اترکاشی میں مسجد کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے گرانے کے لیے دائیں بازو کی تنظیموں نے مظاہرہ کیا، اس حوالے سے اترکاشی کے ڈی ایم نے اس ماہ کے شروع میں ہی کہا تھا کہ مسجد کے پاس تمام ضروری دستاویز ہیں اور یہ وقف بورڈ کے تحت رجسٹرڈ بھی ہے۔
کرناٹک میں گزشتہ سال ستمبر میں دو لوگوں نے مقامی مسجد کے اندر’جئے شری رام’ کا نعرہ لگایا تھا۔ اس سے متعلق عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئی پی سی کی دفعہ 295 اے کے تحت اسے اس وقت تک جرم نہیں مانا جاسکتا، جب تک کہ اس سے امن و امان کے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہ ہو۔
اتر پردیش کے ایودھیا میں رام مندر کی پران — پرتشٹھا کی تقریب کے آس پاس مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے متعلق کم از کم 10 فرقہ وارانہ واقعات سامنے آئے ہیں۔ ان واقعات میں اشتعال انگیز پوسٹ اور قابل اعتراض نعرے بازی سے لے کر شوبھا یاترا کے دوران مسجدوں پر بھگوا جھنڈے لگانا یا ان کی بے حرمتی کرنا شامل ہیں۔
ویڈیو: رام مندر کی پران — پرتشٹھا کے موقع پر مختلف ریاستوں میں نکالی گئی شوبھا یاتراؤں میں ہوئی جھڑپوں اور اتر پردیش میں کم از کم دو مسجدوں میں زبردستی گھس کر بھگوا جھنڈے لگانے کے واقعات کے بارے میں بات کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
آگرہ ضلع میں دیوان جی کی بیگم شاہی مسجد کے متولی کا الزام ہے کہ 22 جنوری کو لاٹھیوں کے ساتھ 1000-1500 لوگ زبردستی مسجد میں داخل ہوگئے، وہاں بھگوا جھنڈے لگائے اور مذہبی نعرے بھی لگائے گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں اب تک 11 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تاہم، ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
یہ واقعہ 21 ستمبر کی رات دیر گئے بیدر ضلع کے بسواکلیان تعلقہ کے دھنور میں پیش آیا اور جمعہ کی صبح یہ منظر عام پر آیا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ نامعلوم لوگوں نے مسجد کے اوپر بھگوا جھنڈا لہرا کر امن و امان کو بگاڑنےکی کوشش کی تھی۔ پولیس نے جھنڈا ہٹا دیا اور ایف آئی آر درج کر کے ملزمین کی تلاش کر رہی ہے۔
جنوبی گوا کے کیشو اسمرتی ہائر سیکنڈری اسکول کا معاملہ۔ وشو ہندو پریشد کے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ ورکشاپ کا اہتمام ممنوعہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا سے وابستہ ایک تنظیم کی دعوت پر کیا گیا تھا۔ پرنسپل کے خلاف ‘ملک مخالف سرگرمیوں کی حمایت’کے الزام میں پولیس میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔
نوح تشدد کے باعث جاری کشیدگی کے درمیان حکم امتناعی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گڑگاؤں میں اتوار کو ایک ‘ہندو مہاپنچایت’ کاانعقاد کیا گیا،جس میں مسلمانوں کے سماجی اور معاشی بائیکاٹ کی اپیل کے ساتھ ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ گزشتہ دنوں ایک مسجد پر حملہ کرنے والے لوگ بے قصور ہیں۔
ہریانہ کے گڑگاؤں شہر کے سیکٹر 57 میں واقع انجمن جامع مسجد میں سوموار کی دیر رات بھیڑنے توڑ پھوڑ کرنے کے بعد آگ لگا دی۔ مسجد کے نائب امام پر ہجوم نےتلوار وغیرہ سے حملہ کیا، اس حملے میں ایک دیگر شخص بھی زخمی ہوگیا ۔ ہسپتال لے جانے کے بعد نائب امام کومردہ قرار دے دیا گیا۔
جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے جدورا گاؤں کے لوگوں نے الزام لگایا تھا کہ 23-24 جون کی درمیانی شب کو فوج کے کچھ جوانوں نے مسجد میں گھس کر مؤذن سمیت نمازیوں کو ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے لیے مجبورکیا۔ اب خود کو اس واقعے کا عینی شاہد بتانے والے ایک شخص نے دی ٹیلی گراف کو بتایا کہ اتوار کو فوج کے سینئر افسر نے گاؤں والوں سے معافی مانگی ہے۔
گزشتہ 20 جون کو راجستھان کے الور ضلع کے بہادر پور میں ہجوم نے ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ آگ لگا دی تھی۔ الزام ہے کہ اس دوران بھیڑ نے ‘جئے شری رام’ کے نعرے لگانے کے علاوہ مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز تبصرے بھی کیے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ ہریانہ کے سونی پت ضلع کے صندل کلاں گاؤں میں اتوار کی رات تقریباً 9 بجے مسلح افراد نے مبینہ طور پر نماز پڑھ رہے لوگوں پر حملہ کیا اور مسجد میں توڑ پھوڑ کی تھی۔ اس معاملے میں تین لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، چھ حراست میں ہیں۔
پولیس کے مطابق، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب جلگاؤں سے ناسک ضلع کےوانی تک نکالا گیا ایک مذہبی جلوس پالدھی گاؤں سے گزرا۔ اس سلسلے میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، جن میں ہندو کمیونٹی کے 9 اور مسلم کمیونٹی کے 63 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ وہیں،45 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
منگل کوکچھ ہندو تنظیموں نے کرناٹک کے ہاویری ضلع میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف لڑنے والے 19ویں صدی کے فوجی رہنما سنگولی رائینا کے مجسمے کے ساتھ ایک بائیک ریلی نکالی تھی۔ جب یہ ریلی ایک مسلم علاقے سے گزری تو کچھ شرپسندوں نے مسلمانوں کے گھروں اور ایک مسجد پر پتھراؤ کیا۔
سال 2020 میں سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ایک درخواست میں مسلم خواتین کے مساجد میں داخلے پر مبینہ پابندی کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دینے کی ہدایت دینے کی گزارش کی گئی تھی۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے عدالت کو بتایا ہے کہ مسلم خواتین مسجد جانے کے لیے آزاد ہیں اور یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ وہاں نماز پڑھنے کے اپنے حق کا استعمال کرنا چاہتی ہیں یا نہیں۔
دسویں اور بارہویں بورڈ کے امتحانات کے پیش نظر ہریانہ محکمہ تعلیم نے سرکاری اسکولوں کے پرنسپل سے کہا ہے کہ وہ گھروں میں بچوں کے لیے مطالعہ کا سازگار ماحول بنانے کی غرض سےگرام پنچایتوں سے رابطہ کریں۔ اس طرح کی کوشش کریں کہ گاؤں میں صبح کے وقت پڑھائی کرنے کا ماحول بنے۔
کرناٹک میں میسور-کوڈاگو لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی ایم پی پرتاپ سمہا نے میسور- اوٹی روڈ پر بنے ایک بس اسٹینڈ کو مسجد سے مشابہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یا تو انتظامیہ اسے تین چار دن کے اندر منہدم کر دے، ورنہ وہ خود جے سی بی لاکر اس کو گرا دیں گے۔
یہ واقعہ گڑگاؤں کے بھورا کلاں گاؤں میں پیش آیا، جہاں بدھ کو 200 سے زیادہ لوگوں نے ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کی، وہاں نماز ادا کر رہے لوگوں پر حملہ کیا اور انہیں گاؤں سے نکالنے کی دھمکی دی ۔ بتایاگیا ہے کہ گاؤں میں مسلم خاندانوں کے چار گھر ہیں۔
