ویڈیو: ‘مودی سرنیم’ ہتک عزت کیس میں قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعد24 مارچ کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو لوک سبھا سے نااہل قرار دے دیا گیا۔ کانگریس کارکنان اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
ویڈیو: 23 مارچ کو سورت کی ایک عدالت نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو 2019 کے ‘مودی سرنیم’ ہتک عزت کیس میں دو سال کی سزا سنائی تھی ، جس کے بعد ان کی پارلیامنٹ کی رکنیت رد کر دی گئی ہے۔
سات فروری کو پارلیامنٹ میں اڈانی-مودی تعلقات پر راہل گاندھی کی تقریر کے بعد سے کانگریس لیڈروں کے خلاف کارروائیوں کا ایک سلسلہ نظر آ تا ہے۔ اب کانگریس کا کہنا ہے کہ سورت کی عدالت کے فیصلے کا رشتہ بھی راہل گاندھی کی مذکورہ تقریر سے ہے۔
‘مودی سر نیم ‘ ہتک عزت کیس میں قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعدگزشتہ 24 مارچ کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو لوک سبھا سے نااہل قرار دے دیا گیا۔ اس کے خلاف ترنمول کانگریس، ایس پی، بی آر ایس، شیوسینا، آر جے ڈی، بائیں بازو کی جماعتوں سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے اس طرح کے آمرانہ حملوں کے خلاف مزاحمت کرنے اور اس کو شکست دینےکی اپیل کی ہے ۔
ویڈیو: 23 مارچ کو سورت کی ایک عدالت نے راہل گاندھی کو گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں ایک ریلی میں ‘مودی سر نیم ‘ والے لوگوں پر تبصرہ کرنے پر دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اس کے ایک دن بعد لوک سبھا سکریٹریٹ نے بتایا کہ سزا کے دن سے راہل کی پارلیامنٹ کی رکنیت رد کردی گئی ہے۔
راہل گاندھی آر ایس ایس کی سیاست کے خلاف بولتے رہے ہیں، اس لیے انہیں تباہ یا بے اثر کیے بغیر آر ایس ایس کا ہندوستان کو ایک اکثریتی ریاست میں تبدیل کرنے کا خواب مکمل نہیں ہوسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی اور مرکزی حکومت ان پر پوری طاقت سے حملہ کر رہی ہے۔
راہل گاندھی کو گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں ایک ریلی میں ‘مودی سر نیم ‘ والے لوگوں کے بارے میں ان کے ریمارکس کے لیے جمعرات کو سورت کی ایک عدالت نے دو سال کی سزا سنائی تھی۔ لوک سبھا سکریٹریٹ نے جمعہ کو کہا کہ گاندھی کو سزا کے دن سے رکن پارلیامنٹ کے طور پر نااہل قراردیا جاتاہے۔
ویڈیو: سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کی کانگریس اور راہل گاندھی سے ناراضگی کی وجہ کیا ہے؟ کانگریس پر ان کے بار بار حملہ آور ہونے سے کیا پتہ چلتا ہے، اس بارے میں سینئر صحافی شرت پردھان کانظریہ۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف بی جے پی ایم ایل اے اور گجرات کے سابق وزیر پرنیش مودی نے 13 اپریل 2019 کو مقدمہ درج کرایا تھا۔ انہوں نے کرناٹک کے کولار میں لوک سبھا انتخابات کے دوران ایک ریلی میں راہل کی جانب سے مودی سر نیم والوں کے تعلق سے کیے گئے تبصرے کے سلسلے میں شکایت کی تھی۔
ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا نے کہا ہے کہ گزشتہ تین دنوں میں لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا نے صرف بی جے پی کے وزراء کو بولنے کی اجازت دی اور پھر پارلیامنٹ کو ملتوی کردیا، انہوں نے اپوزیشن کے کسی بھی رکن کو بولنے کی اجازت نہیں دی۔ اسی طرح کے الزامات لگاتے ہوئے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بھی بڑلا کو خط لکھا ہے۔
ویڈیو: کیا بھارت جوڑو یاترا سے راہل گاندھی کی بنی امیج کو خراب کرنے کے ارادے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کانگریس ایم پی کی کیمبرج یونیورسٹی میں کی گئی تقریر کو طول دے کر بڑا ایشو بنانے کی کوشش کر رہی ہے؟ سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
