گزشتہ 28 جون سے1 جولائی کے درمیان نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے منی پور کا دورہ کیا تھا۔ اس کے تین ارکان اینی راجہ، نشا سدھو اور دکشا دویدی کے خلاف ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے، اکسانے اور ہتک عزت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
منی پور میں جاری تشدد کے حوالے سے حیدرآباد یونیورسٹی کے پروفیسر خام خان سوان ہاؤزنگ، کُکی مہیلا منچ کی کنوینر میری گریس زاؤ اور کُکی پیپلز الائنس کے جنرل سکریٹری ولسن لالم ہینگ شنگ نے دی وائر کے لیےکرن تھاپرکو انٹرویو دیا تھا۔ الزام ہے کہ انٹرویو کے دوران دیے گئے ان کے بیانات نے فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکایا تھا۔
ویڈیو: منی پور میں دو ماہ سے نسلی تشدد جاری ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ لوگ اپنے گھر اور زمین چھوڑنے کو مجبور ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 70000 سے زائد لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں ، جن کے لیے 350 کے قریب امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ کیسی ہے ان کیمپوں کی حالت؟
تمام سروے بتاتے ہیں کہ نریندر مودی ملک کے سب سے مقبول رہنما ہیں۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ‘انتہائی’ مقبول مودی فرقہ وارانہ فسادات، احتجاجی مظاہرے یا نسلی تشدد کے دوران کوئی اپیل جاری کیوں نہیں کرتے؟ مہاتما گاندھی کے گجرات سے آنے والے مودی منی پور کی مختلف برادریوں کے درمیان جا کر امن کی اپیل کیوں نہیں کرتے؟ دراصل ان کی مقبولیت محض انتخابی ہے۔
ویڈیو: منی پور میں اکثریتی میتیئی اور قبائلی کُکی کمیونٹی کے درمیان3 مئی کو شروع ہونے والا نسلی تشدد جاری ہے۔ تشدد کے دوران اب تک کم از کم 133 افراد کی جان جا چکی ہی اور لگ بھگ 50000 لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔
ویڈیو: منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے جاری نسلی تشدد کے درمیان کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے 29 جون کو ریاست کا دورہ کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے ریلیف کیمپوں میں رہ رہے متاثرہ افراد اور سول سوسائٹی کےممبران وغیرہ سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ تشدد سے کوئی حل نہیں نکلے گا۔
ویڈیو: 26 جون کو ہندوستانی فوج کے اسپیئر کارپس کے ٹوئٹر ہینڈل سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ منی پور میں خواتین مظاہرین ‘مسلح فسادیوں’ کی مدد اور حوصلہ افزائی کر رہی ہیں اور ریاست میں سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں میں مداخلت کر رہی ہیں۔ انہوں نے تعاون کی اپیل بھی کی تھی۔
منی پور میں ویسے تو امن کی صورتحال ہمیشہ ہی خراب رہی ہے۔ مگر وزیر اعظم نریند ر مودی اور ان کے دست راست امت شاہ نے مکر و فریب کا سہار ا لےکر ایک ایسا امن قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی، جو بس اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف تھا۔ حقیقی امن کے لیے کوششیں کرنے کے بجائے، مختلف گروپوں کو الجھا کر وقتی سیاسی فائدے حاصل کرنے کے کام کیے گئے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منی پور میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری نسلی تشدد کے درمیان منی پور کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے24 جون کو نئی دہلی میں ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی ہے۔ وہیں، کانگریس لیڈر سونیا گاندھی نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے منی پور میں امن کی اپیل کی ہے۔
منی پور میں گزشتہ 45 دنوں سے جاری تشدد کے درمیان ریاستی لیڈروں کے دو وفود وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے15جون سے نئی دہلی میں ہیں۔