بہار کے نالندہ ضلع کے ماڑی گاؤں میں تقریباً 200 سال پرانی مسجد کی دیکھ بھال پچھلے کئی سالوں سے ہندو آبادی کر رہی ہے۔ملک کے موجودہ سیاسی ماحول اور مذہبی شدت پسندی کے اس دور میں ایک دوسرے کے عقیدے کوقائم رکھنے والے ان ہندوؤں میں صوفی اور بھکتی روایات کاعکس نظر آتا ہے۔
مختلف شہروں میں دو کمیونٹی کے بیچ حالیہ تشدد پر قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لال پورہ نے کہا کہ کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے، بلکہ کچھ لوگ ملک میں امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کی نشاندہی کی جانی چاہیے اور ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ تاہم، انہوں نے پنجاب کے پٹیالہ میں گزشتہ دنوں ہوئے پرتشدد جھڑپوں پر کہا کہ ریاستی حکومت اسے روک سکتی تھی۔
ملک میں جہاں ایک طرف نفرت کے علمبردار فرقہ واریت کی خلیج کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف ان کی بھڑکانے اور اکسانے کی تمام تر کوششوں کے باوجود عام لوگ فرقہ وارانہ خطوط پر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے نہیں ہو رہے بلکہ ان کے منصوبوں کو سمجھ کرزندگی کی نئی سطحوں کوتلاش کرنے کی سمت میں بڑھن رہے ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ چند ہفتوں میں پورے ہندوستان بالخصوص مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔ ان واقعات پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ایڈوکیٹ وشال تیواری کی طرف سے دائر پی آئی ایل کو خارج کرتے ہوئے کہا، آپ چاہتے ہیں کہ تحقیقات کی سربراہی سابق چیف جسٹس کریں؟ کیاکوئی فری ہے؟ پتہ کیجیے، یہ کیسی راحت ہے۔ ایسی […]
ویڈیو: اتراکھنڈ کے روڑکی ضلع کے دادا جلال پور گاؤں میں 16 اپریل کو ہنومان جینتی پر نکالے گئے جلوس کے دوران پتھراؤ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ متاثرین سے بات چیت۔
ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکرے نے مہاراشٹر حکومت کو الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ 3 مئی تک مساجد کے باہر نصب لاؤڈ اسپیکر کو ہٹالے، ورنہ وہ لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسہ بجائیں گے۔ اس کے جواب میں ناسک پولیس کمشنر دیپک پانڈے نے ہدایات جاری کی تھیں کہ مسجد کے 100 میٹر کے دائرے میں لاؤڈ اسپیکر پر کسی کو بھجن یا گانے بجانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اتراکھنڈ کے روڑکی ضلع کے دادا جلال پور گاؤں میں 16 اپریل کو ہنومان جینتی پر نکلی ایک شوبھا یاترا کے دوران پتھراؤ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں زیادہ تر مسلمانوں کو بھگوان پور کا علاقہ چھوڑنا پڑا ہے ۔ جو پیچھے رہ گئےہیں ، ان کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل خوف کے سائے میں جی رہے ہیں۔
شمالی ممبئی کے مالوانی علاقے میں رام نومی کے جلوس کے دوران گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے الزام میں بی جے پی لیڈر تیجندر تیوانہ، ونود شیلار اور بجرنگ دل کے عہدیداروں سمیت 20 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مانخورد علاقے میں اسی دن پیش آئے تشدد میں ملوث ہونے کے الزام میں سات افراد کو گرفتار کیا گیا اور چار دیگر کو حراست میں لیا گیا۔
ویڈیو: ایشیا کی سب سے بڑی مسجدوں میں سے ایک دہلی کی جامع مسجد خستہ حال ہے۔تاریخ داں سہیل ہاشمی کےمطابق،مسجد کےشاہی امام ہرممکن طریقے سے اس کی مرمت کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس بارے میں دی وائر نےآرکیالوجیکل سروے آف انڈیاسے بات کی،جو ملک میں ثقافتی اور تاریخی یادگاروں کے تحفظ کے لیے ذمہ دار سرکاری ایجنسی ہے۔
