نریندر مودی کی قیادت میں مرکز میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کی حکومت کو بنے بہ مشکل دو مہینے ہوئے ہیں، لیکن اتنے کم عرصہ میں ہی اسے اپنی مختلف پالیسیوں پر اتحادی جماعتوں کے اختلاف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوک جن شکتی پارٹی کے چراغ پاسوان اس معاملے میں مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں۔
پارلیامنٹ سے قانون کی منظوری کے چار سال بعد مرکزی حکومت نے سوموار کو شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) کو نوٹیفائی کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے سیاسی فائدے اور مذہبی جذبات کا استحصال کرنے کے لیے لوک سبھا انتخابات سے قبل ‘تفرقہ انگیز’ ایکٹ کو از سر نو زندہ کر دیا ہے۔
راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے ذات پر مبنی سروے اور آبادی کے تناسب میں حصے داری کے تصور کو ریاست میں آگے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں پتہ ہو کہ کس ذات کی آبادی کتنی ہے تو ہم جان سکتے ہیں کہ ہمیں نے ان کے لیے کیا منصوبہ بندی کرنی ہے۔
ویڈیو: بہار کی ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر سیاسی بحث بڑھتی جا رہی ہے، اس کا کیا اثر ہوگا؟ اس حوالے سے سینئر صحافی جاوید انصاری سے بات چیت۔
ویڈیو: بہار میں ذات پر مبنی سروے رپورٹ کے حوالے سے راشٹریہ جنتا دل کے ایم پی منوج جھا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
بہارحکومت کی جانب سے جاری ذات پر مبنی سروے کے مطابق، ریاست کی کل آبادی 13 کروڑ سے زیادہ ہے، جس میں پسماندہ طبقہ 27.13 فیصد، انتہائی پسماندہ طبقہ 36.01 فیصد اور جنرل 15.52 فیصد ہے۔
اینکرز کے بائیکاٹ کے بعد اپوزیشن جماعت کے اتحاد کے چند لیڈران نے چینل مالکان پر شکنجہ کسنے کی مانگ کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی 11 صوبوں میں حکومتیں ہیں۔ اگر وہ واقعی نفرت پھیلانے والے چینلوں کا اقتصادی بائیکاٹ کرتی ہیں اور ان کو اشتہارات دینے سے منع کرتی ہیں، تو ان مالکان کے لیے چینلوں کو چلانا مشکل ہو جائے گا۔
جب صحافت فرقہ واریت کی علمبردار بن جائے تب کیا اس کی مخالفت سیاست کے سوا کچھ اورہو سکتی ہے؟ اور عوام کے درمیان لائے بغیر کیا اس احتجاج کا کوئی مطلب رہ جاتا ہے؟ کیا اس سوال کا جواب دیے بغیر یہ وقت برباد کرنے جیسا نہیں ہے کہ ‘انڈیا’ اتحاد کا طریقہ ٹھیک ہے یا نہیں۔
بہارمیں ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل 6 اگست کو مکمل ہو چکا ہے۔ پرائیویسی کے حق کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ پبلک ڈومین میں ڈیٹا جاری یا اپ لوڈ کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ عدالت نے اس سے انکار کر دیا۔
نریندر مودی 28 مئی کو نئے پارلیامنٹ ہاؤس کا افتتاح کریں گے۔ اپوزیشن پارٹیوں کا مطالبہ ہے کہ افتتاح صدر دروپدی مرمو کے ہاتھوں کیا جانا چاہیے۔ حزب اختلاف کی 19 جماعتوں نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جب پارلیامنٹ سے جمہوریت کی روح ہی نکال دی گئی ہے تو نئی عمارت ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔
وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کا ریاست میں ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر قومی سیاست کو بڑے پیمانے پر متاثر کرنے کا مادہ رکھتا ہے۔
بی جے پی اپوزیشن پارٹیوں پر جو الزامات لگا کرانہیں خارج کرتی رہتی ہے، ان میں سے کوئی بھی عام آدمی پارٹی پر فٹ نہیں بیٹھتے اور یہی اس کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔
دیہی ہندوستان میں کاشت کار خاندانوں کی صورتحال کو لےکر حال ہی میں این ایس او کی جانب سے جاری کیے گئے ایک سروے کے مطابق، ملک کے 17.24 کروڑ دیہی خاندانوں میں سے 44.4 فیصدی او بی سی کمیونٹی سے ہیں۔
ویڈیو: ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کی مانگ تیز ہو گئی ہے۔اس موضوع پر سی ایس ڈی ایس میں پروفیسر ابھے دوبے،سینئر صحافی ارملیش، دہلی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر لکشمن یادو اور ستیش دیش پانڈے سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
وقت وقت پر ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کامطالبہ زور پکڑتا ہے،لیکن یہ پھر سست پڑ جاتا ہے۔ اس بار بھی ذات پر مبنی مردم شماری کو لےکرعلاقائی پارٹیاں کھل کر سامنے آ رہی ہیں اور مرکزی حکومت پر دباؤ بنا رہی ہیں کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرائی جائے۔
گزشتہ ہفتے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس کی وزیر پنکجا منڈے نے کہا تھا کہ کانگریس صدر راہل گاندھی کے گلے پر بم باندھکر ان کو کسی دوسرے ملک بھیج دینا چاہیے۔ اس دوران وہاں فڈنویس اور بی جے پی کے ریاستی صدر موجود تھے۔
2014 لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی کی زبردست جیت کا اعادہ 2019 میں نہیں ہوگا کیونکہ اس وقت کے مقابلے اتر پردیش، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، راجستھان، جھارکھنڈ، بہار اور دہلی جیسی ریاستوں میں بی جے پی اپنی بنیاد کھوتی نظر آ رہی ہے۔
26 فروری کے فضائی حملے نے سارے حساب کتاب اور معاملات بدل ڈالے ہیں۔ ایک پر امید کانگریس اب پھر اگلے پانچ سالوں کے لیے حزب اختلاف کی نشستوں پر نظر ڈال رہی ہے۔
مودی حکومت کے خلاف اپوزیشن کے پہلے عدم اعتماد تجویز پر لوک سبھا میں بحث جاری ہے۔ بحث کی شروعات ٹی ڈی پی کے جے دیو گلا نے کی۔ بی جے ڈی کے ممبر عدم اعتماد تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ عدم اعتماد تجویز پر ووٹنگ کے دوران شیو سینا غیر حاضر رہی۔
پارلیامنٹ کے مانسون سیشن کی ہنگامے دار شروعات ہوئی ہے۔ پارلیامنٹ کا سیشن شروع ہوتے ہی دونوں ایوان میں ہنگامہ شروع ہوگیا۔ لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے مودی حکومت کے خلاف عدم اعتماد تجویز کو بحث کے لیے منظور کیا ہے۔
ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے عام انتخاب کے لیے ممکنہ اپوزیشن کے مہا گٹھ بندھن میں کانگریس کے رول پر سینئر صحافی ونود شرما اور دی وائر کی مینجنگ ایڈیٹر مونوبینا گبتا سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
مودی حکومت کو چار سال کا جشن منانے کا کوئی حق نہیں ہے۔یہ حکومت بد عنوانی، کالے دھن، مہنگائی، دہشت گردی اور خارجہ پالیسی کو لےکر پوری طرح ناکام رہی ہے۔
یہ کوئی معمولی الزام نہیں ہے اور نہ ہی کسی عام شخص کے خلاف لگایا گیا ہے۔ الزام لگانے والے بھی خود وزیر اعظم ہیں ۔ نئی دہلی: سابق نائب صدر حامد انصاری اور سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ پر پاکستان کے ساتھ مل کر سازش کرنے […]
معیشت کی بدحالی اور گؤ رکشا کے نام پر لوگوں کو پیٹ پیٹ کر قتل کردینے کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مودی حکومت کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کرنے کے لئے اپوزیشن پارٹیوں کو متحد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نئی دہلی: نیشنلسٹ […]