ویڈیو: کانگریس لیڈر راہل گاندھی اس وقت برطانیہ کے دورے پر ہیں اور انہوں نے وہاں مختلف پروگراموں میں مودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کے بیانات کو لے کر ملک میں بی جے پی لیڈر کانگریس پر حملہ آور ہیں۔ ان الزام تراشیوں کے بارے میں تفصیل سے بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے لندن میں منعقدہ ایک پروگرام میں آر ایس ایس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں جمہوری مسابقت کامزاج پوری طرح سے بدل چکا ہے۔ اس کی وجہ آر ایس ایس نامی آرگنائزیشن ہے۔ اس انتہا پسند اورفسطائی تنظیم نے ہندوستان کے تقریباً تمام اداروں پر قبضہ کر لیاہے۔ پریس، عدلیہ، پارلیامنٹ اور الیکشن کمیشن سب خطرے میں ہیں۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا اور لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا کو اڈانی گروپ کو بچانے کے لیے سرمایہ کاری پر مجبور کیا گیا،جس نے لوگوں کی زندگی بھر کی بچت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
راہل گاندھی نے اڈانی گروپ سے جڑے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئےلوک سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت حملہ کیا اور کہا کہ اس سرکار کے دوران اصولوں کو بدل کر اڈانی گروپ کو ہوائی اڈوں کے ٹھیکے دیے گئے اور وزیر اعظم کے غیر ملکی دوروں کے بعد دوسرے ممالک میں بھی اس صنعت کار کو کئی تجارتی ٹھیکےملے۔
بھارت جوڑو یاترا کے دوران پارٹی کواز سر نو منظم کرنے کے علاوہ راہل نے سول سوسائٹی کے افراد کے ساتھ مل بیٹھ کر ہندو توا نظریہ کے مخالفین کو منظم کرکے ایک نظریاتی محاذ بنانے کی کوشش کی ہے۔
بھارت جوڑو یاترا ایک ایسی کوشش ہے،جس کے اثرات مستقبل قریب میں مرتب ہوں گے یا نہیں اور اگر مرتب ہوں گے تو کس قدر، یہ کہنا مشکل ہے۔اسے صرف انتخابی نتائج کے ساتھ جوڑ کر دیکھنا غلط ہوگا۔ اس کی وجہ سے ملک میں بات چیت کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا ہے جو اب تک کے نفرت، تشدد اور انسانیت میں دراڑ پیدا کرنے والے ماحول کے برعکس ہے۔
جب راہل گاندھی نے یہ یاترا شروع کی تو ان کے ناقدین نے اسے ایک اور غیر سنجیدہ پیش قدمی قرار دینے کی کوشش کی۔ اور جب اس کو عوامی حمایت حاصل ہونے لگی تو کہا جانے لگا کہ ابھی 2024 کے انتخابات دور ہیں، تب تک اس کا اثر زائل ہو جائےگا۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے الزام لگایا ہے کہ مرکزی حکومت نے پہلے ‘بھارت جوڑو یاترا’ کو بدنام کرنے اور روکنے کے لیے الیکشن کمیشن اور نیشنل چائلڈ رائٹس کمیشن جیسے آئینی اداروں کا استعمال کیا اور اب انٹلی جنس افسران کا استعمال کر رہی ہے۔
‘بھارت جوڑو یاترا’ کو رد کرنے کے لیے وزیر صحت من سکھ منڈاویہ کی جانب سےراہل گاندھی کو لکھے گئے خط پر کانگریس نے سوال کیا کہ کیا اسی طرح کا خط بی جے پی کی راجستھان یونٹ ستیش پونیا کو بھیجا گیا ہے جو ‘جن آکروش یاترا’ نکال رہے ہیں؟ کیا وزیر صحت نے کرناٹک میں بی جے پی لیڈروں کو خط لکھا، جہاں وہ یاترا نکال رہے ہیں؟