معاملہ نیمچ ضلع کےجاود تحصیل کا ہے۔پولیس نے بتایا کہ دو درجن نقاب پوشوں نےمبینہ طور پر ایک درگاہ پر دھماکہ خیز مواد سے حملہ کر کےاس کو نقصان پہنچایا ہے، ساتھ ہی اس کے خادم اور زائرین کی لاٹھی ڈنڈوں سے پٹائی کی۔ حملہ سنیچر کی شب تقریباً11 بجے سے اتوار کی صبح تین بجے تک چلا۔
پاکستان کےصوبہ پنجاب کا معاملہ۔متاثرین کا کہنا ہے کہ پولیس نے شروعات میں معاملہ درج نہیں کیا تھا کیونکہ حملہ کرنے والےوزیر اعظم عمران خان کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے ایک مقامی رہنما سے جڑے ہوئے ہیں۔
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی اتر پردیش میں اگلے سال ہونے وال اسمبلی انتخابات کےمدنظر بارہ بنکی میں منعقد ایک تقریب میں شریک ہوئے تھے۔ اویسی اور اس تقریب کے منتظمین کے خلاف ک کووڈ-19 گائیڈلائن کی خلاف ورزی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثرنے کے الزام میں معاملہ درج کرنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد قومی پرچم کی توہین کو لےکر ایک اور معاملہ درج کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے دی وائر کو چلانے والےادارے‘فاؤنڈیشن فار انڈیپنڈنٹ جرنلزم ’اور اس کےتین صحافیوں کے خلاف اتر پردیش میں درج ایف آئی آر کو رد کرانے کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ کے پاس جانے کے لیے کہا اور انہیں گرفتاری سے دو مہینے کاتحفظ فراہم کیا ۔
نیوز ویب سائٹ نیوزلانڈری کی رپورٹر ندھی سریش کے خلاف یہ ایف آئی آر نیوز18کے صحافی دیپ شریواستو کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ندھی کی ایک رپورٹ میں یوپی کی ایک خاتون نے الزام لگایا تھا کہ ان کے مذہب تبدیل کرنے کے سلسلےمیں خبر بنانے کو لےکر دیپ نے انہیں دھمکایا اور پیسے لیے۔
اتر پردیش پولیس نے بارہ بنکی میں غیر قانونی طور پر ایک مسجد کو منہدم کرنے کی رپورٹ کو لےکرجمعرات کی شب دی وائر اور اس کے دو صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔مسجد کو مبینہ طور پر مقامی انتظامیہ کے ذریعے گزشتہ مئی میں منہدم کیا گیا تھا، جس کی خبر ہندوستان اور بیرون ملک میں دی وائر سمیت کئی دیگر میڈیا اداروں نے شائع کی تھی۔
اتر پردیش پولیس کا کہنا ہے کہ امن و امان بنائے رکھنے کے لیے علی گڑھ کے حساس عبدالکریم چوراہا پر واقع ہلوائی یان مسجد کو شامیانےاور ترپال سے ڈھک دیا ہے، تاکہ ہولی کے دوران مسجد پر کوئی رنگ نہ پھینک دے۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: کیا بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر راون کا اصل نام نسیم الدین خان ہے؟ کیا مغربی بنگال میں بی جے پی نے خوداپنے کارکن قتل کروایا تھا؟
کمیشن کی طرف سے تشکیل کی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کواپنی جانچ میں اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ مسجد کی تعمیر میں کسی طرح سے دہشت گردوں کا یا باہر کا پیسہ لگا ہے۔
گاؤں والوں کے مطابق یہ مسجد چندے کے پیسے سے بنائی جا رہی ہے۔ وہ ملزم سلمان کو بھی بے قصور بتاتے ہیں۔
ہریانہ کے پلول میں ایک مسجد کی تعمیر کے لیے مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ سے فنڈنگ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