پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرے کے خلاف 10 جون کو الہ آباد میں ہوئے تشدد کے سلسلے میں ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے رہنما اور سی اے اے مخالف مظاہروں میں شامل رہے جاوید محمد کو اتر پردیش پولیس نےگرفتار کیا تھا۔ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ جب پولیس ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت اکٹھا کرنے میں ناکام رہی تو اس نے این ایس اے لگا دیا۔
مہابھارت کی دروپدی ایک وفادار بیوی اور بیٹی تھیں، لیکن جب ناانصافی کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے سب سے سوال پوچھنے کی ہمت کی۔ امید کرنی چاہیے کہ آر ایس ایس کی ایک وفادار بیٹی ہونے کے باوجود دروپدی مرمو وقت آنے پر انصاف کے لیے کھڑی ہوں گی۔
گاندھی اسمرتی اور درشن سمیتی کے ہندی میں شائع ہونے والے ماہانہ رسالے ’انتم جن‘ کے ہندوتوا لیڈر وی ڈی ساورکر پر نکالے گئے خصوصی شمارے کو گاندھیائی فلسفے میں یقین رکھنے والوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی کا کہنا ہے کہ یہ گاندھیائی فلسفہ کو بگاڑنےکی منصوبہ بند حکمت عملی ہے۔
کسی بھی بات پرجیل بھیج دیے جانے کے خوف میں جینا ایک طرح سے جیل میں ہی جینا ہے۔ ایسے میں عدالت یا حکومت جیل ڈیبٹ کارڈ کا سسٹم نافذ کرے، تاکہ ٹوئٹر پر جب بھی مہم چلے کہ فلاں کو گرفتار کرو، جیل بھیجوتو اس وقت اس شخص کے جیل ڈیبٹ کارڈسے پولیس اتنی سزا کی مدت ڈیبٹ کرلے۔
عام آدمی پارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سنگرور کے شرومنی اکالی دل کے ایم پی سمرن جیت سنگھ مان کا مجاہد آزادی بھگت سنگھ کو ‘دہشت گرد’ کہنا شرمناک اور توہین آمیز ہے۔ پنجابی بھگت سنگھ کے آئیڈیا لوجی سے وابستہ ہیں اور ہم اس غیر ذمہ دارانہ تبصرہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ مان کے ریمارکس کو مختلف رہنماؤں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ویڈیو: سماجی کارکن ہمانشو کمار اور دیگر نے ایک عرضی میں یہ دعویٰ کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے کہ 2009 میں چھتیس گڑھ کے دنتے واڑہ میں نکسل مخالف آپریشن میں تقریباً ایک درجن گاؤں والے مارے گئے تھے۔ اس عرضی کو خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کمار پر پانچ لاکھ کا جرمانہ عائد کیا ہے اور چھتیس گڑھ حکومت سے ان کے خلاف کارروائی کرنے کو بھی کہا ہے۔
دہلی پولیس کی جانب سے آلٹ نیوز کے شریک بانی اور صحافی محمد زبیر کے خلاف درج چار سال پرانے ٹوئٹ کیس میں ضمانت دیتے ہوئے دہلی کی عدالت نے کہا کہ صحت مند جمہوریت کے لیے اختلاف رائے ضروری ہے۔ کسی بھی سیاسی پارٹی کی تنقید کے لیے آئی پی سی کی دفعہ 153اے اور 295 اے استعمال کرنا مناسب نہیں ہے۔
بہار پولیس کے ذریعے مبینہ طور پر پاپولر فرنٹ آف انڈیا سے وابستہ مشتبہ دہشت گردوں کی گرفتاری کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے پٹنہ کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ ‘جس طرح آر ایس ایس اپنی شاکھامنعقد کرتی ہے اور لاٹھی کی تربیت دیتی ہے، اسی طرح یہ لوگ نوجوانوں کو بلا کر جسمانی تربیت دیتے تھے اور ‘برین واش’ کرکےان کے توسط سےاپنے ایجنڈے کو لوگوں تک پہنچانےکا کام کرتے تھے۔
اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا نے لکھنؤ میں گزشتہ ہفتے کھلے لولو مال میں نماز پڑھنے کے مبینہ واقعہ کے حوالے سے شکایت درج کرائی ہے۔ مال انتظامیہ نے بھی نماز ادا کرنے والے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر ائی ہے۔ مہاسبھا کا الزام ہے کہ مال میں 70 فیصد مرد ملازمین مسلمان ہیں اور 30 فیصد خواتین ملازمین ہندو کمیونٹی سے ہیں۔ ایسا کرکے انتظامیہ لو جہاد کو فروغ دے رہی ہے۔
بی جے پی کے ترجمان گورو بھاٹیہ نے ایک پاکستانی صحافی نصرت مرزا کے مبینہ دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ سابق نائب صدر حامد انصاری نے مرزا کو مدعو کیا تھا اور بہت سی ‘ حساس ‘ معلومات شیئر کی تھیں۔ انصاری نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ نہ انہوں نے اس شخص کو کبھی مدعو کیا اور نہ ہی کبھی ان سے ملے ہیں۔
ویڈیو: اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2023 تک ہندوستان کی آبادی چین سے زیادہ ہو جائے گی۔ اس کے بعد ہندوستان دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن جائے گا۔ اس کا روزگار پر کتنا اثر پڑے گا، اس بات کا جائزہ لیتی یہ رپورٹ۔
پٹنہ میں 12 جولائی کو مختلف اداروں کے زیر اہتمام منعقد ایک ‘جن شنوائی ‘ میں ریاست میں بدعنوانی کو بے نقاب کرتے ہوئے اپنی جان گنوانے والے آر ٹی آئی کارکنوں کے اہل خانہ نے شرکت کی۔ اس دوران ایک قرار داد منظور کی گئی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان معاملوں کی مناسب تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن بنائے اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو تحقیقات کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت دے۔
حال ہی میں مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات نے کئی پرائم ٹائم ٹی وی اینکروں اور بڑے چینلوں کے مدیران کو اس بات پر تبادلہ خیال کے لیے بلایا کہ کیا نیوز چینلوں پر فرقہ واریت اور پولرائزیشن کو فروغ دینے والے مباحث کو کم کیا جا سکتا ہے۔ وزیر موصوف واضح طور پر غلط جگہ پر علاج کا نسخہ آزما رہے ہیں جبکہ اصل بیماری ان کی ناک کے نیچے ہی ہے۔
فیکٹ چیک ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں دو اور سیتا پور، لکھیم پور کھیری، غازی آباد اور مظفر نگر ضلع میں ایک ایک کیس درج کیا گیا ہے۔ اتر پردیش پولیس نے ان معاملات کی تحقیقات کے لیے 12 جولائی کو ایک ایس آئی ٹی بھی تشکیل دی ہے۔
پارلیامنٹ کے مانسون سیشن سے ٹھیک پہلے لوک سبھا سکریٹریٹ نے ‘غیر پارلیامانی لفظ2021’کے عنوان سے ایسے الفاظ اور جملوں کا ایک نیا مجموعہ تیار کیا ہے، جنہیں ‘غیر پارلیامانی اظہار’ کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ اس قدم پر اپوزیشن نے کہا ہے کہ مودی حکومت کی سچائی کو ظاہر کرنے والے تمام الفاظ اب ‘غیر پارلیامانی’ مانے جائیں گے۔
