Journalism

اُوما چکرورتی۔ (تصویر بہ شکریہ: bangaloreinternationalcentre.org)

’آزادی کی سات دہائیوں میں ان اُصولوں پر عمل نہیں کیا گیا، جن پر چل کر ملک کو آزادی ملی تھی‘

انٹرویو: مؤرخ، ماہر تعلیم اور حقوق نسواں کی علمبردار اُوما چکرورتی ملک کی آزادی کے وقت چھ سال کی تھیں۔ تعلیمی سرگرمیاں، سماجی خدمات اور فلم پروڈکشن کے شعبوں میں بیش بہا کارنامہ انجام دینے والی اُوما کا کہنا ہے کہ آج مذہب کے نام پر ہو رہی لنچنگ، فسادات وغیرہ تحریک آزادی اور اس کے وعدوں کے ساتھ فریب ہے۔

Arfa-Kashmir-Journalist-Thumb

آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد کیا کشمیر میں صحافت پر پابندی ہے؟

ویڈیو: آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں صحافیوں کی کیا حالت ہے، وہ کن حالات میں کام کر رہے ہیں، کیا وہ خود کو محفوظ محسوس کر رہے ہیں؟ ان موضوعات پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی کشمیر کے کچھ صحافیوں سے بات چیت۔

سدھارتھ وردراجن حکومت کیرالہ کےمحکمہ اطلاعات اور تعلقات عامہ کے زیر اہتمام ایک پروگرام میں۔ (فوٹو بہ شکریہ: آرگنائزر)

سرکار کا صحافت پر فرمان جاری کرنا خطرناک ہے: سدھارتھ وردراجن

کیرالہ حکومت کے محکمہ اطلاعات اور تعلقات عامہ کی جانب سے منعقد ایک تقریب کے دوران دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن نے کہا کہ ماضی میں حکومتوں کی جانب سے میڈیا اور میڈیا کی آزادی کا گلا گھونٹنے کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں، لیکن آج اس میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔

'کسان آندولن گراؤنڈ زیرو' کتاب اور تحریک کے دوران 2021 میں سنگھو بارڈر پر بیٹھے کسان۔ (تصویر: راج کمل پرکاشن/پی ٹی آئی)

’کسان آندولن، گراؤنڈ زیرو‘ کسانوں کی جدوجہد کو پُر اثر انداز میں پیش کرنے والی ضروری کتاب ہے

بک ریویو: تحریک کے ساتھ ہی تحریکوں کو دستاویزی پیرہن عطا کرنا ایک اہم اور ذمہ دارانہ کام ہے۔ صحافی مندیپ پنیا نے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کے سفر کو تخلیقی انداز میں حقائق کے ساتھ پیش کرکے اس سمت میں کوشش کی ہے۔

صحافی رویش کمار۔ (فوٹو بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

چڑیا کو اس کا گھونسلہ نظر نہیں آ رہا ہے، لیکن اس کے سامنے کھلا آسمان ضرور ہے: رویش کمار

اڈانی گروپ کے ذریعے این ڈی ٹی وی کی حصہ داری خریدنے کے بعد این ڈی ٹی وی انڈیا کے گروپ ایڈیٹر رویش کمار نے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو چونی سمجھنے والے جگت سیٹھ ہر ملک میں ہیں۔ اگر وہ دعویٰ کریں کہ وہ صحیح معلومات پہنچاناچاہتے ہیں تواس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی جیب میں ڈالر رکھ کر آپ کی جیب میں چونی ڈالنا چاہتے ہیں۔

عام آدمی پارٹی نے گجرات کے آئندہ اسمبلی انتخابات میں سابق ٹی وی صحافی ایسودان گڑھوی کو وزیر اعلیٰ کے امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا ہے۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

رویش کمار کا بلاگ: یہ دور صحافت کی سیاست زدگی اور سیاست کی صحافت کاری کا ہے

گودی میڈیا بی جے پی کا جنرل سکریٹری سا بن گیا ہے۔ پورا گودی میڈیا پارٹی میں بدل چکا ہے۔ گودی میڈیا کے باہر میڈیابہت کم بچاہے۔ اسی لیےکئی لوگ صحافت چھوڑ کر پارٹیوں کا کام کر رہے ہیں۔ آئی ٹی سیل اور سروے میں کیریئر بنا رہے ہیں۔

