ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران ہیڈ کانسٹبل رتن لال کےقتل معاملے میں پولیس نے کورٹ میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔اس میں سماجی کارکن ہرش مندر کا بھی ذکر ہے۔کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران ہرش نے اشتعال انگیز بیانات دیے تھے۔اس موضوع پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ہرش مندر کے ساتھ پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
دہلی فسادات کے معاملے میں گرفتار حاملہ صفورہ زرگر تہاڑ جیل میں ہیں اور عدالت میں جیل سپرنٹنڈنٹ کا کہنا تھا کہ انہیں تمام ضروری سہولیات دی جا رہی ہیں۔ حالانکہ ملک کی جیلوں کی صورتحال پر دستیاب اعداد و شمار اور جانکاریوں سے انکشاف ہوتا ہے کہ ہندوستانی جیلیں حاملہ خاتون قیدیوں کے لیے سازگار نہیں ہیں۔
امریکی انتظامیہ نے ہندوستان میں مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کی مودی حکومت کے اقدامات اور اقلیتوں پر ہونے والے حملوں کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کویقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
ویڈیو: دہلی کی ایک عدالت نے چار مئی کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اسٹوڈنٹ صفورہ زرگر کی ضمانت عرضی کو خارج کر دیا۔فروری میں دہلی میں فرقہ وارانہ فساد کی سازش کا الزام لگنے کے بعدصفورہ گرفتار کیا گیا تھا۔ اس مدعے پر عارفہ خانم شیروانی کی دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے بات چیت۔
ویڈیو: دہلی پولیس نے اپریل کی شروعات میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ریسرچ اسکالر صفورہ زرگر کو دہلی تشدد سے جڑے ایک معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ 27سالہ صفورہ21 ہفتے کی حاملہ ہیں اور پالی سسٹک اوویرین ڈس آرڈر سے متاثر ہیں۔ دہلی کی ایک عدالت نے انہیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس مدعے پر سینئر ایڈووکیٹ سدھارتھ دوے اور سماجی کارکن ہرش مندر سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
جامعہ کی اسٹوڈنٹ زرگر کے وکیل نے کورٹ سے اپیل کی کہ انہیں انسانی بنیادوں پر ضمانت دی جائے کیونکہ وہ 21 ہفتے کی حاملہ ہیں اور پالی سسٹک اوورین ڈس آرڈر سے متاثر ہیں۔
ویڈیو: ملک میں دو مہینوں تک چلے لاک ڈاؤن کے دوران کئی سماجی کارکنوں اور طلبا کی گرفتاری ہوئی ہے۔ان میں سے کئی سی اے اے مخالف مظاہروں میں شامل تھے۔ پولیس نے کئی لوگوں کو دہلی فسادات سے جڑے معاملوں میں گرفتار کیا ہے۔ کئی رکن پارلیامان اورسابق پارلیامان نے پولیس کارروائی کی مخالفت کی ہے
چونکہ کلیتا ایک دوسرے معاملے میں بھی گرفتار ہیں اور ان سے پوچھ تاچھ چل رہی ہے، اس لیے وہ ابھی جیل میں ہی رہیں گی۔
دہلی پولیس اس بات پر یقین کرنے کو کہہ رہی ہے کہ فروری میں دہلی میں ہوئے تشدد کے پیچھے ایک سازش ہے اور اس میں و ہی لوگ شامل ہیں جنہوں نے کسی نہ کسی طورپر شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔ پولیس کو یہ اسکرپٹ ان کے سیاسی آقاؤں نے دی اور جانچ ایجنسیوں نے اس کو کہانی کی صورت میں فروغ دیا ہے۔
اس سے پہلے ہائی کورٹ نے اپنے ایک آرڈر میں کہا تھا کہ سرکار کے ذریعے چلائے جارہے احمدآباد سول ہاسپٹل کی حالت قابل رحم اور کال کوٹھری سے بھی بدتر ہے۔ اس کے بعد اس بنچ میں تبدیلی کی گئی تھی۔
دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے پہلے سے ہی حراست میں لی گئی پنجرہ توڑ تنظیم کی کارکن اور جے این یو کی ریسرچ اسکالر نتاشا نروال کو دہلی تشدد معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فسادات کی سازش میں نتاشا کے رول کو لےکر ان کے پاس پختہ ثبوت ہیں۔
کو رونا کو لے کر اسپتالوں کی قابل رحم حالت اورحفظان صحت کو لے کرریاست کی بد نظمیوں پر گجرات سرکار کو بےحد سخت پھٹکار لگانے والی ہائی کورٹ کی بنچ میں اچانک تبدیلی کیے جانے سے ایک بار پھر ‘ماسٹر آف روسٹر’ کارول سوالوں کے گھیرے میں ہے۔
دہلی تشدد سے جڑے معاملے میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیے گئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلم آصف اقبال تنہا کو مقامی عدالت میں پیش کیے جانے پر ایڈیشنل سیشن جج نے کہا کہ پولیس تشدد میں شامل دوسرے فریق کے بارے میں اب تک ہوئی جانچ کو لےکر کچھ نہیں بتا سکی ہے۔ تنہا کو جمعرات کو ضمانت دے دی گئی۔
