تکنیکی کمپنی ایپل نے شمالی کیلی فورنیا عدالت میں اسرائیل کے این ایس او گروپ پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ ایپل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ این ایس او گروپ نے اپنے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ایپل صارفین کےآلات کو نشانہ بنایا ہے۔ایپل کا یہ قدم امریکی حکومت کی جانب سے این ایس او گروپ کو بلیک لسٹ کرنے کے کچھ ہفتوں بعد آیا ہے۔
پیگاسس جاسوسی کا معاملہ ایک طرح سے میڈیا، سول سوسائٹی،عدلیہ،حزب اختلاف اور الیکشن کمیشن جیسے جمہوری اداروں پر آخری حملے جیسا تھا۔ ایسے میں کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے نے کئی لوگوں کو راحت پہنچائی، جو حال کے سالوں میں ایک ان دیکھی بات ہو چکی ہے۔
سپریم کورٹ کے سینئر وکیل دشینت دوے نے کہا کہ یہ فیصلہ بذات خود اس بات کا ثبوت ہے کہ کورٹ نے پہلی نظر میں سرکار کو قصوروار ٹھہرایا ہے۔ وہیں آرین خان معاملے میں انہوں نے کہا کہ نچلی عدالت میں کچھ سنگین گڑبڑی ہے، جس کی وجہ سے ہندوستان ایک‘پولیس اسٹیٹ’بننے کی جانب بڑھ رہا ہے۔
سپریم کورٹ کے ذریعے بنائی گئی کمیٹی کو پیگاسس جاسوسی معاملے میں سات نکات پر جانچ کرنے اور سات نکات پر سفارش کی ہدایت دی گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ سرکار کےقومی سلامتی کا حوالہ دینےمحض سے عدالت خاموش تماشائی نہیں بن سکتی۔ نئی دہلی: سپریم کورٹ […]
سپریم کورٹ نےکمیٹی کی تشکیل کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کی آڑ میں پرائیویسی کی خلاف ورزی نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے اس معاملے میں مرکزی حکومت کی جانب سے مناسب حلف نامہ دائر نہ کرنے کو لےکرشدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ قومی سلامتی کو خطرہ ہونے کا دعویٰ کرنا کافی نہیں ہے، اس کو ثابت بھی کرنا ہوتا ہے۔
دی وائرسمیت ایک بین الاقوامی میڈیا کنسورٹیم نے پیگاسس پروجیکٹ کے تحت یہ انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کی این ایس او گروپ کمپنی کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے کئی ممالک کے رہنما ،صحافی، کارکنوں وغیرہ کے فون مبینہ طور پر ہیک کرکے ان کی نگرانی کی گئی یا پھر وہ سرولانس کے ممکنہ نشانے پر تھے۔
پیگاسس پروجیکٹ کےتحت ملے دستاویز دکھاتے ہیں کہ 2019 میں جن ہندوستانی نمبروں کو وہاٹس ایپ نے ہیکنگ کی وارننگ دی تھی، وہ اسی مدت میں میں چنے گئے تھے جب وہاٹس ایپ کے مطابق پیگاسس اسپائی ویئر نے اس میسیجنگ ایپ کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے صارفین کو نشانہ بنایا تھا۔
فرانسیسی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فرانسیسی سیکیورٹی ایجنسی کی ایک جانچ میں پانچ کابینہ وزیروں کے فون میں خطرناک پیگاسس اسپائی ویئر کے ہونے کا پتہ چلا ہے۔جولائی میں پیگاسس پروجیکٹ کے تحت سامنے آئے ممکنہ سرولانس کا نشانہ بنے فون نمبروں کے ڈیٹابیس میں بھی ان وزیروں کے نمبر ملے تھے۔
جرمن میڈیا کےانکشاف کےمطابق،سال 2020 کےآخر میں جرمن فیڈرل کریمنل پولیس آفس نے پیگاسس اسپائی ویئر خریدا تھا، جس کا استعمال رواں سال مارچ سے دہشت گردی اورمنظم جرائم سےمتعلق چنندہ آپریشن میں کیا گیا۔
کانگریس کےسینئررہنما پی چدمبرم نے کہا کہ سرکار کی جانب سے سپریم کورٹ کو مطلع کیا گیا ہے کہ اس کے پاس جانکاری ہے، جسے حلف نامے کے ذریعےعوامی نہیں کیا جا سکتا۔ یہ اس بات کا اعتراف ہے کہ اس اسپائی ویئر کا استعمال کیا گیا۔ جاسوسی معاملے میں مرکز نے منگل کو سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ حلف نامے میں اطلاعات کی جانکاری دینے سے قومی سلامتی کا مدعا جڑا ہے۔