کے کے شیلجا۔ (فوٹو کریڈٹ: وکی پیڈیا)

سی پی آئی (ایم) لیڈر نے میگسیسے ایوارڈ قبول کرنے سے انکار کیا، پارٹی نے کمیونسٹوں کے خلاف بربریت کو وجہ بتایا

کیرالہ کی سابق وزیر صحت اور کمیونسٹ پارٹی آف مارکسسٹ کی سینئر لیڈر کے کے شیلجا نے کہا کہ انہوں نےاس ایوارڈکو لینے سے انکار کر دیا کیونکہ وہ اسے حاصل کرنے میں انفرادی طور پر کوئی دلچسپی نہیں رکھتی ہیں۔

(فوٹو: رائٹرس)

مرکزی حکومت  کی نیلامی میں مل مالکان کو ملی غریبوں کے لیے مختص دال، سرکاری ایجنسی نے کی تھی تصدیق

خصوصی رپورٹ: مرکزی وزیر پیوش گوئل کی قیادت والی قومی پیداواری کونسل کا کہنا ہے کہ وزارت زراعت کے تحت آنے والے نیشنل ایگریکلچرل کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن نے جو نیلامی ضابطہ فروغ دیا ہے، اس سے مل مالکان کو بے تحاشہ منافع حاصل کرنے میں مدد مل رہی تھی۔ کونسل کی سفارش ہے کہ این اے ایف ای ڈی 2018 سے جاری نیلامی کے اس ضابطہ کورد کرے۔

کمال خان۔ (بہ شکریہ: اسکرین شاٹ/این ڈی ٹی وی)

الوداع کمال سر …

سینئر صحافی اور این ڈی ٹی وی انڈیا کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کمال خان کاجمعہ کو لکھنؤ میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا۔ وہ اپنی نفاست، شگفتہ بیانی، شائستہ گوئی اور زبان وبیان پرعبورکےلیے معروف تھے۔

NavalKishorePress

’اگر نول کشور نہ ہوتے تو ہم  تخیلاتی ادب کے عظیم ترین کارناموں سے محروم رہ جاتے‘

’یہ کہنا شاید صحیح نہیں کہ ہمیں اپنے اسلاف کے کارناموں کا علم نہیں ‘ لیکن کیا کیجیے کہ ہم اپنے کلچر ہیرو کو کہانیوں میں تلاش کرتے پھرتے ہیں۔منشی نولکشورکو میں کلچر ہیرو کے طور پر جانتا ہوں کہ انہوں نے کتابوں کی صورت آب حیات کے چشمے جاری کیے۔‘

دھیرج مشرا اور سیمی پاشا۔ (تصویر: دی وائر/ٹوئٹر)

 دی وائر کی رپورٹ کے لیے دھیرج مشرا اور سیمی پاشا رام ناتھ گوئنکا جرنلزم ایوارڈ سے سرفراز

سال 2019 کے لیےگورننس اور پالیٹکس کےزمرے میں’ڈیجیٹل میڈیا’ اور ‘براڈکاسٹ میڈیا’ گروپ میں دی وائر ہندی کے رپورٹر دھیرج مشرا اور فری لانس صحافی سیمی پاشا کورام ناتھ گوئنکا جرنلزم ایوارڈ دیا گیا ہے۔ چار سال کے سفر میں دی وائر ہندی کے رپورٹر کو ملا یہ دوسرا رام ناتھ گوئنکا ایوارڈ ہے۔

WhatsApp Image 2021-12-18 at 20.37.49 (1)

کیا حکومت کی ناقص پالیسی کی وجہ سے ہوا 4600 کروڑ روپے کے دال کا گھوٹالہ؟

ویڈیو: حال ہی میں دال مل مالکان کے 4600 کروڑ روپے کے گھپلے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ انکشاف دو صحافیوں نتن سیٹھی اور شری گیریش نے کیا ہے۔ ان کی رپورٹ کے مطابق مل مالکان حکومت کو ناقص معیارکی دالوں کی فراہمی کے لیےذمہ دار تھے۔اس معاملے پر دونوں صحافیوں سےدی وائر کے اندر شیکھر سنگھ کی بات چیت۔

pegasus-the-wire

پیگاسس جاسوسی رپورٹ کے لیے دی وائر کو ’ایم ایکس ایم انڈیا میڈیا پرسن آف دی ایئر ایوارڈ ملا‘

