گزشتہ دو ماہ سے حکمراں جماعت کے لوگ کھلے عام مسلمانوں کے خلاف انتہائی زہریلی اور دھمکی آمیز زبان استعما ل کررہے تھے اور پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ایک حکمت عملی کا حصہ تھا تاکہ ملک گیر سطح پر شہریت ترمیم قانون کے خلاف تحریک چلانے والوں کو خوف زدہ کیا جائے۔
قومی راجدھانی دہلی میں ہوئے تشدد کو مبینہ طور پر بھڑکانے والے ہیٹ اسپیچ کے لئے رہنماؤں کےخلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اپیل والی ایک عرضی پر فوری سماعت کے مطالبے کوٹھکراتے ہوئے سپریم کورٹ نے بدھ کو معاملے کو سننے کی بات کہی۔
شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران مصطفیٰ آباد علاقے میں متاثرین کی مدد کے لئے پہنچے سماجی کارکن بھی ڈر سے اچھوتے نہیں تھے۔ ایک ایسے ہی کارکن کی آپ بیتی۔
دہلی فسادات پر سرکاری طور پر رد عمل دینے والا ایران چوتھا مسلم اکثریتی ملک بن گیا ہے۔ اس سے پہلے انڈونیشیا، ترکی اور پاکستان پچھلے ہفتے دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں ہوئے تشدد کے خلاف تبصرہ کر چکے ہیں۔
دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات کے لیے اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔
کوئی ہوش میں نہیں تھا۔ آدھی بات سن کر پوری کہانی بنا رہا تھا۔ کسی نے نہیں کہا کہ خود دیکھا ہے۔ بس سنا ہے۔ اتنے پر پیغام آگے بڑھا دیا۔ جس سے بھی پوچھا کسی کے پاس جواب نہیں تھا۔ اتنا ہوش نہیں تھا کہ اگر کچھ سنا ہے تو پہلے چیک کریں۔
دہلی تشدد کا کوئی’ہندو’ یا ‘مسلم’ حزب نہیں ہے، بلکہ یہ لوگوں کوفرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کرنے کی ایک گھناؤنی سیاسی چال ہے۔ 2002 کے فسادات نے بی جے پی کوگجرات میں ناقابل تسخیر بنا دیا۔ گجرات ماڈل کے اس بےحد اہم پہلو کو اب دہلی میں اتارنے کی کوشش زور شور سے شروع ہو گئی ہے۔
جھارکھنڈ کے سرائے کیلا کھرساواں ضلع میں گزشتہ 18 جون کو چوری کے الزام میں تبریز انصاری نامی نو جوان کو بھیڑ نے ایک کھمبے سے باندھکر بےرحمی سے کئی گھنٹوں تک پیٹا تھا، جس سے ان کی موت ہو گئی تھی۔
ملزمین کو 18 اکتوبر تک کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق، ملزمیننے جئے شری رام کا نعرہ لگانے کے لیے ان کے ساتھ زبردستی کی اور ان میں سے ایک نے خاتون کے سامنے اپنی پینٹ کھول دی ۔
ویڈیو: لکھنؤ پولیس کے ذریعے گرفتار کئے گئے گلوکار ورون بہار نے ’ جو نہ بولے جئے شری رام، بھیج دو اس کو قبرستان‘نامی ایک متنازعہ نغمہ گایا ہے، جس کے بعد ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی،اسی مدعے پر سراج حسین سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
لکھنؤ پولیس کے ذریعے گرفتار کئے گئے گلوکار ورون بہار نے ’ جو نہ بولے جئے شری رام، بھیج دو اس کو قبرستان‘نامی ایک متنازعہ نغمہ گایا ہے، جس کے بعد ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں جھارکھنڈ کی بی جے پی حکومت میں وزیر سی پی سنگھ، کانگریس ایم ایل اے عرفان انصاری سے ’ جئے شری رام ‘ کا نعرہ لگانے کے لئے کہتے نظر آ رہے ہیں۔