آر ایس ایس کے سابق مفکر کےاین گوونداچاریہ نے اپنی تازہ عرضی میں ہندوستان میں پیگاسس کے استعمال کا دائرہ اور اس کے لیےذمہ دار اداروں کا پتہ لگانے کے لیےغیرجانبدارانہ جانچ کی مانگ کی ہے۔انہوں نے جاسوسی کے مبینہ الزامات پر فیس بک، وہاٹس ایپ اور این ایس اوگروپ کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے اور این آئی اے جانچ کی بھی مانگ کی ہیں۔
فرانس کی سرکار نے نہ صرف‘غیرمصدقہ میڈیا رپوٹس’کو سنجیدگی سے لیا، بلکہ جوابدہی طے کرنے اور اپنے شہریوں، جو غیر قانونی جاسوسی کا شکار ہوئے یا ہو سکتے تھے،ان کے مفادات کے تحفظ کے لیے آزادانہ طریقے سے کارروائی کی۔ اس کےبرعکس ہندوستان نے نگرانی یا ممکنہ سرولانس کے شکار افراد کو ہی مسترد کر دیا۔
ویڈیو: دہلی کی عدالت نے جنتر منتر پر مظاہرہ کےدوران مبینہ طور پر مسلم مخالف نعرےبازی کے الزام میں گرفتار کیے گئے بی جے پی رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل اشونی اپادھیائے کو ضمانت دے دی ہے۔ وہیں پیگاسس جاسوسی تنازعہ کے بیچ سرکار نے گزشتہ سوموار کو کہا کہ اس نے این ایس اوگروپ کے ساتھ کوئی لین دین نہیں کیا ہے۔ ان مدعوں پر دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
اس سے پہلےوزارت دفاع نےپارلیامنٹ میں کہا تھا کہ اس نےاسرائیل واقع این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کو خریدنے کو لےکر کوئی لین دین نہیں کیا ہے۔ این ایس او گروپ پر ہندوستان سمیت کئی ممالک میں صحافی، کارکنوں اوررہنماؤں کے فون پر نظر رکھنے کے لیے پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کرنے کےالزام لگے ہیں۔
اسرائیل کے این ایس اوگروپ نے ملٹری گریڈ کے جاسوسی اسپائی ویئر پیگاسس کوتیار کیا ہے، جس پر ہندوستان سمیت کئی ممالک میں تمام رہنماؤں، صحافی اور کارکنوں وغیرہ کے فون پر نظر رکھنے کے الزام لگ رہے ہیں۔وزارت دفاع کے این ایس وگروپ سے لین دین کے سلسلےمیں انکار پر کانگریس رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ وزارت دفاع صحیح ہےتو ایک وزارت/محکمہ کو اس سے الگ کر دیتے ہیں، لیکن باقی تمام وزارتوں/محکموں کی جانب سے صرف وزیر اعظم ہی جواب دے سکتے ہیں۔
پیگاسس پروجیکٹ: ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکیورٹی لیب میں کیے گئے فارنسک ٹسیٹ میں ترن تارن کے وکیل جگدیپ سنگھ رندھاوا کے فون میں پیگاسس سرگرمی کے شواہد ملے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لدھیانہ کے ایک وکیل جسپال سنگھ منجھ پور کا نام سرولانس کے ممکنہ ٹارگیٹ کی فہرست میں ملا ہے۔
ویڈیو: دی وائر پیگاسس جاسوسی معاملے میں ایک کے بعد ایک نیاانکشاف کر رہا ہے، اب اس معاملے میں سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ارون مشرااور دو رجسٹرار کا نام سامنے آیا ہے۔ اس کے بعد عدلیہ کے کام کاج کو لےکر بھی کئی طرح کے سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ کی سینئروکیل اندرا جئے سنگھ سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
سی پی آئی ایم پی بنوئےوشوم نے راجیہ سبھا میں مرکزی حکومت سے پوچھا تھا کہ سرکار نے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کیا تھا یا نہیں؟ اس پر مرکز کو 12 اگست کو راجیہ سبھا میں جواب دینا تھا۔ سرکار نے راجیہ سبھاسکریٹریٹ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ اس معاملے میں کئی پی آئی ایل دائر کیے جانے کے بعد سے یہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اس لیے اس کا جواب نہیں دیا جانا چاہیے۔
