومت نے کووڈ 19 سے ہوئی موتوں کی تعداد 10094 ہی بتائی ہے۔
سپریم کورٹ کے سابق جج روہنٹن نریمن نے لاء کالج کے ایک پروگرام میں کہا کہ اظہار رائے کی آزادی سب سے اہم انسانی حق ہے، لیکن بدقسمتی سے آج کل اس ملک میں نوجوان، طالبعلم، کامیڈین جیسےکئی لوگوں کی جانب سےحکومت کی تنقیدکیے جانے پر نوآبادیاتی سیڈیشن قانون کے تحت معاملہ درج کیا جا رہا ہے۔
مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے پس پردہ ، اس سازش کا مقصد یہ ہے کہ اس قوم کو اس قدر ذلت دی جائے، ان کےعزت نفس کو اتنی ٹھیس پہنچائی جائے کہ تھک ہارکر وہ ایک ایسی’شکست خوردہ قوم’کے طور پر اپنے وجود کو قبول کر لیں، جوصرف اکثریت کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے کو مجبور ہے۔
سال 2018میں اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن نے پایا کہ 1990سے کشمیر میں 506مجسٹریل انکوائریا ں تشکیل دی گئی تھیں، ان میں 108انکوائیریوں میں خاطیوں کی نشاندہی بھی کی گئی تھی۔ مگر کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکی۔ایک جائزے کے مطابق 2011میں گیارہ، 2012میں آٹھ، 2013میں سات، 2014میں سات، 2015میں دس، 2016میں آٹھ، 2017میں سات اور 2018میں انکوائریوں کا حکم دیا گیا تھا۔ مگر ان سبھی انکوائریوں کا حال ابھی تک پس پردہ ہے۔
پہلی جنوری کو سرکاری چینی میڈیا کے ایک صحافی نے اپنے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ گلوان میں چینی قومی پرچم لہرایا گیا ہے۔ لداخ میں واقع یہ وہی وادی ہے جہاں جون 2020 میں چین اور ہندوستان کے فوجیوں کے درمیان خونریز تصادم ہوا تھا۔شین شیوئی نام کےاس صحافی کوسوشل میڈیا پر اپنی تحریروں کے ذریعے چینی پروپیگنڈے کی قیادت کے لیے جانا جاتا ہے۔
ویڈیو: حال ہی میں دال مل مالکان کے 4600 کروڑ روپے کے گھپلے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ انکشاف دو صحافیوں نتن سیٹھی اور شری گیریش نے کیا ہے۔ ان کی رپورٹ کے مطابق مل مالکان حکومت کو ناقص معیارکی دالوں کی فراہمی کے لیےذمہ دار تھے۔اس معاملے پر دونوں صحافیوں سےدی وائر کے اندر شیکھر سنگھ کی بات چیت۔
کانگریس کے رکن پارلیامنٹ منیش تیواری نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ستمبر 2020 سے اب تک لوک سبھا سکریٹریٹ نےقومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوستان اور چین کےسرحدی تنازعہ کے بارے میں سترہ سوالوں کاجواب دینے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اور بھی کئی سوال ہیں، جن کا حکومت جواب نہیں دے رہی۔
روزگار کی شرح یالیبر فورس کی شرکت کا تناسب اس بات کا ایک پیمانہ ہے کہ معیشت میں کتنے روزگار کے اہل لوگ اصل میں نوکری کی تلاش میں ہیں۔سی ایم آئی ای کےمطابق،ہندوستان کے لیبر فورس کی شرکت کا تناسب مارچ 2021 میں41.38 فیصدی تھا (جو کہ بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کے بالکل قریب ہے)لیکن گزشتہ ماہ یہ گر کر 40.15 فیصدی رہ گیا۔