ویڈیو: لاک ڈاؤن کے دوران دہلی فسادات کی سازش کرنے کے الزام میں کئی طالبعلموں ا ور سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں سے اکثر طالبعلم سی اے اے کے خلاف مظاہروں میں شامل تھے۔اسٹوڈنٹ لیڈر اور سماجی کارکنوں نے دہلی پولیس کی کارروائی کی مخالفت کی ہے۔
ویڈیو: شمال مشرقی دہلی فسادات کے تین مہینے بعد پولیس سلسلےوار ڈھنگ سے لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے۔ ان میں اکثر لوگوں نے سی اے اے کے خلاف پرامن مظاہرہ کیا تھا۔ دی وائر کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن کی دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور راجیہ سبھاممبر منوج جھا سے بات چیت۔
گرفتار کی گئیں دونوں کارکن نتاشا کلیتا اور دیوانگنا نروال جے این یو کی طالبات ہیں۔ پنجرہ توڑ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس نے گزشتہ کچھ مہینوں میں کئی طالبعلموں اور کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
اس سال فروری میں نارتھ-ایسٹ دہلی میں ہوئےتشدد معاملے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 24 سالہ اسٹوڈنٹ آصف اقبال تنہا کو بدھ کو گرفتار کیا گیا اور سات دنوں کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
شہریت ترمیم قانون کے خلاف داخل کی گئیں نئی عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ اس قانون میں مسلمانوں کو صاف طور پر الگ رکھنا آئین میں دیے گئے مسلمانوں کے برابری اور سیکولر ازم کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عالمی مذہبی آزادی کے لیے امریکہ کے خصوصی سفیرسیم براؤن بیک نے دنیا بھر کی اقلیتی کمیونٹی پر کووڈ 19 کے اثرات کو لےکر کہا کہ ہندوستان میں اس دوران فرضی خبروں کی بنیاد پر مسلمانوں کےاستحصال کی کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔
دہلی پولیس نے اپریل کی شروعات میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ایم فل کی اسٹوڈنٹ صفورہ زرگر کو دہلی تشدد سے جڑے ایک معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ صفورہ شادی شدہ ہیں اور ماں بننے والی ہیں، لیکن اس بیچ سوشل میڈیا پر ان کی شادی اور ان کے حاملہ ہونے کو لےکر بیہودہ دعوے کیے گئے ہیں۔
گزشتہ فروری مہینے میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف احتجاج کے دوران نارتھ -ایسٹ دہلی میں فرقہ وارانہ فساد ہوئے تھے، جس میں 53 لوگوں کی موت ہوئی اور 300 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
ویڈیو: نارتھ -ایسٹ دہلی میں سی ا ے اے کے خلاف مظاہرہ کے بعدہوئے فرقہ وارانہ تشددسے جڑے ایک معاملے میں دہلی پولیس نے عمر خالد سمیت جامعہ کے طلبا پر یو اے پی اے قانون کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ اس مدعے پر سینئر وکیل پرشانت بھوشن سے چرچہ کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی
ہندوستان میں جہاں اس وقت پورا ملک لاک ڈاؤن کی زد میں ہے، پولیس نے اس کا فائدہ اٹھا کر چن چن کر ایسے نوجوان مسلمانوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، جو پچھلے کئی ماہ سے شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ میں پیش پیش تھے۔
طلبا پر سیڈیشن،قتل، قتل کی کوشش،مذہبی بنیاد پر مختلف کمیونٹی کے بیچ دشمنی پھیلانے اور فساد کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں دہلی پولیس نے بتایا ہے کہ فروری میں نارتھ -ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد میں 23 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس سے پہلے وزارت داخلہ نے پارلیامنٹ میں کہا تھا کہ اس تشدد میں 52 جانیں گئی ہیں۔
سب جانتے ہیں کہ کووڈ 19 ایک مہلک وائرس کی وجہ سے پھیلا ہے، لیکن ہندوستان میں اس کو فرقہ وارانہ جامہ پہنا دیا گیا ہے۔ آنے والے وقت میں یہ یاد رکھا جائےگا کہ جب پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہوا تھا، تب بھی مسلمان فرقہ وارانہ تشددکا شکار ہو رہے تھے۔