ایک پروگرام میں تین سینئرسبکدوش اعلیٰ پولیس اافسران جولیو ربیرو، وی این رائے اور ایس آر داراپوری نے کہا کہ ایلگار پریشد معاملے میں اس بات کی وسیع طورپر پر جانچ ہونی چاہیے کہ ملزمین کے فون اور لیپ ٹاپ جیسے ڈیوائس میں جعلی ثبوت پہنچانے کے لیے پیگاسس سافٹ ویئر کا استعمال کیا گیا تھا یا نہیں۔
سی جے آئی این وی رمنا کی بنچ نے اسرائیلی اسپائی ویئر معاملے کی جانچ کی اپیل کرنے والی عرضیوں پر نوٹس جاری نہیں کیا۔ کورٹ نے عرضی گزاروں سے کہا کہ وہ اپنی عرضیوں کی کاپیاں مرکز کو مہیا کرائیں تاکہ اگلی شنوائی میں سرکار کی جانب سے نوٹس قبول کرنے کے لیے کوئی موجود رہے۔
پیگاسس پروجیکٹ: این ایس او گروپ کے لیک ڈیٹابیس میں ملے ہندوستانی نمبروں کی فہرست میں سپریم کورٹ کے جج رہےجسٹس ارون مشرا کے ذریعےقبل میں استعمال کیے گئے ایک نمبر کے ساتھ نیرو مودی اورکرشچین مشیل کے وکیلوں کے نمبر بھی ملے ہیں جو ممکنہ سرولانس کے نشانے پر تھے۔
ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا کی عرضی میں کہا گیا کہ پریس کی آزادی صحافیوں کی رپورٹنگ میں سرکار اور اس کی ایجنسیوں کے عدم مداخلت پرمنحصر ہے، جس میں ذرائع کے ساتھ سیکیورٹی اوررازداری کے ساتھ بات کرنے کی ان کی صلاحیت، اقتدارکے غلط استعمال اوربدعنوانی کی جانچ، سرکاری نااہلی کا انکشاف، اور سرکار کی مخالفت میں یااپوزیشن سے بات کرنا شامل ہے۔
اسرائیل کے این ایس اوگروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر سےجاسوسی کےالزامات کے سامنے آنے کے بعد پہلی بار اس سے متاثرہ لوگوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔صحافی پرنجوئے گہا ٹھاکرتا، ایس این ایم عابدی، پریم شنکر جھا، روپیش کمار سنگھ اور کارکن اپسا شتاکشی کی جانب سے سے یہ عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔اس سے پہلےسینئر صحافی این رام اور ششی کمار نے بھی سپریم کورٹ میں پی آئی ایل دائر کی تھی۔
ویڈیو: پیگاسس جاسوسی معاملے میں بہار کے آزاد صحافی سنجے شیام کا نام بھی شامل ہے۔ اس موضوع پر دی وائر نے ان سے بات چیت کی۔
نوجوانوں کی ٹیم نے عوام کا حال جاننے کے لیے راجا کو کئی سارے آئیڈیا دیے، مگر سب خارج ہو گئے۔ راجاکو رات میں نکلنا پسند نہیں آ رہا تھا۔ راجا نے سمجھایا کہ اس شہر کے چپے چپے پر اس کی تصویر لگی ہے۔ اس لیے باہر نکلتے ہی پہچانے جانے کا خطرہ ہے۔ تبھی ایک ممبر نے کہا کہ فون کی جاسوسی کرتے ہیں۔
ویڈیو: اس ہفتے نارتھ-ایسٹ ڈائری میں پیگاسس پروجیکٹ کے تحت سامنے آئی ممکنہ سرولانس کی فہرست میں آسام اور ناگالینڈ کے رہنمااورمنی پور کےرائٹر کا نمبر ملنے اور آسام-میزورم سرحد پرجاری کشیدگی کو لےکردی وائر کی نیشنل افیئرس ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
ٹکنالوجی کو واپس نہیں لیا جا سکتا۔لیکن اسے کھلے بازار میں بےقابو، قانونی صنعت کے طور پر کام کرنے کی اجازت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس پر قانون کی گرفت ہونی چاہیے۔ تکنیک رہ سکتی ہے، لیکن صنعت کا رہنا ضروری نہیں ہے۔
صحافتی ادارے اپنے وسائل کی وجہ سےمحدود ہوتے ہیں، اس لیے قومی اورعالمی سطحوں پرصرف حقیقی جانچ سے ہی پیگاسس کے استعمال کی صحیح سطح کا پتہ چلےگا۔
ویڈیو: ڈی این اے کے سابق سابق رپورٹراورآزاد صحافی دیپک گڈوانی کا فون نمبر پیگاسس کی جاسوسی والی ممکنہ فہرست میں شامل ہے۔اس موضوع پر دیپک گڈوانی سے دی وائر کی بات چیت۔
ویڈیو: پیگاسس جاسوسی تنازعہ کے مدنظرمغربی بنگال حکومت نے جانچ کمیشن تشکیل دی ہے۔ اس کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ ہمیں امید تھی کہ مرکزی حکومت ایک جانچ کمیشن کی تشکیل کرےگی، لیکن وہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی ہے، اس لیے ہم نے یہ فیصلہ کیا۔مغربی بنگال اس طرح کا قدم اٹھانے والا پہلاصوبہ ہے۔
