چھتیس گڑھ کے بیجاپور ضلع میں سیکورٹی فورسز نے 10 مئی کو ایک انکاؤنٹر میں 12 مبینہ ماؤنوازوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ 12 میں سے 10 پیڈیا اور ایتوار گاؤں کے رہنے والے تھے اور کھیتی-باڑی کیا کرتے تھے۔
گوتم نولکھا کو 14 اپریل 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ابتدائی سالوں میں وہ جیل میں رہے، تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انہیں 10 نومبر 2022 سے نوی ممبئی میں گھر میں نظر بند رکھا گیا تھا۔
اتراکھنڈ کے کئی گاؤں فوجیوں کے گاؤں کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ریاست کی معیشت اور سماجی نظام کا ایک بڑا حصہ فوج سے وابستہ ہے۔ اگنی پتھ اسکیم کے آنے کے بعد یہ نظام بحران کا شکار ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی انتخابی تقریروں میں کانگریس کی جانب سے مسلمانوں کو ‘الگ کوٹا’ دینے کے گمراہ کن دعووں، بی جے پی کو فائدہ پہنچانے والے بی ایس پی کے انتخابی فیصلوں اور الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر اٹھنے والے سوالوں پر دی وائر کی مدیر سیما چشتی اور سپریم کورٹ کے وکیل صارم نوید کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی اقتصادی مشاورتی کونسل (ای اے سی –پی ایم) کی طرف سے انتخابات کے درمیان آبادی پر مبنی رپورٹ کی بنیاد پر کہا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی میں 43 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ہندوؤں کی آبادی میں 7 فیصد کمی ہوئی ہے۔ تاہم یہ مکمل سچائی نہیں ہے۔ اس فرقہ وارانہ سیاست پر دی وائر کی ہیلتھ رپورٹر بن جوت کور سے اجئے کمار کی بات چیت۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کشمیر کی تین لوک سبھا سیٹوں، سری نگر، بارہمولہ اور اننت ناگ-راجوری میں سے کسی پر بھی انتخاب نہیں لڑ رہی ہے۔ وہیں ‘انڈیا’ اتحاد کی دو اہم جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان سیٹوں کی تقسیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو پایا۔ دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہیں۔ جموں و کشمیر سے دی وائر کی گراؤنڈ رپورٹ۔
پیرانہ درگاہ طویل عرصے سے ہندوؤں اور مسلمانوں دونوں کے لیے مقدس جگہ رہی ہے۔ اس کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک مثال کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ریاست میں 7 مئی کو ووٹنگ کے تیسرے مرحلے کی تکمیل کے بعد اسی رات وہاں دو گروپوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی تھی، جس میں پتھراؤ اور توڑ پھوڑ کے دوران کچھ قبروں اور مورتیوں کو نقصان پہنچا۔
یہ واقعہ گجرات کے داہود پارلیامانی حلقہ کے تحت مہیساگر ضلع کے پرتھم پور میں ایک پولنگ بوتھ پر پیش آیا۔ کانگریس کے مطابق، وجئے بھابور نامی شخص بی جے پی کے ایک مقامی لیڈر کا بیٹا ہے۔ اب اس گاؤں میں 11 مئی کو دوبارہ ووٹنگ ہوگی۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئے ویڈیو میں بھوپال کے بیرسیا میں بی جے پی کے ضلع پنچایت ممبر اپنے نابالغ بیٹے کو ای وی ایم پر بی جے پی کے انتخابی نشان کا بٹن دبانے کو کہتے نظر آ رہے ہیں۔ اس سیٹ پر 7 مئی کو ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس واقعہ پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ بی جے پی نے الیکشن کمیشن کو بچوں کا کھلونا بنا دیا ہے۔
جمعرات (9 مئی) کو ای ڈی نے انتخابی مہم کے لیے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو عبوری ضمانت دینے کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت میں ایک نیا حلف نامہ داخل کیا تھا۔ اب رد کر دی گئی دہلی کی ایکسائز پالیسی سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں ای ڈی نے انہیں مارچ کے مہینے میں گرفتار کیا تھا۔
