گراؤنڈ رپورٹ: آرٹیکل 370 پر کشمیری سکھوں کی رائے
ویڈیو: جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیراونی نے کشمیر کے سکھ کمیونٹی سے بات چیت کی
ویڈیو: جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیراونی نے کشمیر کے سکھ کمیونٹی سے بات چیت کی
جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو 5 اگست سے سرینگر کے چشم شاہی ہٹ کی حراست میں رکھا گیا ہے۔ اپنی عرضی میں، محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے کہا تھا کہ وہ اپنی ماں کی صحت کے بارے میں فکرمند ہے کیونکہ وہ ان سے ایک مہینے سے نہیں ملی ہیں۔
مرکزی حکومت کے ذریعےیو اے پی اے 1967 میں ترمیم کو منظوری دیے جانے کے تقریباً ایک مہینے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ نیا قانون مرکزی حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی آدمی کو دہشت گرد قرار دے سکتا ہے، اگر وہ دہشت گرد سرگرمیوں کو انجام دیتا ہے یا اس میں شامل ہوتا ہے یا اس کو بڑھاوا دیتا ہے۔
کشمیر پریس کلب نےصحافیوں اور میڈیا اداروں کے لیے انٹر نیٹ اور ٹیلی فون خدمات بحال کرنے کی مانگ کرتے ہوئے انتظامیہ کے ذریعے کچھ صحافیوں سے سرکاری رہائش گاہ خالی کرنے کے حکم کی تنقید کی ہے۔
آرٹیکل 370 ہٹنے کے بعد سرینگر کے سورا میں ہوئے ایک مظاہرہ میں شامل ہونے والایہ نواجوان پیلیٹ لگنے سے زخمی ہو گیا تھا۔ حالانکہ فوج کا کہنا ہے کہ نوجوان کی موت پیلیٹ سے لگی چوٹ سے نہیں بلکہ پتھراؤ سے ہوئی ہے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے گزشتہ منگل کو جموں و کشمیر کے سرپنچ اور پنچوں کے ایک وفد سے ملاقات کی اور ریاست میں موبائل فون خدمات اگلے 15-20 دنوں میں بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
گراؤنڈ رپورٹ : ایک مزدور کا کہنا تھاکہ،اگر دفعہ 370 ہٹانا اور ریاست کی تقسیم کا فیصلہ کشمیریوں کے حق میں ہوتا تو یہاں حالات اس قدر ابتر نہیں ہوتے۔ مواصلاتی خدمات پر پابندی عائد نہیں ہوتی۔ ہر جمعہ کو کرفیو نہیں لگایا جاتا۔ اسکول، دفاتر اور بینک بند نہیں ہوتے۔ سڑکوں پر اتنے فورسز اہلکار تعینات نہیں ہوتے۔
ویڈیو:جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے بعد وہاں پر موبائل اور انٹرنیٹ خدمات پر روک لگی ہوئی ہے۔ 4 ہفتے گزر جانے کے بعد بھی ان خدمات کو بحال نہیں کیا گیا ہے۔اس مدعے پر کشمیریوں سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
سرینگر میئر جنید عازم مٹو نے کہا کہ ، بی جے پی حکومت کی حراست میں لینے کی پالیسی پوری طرح سے آپریشنل ہے۔
ہانگ کانگ اور کشمیر دونوں ہی اس وقت تاریخ کے ایک جیسے دور سے گزر رہے ہیں ؛ دونوں کی خودمختاری کے نام پر کیا گیا معاہدہ خطرے میں ہے اور ان سے معاہدہ کرنے والے ممالک کی حکومت ان معاہدوں سے انکار کر رہی ہیں۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ہندوستانی اقتصادی بحران پرصحافی اور قلمکار پوجا مہرا، دہلی اسکول آف اکانومکس کی اسٹوڈنٹ آکرتی بھاٹیہ اور دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
ویڈیو: جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد وہاں تمام رہنماؤں کو حراست میں رکھا گیا ہے ۔ دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے سرینگر واقع سینٹور ہوٹل میں نظربند سجاد لون ، عمران انصاری ،عمر عبداللہ کے صلاح کار تنویر صادق اور شاہ فیصل سے بات چیت کی ۔
سرینگر سے گراؤنڈ رپورٹ : مین اسٹریم میڈیا میں آ رہی کشمیر کی خبروں میں سے 90 فیصد جھوٹی ہیں۔ کشمیر کے حالات معمولی مظاہرہ تک محدود نہیں ہیں اور نہ ہی یہاں کوئی سڑکوں پر ساتھ ملکر بریانی کھا رہا ہے۔