ویڈیو: پیگاسس جاسوسی معاملے میں پنجابی اخبار ‘روزانہ پہریدار’ کے ایڈیٹران چیف جسپال سنگھ ہیراں کا نام بھی شامل ہے۔ جسپال سنگھ سے اس معاملے پر دی وائر کی بات چیت۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کی تقرری کمیٹی نے اےجی ایم یوٹی کیڈر سے باہر گجرات کیڈر کے راکیش استھانا کی دہلی پولیس کمشنر کے طور پر تقرری کو منظوری دی ہے۔استھانا کی تقرری31جولائی کو ان کی سبکدوشی سے کچھ دن پہلے ہوئی ہے۔ ان کی مدت کار ایک سال کی ہوگی۔
ایک گلوبل میڈیاکنسورشیم،جس میں دی وائر بھی شامل ہے،نے سلسلےوار رپورٹس میں بتایا ہے کہ ملک کے مرکزی وزیروں، 40 سے زیادہ صحافیوں،اپوزیشن رہنماؤں، ایک موجودہ جج، کئی کاروبا ریوں و کارکنوں سمیت 300 سے زیادہ ہندوستانی فون نمبر اس لیک ڈیٹابیس میں شامل تھے، جن کی پیگاسس سے ہیکنگ کی گئی یا وہ ممکنہ نشانے پر تھے۔
امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کےچارممبروں نے ایک بیان جاری کر کےکہا کہ اب بہت ہو چکا ہے، این ایس او گروپ کے سافٹ ویئر کے غلط استعمال کے سلسلے میں حالیہ انکشافات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسے کنٹرول میں لایا جانا چاہیے۔
پیگاسس پروجیکٹ: لیک ہوئے دستاویز دکھاتے ہیں کہ پیگاسس کے ذریعے ممکنہ نگرانی کے دائرے میں ریلائنس کی دو کمپنیوں، اڈانی گروپ کے عہدیدار،گیل انڈیا کے سابق سربراہ، میوچل فنڈ سے وابستہ لوگوں اور ایئرسیل کے پرموٹر سی شیوشنکرن کے نمبر بھی شامل تھے۔
پیگاسس : جب میرے فون کی فارنسک جانچ کی تو معلوم ہو اکہ 2017سے ہی اس کو ٹارگیٹ کیا گیا ہے اور 2019 تک اس میں سے وقتاً فوقتاً فون کالز کے ساتھ ساتھ ڈیٹا بھی حاصل کیا گیا ہے۔ یہ وہی مدت تھی جس کے دوران کشمیر پر دبئی کی ٹریک ٹو کانفرنس کا تنازعہ کھڑا ہوا اور سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی اور دھمکیوں کے ایک سلسلہ کے بعد 2018 میں رفیق اور کشمیر کے معروف صحافی شجاعت بخاری کو قتل کیا گیا اور اس دوران مجھے بھی تختہ مشق بنایا گیاتھا۔
پیگاسس پروجیکٹ: لیک ہوئی فہرست میں2جی اسپیکٹرم گھوٹالے اورایئرسیل میکسس جیسے ہائی پروفائل معاملےکوسنبھالنے والے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کےسینئر افسر راجیشور سنگھ، ان کی بیوی اور ان کی دو بہنوں کے نمبر بھی شامل ہیں۔
جب حکومتیں یہ دکھاوا کرتی ہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر ہو رہی غیر قانونی ہیکنگ کے بارے میں کچھ نہیں جانتی ہیں، تب وہ حقیقت میں جمہوریت کی ہیکنگ کر رہی ہوتی ہیں۔ اس کو روکنے کے لیے ایک اینٹی وائرس کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ہمیں مسلسل بولتے رہنا ہوگا اور اپنی آواز سرکاروں کو سنانی ہوگی۔
انٹرویو: جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں رہنے والے آزادصحافی روپیش کمار سنگھ اور ان سے وابستہ تین فون نمبر پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے جاسوسی کی ممکنہ فہرست میں شامل ہیں۔ اس بارے میں روپیش کمار سنگھ سے بات چیت۔
پیگاسس پروجیکٹ: لیک ڈیٹابیس کی تفتیش کے بعد سامنے آیا ہے کہ سرکاری پالیسی کو چیلنج دینے والے دو کرنل، را کے خلاف کیس دائر کرنے والے ایک ریٹائرڈ انٹلیجنس افسر اور بی ایس ایف کے افسران کےنمبر اس فہرست میں ہیں،جن کی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ممکنہ نگرانی کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