دی وائر نے اپنی متعدد رپورٹ میں بتایا ہے کہ کس طرح اسرائیل واقع این ایس او گروپ کے تیار کردہ ملٹری گریڈاسپائی ویئر پیگاسس کا استعمال کرکے ہندوستان کے صحافیوں، کارکنوں، سیاست دانوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا۔

(فوٹو: رائٹرس)

مرکزی حکومت کے نیلامی ضابطوں کی وجہ سے دال مل مالکان کو بھاری منافع ہوا

خصوصی رپورٹ: دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ سرکاری ملکیت والی این اے ایف ای ڈی کی نیلامی کےعمل میں تبدیلیوں کے باعث مل مالکان کو گزشتہ چار سالوں میں5.4 لاکھ ٹن خام دالوں کی پروسسنگ کےلیے کم از کم 4600 کروڑ روپے کا منافع ہوا۔ اس سے سرکاری خزانے کا شدیدنقصان ہوا اور ممکنہ طور پر دالوں کی کوالٹی بھی متاثر ہوئی۔

فوٹو:پی ٹی آئی

کیا ہندوستان میں جمہوریت خطرے میں ہے؟

وزیراعظم نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد تو صحافت کی دنیا ہی بدل گئی۔حالات اس قدر بدل چکے ہیں کہ حکومت سے متعلق معمولی اسٹوری کا بھی ایڈیٹر حضرات ایک طرح کا آپریشن کر دیتے ہیں۔ ان کو خدشہ رہتا ہے کہ اگر یہ اسٹوری حکومت کو پریشان کرے گی تو ادارے کے اشتہارات بند ہوں گےیا مالکان یا ادارے کی کمپنی کو کسی نہ کسی کیس میں گھسیٹا جائے گا۔

The-Wire-Team

دی وائر کو ملا انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ کا 2021 فری میڈیا پاینیر ایوارڈ

انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر باربرا ٹرونفی نے کہا کہ دی وائر ہندوستان کے ڈیجیٹل نیوزکے شعبے میں آئی تبدیلی کا رہنما نام ہے ۔اس کی معیاری اورآزادانہ صحافت سے وابستگی دنیا بھر کے آئی پی آئی ممبران کے لیےباعث تحریک ہے۔

رادھاکرشن مرلی دھر ۔ (1958-26 اپریل2021)

دی وائر کے مینجر رادھا کرشن مرلی دھر کا جانا…

وفاتیہ: دنیا کے کسی بھی مہذب میڈیاادارے میں مرلی جیسے لوگ ہوتے ہیں۔ یہ آزاد پریس کے گمنام ہیرو ہوتے ہیں، جن کی محنت و مشقت کے طفیل صحافی وہ کر پاتے ہیں، جو وہ کرتے ہیں۔ ان کے لیےکوئی ایوارڈنہیں ہوتا، کوئی تحسین نہیں ہوتی۔لیکن رپورٹر کےذریعہ ادارے کو ملنےوالےاعزازکو وہ اپنا سمجھ کر اس کی قدرکرتے ہیں۔

IIMC

آئی آئی ایم سی: کالج کھولنے کا مطالبہ کر تے ہو ئے طلبا نے آن لائن کلاس کا بائیکاٹ کیا

نئی دہلی واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونی کیشن کے طلبا کا کہنا ہے کہ پہلا سمسٹر آن لائن کر لیا ہے لیکن دوسرے سمسٹر سے کیمپس میں بلایا جانا چاہیے کیونکہ آن لائن پڑھنے کی کچھ حدیں ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے مطالبات پر دھیان نہ دینے کی بات کہتے ہوئے طلبا نے سوموار سے کیمپس میں دھرنا شروع کر دیا ہے۔

دیپ سدھو۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی: ٹریکٹر ریلی کے دوران لال قلعہ واقعے کے ملزم دیپ سدھو گرفتار

مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی کسان تنظیموں کی مانگ کی حمایت میں 26 جنوری کو کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران بہت سے مظاہرین لال قلعہ تک پہنچ گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ایکٹر سے کارکن بنے دیپ سدھو نے وہاں ایک ستون پر مذہبی جھنڈا لگایا تھا۔

ششی تھرور، راجدیپ سردیسائی اور مرنال پانڈے۔ (فوٹو:  پی ٹی آئی)