موجودہ ہندوستانی سیاست میں ہر پارٹی اپنا کامیاب فارمولہ ایجاد کرنے کی کوشش میں دوسری پارٹی سے کچھ نہ کچھ مستعار لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ آج ہندوستانی جمہوریت کم ہوتےسیاسی متبادل اور ان متبادل کی عدم موجودگی میں اپنے آپ کو ہی متبادل خیال کرنے والوں سے بھری پڑی ہے ۔
ویڈیو: گزشتہ نومبرمیں اسکاٹ لینڈ کےشہر گلاسگو میں منعقد ہوئےاقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس، جس کو’سی او پی 26’بھی کہا جاتا ہےکے سلسلے میں دو ماہرین ماحولیات– وندنا شیوا اور شیام شرن (سابق خارجہ سکریٹری اور ہندوستانی سی او پی مذاکرہ کار)سے دی وائر کے اندر شیکھر سنگھ کی بات چیت۔
ویڈیو: 16 -17 دسمبر کی درمیانی شب ہریانہ کے میوات کے نوح میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپ میں شدیدآگ لگ گئی تھی،جس کی وجہ سے خواتین اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد بے گھر ہو گئے۔ دی وائر کی ٹیم نے سردی کے موسم میں بے گھر ہونے والے ان پناہ گزینوں کا حال جاننے کی کوشش کی۔
ہریانہ کے میوات ضلع کے نوح میں واقع ایک روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں16 -17 دسمبر کی درمیانی شب لگی آگ میں ہندوستان میں ان کےقیام سےمتعلق دستاویز، راشن کپڑے اور دیگر ضروری اشیا جل کر خاکستر ہو گئے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے انہیں پھر سےشناختی کارڈ تقسیم کرنے کے لیے ایک ڈیسک کا قیام کیا ہے۔
مرکز کی مودی حکومت نے گزشتہ ماہ جولائی میں پارلیامنٹ کو بتایا تھا کہ ریاستی حکومتوں اور یونین ٹریٹری نے بالخصوص آکسیجن کی کمی کی سے کسی بھی موت کی اطلاع نہیں دی ہے۔حالاں کہ ایک ماہ بعد اگست میں پہلی بار مرکز نے اعتراف کیا تھاکہ آکسیجن کی کمی کے باعث کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی موت ہوئی۔
یوم شہادت پر خاص: راجندر ناتھ لاہڑی اُن انقلابیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے اگست 1925 میں انگریزوں کا خزانہ لوٹا تھا۔ 1927 میں انصاف کے تمام تقاضوں کی نفی کرتے ہوئے انگریزی حکومت نے انہیں مقررہ دن سے دو روز پہلے اس لیے پھانسی دے دی تھی کہ انہیں خدشہ تھا کہ گونڈہ جیل میں بند لاہڑی کو ان کے انقلابی ساتھی چھڑا لے جائیں گے۔
خصوصی رپورٹ: دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ سرکاری ملکیت والی این اے ایف ای ڈی کی نیلامی کےعمل میں تبدیلیوں کے باعث مل مالکان کو گزشتہ چار سالوں میں5.4 لاکھ ٹن خام دالوں کی پروسسنگ کےلیے کم از کم 4600 کروڑ روپے کا منافع ہوا۔ اس سے سرکاری خزانے کا شدیدنقصان ہوا اور ممکنہ طور پر دالوں کی کوالٹی بھی متاثر ہوئی۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 1971 کی جنگ میں پاکستان پر ہندوستان کی فتح اور بنگلہ دیش کی آزادی کے 50سال مکمل ہونے پر ایک پروگرام میں کہا کہ تاریخ میں ایسامشکل سے ہی دیکھنے کو ملےگا کہ جنگ میں کسی ملک کو شکست دینےکےبعدہندوستان نے اس پر اپنی بالادستی کا اظہار نہیں کیا، بلکہ اسے وہاں کی سیاسی طاقتوں کے حوالے کر دیا۔
