Union Government

اننت ناگ میں کشمیری پنڈتوں کے لیے عارضی کیمپ۔ (تمام تصویریں: آشوتوش بھاردواج/دی وائر)

کشمیر کی تلاش میں: تیسری قسط

اگست 2019 میں دعوے کیے جا رہے تھے کہ بہت جلد کشمیری پنڈت کشمیر واپس آجائیں گے، باقی ہندوستانی بھی پہلگام اور سون مرگ میں زمین خرید سکیں گے۔ لیکن حالات اس قدر بگڑے کہ وادی میں باقی رہ گئے پنڈت بھی اپنا گھر بار چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔

سری نگر کا زیرو برج (تصویر بہ شکریہ: فلکر/ Juan M. Gatica/CC BY-SA 2.0)

کشمیر کی تلاش میں: دوسری قسط

کشمیر اس وقت دو طرح کے جذبات سے بر سرپیکار ہے؛ شدید غصہ اور احساس ذلت، اور گہری مایوسی کی یہ کیفیت غیرتغیرپسند ہے۔ نہ تو پاکستان آزادی دلا سکتا ہے اور نہ ہی مرکز کی کوئی آئندہ حکومت 5 اگست سے پہلے کے حالات کو بحال کر پائے گی۔

ڈل جھیل پر پوسٹ باکس (تمام تصاویر: آشوتوش بھاردواج/دی وائر)

کشمیر کی تلاش میں: پہلی قسط

کشمیر پر ہونے والے بحث و مباحثہ سے کشمیری غائب ہیں۔ ان کے بغیر ان کی سرزمین کی قسمت کا فیصلہ ہو رہا ہے۔ اس ستم ظریفی کے ساتھ آپ جہلم کے پانیوں میں غوطہ زن ہو سکتے ہیں – یہ ندی دونوں طبقے کی نال سے لپٹی ہوئی یادوں اور مضطرب ڈور سے بندھے درد کے ہمراہ رواں ہے۔

کشمیر کی ڈل جھیل۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

’امن‘ کے پانچ برس، لیکن جہلم کی فریاد کون سنے گا؟

ٹھیک پانچ سال پہلے 5 اگست 2019 کو مرکز کی بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کو آزاد ہندوستان میں شامل کرنے کی شرط کے طور پر آرٹیکل 370 کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تبدیل کر دیا تھا۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

کشمیر: آئینی حیثیت کے خاتمے کے پانچ سالوں پر ہندوستان کی مقتدر شخصیات کی رپورٹ

ہندوستان کی مقتدر شخصیات نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پانچ سال قبل لیے گئے اس فیصلہ نے جموں و کشمیر کو ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ اس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی وجہ سے حکومت قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کو مؤخر کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا قدم انتہائی غیر معمولی ہوگا، کیونکہ ماضی میں اس سے بھی خراب حالات میں انتخابات کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔

(تصویر بہ شکریہ: Facebook/@/RSSOrg)

آر ایس ایس میں سرکاری ملازمین کی شمولیت پر عائد پابندی کو منسوخ کرنے والی فائل کو مرکز نے ’خفیہ‘ بتایا

سرکاری ملازمین کے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ میں شامل ہونے پر عائد پابندی کو مرکزی حکومت نے 9 جولائی کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس کی منسوخی سے متعلق فیصلہ سرکاری ویب سائٹس پر اپلوڈ کر دیا گیا ہے، لیکن اس فیصلے کو پاس کرنے والی فائل کو ‘خفیہ’ فہرست میں ڈال دیا گیا ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons/Suyash Dwivedi/CC BY-SA 4.0)