دہلی ہائی کورٹ ‘پی ایم کیئرس فنڈ’کو آئین کے آرٹیکل 12 کے تحت ‘سرکاری فنڈ’ قرار دینے کے مطالبے سے متعلق عرضی پر سماعت کر رہی تھی، جس کے بارے میں مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں مرکز کی جانب سے ایک صفحے کا جواب داخل کیا گیا، جس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئےعدالت نے مفصل جواب طلب کیا۔
سپریم کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ بے تحاشہ گرفتاریاں نوآبادیاتی ذہنیت کی علامت ہیں۔ ملک کی جیلیں زیرسماعت قیدیوں سے بھری پڑی ہیں۔ غیر ضروری گرفتاریاں سی آر پی سی کی دفعہ 41 اور 41 (اے) کی خلاف ورزی ہیں۔ عدالت نے ضمانت کی عرضیوں کو نمٹانے کے سلسلے میں نچلی عدالتوں کی سرزنش بھی کی۔
الہ آباد پولیس کا کہنا ہے کہ تلنگانہ کی حکمراں جماعت ٹی آر ایس سے وابستہ ایک شخص نے مقامی ایونٹ کمپنی کو ہورڈنگ لگانے کا ٹھیکہ دیا تھا۔معاملے میں ایونٹ کمپنی کے ڈائریکٹر کے علاوہ پوسٹر چھاپنے اور ہورڈنگ لگانے والے شخص کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے مبینہ طور پرکٹر ہندوتوا رہنماؤں یتی نرسنہانند، مہنت بجرنگ منی اور آنند سوروپ کو ‘نفرت پھیلانے والا’ کہا تھا۔ اس سلسلے میں یکم جون کو اتر پردیش کے سیتا پور ضلع کے خیرآباد پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یہ واقعہ متھرا ضلع کا ہے، جہاں فرح نگر میں رہنے والے مبین قریشی جب 10 جولائی کو مویشیوں کے لیے چارہ اکٹھا کرنےاپنے کھیت میں گئے تو کچھ لوگوں نے مبینہ طور پر انہیں ‘اینٹی نیشنل’ بتا کر یہ کہتے ہوئے حملہ کر دیا کہ ،’تمہارے لوگوں نے ادے پور میں کنہیا لال کا قتل کیا ہے۔’
بہار کے نالندہ ضلع کے ماڑی گاؤں میں تقریباً 200 سال پرانی مسجد کی دیکھ بھال پچھلے کئی سالوں سے ہندو آبادی کر رہی ہے۔ملک کے موجودہ سیاسی ماحول اور مذہبی شدت پسندی کے اس دور میں ایک دوسرے کے عقیدے کوقائم رکھنے والے ان ہندوؤں میں صوفی اور بھکتی روایات کاعکس نظر آتا ہے۔
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیے جانے کے بعددہلی پولیس نے کہا تھا کہ اس ویب سائٹ کے ذریعے فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) کی مبینہ خلاف ورزی کی جانچ کی جا رہی ہے۔ ادارے پر بیرون ملک سے چندہ حاصل کرنے کا الزام تھا، جس کی اس نے تردید کی تھی۔
سپریم کورٹ میں صحافی محمد زبیر کی عرضی کی سماعت کے دوران حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ بجرنگ منی ایک ‘قابل احترام ‘ مذہبی رہنما ہیں، جن کے بہت سے پیروکار ہیں۔بجرنگ منی کی مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ کی ایک طویل تاریخ ہے، جس کی وجہ سے انہیں ایک بار گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے مبینہ طور پرکٹر ہندوتوا رہنماؤں یتی نرسنہانند، مہنت بجرنگ منی اور آنند سوروپ کو ‘نفرت پھیلانے والا’ کہا تھا۔ اس سلسلے میں یکم جون کو اتر پردیش کے سیتا پور ضلع کے خیرآباد پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ایک اور معاملے میں زبیر کو دہلی پولیس نے 27 جون کو گرفتار کیاہے۔
ہر دو تین ماہ بعد سیکورٹی ایجنسیاں کشمیر میں کسی نہ کسی صحافی کےدروازے پر دستک دینے پہنچ جاتی ہیں،اور یہ منظر خود بخود دوسروں کےذہنوں میں خوف پیدا کر دیتا ہےکہ اگلی باری ان کی ہو سکتی ہے۔