وی ایچ پی کے جوائنٹ جنرل سکریٹری سریندر جین نے کہا کہ ملک کو سیاسی آزادی1947میں ملی لیکن مذہبی اور ثقافتی آزادی رام مندر کی تحریک کے ذریعے حاصل ہوئی۔ جین نے یہ بھی کہا کہ چندے کی مہم نے پورے ملک کو ساتھ لاکر بتایا کہ صرف رام ہی ملک کو متحد کر سکتے ہیں۔ سیکولر سیاست نے صرف ملک کو تقسیم ہی کیا ہے۔
معاملہ مدھیہ پردیش کے گوالیار ضلع کا ہے، جہاں کے رہنے والے اکشے بھٹناگر نے بتایا کہ مئی میں کوروناانفیکشن کی وجہ سے ان کے بھائی گزر گئے تھے، لیکن وزارت صحت کی جانب سے دسمبر میں آئے ایک پیغام میں کہا گیا کہ ان کے بھائی کو ٹیکے کی دوسری خوارک لگ گئی ہے۔
ہندوستان میں تو ویسے موجودہ کانگریس کے اندر1885کی کانگریس کی شبیہ ابھی بھی کسی حد تک نظر تو آتی ہے، مگر پاکستان میں مسلم لیگ کسی بھی حالت میں 1906کی پارٹی کی جان نشیں نہیں لگتی ہے۔
امریکہ میں مسلسل بڑھتی ہوئی افراط زر ہندوستان جیسے ترقی پذیر ممالک کےاقتصادی نظام میں بڑے پیمانے پر اثر انداز ہو سکتی ہے ۔
ہندوستان کےسابق چیف شماریات دان اورسینئر ماہراقتصادیات پرنب سین نے کہا کہ ملک کی معیشت سے جڑے مسائل کو حل کرنے کا واحد راستہ عوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے، لیکن اس کے لیے مرکز اور ریاستوں کےدرمیان سیاسی اختلافات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
جنوبی افریقی میڈیکل ایسوسی ایشن کی صدرانجلیک کوٹزی نے کہا کہ کورونا وائرس کے اس نئے ویرینٹ کے مریضوں میں ہلکی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔ حالانکہ اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ اس کے سنگین معاملے آ سکتے ہیں۔
امریکہ کو خدشہ ہے کہ ہندوستان کے خلاف نرم رویہ اختیار کرنے سے اس کے دیگر حلیف سعودی عر ب اور متحدہ عرب امارات بھی روس سے جدید ترین اسلحہ حاصل کرنے کی لائن میں لگ جائیں گے۔
پارلیامنٹ کےسرمائی اجلاس سے پہلے بی جے پی کی اتحادی نیشنل پیپلز پارٹی(این پی پی)نےشہریت قانون کو منسوخ کرنے کامطالبہ کیا ہے۔ میگھالیہ کے تورا لوک سبھا حلقہ سے ایم پی اگاتھا سنگما نے سرکار سے اپیل کی ہے کہ جس طرح اس نے لوگوں کےجذبات مدنظر زرعی قانون منسوخ کیے ہیں، اسی طرح نارتھ ایسٹ کے لوگوں کے جذبات کے مدنظرسی اے اے کوبھی منسوخ کیا جانا چاہیے۔
کہتے ہیں کہ آر ایس ایس کےہزار ہزاربازو اور ہزار ہزار منہ ہیں۔ان ‘ہزار ہزار منہ’میں بی جے پی ایم پی ورون گاندھی کو چھوڑ دیں تو کنگنا کے معاملے پر خاموشی اختیار کرنےکو لےکرزبردست اتفاق رائے ہے۔ پھر اس نتیجہ تک کیوں نہیں پہنچا جا سکتا کہ کنگنا کا منہ بھی ان ہزاروں منہ میں ہی شامل ہے؟
سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2019کے انتخابات میں ہندوستان میں سیاسی پارٹیوں اور الیکشن کمیشن نے کل ملا کر 600بلین روپے خرچ کیے۔ جس میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے 270بلین روپے خرچ کیے۔