بی جے پی لوک سبھا انتخابات 2024 میں پہلے ہی مسلمان مخالف مہم چلا رہی ہے۔ پی ایم -ای اے سی کی رپورٹ آنے کے بعد میڈیا اس کے کچھ حصوں کا حوالہ دے کر سنسنی خیز خبریں دکھا رہا ہے، جس سے لگتا ہے کہ بی جے پی کے جھوٹے بیانیے کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ ایک انتخابی ریلی میں مسلمانوں کو ‘زیادہ بچے پیدا کرنے والے’ کہا تھا۔
گجرات کی سورت لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار کے بلامقابلہ منتخب ہونے کے چند دن بعد مدھیہ پردیش کے اندور میں کانگریس امیدوار نے اپنا پرچہ نامزدگی واپس لے لیا اور چند گھنٹوں کے اندر ہی بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ ریاستی کانگریس کے صدر جیتو پٹواری کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے سیاسی مافیا نے اندور کے 20 لاکھ ووٹروں کو ووٹ دینے کے حق سے محروم کرکے جمہوریت کا قتل کیا ہے۔
دائیں بازو کی ویب سائٹ اوپ انڈیا نے 24 اپریل کو ممبئی کے گھاٹ کوپر واقع سومیہ اسکول کی پرنسپل پروین شیخ کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی بنیاد پر ان کے سیاسی خیالات پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک مضمون شائع کیا تھا۔پروین نے اسکول انتظامیہ کے فیصلے کو سیاسی بتایا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کانگریس پر جھوٹا الزام لگا رہے ہیں کہ وہ الیکشن میں صنعتکار مکیش امبانی اور گوتم اڈانی کو ایشو نہیں بنا رہی، جبکہ اس دوران وہ خود ان سلگتے سوالوں کا جواب نہیں دے رہے ہیں جو ان دونوں صنعتکاروں کے ساتھ ان کی حکومت کے تعلقات کے حوالے سے اٹھائے جا تے رہے ہیں۔
گزشتہ سال دسمبر میں مایاوتی نے آکاش آنند کو اپنا جانشین اعلان کرتے ہوئے انہیں پارٹی کے قومی رابطہ کار کی اہم ذمہ داری سونپی تھی۔ حال ہی میں ایک انتخابی ریلی میں آنند نے بی جے پی حکومت کو ‘غداروں کی سرکار’ کہا تھا۔
سابق فوجیوں کا کہنا ہے کہ جب آپ لڑکوں کو چار سال کے معاہدے پر بھرتی کریں گےتو ممکن ہے کہ کہیں کم اورکمتر لڑکے فوج میں جائیں گے، جن کے اندر جنون کم ہوگا، اور ملک کے لیے جذبہ ایثار و قربانی بھی نہیں ہوگا۔ کیا فوج کو اس سطح اور معیار کے جوان مل پائیں گے جو انہیں مطلوب ہیں؟
کووڈ وبائی امراض کے اثرات ہندوستانی معیشت پر بھی واضح طور پر نظر آتے ہیں۔ جہاں ایک طرف بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے، وہیں دوسری طرف شہروں میں مختلف کاموں میں لگے مزدور زرعی شعبے سے منسلک ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔
نریندر مودی کے دل میں کانگریس کا اتنا خوف سما گیا ہے کہ وہ اپنی بات کہنے کے بجائے صرف کانگریس اور ان کے لیڈروں کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں۔ راہل گاندھی ان کے لیے ڈراؤنا خواب بن گئے ہیں۔
اترپردیش میں سماج وادی پارٹی سے لے کر گجرات میں کانگریس تک نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر ووٹنگ کو متاثر کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ایس پی کا کہنا ہے کہ یوپی کے سنبھل سمیت کئی علاقوں میں مسلم ووٹروں کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا یا ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔
مدھیہ پردیش کے گوالیار-چنبل علاقے میں فوج میں جانے کی لمبی روایت رہی ہے۔ مثال کے طور پر، اب تک ہر بھرتی میں مرینا کے قاضی بسئی گاؤں کے 4-5 نوجوان فوج میں چنے جاتے تھے۔ اگنی پتھ اسکیم کے شروع ہونے کے بعد پہلی بار ایسا ہوا کہ گاؤں سے کوئی بھی نہیں چنا گیا۔ فوج کی بھرتی پر انحصار کرنے والے یہ نوجوان اب انجانے کام کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔
فیکٹ چیک: کانگریس کے منشور کو شعوری طور پرنظر انداز کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی ہندو رائے دہندگان کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکا رہے ہیں۔
‘بات بھارت کی’ کے پہلے ایپی سوڈ میں منی پور میں شروع ہوئے تشدد کے ایک سال مکمل ہونے، پی ایم مودی کی تقریروں میں بڑھتے ہوئے بے بنیاد دعوے اور الیکشن کمیشن کی خاموشی کے حوالے سے سینئر صحافیوں – ندھیش تیاگی اور سنگیتا بروآ پیشاروتی کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
ویڈیو: اب ملک کے سیاسی ڈسکورس میں لفظ ووٹر زیادہ رائج نہیں ہے اور اس کی جگہ ‘لابھارتھی’ (مستفید) نے لے لی ہے۔ کیا یہ تبدیلی ملک کے شہریوں کے لیے خوش کن ہے یا ان کے حقوق کے لیے خطرہ؟ پبلک پالیسی ایکسپرٹ یامنی ایر سے بات کر رہے ہیں دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج۔
بی جے پی کی جانب سے برج بھوشن شرن سنگھ کے بیٹے کو قیصر گنج لوک سبھا سیٹ کا ٹکٹ دینے پر پہلوان بجرنگ پونیا نے کہا کہ یہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ میڈل جیتنے والی بیٹیاں سڑکوں پر گھسیٹی جائیں گی اور ان کے ساتھ جنسی استحصال کرنے والے کے بیٹے کوٹکٹ دے کر عزت افزائی کی جائے گی۔
دائیں بازو کی ویب سائٹ اوپ انڈیا کے جس مضمون کی بنیاد پر سومیہ اسکول، گھاٹ کوپر، ممبئی کی پرنسپل پروین شیخ سے استعفیٰ طلب کیا گیا ہے، اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شیخ نے ایسے کئی ٹوئٹ لائک کیے تھے جو’حماس حمایتی، ہندو مخالف، بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی تنقید کرنے والے تھے۔
ویڈیو: مہاراشٹر کی کولہاپور لوک سبھا سیٹ پر 7 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔ یہاں ‘انڈیا’ اتحاد کی جانب سے چھترپتی شاہو مہاراج 2024 لوک سبھا کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ وہیں این ڈی اے پارٹیوں نے سنجے مانڈلک کو میدان میں اتارا ہے۔ علاقے کی سیاست پر کولہاپور کے ووٹروں سے بات چیت۔
گزشتہ 30 اپریل کو بی جے پی کے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل پر جاری تقریباً ڈیڑھ منٹ کےویڈیو میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اس دعوے کو دہرایا گیا تھا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندوؤں کی پراپرٹی مسلمانوں میں تقسیم کر دے گی۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ ویڈیو کو پارٹی نے ہی ہٹایا یا انسٹاگرام نے۔
الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس انتخابی حلقہ کے اہم ووٹر، قبائلی گجر اور بکروال برادریوں کے لوگ اپنی سالانہ نقل مکانی کےلیے پیر پنجال کی پہاڑیوں کی طرف روانہ ہونے کو تیار ہیں۔ کمیشن کے اس فیصلے کو ‘بدقسمتی’ بتاتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے الزام لگایا کہ یہ ‘خانہ بدوش گجر-بکروال آبادی کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی سازش’ ہے۔ وہیں محبوبہ مفتی نے خبردار کیا کہ ووٹنگ ملتوی کرنے کی کسی بھی کوشش سے ‘الیکشن کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔’
پاکستان نے امریکہ کی شدید مخالفت کی وجہ سے 2013سے اس پائپ لائن پر کام بند کیا ہوا تھا۔
امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جس وقت امریکی شہری اور خالصتان حامی گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی مبینہ سازش ہوئی، اس وقت را کے سربراہ سامنت گوئل پر ‘بیرون ملک رہنے والے سکھ بنیاد پرستوں کو ختم کرنے کا کافی دباؤ تھا۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس نے ہمیشہ ریزرویشن کی حمایت کی ہے۔ لیکن بھاگوت سمیت سنگھ کے کئی عہدیدار ریزرویشن سسٹم کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے 21 سے 25 اپریل کے درمیان ملک کے مختلف حصوں میں منعقد انتخابی ریلیوں میں وزیر اعظم نریندر مودی نے جو دعوے کیے ہیں، ان کے حوالے سے اسکرول کے فیکٹ چیک میں پتہ چلا ہے کہ اس مدت میں انہوں نے کانگریس کے خلاف لگاتار جھوٹ پھیلانے کا کام کیا ہے۔
معاملہ ویر بہادر سنگھ پوروانچل یونیورسٹی کا ہے، جہاں ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں یہ انکشاف ہوا ہےکہ فارمیسی کورس کے امتحان میں کچھ طالبعلموں نے ‘جئے شری رام’ اور کرکٹ کھلاڑیوں کے نام لکھے تھے۔ اس کے باوجود انہیں اچھے نمبر دیے گئے۔
لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی کی انتخابی مہم میں پارٹی کے اسٹار پرچارک اور وزیر اعظم نریندر مودی مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور کانگریس کے منشور کا نام لے کر گمراہ کن اور فرضی دعوے کر رہے ہیں۔ کیا ان میں اور گراوٹ آئے گی، اس بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند۔
کریم گنج پارلیامانی حلقہ کے ایک مسلم اکثریتی گاؤں کے لوگوں نے آسام کے محکمہ جنگلات کے افسران اور ملازمین پر الزام لگایا ہے کہ وہ انہیں مبینہ طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دینے یا ‘بلڈوزر کارروائی’ کے لیے تیار رہنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے جمعہ کو کہا کہ مبینہ رشوت خوری اور ووٹروں پر بے جا اثر و رسوخ ڈالنے کے الزام میں بی جے پی امیدوار کے سدھاکر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور 4.8 کروڑ روپے کی نقدی بھی ضبط کی گئی۔ سدھاکر چکبلا پورہ سے بی جے پی کے موجودہ امیدوار ہیں، جہاں جمعہ کو ووٹنگ ہورہی ہے۔
اس اسکیم سے ان گاؤں دیہات اور نوجوانوں کی زندگیوں پر کیا اثر پڑا ہے؟ کیا اب یہ فوجیوں کے گاؤں نہیں کہلائیں گے؟ زندگی کا واحد خواب چکنا چور ہونے کے بعد یہ نوجوان اب کیا کر رہے ہیں؟ کیا فوج کو اس اسکیم کی ضرورت ہے؟ کیا یہ فوج کی جدید کاری کے لیے ضروری قدم ہے؟ ان سوالوں کی چھان بین کے لیے دی وائر نے ملک کے کئی ایسے علاقوں کا دورہ کیا۔ اس سلسلے میں پہلی قسط ہریانہ سے۔
ویڈیو: عام طور پرسمجھا جاتا ہے کہ آیورویدک دواؤں کے کوئی مضر اثرات نہیں ہوتے، کیونکہ لوگوں کا خیال ہے کہ اگر کوئی پروڈکٹ ‘قدرتی’ ہے تو اس کے منفی اثرات نہیں ہوں گے ۔ لیکن یہ مکمل سچائی نہیں ہے۔ کسی بھی طرح کے ریگولیشن کی عدم موجودگی میں یہ دوائیں عام لوگوں کے صحت پر سنگین اور مضر اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ ‘سوال صحت کا’ کے اس ایپی سوڈ میں اسی بارے میں بات کی گئی ہے۔
لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 26 اپریل کو آسام، بہار، چھتیس گڑھ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، راجستھان، تریپورہ، اتر پردیش، مغربی بنگال اور جموں و کشمیر کی کل 89 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے۔ اس مرحلے میں نریندر مودی کابینہ کے تین وزراء، دو سابق وزرائے اعلیٰ، دو سابق وزرائے اعلیٰ کے بیٹوں سمیت کئی بڑے لیڈروں کی عزت داؤ پر ہے۔
ویڈیو: گزشتہ دس سال ملک کے مختلف اداروں کے لیے بھی اہم رہے ہیں۔ نریندر مودی کے گزشتہ دس سالوں کے دور اقتدار میں سپریم کورٹ کے جج کس راہ پر چلے، آئین کے سرپرست اس کے تحفظ میں کس حد تک کامیاب رہے، اس بارے میں قانونی امور پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی سورو داس سے بات کر رہے ہیں دی وائر کے آشوتوش بھاردواج۔