کشمیری صحافی اور قلمکار گوہر گیلانی نے کہا کہ وہ جرمنی کی میڈیا تنظیم ڈائچے ویلے کے تربیتی پروگرام میں حصہ لینے جا رہے تھے لیکن ان کو دہلی کے آئی جی آئی ہوائی اڈے پر روک لیا گیا۔
کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر نذیر احمد رونگا کو خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے سے ایک دن پہلے 4 اگست کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ وہ اس فیصلے کو لےکرلوگوں کو متاثر کر سکتے تھے۔
ریاست سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور دو یونین ٹریٹری میں باٹنے کے بعد سے حالات معمول پر نہیں ہیں۔ ایک افسر نے بتایا کہ پیلیٹ سے زخمی 36 لوگوں میں سے 8 بند کے پہلے ہفتے میں زخمی ہوئے تھے۔ اس دوران پتھربازی کے 200 واقعات ہوئے۔
جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ اور فون خدمات بند کرنے پر گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ دہشت گردوں اور پاکستان کے لئے یہ زیادہ مفید ہے۔ اس کا استعمال جھوٹ پھیلانے اور ورغلانے کے لئے کیا جاتا ہے۔
راج بھون کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی آدمی کو حراست میں لئے جانے یا رہا کئے جانے میں جموں و کشمیر کے گورنر شامل نہیں ہیں۔ اس طرح کے فیصلے مقامی پولیس انتظامیہ کے ذریعے کئے جاتے ہیں۔
کشمیریوں نے اقلیت کو کبھی اقلیت نہیں سمجھا بلکہ انہیں ہمیشہ اپنے عزیزوں اور پیاروں کی مانند اپنی محبتوں سے نوازا ہے۔ مگر بد قسمتی یہ رہی کہ جب بھی کوئی تاریخی موڑ آیا‘یہاں کی اقلیت اکثریت کے ہم قدم نہیں تھی۔کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ دہلی کے ایوانوں میں نوکر شاہی کو اپنا کعبہ و قبلہ تصور کرنے کے بجائے کشمیری پنڈت ہم وطنوں کے مفادات کا بھی خیال رکھیں۔
کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ وہ کئی مدعوں پر نریندر مودی حکومت سے متفق نہیں ہیں، لیکن یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور پاکستان یا کوئی دوسرا ملک اس میں دخل نہیں دے سکتا۔
اتر پردیش میں تین طلاق کے سب سے زیادہ 26 کیس میرٹھ میں درج ہوئے ہیں۔ اس کے بعد سہارن پور میں 17 اور شاملی میں 10 کیس درج کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی میں تین طلاق کے 10 کیس سامنے آئے ہیں۔
کورٹ نے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے اور ریاست کو دو یونین ٹیریٹری ریاستوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کو چیلنج دینے والی عرضی پر بھی مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔
کورٹ نے یہ بھی کہا کہ یچوری تاریگامی کی صحت کے بارے میں جاننے کے علاوہ کسی سیاسی سرگرمی میں شامل نہیں ہوں گے۔
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے لوگ اپنے معاملوں کی سماعت کے لئے ہائی کورٹ نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ سرکاری محکمے بھی اپنی پیروی کرنے کے لئے کورٹ میں حاضر نہیں ہو سکے۔
نیا یو اے پی اے قانون حکومت کو غیرمعمولی اختیارات دینے والا ہے، جو اس کی طاقت کے ساتھ ہی اس کی جوابدہی کوبھی بڑھاتا ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں کشمیر میں میڈیا پر پابندی پر پریس کاؤنسل کے قدم پر سینئر صحافی پریم شنکر جھا، جئے شنکر گپت اور کشمیر ٹائمس کی ایگزیکٹوایڈیٹر انورادھا بھسین سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