گرفتار کیے گئے لوگوں میں کتنے مسلمان ہیں اور کتنے غیر مسلم اس کے متعلق کوئی واضح اعداد و شمار نہیں ہے لیکن جانکاروں کا ماننا ہے کہ ان میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔ مقامی لوگوں نے بھی اسی طرح کے الزا مات عائد کیے ہیں ۔
نارتھ -ایسٹ دہلی میں ہوئے فسادات کو لے کر پولیس پر اٹھ رہے سوالوں کو لے کر دی وائر نے آر ٹی آئی کے تحت کئی درخواست دائر کر کے اس دوران پولیس کے ذریعے لیے گئے فیصلے اور ان کی کارروائی کے بارے میں جانکاری مانگی تھی۔
مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے دہلی پولیس کو یہ یقینی بنانے کے لیے کہا ہے کہ کو رونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے فساد سے جڑے معاملوں کی جانچ دھیمی نہیں پڑنی چاہیے۔
صفورہ زرگر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایم فل کی اسٹوڈنٹ ہیں اور جامعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی کی ممبر ہیں۔ دہلی پولیس کے مطابق وہ نارتھ -ایسٹ دہلی کے جعفرآباد میں ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرہ کا حصہ تھیں، جہاں گزشتہ فروری میں سڑک بند کر دینے کے بعد فساد شروع ہوئے تھے۔
گزشتہ فروری مہینےمیں شہریت قانون کی مخالفت کے دوران شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے، جس میں 53 لوگوں کی موت ہوئی اور 300 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
گزشتہ سال دسمبر میں دہلی کے رام لیلا میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی نےملک بھر میں این آرسی نافذ کرنے کی بات کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2014 سے لےکر اب تک کہیں بھی ‘این آرسی’ لفظ پربات نہیں ہوئی ہے۔
مرکز نے اپنے حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ شہریت قانون کسی ہندوستانی سے متعلق نہیں ہے۔ کیرل اور راجستھان کی حکومتوں نے اس کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے آرٹیکل 131 کے تحت عرضی دائر کی ہے۔ اس کے علاوہ اس کو لےکر اب تک 160عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔
لکھنؤانتظامیہ نے جن 13 لوگوں کو ری کوری سرٹیفیکٹ اور ڈیمانڈ نوٹس جاری کیے ہیں، وہ ان 57 لوگوں میں سے ہیں جنہیں پچھلے سال 19 دسمبر کو مظاہرہ کے دوران پبلک پراپرٹی کے نقصان کو لےکر 1.55 کروڑ روپے کی وصولی کے نوٹس بھیجے گئے تھے۔
راجستھان حکومت کی طرف سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے لایا گیا شہریت ترمیم قانون آئین کے اصل جذبہ کے برعکس ہے اور یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس قانون کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ […]
پولیس نے بتایا کہ لکھنؤ کے حضرت گنج علاقے میں وزیراعلیٰ یوگی اور نائب وزیر اعلیٰ کیشوپرساد موریہ کے خلاف غیر مہذب پوسٹر لگانے کے الزام میں تین لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان میں سے سدھانشو باجپئی اور اشونی کمار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
عوام کی طرف سے فساد متاثرین کے لئے جو بھی کوششیں کی جارہی ہیں وہ قابل تعریف ہے، لیکن یہ کوئی مستقل حل نہیں ہے۔ فسادات میں سب کچھ کھو دینے والے بے گناہ لوگوں کو حکومت کی طرف سے قابل احترام مدد ملنی چاہیے تھی کہ ان کو سماج کے عطیات پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
سماج میں مسلم مخالف تعصب تو پہلے سے ہی موجود تھا، آر ایس ایس کی نگرانی میں ان کے خلاف مسلسل چلائی گئی مہم کو اب لہلہانے کے لئے زرخیززمین مل گئی ہے۔
آئی آئی ٹی کانپور کے طلبا کے ذریعے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی دہلی پولیس کی بربریت اور جامعہ کے طلبا کی حمایت میں فیض احمد فیض کی نظم ‘ہم دیکھیں گے’ کو اجتماعی طور پر گائے جانے پر فیکلٹی کے ایک ممبر نے اعتراض کیاتھا۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ : دہلی فسادات کے بعد سدرشن نیوز کی ایک رپورٹر نے دعویٰ کیا کہ وہ عام آدمی پارٹی کے کونسلر طاہر حسین کے مکان سے رپورٹ کر رہی ہیں۔ جہاں ان کوکسی خاتون کے جلے ہوئے کپڑے، انڈر گارمنٹس، جلا ہوا پرس وغیرہ ملے ہیں۔ رپورٹر نے دعویٰ کیا کہ یہاں ایک خاتون کو گھسیٹ کر لایا گیا تھا اور اس کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی پھر اس کو قریب کے نالے میں ڈال دیا گیا۔