کسانوں کی تحریک: سپریم کورٹ نے ششی تھرور، راجدیپ سردیسائی اور دیگر کی گرفتاری پر روک لگائی

گزشتہ 26 جنوری کو دہلی میں کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران غیرمصدقہ خبریں شیئر/نشر کرنے کے الزام میں کانگریس رہنماششی تھرور،سینئر صحافی راجدیپ سردیسائی، مرنال پانڈےاور چار دیگر صحافیوں کے خلاف سیڈیشن کی دفعات میں معاملہ درج ہوا۔

مندیپ پنیا، فوٹو: دی وائر

تہاڑ جیل سے لوٹ کر مندیپ پنیا کی رپورٹ: جیل میں بند کسانوں کے بھی حوصلے توڑ پانا سرکار کے بس کی بات نہیں

تہاڑ جیل میں آزاد صحافی مندیپ پنیا کو ایک کسان نے کہا،سرکار کو کیا لگتا ہےکہ وہ ہمیں جیل میں ڈال کر ہمارے حوصلے توڑ دےگی۔ وہ بڑی غلط فہمی میں ہے۔ شاید اس کو ہماری تاریخ کاعلم نہیں۔ جب تک یہ تینوں زرعی قوانون واپس نہیں ہو جاتے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

رویش کا بلاگ: غلام میڈیا کے رہتے کوئی ملک آزاد نہیں ہوتا…

ڈیجیٹل میڈیا آزادآوازوں کی جگہ ہے اور اس پر ‘سب سے بڑے جیلر’ کی نگاہیں ہیں۔اگر یہی اچھا ہے تو اس بجٹ میں پردھان منتری جیل بندی یوجنا لانچ ہو، منریگا سے گاؤں گاؤں جیل بنے اور بولنے والوں کو جیل میں ڈال دیا جائے۔ منادی کی جائے کہ جیل بندی یوجنا لانچ ہو گئی ہے،برائے مہربانی خاموش رہیں۔

17 Nov Media Bol.00_32_48_15.Still002

حکومت  نے ڈیجیٹل میڈیا پر ضابطہ سخت کیوں کیا

ویڈیو: ڈیجیٹل میڈیا اور دیگر آن لائن پلیٹ فارم کوکنٹرول کرنے کے لیے سرکار نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں ڈیجیٹل میڈیا کی آزادای ک مستقبل پر سینئر صحافی پرنجوئے گہا ٹھاکرتا اور مکیش کمار سے ارملیش کی بات چیت۔

فوٹو: آئی آئی ایم سی ویب سائٹ

آئی آئی ایم سی : اردو جرنلزم کورس کی خستہ حالی کے لیے ذمہ دار کون؟

آئی آئی ایم سی کے سبھی کورسیز کے مقابل اردوجرنلزم کورس میں ہی سب سے کم امید وار آتے ہیں۔ ہر تعلیمی سال کے آخر میں مختلف میڈیا ہاؤس کیمپس سلیکشن کے لئے آتے ہیں،لیکن اردو میڈیا ہاؤس بہت کم آتے ہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

کووڈ بحران کے بیچ جان اور نوکری گنواتے صحافیوں کی سننے والا کون ہے؟

کووڈانفیکشن کےخطرے کے بیچ بھی ملک بھر کےمیڈیااہلکار لگاتار کام کر رہے ہیں، لیکن میڈیااداروں کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ جوکھم اٹھاکر کام کررہے ان صحافیوں کو کسی طرح کا بیمہ یا اقتصادی تحفظ دینا تو دور، انہیں بناوجہ بتائے نوکری سے نکالا جا رہا ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

رویش کا بلاگ: صرف امید سے صحافت نہیں چلتی …

رپورٹنگ کی روایت کو اداروں کے ساتھ سماج نے بھی ختم کیا، وہ اپنی سیاسی پسندکی وجہ سے میڈیا اور جوکھم لےکر خبریں کرنے والوں کو دشمن کی طرح گننے لگا۔ کوئی بھی رپورٹر ایک آئینی ماحول میں ہی جوکھم اٹھاتا ہے، جب اسے بھروسہ ہوتا ہے کہ سرکاریں عوام کے ڈر سے اس پر ہاتھ نہیں ڈالیں گی۔

(فوٹو: دی وائر)