جانکاری کے مطابق، تریپورہ کی راجدھانی اگرتلہ کے مضافات میں واقع نندن نگر کے ایک قبرستان میں ہندو یوا واہنی کے ارکان نے مبینہ طور پر پہلے بلڈوزر کا استعمال کرکے زمین کو صاف کیا اور پھر بانس کا عارضی ڈھانچہ کھڑا کرکے اس میں شیولنگ نصب کردیا۔ آس پاس تنظیم کے بینر–جھنڈے اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی تصویریں لگا دیں۔ انتظامیہ نے بعد میں اس ڈھانچے کو ہٹا دیا۔
ارنب گوسوامی کے نیوز چینل ری پبلک بھارت کے ایک پروگرام میں پاکستانی نژاد برطانوی بزنس مین انل مسرت کو آئی ایس آئی کی کٹھ پتلی اور ہندوستان میں دہشت گردی پھیلانے والا بتایا گیا تھا، جس کے خلاف مسرت نے برطانیہ کی عدالت سے رجوع کیا تھا۔ عدالت نے برطانیہ میں ری پبلک چینل کوبراڈ کاسٹ کرنے والی کمپنی پر 35 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے راجستھان کے ادے پور میں ایک درزی کے بہیمانہ قتل اور کچھ دیگر واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو نقصان کسی خاص مذہب یا کمیونٹی کا نہیں ہوگا، بلکہ ملک کا ہوگا۔ حکومت اور بڑے لوگوں کا خواب ہے کہ ہندوستان ایک وشو گرو کے طور پر اپنی پہچان بنائے۔ ہندوستان کو وشو گرو بننے کا حق ہے، لیکن یہ حق نفرت کے سوداگر چھین رہے ہیں۔
ادے پورمرڈر کیس کے خلاف وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل سمیت دیگر دائیں بازو کےگروپوں نے مدھیہ پردیش کے مختلف اضلاع میں مظاہرے کیے، جن میں مسلمانوں کے خلاف نہ صرف اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے بلکہ ان کے خلاف تشدد کی اپیل بھی کی گئی ۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اگر کبھی مستقبل میں امن و امان کی صورت حال بن جاتی ہے اور دونوں ممالک اپنے تنازعات پر امن طور پر سلجھانے کو تیار ہو جاتے ہیں تو اس کا کریڈٹ لازماً ستی لامبا کو ہی جائے گا۔ان کے لیے بہترین خراج یہی ہے کہ مزید ہزاروں بے گناہ و معصوم افراد کو موت کی بھیٹ چڑھانے کے بجائے دونوں ممالک دیرنہ تنازعات کو عوامی خواہشات کے مطابق حل کرنے کے عمل کو شروع کرکے اس کو منتقی انجام تک پہنچا دیں۔
تین جولائی کو جموں و کشمیر پولیس نے ‘وانٹیڈدہشت گرد’ اور ‘لشکر طیبہ کا کمانڈر’ بتاتے ہوئے طالب حسین شاہ کو گرفتار کیا ہے، جنہیں گزشتہ مئی میں بی جے پی کے اقلیتی سوشل میڈیا ونگ کا انچارج بنایا گیا تھا۔ اب طالب کو بے دخل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ وہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔
معاملہ سنبھل کا ہے، جہاں ایک چکن شاپ کے مالک طالب حسین کو دیوی دیوتاؤں کی تصویروں والے اخبار میں چکن لپیٹ کرمذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ حسین نے ان کی گرفتاری کے لیے آئی ٹیم پر چاقو سے حملہ کیا، جبکہ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ انھیں پھنسایا جا رہا ہے۔
فیکٹ چیکر محمد زبیر کی گرفتاری،ان کے خلاف درج کیے گئے مقدمے اور ان کی حراست کے سلسلے میں نظر آنے والی واضح خامیوں پرسپریم کورٹ کے ایک سابق جج، ایک ہائی کورٹ کے جج اور وکیلوں نے سوال اٹھائے ہیں۔