کشمیر میں 22ویں دن بھی دکانیں اور دیگر کاروباری ادارے بند رہے۔سرینگر کے لال چوک اور پریس انکلیو میں اب بھی لینڈلائن ٹیلی فون خدمات بند ہیں۔ موبائل خدمات اور بی ایس این ایل براڈبینڈ اور انٹرنیٹ سے متعلق دیگر خدمات پانچ اگست سے ہی بند ہیں۔
آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کو اپنا جھنڈا رکھنے کی اجازت تھی۔ مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے ریاست کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد ریاست کے جھنڈے کو دوسری عمارتوں سے بھی ہٹایا جائےگا۔
ابلاغ کے سارے ذرائع کو کاٹکر، ان کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے سکیورٹی اہلکاروں کے استعمال کا مقصد کشمیریوں کو یہ یاد دلانا ہے کہ ان کا اپنا کوئی وجود نہیں ہے-ان کا وجود اقتدار کے ہاتھ میں ہے، وہ اقتدار جس کی نمائندگی وہاں ہرجگہ موجود فوج کر رہی ہے۔
خصوصی تحریر: اطلاعات کے اس زمانے میں کسی حکومت کا اتنی آسانی سے ایک پوری آبادی کو باقی دنیا سے کاٹ دینا ظاہر کرتا ہے کہ ہم کس طرف بڑھ رہے ہیں۔
آٹھ سیاسی پارٹیوں کے 11 ممبران جموں وکشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے سرینگر پہنچے تھے ۔ وفد میں شامل کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے اپنے ساتھ گئے میڈیا اہلکاروں سے بدسلوکی کا الزام لگایا ہے۔
عرضیوں میں تین طلاق قانون کو غیر آئینی قرار دینے کی گزارش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے آئین میں ملے بنیادی حقوق کی پامالی ہوتی ہے۔
امانوئل میکروں نے کہا کہ میں کچھ دنوں بعد پاکستان کے وزیر اعظم سے بات کروںگا اور ان سے کہوںگا کہ مذاکرہ دو طرفہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فرانس اگلے مہینے ہندوستان کو 36 رافیل جنگی طیاروں میں سے پہلا طیارہ بھیجےگا۔
جہاں ایران کشمیر کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے وہیں عرب دنیا اس پر مسلسل خاموش ہے۔
نئی دہلی کے جنتر منتر پر جمعرات کو ڈی ایم کے کی قیادت میں کانگریس، ٹی ایم سی، آر جے ڈی، سی پی آئی اور سی پی ایم سمیت کئی دیگر پارٹیوں نے ایک ساتھ آکر جموں و کشمیر میں حالات کو نارمل کرنے، وادی میں مواصلاتی نظام کو درست کرنے اور حراست میں لئے گئے تمام سیاسی رہنماؤں کی رہائی کی مانگ کی۔
میڈیا رپورٹ میں مقامی لوگوں کے حوالے سے دعویٰ کیا گیاہے کہ مظاہروں میں 100 سے زائد لوگ زخمی ہوئے ، لیکن وہ اپنی گرفتاری کے خوف کے باعث ہاسپٹل نہیں گئے ۔
کشمیر کے موجودہ حالات پرشہلا رشید نے ٹوئٹ کر کے فوج پر اذیت رسانی کا الزام لگایا تھا۔ مرکزی وزیر نے ان الزامات پر کہا کہ ملک کی بربادی چاہنے والوں کو کچلنا ہوگا۔
اس پورے باب نے کشمیر کی آواز اور بولنے کا حق دونوں چھین لیا، لیکن کہا گیا کہ کشمیری عوام خوش ہے۔ اجیت ڈوبھال کو سب نے چار کشمیری کے ساتھ کھانا کھاتے تو دیکھا پر کسی کو نہیں پتہ کہ ان تصویروں میں پیچھے کتنے فوجی بندوق تانے کھڑے تھے۔
یہ عرضی رادھا کمار، ہندل حیدر طیب جی، کپل کاک، اشوک کمار مہتہ، امیتابھ پانڈے اور گوپال پلئی نے دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بنا لوگوں کی رائے جانے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کا قدم جمہوریت کے بنیادی اصولوں، وفاقیت اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کو پاکستان کے ذریعے اقوام متحدہ سلامتی کونسل(یواین ایس سی )میں لے جانے پر سینئر صحافی منوج جوشی،سابق ہندوستانی سفیرمیرا شنکر اور ہندوستان ٹائمس کے پالیٹیکل ایڈیٹر ونود شرما سے ارملیش کی بات چیت۔