اداریہ: دی وائر کے پانچ سال

پانچ سال پہلے ہم نے کہا تھا کہ ہم نئے طریقے سے ایسے میڈیا کی تشکیل کرنا چاہتے ہیں جو صحافیوں، قارئین اور ذمہ دار شہریوں کی مشترکہ کوشش ہو۔ ہم اپنے اس اصول پرقائم ہیں اور یہی آگے بڑھنے میں ہماری مدد کرےگا۔

فوٹو بہ شکریہ، میتھیکل انڈیا

اندر کمار گجرال: ’پابندیوں میں جکڑی صحافت آخر میں معاشرہ اور لوگوں کے رشتے ڈھیلے کر دیتی ہے‘

جس کو ہم ’ایمرجنسی‘ کہتے ہیں اس زمانے میں گجرال نے اندرا گاندھی کے سامنے یہ تجویز پیش کی تھی کہ میڈیا کو آزادی دینی چاہیے اور اس سلسلے میں کچھ اقدامات ضروری ہیں ،انہو ں نے دستاویز بھی تیار کیے ،لیکن جب جے پی تحریک سامنے آئی تو اندرا پیچھے ہٹ گئیں ،گجرال کہتے ہیں؛’اقتدار کے قلعے کی فصیلوں پر جئے پرکاش نرائن کی تحریک کی یلغار شروع ہوگئی ۔مسز اندرا گاندھی نے محاصرے کی اس حالت میں یہ محسوس کیا کہ میڈیا ان کے لیے صحافتی ڈھال بن سکتی ہے ،اس طرح وہ میڈیا کو آزادی دینے کی بات سے پیچھے ہٹ گئیں ۔

فوٹو: رائٹرس

پریس کی آزادی کے اصلی دشمن باہر نہیں، بلکہ اندر ہی ہیں

مودی کے انتخاب جیتنے کے بعد یا پھر اس سے کچھ پہلے ہی میڈیا نے اپنا غیر جانبدارانہ رویہ طاق پر رکھنا شروع کر دیا تھا۔ ایسا تب ہے جب حکومت اور وزیر اعظم نے میڈیا کو پوری طرح سے نظرانداز کیا ہے۔ میڈیا اہلکاروں کی جتنی زیادہ توہین کی گئی ہے، وہ اتنا ہی زیادہ اپنی وفاداری دکھانے کے لئے بےتاب نظر آ رہے ہیں۔

Ganesh-Shankar-Vidyarthi

ہندو ملک ، ہندو ملک چلا نے والے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں؛ گنیش شنکرودیارتھی

مجاہد آزادی اور بیباک صحافی گنیش شنکر ودیارتھی،جنگ آزادی کے دوران نہ صرف انقلابیوں کے ساتھ سرگرم تھے، بلکہ اپنے اخبار ‘پرتاپ ‘میں بھی آزادی کا جذبہ جگا رہے تھے۔ یوم پیدائش کی مناسبت سے ان کامضمون ملاحظہ کیجیے ۔

رویش کمار/ فوٹو: دی وائر

ریمن میگسیسے ایوارڈ: رویش نے کہا-ہمیشہ جیتنے کے لئے ہی نہیں یہ بتانے کے لئے بھی لڑا جاتا ہے کہ کوئی تھا جو میدان میں اترا تھا

ایشیا کا نوبیل مانا جانے والا میگسیسے ایوارڈ رویش کمار کو ان کی صحافتی خدمات کے لیے دیا گیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ، دنیا صحت اور معاشی بنیادوں پر عدم مساوات کو دیکھتی ہے ، مگر اب وقت آگیا ہے کہ ہم علم کی بنیاد پر بھی عدم مساوات کودیکھیں ۔

فوٹو : دی وائر

جب صحافی سسٹم کی زبان بولنے لگے…

حکومت کی مداخلت یا انتظامیہ کے دباؤ کا الزام لگانا ایک کمزور بہانہ ہے-میڈیا پیشہ وروں نے خود ہی خود کو اپنے اصولوں سے دور کر لیا ہے۔ وہ بےآواز کو آواز دینے یا حکمراں طبقے سے جوابدہی کی مانگ کرنے والے کے طور پر اپنے کردارکو نہیں دیکھتے ہیں۔ اگر وہ خود سسٹم کا حصہ بن جائیں‌گے، تو وہ ان سے سوال کیسے پوچھیں‌گے؟