‘معافی ویر’ کہہ کر ساورکر کو تمسخر کا نشانہ بنانے کے بجائےہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ساورکر واد (ازم) کے معنی ومفہوم پر بات کریں۔ اگر وہ کامیاب ہو ا تو ہم سب انتخابات کے ذریعے راجا کا انتخاب کرتے رہیں گے اور ہمیں فرمانبردار رعایا کی طرح اس کے ہر حکم کی تعمیل کرنی ہوگی۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے راج کوٹ میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا کہ بی جے پی حکومت کی پالیسیاں ‘دو ہندوستان’ بنا رہی ہیں۔ ایک تو ارب پتیوں کا ہندوستان ہے،وہ جو بھی خواب دیکھتے ہیں اسے پورا کر سکتے ہیں، اور دوسرا غریبوں کا ہندوستان، جس میں کسان، مزدو اور چھوٹے تاجرشامل ہیں، جو مہنگائی اور بے روزگاری کے درمیان زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہل گاندھی نے مہاراشٹر کے اکولہ ضلع میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں ساورکر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے برطانوی حکمرانوں کی مدد کی اور خوف کی وجہ سے انہیں رحم کی درخواست لکھی۔ اس طرح اس نے مہاتما گاندھی، سردار پٹیل، جواہر لعل نہرو اور آزادی کی جدوجہد سے وابستہ دیگر لیڈروں کے ساتھ دغا بازی کی۔
مہاراشٹر کے واشم شہر میں ‘بھارت جوڑو یاترا’ کے دوران راہل گاندھی نے سوشل میڈیا کمپنیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھلے ہی ای وی ایم محفوظ ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے ہندوستانی انتخابات میں دھاندلی ہو سکتی ہے۔
اتر پردیش کی حکومت نے ریاست کے غیرتسلیم شدہ مدارس کا سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بارے میں جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ مدارس فرقہ پرستوں کی نظرمیں کھٹکتے ہیں اور انہیں بدنام نہیں کیا جانا چاہیے۔
آزاد اگر مرکزی حکومت کے مشن کے تحت نہیں آئے ہیں اور حقیقتاً آزاد سیاسی لیڈر کا رول ادا کرنا چاہتے ہیں، تو اس خطے کی 33 فیصد مسلم آبادی اور 23فیصد دلت آبادی کا ایک مشترکہ اتحاد قائم کرکے اپنی سیاست کو دوام بخش کر فرقہ پرستوں کو بھی خاصی حد تک لگام لگا سکتے ہیں۔ ان کے پاس آزادانہ سیاست کرنے کا بس یہی ایک راستہ ہے۔ ورنہ ان کی اس دوسر ی سیاسی پاری کو بھی ان کی غلامی کے دور کے ہی توسیع کے طور پر یاد کیا جائےگا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے مدارس کو مبینہ طور پر نشانہ بنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بورڈ نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس سے متاثر بی جے پی کی مرکزی حکومت اور کچھ ریاستوں کی حکومتیں اقلیتوں بالخصوص مسلم کمیونٹی کے تئیں منفی رویہ اپنا رہی ہیں۔
کانگریس چھوڑنے والے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ انہیں نئی پارٹی کے قیام کا اعلان کرنے کی کوئی عجلت نہیں ہے، لیکن وہ جلد ہی اس کا اعلان کریں گے کیونکہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات قریب ہیں۔ و ہیں، کانگریس کی جموں و کشمیر یونٹ کے پانچ رہنماؤں نے بھی آزاد کی حمایت میں پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
کانگریس صدر سونیا گاندھی کو لکھے گئے پانچ صفحات کے خط میں غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے راہل گاندھی کے سیاست میں آنے کے بعد سے تمام سینئر اور تجربہ کار لیڈروں کو سائیڈ لائن کیا گیا اور ناتجربہ کار چاپلوس لوگوں کا ایک نیا حلقہ پارٹی کو چلانے لگا۔
ویڈیو: نیشنل ہیرالڈ اخبار 1938 میں جواہر لال نہرو کی تنظیم ‘اے جے ایل’ نے شروع کیا تھا اور وہ اس کے پہلے مدیر بھی تھے۔ جب نہرو وزیر اعظم بنے تو انہوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ پہلے وزیراعظم کے شروع کیے گئے اخبارکے دفترمیں آج کیوں تالے پڑے ہیں؟ یاقوت علی کی رپورٹ۔
ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کا جشن منانے کے لیے جاری ‘آزادی کے امرت مہوتسو’ کے سرکاری ذرائع ابلاغ میں ملک کے موجودہ اور واحد ‘محبوب لیڈر’ کا ہی تذکرہ کیا جا رہا ہے اور ان ہی کی تصویریں نظر آ رہی ہیں۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ‘ہندوستان چھوڑو تحریک’ کی سالگرہ کے موقع پر کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ناانصافی کے خلاف بولنا ہی ہوگا۔ وہیں، کانگریس نے ای ڈی کی جانب سے راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملیکارجن کھڑگے کو گزشتہ دنوں سمن کیے جانے کو پارلیامنٹ اور ارکان پارلیامنٹ کی ‘کھلی توہین’ قرار دیا اور کہا کہ دونوں ایوانوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایسا دوبارہ نہ ہو۔
ویڈیو: کانگریس کے سینئر لیڈر اور اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت نے نیشنل ہیرالڈ معاملے پر دی وائر کے اجئے آشیرواد سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح راہل گاندھی پرای ڈی کی تحقیقات نے کانگریس کو بی جے پی سے ٹکر لینے کے لیے متاثر کیا، جو پہلے کبھی نہیں ہوا ۔ ان کا کہنا ہے کہ کانگریس جمہوریت کو بچانے کے لیے لڑے گی اور 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے نہیں رکے گی۔
اگر سنگھ پریوار سے وابستہ حکمراں اور ان کے پیروکارسمجھتے ہیں کہ ملک کی شبیہ مدھیہ پردیش میں محمد ہونے کے شبہ میں بھنور لال کو بھاجپائیوں کے ذریعےپیٹ پیٹ کر مار دیے جانے سے نہیں، بلکہ راہل گاندھی کے لندن میں یہ کہنے سے خراب ہوتی ہے کہ بی جے پی نے ملک میں مٹی کا تیل اس طرح چھڑک دیا ہے کہ ایک چنگاری بھی ہمیں بڑی مصیبت میں مبتلا کرسکتی ہے، تو انہیں بھلا کون سمجھا سکتا ہے!
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ہفتہ وار ‘پانچ جنیہ’ اور ‘آرگنائزر’ کے زیر اہتمام ایک پروگرام میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے کہا کہ بچوں کو مدارس میں داخل کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ کسی بھی مذہبی ادارے میں داخلہ اس عمر میں ہونا چاہیے جس میں وہ اپنے فیصلے خود لے سکیں۔
منگل کو راجیہ سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس اور نہرو-گاندھی خاندان کو نشانہ بنایا تھا اور ملک کے پہلے وزیر اعظم نہرو کے بارے میں کہا تھا کہ وہ اپنی بین الاقوامی شبیہ کی فکرکرتے تھے، اس لیے گوا کی جدوجہد آزادی میں ستیہ گرہ کرنے والوں کی حمایت نہیں کی۔
پارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں صدرجمہوریہ کے خطاب پر لوک سبھا میں شکریے کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے راہل گاندھی نے مودی حکومت کو سخت نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک کو اندرونی اور بیرونی محاذ پر بڑے خطرات کا سامنا ہے۔
موجودہ ہندوستانی سیاست میں ہر پارٹی اپنا کامیاب فارمولہ ایجاد کرنے کی کوشش میں دوسری پارٹی سے کچھ نہ کچھ مستعار لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ آج ہندوستانی جمہوریت کم ہوتےسیاسی متبادل اور ان متبادل کی عدم موجودگی میں اپنے آپ کو ہی متبادل خیال کرنے والوں سے بھری پڑی ہے ۔
سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2019کے انتخابات میں ہندوستان میں سیاسی پارٹیوں اور الیکشن کمیشن نے کل ملا کر 600بلین روپے خرچ کیے۔ جس میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے 270بلین روپے خرچ کیے۔
ویڈیو: کانگریس کی پنجاب اکائی میں خیمہ بازی اور کانگریس کے سابق ریاستی صدرنوجوت سنگھ سدھو سے کشیدگی کی وجہ سےستمبر میں پنجاب کےوزیر اعلیٰ کےعہدےسے امریندر سنگھ کےاستعفیٰ کے بعد چرن جیت سنگھ چنی نے پنجاب کے27ویں وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔ چنی پنجاب میں وزیر اعلیٰ بننے والے دلت طبقہ کےپہلے شخص ہیں۔اس بیچ سدھو نے بھی ریاستی صدر کے عہدےسے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان معاملوں پر پنجاب کے انچارج کانگریس لیڈر ہریش راوت سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