یہ معاملہ اورنگ آباد ضلع کا ہے۔ پچھلے ایک ہفتے کے اندر یہ اس طرح کا دوسرا واقعہ ہے۔ 19 جولائی کو بیگم پورہ علاقے میں ایک نوجوان کو دس لوگوں نے ’جئے شری رام ‘ بولنے کے لیے مجبور کیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ ہوٹل میں کام کرنے والا عمران اسماعیل پٹیل جمعہ کی صبح اپنے گھر لوٹ رہا تھا، جب تقریباً 10 بدمعاشوں نے اس کی بائیک روک کرچابی چھین لی اور ’جئے شری رام ‘بولنے کے لئے دباؤ ڈالا۔ 10 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔
امرتیہ سین کے ذریعے ’جئے شری رام‘کے نعرے پر کیے گئے تبصرے کے بارے میں میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے نےکہا کہ رام راجا تلا اور سیرام پور مغربی بنگال میں ہے یا کہیں اور؟ کیا ہم بھوت -پریت سے ڈرتے ہوئے رام رام نہیں کہتے؟
نوبل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات امرتیہ سین نے کہا کہ ماں درگا بنگالیوں کی زندگی میں ہر جگہ موجود ہیں۔ جبکہ ’جئے شری رام‘کے نعرے کا بنگالی تہذیب سے کوئی لینا-دینا نہیں ہے۔
یہ واقعہ مہاراشٹر کے ٹھانے میں 24 جون کو اس وقت ہوا، جب مسلم ٹیکسی ڈرائیور سواری کو لےکر لوٹ رہا تھا اور بیچ راستے میں اس کی ٹیکسی خراب ہو گئی۔معاملے میں 3 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے متھرا کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ حملہ آور نے غیر ملکی عقیدت مند کو رام رام کہا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ الزام ہے کہ دوبار رام رام کرنے پر غیرملکی شہری نے اس کو تھپڑ مار دیا، جس کے بعد ملزم نے ان پر چاقو سے وار کردیا۔
نئی دہلی کے کناٹ پلیس کا یہ معاملہ 26 مئی کا ہے۔ الزام ہے کہ صبح کی سیر پر نکلے پونے کے ڈاکٹر ارون گدرے کو روککر کچھ نوجوانوں نے پہلے ان کا مذہب پوچھا اور پھر جئے شری رام کے نعرے لگانے کو مجبور کیا۔
2019 میں بی جے پی کی مہم خصوصی طور پر ہندو اکثریت کے لیے ہے۔ پارٹی ان کے خوف اور عدم تحفظ کے احساسات کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگ رہی ہے۔ اسی لیے امت شاہ مسلمانوں کو ‘دیمک’ بتا چکے ہیں، آدتیہ ناتھ بجرنگ بلی کو علی کے بالمقابل کھڑا کر چکے ہیں اور مودی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ مغربی بنگال میں ہندو ‘جئے شری رام‘ کا نعرہ بھی بلند نہیں کر سکتے۔
لال کرشن اڈوانی نے کہا تھا کہ ان کی رام تحریک مذہبی نہیں تھی۔ وہ رام نام کے پس پردہ مسلمانوں سے نفرت والےسیاسی ہندو کو تیار کرنے کی تحریک تھی۔ جئے شری رام اسی گروپ کا ایک سیاسی نعرہ ہے۔ اس نعرے کا رام سے اور رام کے احترام سے دور دور تک کوئی رشتہ نہیں۔ آپ جب جئے شری رام سنیں تو مان لیں کہ آپ کو جئے آر ایس ایس کہنے کی اور سننے کی عادت ڈالی جا رہی ہے۔
پولیس نے اس معاملے میں دعویٰ کیا ہے کہ ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ جلوس میں شامل لوگ صرف جئے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے وہ تشدد میں شامل نہیں تھے ۔
میرے لئے کالا حیران ہوکر دیکھنے والی فلم رہی،ہندوستانی سینما کی تاریخ میں کالا پہلی فلم ہے، جس میں کردار جئے بھیم کے نعرے لگاتے ہیں۔
کانگریس ارکان کے اس طرح نعرے لگانے سے سابق وزیر اعلی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر ممبر اسمبلی بابو لال گور نے ‘دیر آيد درست آيد’ کی کہاوت کے ذریعے کانگریس پر طنز کیا۔ بھوپال: مدھیہ پردیش اسمبلی میں آج چترکوٹ ضمنی انتخابات میں فتح حاصل کرنے […]