منی پور تشدد کے دوران پولیس کے اسلحہ خانے سے ہتھیارکی لوٹ کے سلسلے میں درج کی گئی مختلف ایف آئی آر کا دی وائر کےذریعے کیے گئے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ اے کے 47 اور انساس رائفل، بم اور دیگر جدید ہتھیار لوٹے گئے ۔شرپسند بلیٹ پروف جیکٹ بھی لے گئے اور پولیس تھانوں میں آگ تک لگا دی۔
منی پور اسمبلی کے سابق اسپیکر اور کانگریس کے سابق ایم ایل اے ہیموچندر سنگھ نے سینئر صحافی کرن تھاپر سے ریاست میں تشدد پر قابو پانے، امن و امان کی بحالی کے ساتھ ساتھ لوگوں میں اعتماد اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے ضروری اقدامات کے بارے میں بات کی۔
منی پور میں گزشتہ ماہ 3 مئی سے ہونے والے نسلی تشدد کے سلسلے میں منی پور ٹرائبلس فورم نے کہا ہے کہ این بیرین سنگھ کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی ریاست میں پولرائزیشن کی سیاست دیکھنے کو مل رہی ہے۔فورم نے چیف منسٹر اور بی جے پی کے ایک راجیہ سبھا ایم پی کے مبینہ رول کی جانچ کی اپیل کی ہے۔
گزشتہ 29 مئی سے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ منی پور میں ہیں،انہوں نے بدھ کو تقریباً ایک ماہ سے جاری تشدد کو ختم کرنے کے لیےمیتیئی اور کُکی برادریوں کے رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ کی۔
ویڈیو: منی پور میں آدی واسی اور غیر آدی واسی برادریوں کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ریاست کے دورے پر ہیں۔ دریں اثنا، کُکی برادری نے نئی دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کرتےہوئے اپنی حفاظت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا اور منی پور میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔
ویڈیو: اس ماہ کے شروع میں منی پور میں تشدد کے بعد گزشتہ ہفتے پھرسے تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے۔ اس کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سوموار کو ریاست کے دورے پرپہنچے۔ اس دوران ریاست میں کئی مقامات پر کرفیو نافذ کردیا گیا، بعض علاقوں سے فائرنگ کی آوازیں بھی سننے ملیں۔
غور طلب ہے کہ 29 مئی کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے دورے سے پہلےمنی پور کے امپھال میں سڑک کے بیچوں بیچ ٹائر جلائے جانے اور کچھ جگہوں پر رات میں گولیاں چلنےکے باعث حالات کشیدہ نظر آئے۔
منی پور میں پرتشدد جھڑپوں پر اپنے پہلے عوامی بیان میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ چھ سالوں سے ہم سب پرامن طریقے سے ایک ساتھ آگے بڑھے ہیں۔ ایک بھی بند نہیں تھا، ایک بھی ناکہ بندی نہیں تھی۔عدالت کے ایک فیصلےکی وجہ سے جو تنازعہ ہوا ہے،اس کو بات چیت اور پرامن طریقے سےحل کیا جائے گا۔
شمال–مشرق میں ذات پات کے تنازعے کی سماجی اور ثقافتی جڑیں گہری ہیں۔ منی پور میں جاری افراتفری اور انتشار نسلی سیاسی عزائم سے وابستہ ہیں۔ بدقسمتی سےشمال–مشرق ہندوستان میں دہائیوں پرانی علیحدگی پسندتحریکوں کے درمیان ذات پات کی تقسیم کو تقویت پہنچانے میں مذہب نے ایک بڑھتا ہوا رول نبھانا شروع کر دیا ہے۔
ویڈیو: منی پور میں میتیئی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے خلاف 3 مئی کو نکلی ریلیوں کے بعد تشددمیں کم از کم 54 افراد مارے گئے، کئی گھروں کو آگ لگا دی گئی اور سینکڑوں لوگ اپنا گھر چھوڑ کر بھاگنے پر مجبورہوگئے۔اس بارے میں بتا رہی ہیں دی وائر کی نیشنل افیئرز ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی۔
منی پور میں حالیہ تشدد کے درمیان جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ برادریوں کے بیچ تنازعات کی تاریخ والی اس ریاست کو سنبھالنے میں اگر وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ ذرا سابھی احتیاط سے کام لیتے تو حالیہ کشیدگی کے لیے ذمہ دار بہت سی وجوہات سے بچا جا سکتا تھا۔