ویڈیو: پیغمبر اسلام کے بارے میں بی جے پی کی معطل ترجمان نوپور شرما کے بیان کے بعد ملک میں تنازعہ اب تک جاری ہے۔ گزشتہ روز بجرنگ دل، وی ایچ پی اور آر ایس ایس کے ارکان نے ہریانہ کے گڑگاؤں میں مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی کوشش میں پیغمبر اسلام کے خلاف نعرے لگائے۔
عمر خالد دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ اس کی مذمت کرتے ہوئے فلسفی، ممتاز دانشور اور ماہر لسانیات نوم چومسکی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ خالد کے خلاف جو ایک واحد ثبوت پیش کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ بولنے اور احتجاج کرنے کے اپنے آئینی حق کا استعمال کر رہے تھے، جو ایک آزاد معاشرے میں شہریوں کا بنیادی حق ہے۔
انٹرویو: حال ہی میں نوبل امن انعام یافتہ اور فلپائن سے تعلق رکھنے والی صحافی ماریا ریسا کی ویب سائٹ ریپلر کو وہاں کی حکومت نے بند کرنے کا فیصلہ صادر کیا ہے۔ دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کے ساتھ بات چیت میں ماریہ نے کہا کہ صحافیوں کو لوگوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اگر وہ آج اپنے حقوق کے لیے نہیں لڑیں گے تو وہ انھیں ہمیشہ کے لیے کھو دیں گے۔
سال 2022 کے لیے ‘فیچر فوٹوگرافی کے زمرے’ میں پولٹزر ایوارڈجیت چکیں کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو ہندوستان سے فرانس کے لیے اڑان بھرنے والی تھیں۔ ان کے پاس یہاں کا ویزا بھی تھا، اس کے باوجود امیگریشن حکام نے کوئی وجہ بتائے بغیران سے کہا کہ وہ بین الاقوامی سفر نہیں کر سکتی ہیں۔
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو پولیس نے پانچ دنوں تک حراست میں لے کر پوچھ گچھ کرنے کی مدت پوری کرنے کے بعد سنیچر کو دہلی کی ایک عدالت میں پیش کیا اور انہیں عدالتی حراست میں بھیجنے کی گزارش کی۔ پولیس نےکہا کہ آگےبھی پوچھ گچھ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ویڈیو: پچھلے چند دنوں میں دو واقعات رونما ہوئے۔گزشتہ 28 جون کو راجستھان کے ادے پورمیں دو افراد نے تیز دھار دار ہتھیارسےکنہیا لال نامی ایک درزی کو قتل کر دیا اور اس واقعے کاویڈیویہ کہتے ہوئے جاری کیا کہ وہ ‘اسلام کی توہین’ کا بدلہ لے رہے ہیں۔ وہیں، آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو مذہبی جذبات بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ ان واقعات کی پڑتال کرتی دی وائر کی رپورٹ۔
بی جے پی کے اس دور میں ہر کام مودی کے نام پر ہوتا ہے۔ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ بھی اپنے معمول کے فیصلوں کے پیچھے عزت مآب وزیر اعظم کی مؤثر قیادت کو کریڈٹ دیتے ہیں۔ مہاراشٹر کے معاملے میں بی جے پی کیا کہنا چاہتی ہے۔وہ پہلے طے کر لیں کہ نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے کو اعزاز بتا کر دیویندر فڈنویس کی توہین کرنی ہےیا جے پی نڈا کی ؟ کیا یہ نڈا کو تمسخر کا نشانہ بنا نا نہیں ہے کہ وہ کم از کم ڈپٹی چیف منسٹر بنانے کا فیصلہ لینے لگے ہیں؟