ویڈیو: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بیان دیا ہے کہ جب آپ کے پاس ہندو دھرم ہے تو ہندوتوا کی کیا ضرورت ہے۔اس بیان نے ہندوتوا بنام ہندو دھرم کے پرانے مدعے کو ایک بار پھر بحث میں واپس لا دیا ہے۔ دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی نے اس ویڈیو میں اس موضوع پرتفصیل سے بات کی ہے۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں اداکارہ کنگنا رناوت نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ ہندوستان کو ‘1947 میں آزادی نہیں، بلکہ بھیک ملی تھی’ اور ‘آزادی 2014 میں ملی ہے’، جب نریندر مودی حکومت اقتدار میں آئی۔ پہلے بھی متنازعہ بیان دیتی رہیں کنگنا کے اس بیان سے ایک بار پھر نیاتنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔
اللہ کے نزدیک معزز وہی ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار و متقی ہے۔ بتاؤ تم نے اپنی فضیلت و تفوق کا جواز کہاں سے نکالا۔ گروہ بندی، جتھہ بندی، براداری کی تقسیم اور پھر اس تقسیم میں کم معزز اور زیادہ معزز کے مفروضہ مدارج تم نے بنائے ہیں ایک بھی صحیح نہیں ہے۔
سری نگرواقع شری مہاراجہ ہری سنگھ ہاسپٹل کو پی ایم کیئرس فنڈ سے تین کمپنیوں نے 165 وینٹی لیٹرس دیے تھے، جس میں سے کوئی بھی کام نہیں کر رہا ہے۔ ان تین میں سے دوکمپنیوں پر وینٹی لیٹر کے معیار کو لےکر پہلے بھی سوال اٹھ چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس یونین ٹریٹری کی جانب سے ان وینٹی لیٹرس کی مانگ نہیں کی گئی تھی۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی کےپارلیامانی حلقہ وارانسی کے ملاح روزگار کو لےکر بےحد پریشان ہیں۔ کورونا وائرس مہاماری نے ان کی زندگی کو تباہ کر دیا ہے۔گھر چلانا مشکل ہوتا جا رہا ہے اور کسی طرح کی کوئی سرکاری امداد نہ ملنے سے وہ بے حد مایوس ہیں۔
ٹاٹاانسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز(ٹس)کےپروفیسرآر رام کمار نےکووڈ19ٹیکےکی100کروڑ خوراکوں کےہدف کےحصول کو ‘ہندوستانی سائنس کی فتح’ بتاتے ہوئے وزیر اعظم کے ٹوئٹ کوبھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں88 فیصدی ٹیکہ کووی شیلڈ کا لگایا گیا ہے، جو ایک برطانوی ویکسین ہے۔ٹیکہ کاری کی سست رفتار اور ٹیکے کی کمی کی وجہ سے اس سال کے آخر تک تمام بالغان کو دونوں ڈوز لگانے کاسرکارکاہدف بھی تقریباً پانچ چھ مہینے پیچھے رہ گیا ہے۔
سینئر صحافی کرن تھاپر سے بات کرتے ہوئے مہاتما گاندھی کے پوتے اور پروفیسر راج موہن گاندھی نے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کےگاندھی کی صلاح پر وی ڈی ساورکر کے معافی نامہ لکھنے کے دعوے کی تردید کی اور اس کومضحکہ خیز بتایا۔
ہندوستان اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں نے کئی بار اشتراک کرکے پاکستان کے جوہری پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہندوستان کے لیے تویہ خطرہ تھا ہی، اسرائیل اس کو اسلامی بم سے تشبیہ دیتا تھا۔
اگر راجناتھ سنگھ کو جھوٹ ہی سہی، ساورکر کے معافی نامےکو قابل قبول بنانے کےلیے گاندھی کاسہارا لینا پڑا تو یہ ایک اور بار ساورکر پر گاندھی کی اخلاقی فتح ہے۔ اخلاقی پیمانہ گاندھی ہی رہیں گے، اسی پر کس کر سب کو دیکھا جائےگا۔جب جب ہندوستان اپنی راہ سےبھٹکتا ہے، دنیا کے دوسرے ملک اور رہنماہمیں گاندھی کی یاد دلاتے ہیں۔