آر ایس ایس پر غلط طریقے سے پابندی عائد کی گئی تھی: ایم پی ہائی کورٹ

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی سرگرمیوں میں سرکاری ملازمین کی شرکت سے متعلق ایک عرضی کی سماعت کر رہی تھی۔ اس دوران اس نے کہا کہ آر ایس ایس جیسی بین الاقوامی شہرت یافتہ تنظیم کو غلط طریقے سے ملک کی کالعدم تنظیموں میں رکھا گیا تھا، جس کی وجہ سے پانچ دہائیوں تک مرکزی حکومت کے ملازمین ملک کی خدمت نہیں کر سکے۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا۔ تصویر: X/@manojsinha_

کشمیر:مودی حکومت نےایل جی کو مزید اختیارات دے کر نمائشی وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی راہ ہموار کی ہے

پچھلے سال جب سپریم کورٹ نے 5 اگست 2019 کے فیصلوں کو جائز قرار دے کر، داخلی خود مختاری ختم کرنے کے حکومتی اقدام پر مہر لگا دی، تو اسی وقت حکومت سے عہد لیا کہ ستمبر 2024 تک کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرواکے وہ منتخب نمائندوں کے حوالے اقتدار کرے۔ اب سانپ بھی مرے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے کے مصداق، مودی حکومت نے گورنر کو ہی اختیارات منتقل کیے، تاکہ منتخب وزیر اعلیٰ بطور ایک نمائشی عہدیدار کے مرکزی حکومت کے زیر اثر رہے گا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

پیرا ملٹری بھرتی امتحانات: امتحان پاس کرنے کے باوجود ہزاروں امیدوار کو نہیں ملی نوکری

سال 2015 اور 2018 میں لگاتار دو بھرتی سائیکل میں، مرکزی حکومت نے کوئی وجہ بتائے بغیر ہزاروں سیٹ خالی چھوڑ دی ہیں۔ دریں اثنا، ہزاروں اہل امیدوار بے روزگاری کا بوجھ لیے گھوم رہے ہیں۔

3103. NSC.00_39_52_14.Still026

ہندوستان میں اقلیت کون، ہندو یا مسلمان؟

ویڈیو: ان دنوں ملک میں ایک بحث چھڑی ہوئی ہے کہ ہندوستان کی اقلیتیں کون ہیں؟ مرکز کی مودی حکومت نے حال ہی میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی کے جواب میں کہا تھا کہ جن ریاستوں میں ہندوؤں کا تناسب کم ہے وہاں کی حکومتیں انہیں اقلیت قرار دے سکتی ہیں۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

مرکز نے کورٹ میں کہا، ریاستیں بھی ہندوؤں سمیت دیگر مذہبی اور لسانی برادریوں کو اقلیت قرار دے سکتی ہیں

بی جے پی لیڈر اور ایڈوکیٹ اشونی کمار اپادھیائے نے ایک عرضی میں قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی ادارہ جات ایکٹ 2004 کی دفعہ 2 (ایف) کے قانونی جواز کو چیلنج کیا ہے۔ اس کے جواب میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایاکہ ریاستی حکومتیں بھی ہندوؤں سمیت دیگر مذہبی اور لسانی برادریوں کو اپنی ریاستی حدود میں اقلیت قرار دے سکتی ہیں۔

(فوٹو: رائٹرس)

کیا ہندوستان ایک ڈیٹا ’بلیک ہول‘ بننے کی راہ پر گامزن ہے

پالیسی سےمتعلق فیصلوں میں اعدادوشمار کااہم رول ہے۔اگر حکومت عوام کی زندگی ،بالخصوص صحت ،تعلیم اور روزگار میں بہتری لانا چاہتی ہے، تو ضروری ہے کہ ان کے پاس ان کا درست تخمینہ لگانے کی صلاحیت ،درست اعداد وشمار اور جانکاری ہوں۔موجودہ حکومت جس طرح سے مختلف ڈیٹا اور ریکارڈ نہ ہونے کی بات کہہ رہی ہے، وہ ملک کو اس ‘ڈیٹا بلیک ہول’کی جانب لے جا رہے ہیں، جس کے اندھیرے میں بہتری کی راہ گم ہو گئی ہے۔