Unlawful Activities (Prevention) Act

وزیر اعظم کی ایک ریلی میں شامل ہوئے بی جے پی کارکن اور دیگر افراد۔ (تصویر بہ شکریہ: عبید مختار)

جموں و کشمیر انتخابات: اعداد و شمار کے لحاظ سے وادی کشمیر میں بی جے پی کا مظاہرہ کیسا رہا؟

الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2008 کے اسمبلی انتخابات میں فی سیٹ اوسطاً 2 فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس بار جن 19 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے، وہاں اس کا ووٹ فیصد بڑھ کر اوسطاً 6.76 فیصد ہو گیا۔

انجینئر رشید کی پارٹی کا پوسٹر۔ (تصویر: دی وائر)

کشمیر میں بری طرح ناکام رہا ’تیسرا مورچہ‘، ’پراکسی‘ جماعتوں کو  عوام نے کیا مسترد

انتخابات کے دوران آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد کی وجہ سے تیسرے محاذ کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں، لیکن نتائج منفی رہے اور بی جے پی کے ‘پراکسی’ بتائے جا رہے ان میں سے کئی امیدواروں کے لیے ضمانت بچانا بھی مشکل ہوگیا۔

کشمیر کے اننت ناگ میں کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں کے ساتھ اپنی پہلی ریلی میں۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@/INCJammuKashmir)

کشمیر اسمبلی کے انتخابی نتائج: تاریخ کے پہیہ کی واپسی

کانگریس نے جس طرح جموں خطے میں بی جے پی کے لیے میدان کھلا چھوڑ دیا تھا، اس سے لگتا تھا شاید ان میں کوئی ملی بھگت ہے۔ انتخابی مہم کے دوران خود عمر عبداللہ کو کہنا پڑا کہ کانگریس جموں کے ہندو بیلٹ پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے وادی کشمیر اور جموں کے مسلم بیلٹ میں ووٹوں کو تقسیم کرنے کا کام کررہی ہے۔

BBK-Thumb

کشمیر انتخابات مسئلے کا حل ہیں یا نئے مسائل کا آغاز

ویڈیو: جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کو تبدیلی کی ہوا کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، لیکن کیا یہ ریاست کے حالات میں کوئی تبدیلی لا پائیں گے؟ اس بارے میں دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج اور نیوز لانڈری کی منیجنگ ایڈیٹر منیشا پانڈے کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔

فوٹو بہ شکریہ: بی جے پی، دی وائر اور کانگریس فیس بک پیج

کشمیر انتخابات: جہاں بندوں کو تولا جائے گا !

اندرونی سروے بی جے پی کو بارہ سے بیس کے درمیان ہی سیٹیں ملنے کی پیشن گوئی کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر کانگریس اس خطے میں جی توڑ محنت کر کے انتخابات لڑتی ہے، تو بی جے پی کا صفایا بھی ہوسکتا ہے۔ وہیں، موجودہ تناظر میں اگر کشمیر کی درجن سے کم سیٹوں پر بھی انجینئر رشید کوئی کارکردگی دکھاتے ہیں تو وہ اگلی حکومت میں کنگ میکر کا رول ادا کر سکتے ہیں۔

انجینئر رشید

کون ہیں جائنٹ کلر انجینئر رشید؟

ان انتخابات نے کم سے کم انجینئر کو دوبارہ زندہ کرکے کشمیر بھر میں ایک مقبول سیاست دان بنا دیا ہے، اور اس پیچیدہ سیاسی صورتحال میں انجینئر کی اس جیت نے جہاں امیدیں جگائی ہیں، وہیں اندیشے بھی پیدا کیے ہیں۔ اگر وہ ایسی تبدیلی لاسکیں، جہاں صاف و شفاف انتظامیہ کے علاوہ وہ نظریات سے بالاتر سبھی جماعتوں کو ایک متوازن سیاسی اور جمہوری فضا میسر کروا پائیں، توان کا آنا مبارک ہے۔

انجینئر رشید کی پارٹی کا پوسٹر۔ (تصویر: دی وائر)

کشمیر: کیا انتخابات سے قبل انجینئر رشید کو ملی ضمانت مین اسٹریم پارٹیوں کی مشکلات میں اضافہ کر سکتی ہے؟

ایک دہائی بعد جموں و کشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے جیل سے لوک سبھا کا انتخاب جیتنے والے انجینئر رشید کی ضمانت پراندازہ لگایا جا رہا ہے کہ رشید کی عوامی اتحاد پارٹی بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی پراکسی ہے۔

علامتی تصویر، وکی میڈیا کامنس

پولیس نے کشمیر میں پریس کی آزادی کے حوالے سے رپورٹنگ کے لیے بی بی سی کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی

کشمیر میں صحافیوں اور رپورٹنگ کی صورتحال پر بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں وادی کےبعض صحافیوں اور مدیران سے بات چیت کی ہے، جنہوں نے بتایا ہے کہ وہ واقعات کی رپورٹنگ کے حوالے سےحکام کی طرف سے پیدا کیے گئے ‘خوف اور دھمکی’ کے ماحول کی وجہ سے ‘گھٹن’محسوس کر تے رہے ہیں۔

Ajay-Kashmir-thumb

’دی کشمیر والا‘ کو بلاک کرنا کشمیری میڈیا کو مودی سرکار کے ذریعے غلام بنا لینے کی ایک مثال ہے

ویڈیو: سری نگر واقع نیوز ویب سائٹ ‘دی کشمیر والا’ کو بلاک کر دیا گیا ہے اور اس کے ٹوئٹر اور فیس بک پیج کو بھی بلاک کیا جا چکا ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد صوبے میں میڈیا کے حالات کیا ہیں، بتا رہے ہیں اجئے کمار۔

کشمیر والا ویب سائٹ کا لوگو۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

جموں و کشمیر: حکومت نے ’دی کشمیر والا‘ کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر روک لگائی

آزاد میڈیا آرگنائزیشن ‘دی کشمیر والا’ کے بانی مدیر فہد شاہ دہشت گردی کے الزام میں 18 ماہ سے جموں کی جیل میں بند ہیں، جبکہ اس کے ٹرینی صحافی سجاد گل بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جنوری 2022 سے اتر پردیش کی جیل میں بند ہیں۔ ادارے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی اس کارروائی کے علاوہ انہیں سری نگر میں اپنے مالک مکان سے دفتر خالی کرنے کا نوٹس بھی ملا ہے۔

ورنان گونجالوس اور (دائیں) ارون فریرا۔ پس منظر میں سپریم کورٹ۔ (فوٹو: فائل)

ایلگار پریشد کیس: ورنان گونجالوس اور ارون فریرا کو 5 سال بعد سپریم کورٹ سے ملی ضمانت

جنوری 2018 میں پونے پولیس کے ذریعے درج کیے گئے اور 2020 میں این آئی اے کو سونپے گئے ایلگار پریشد کیس میں گرفتار کارکنوں ورنان گونجالوس اور ارون فریرا کو ضمانت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ان کے خلاف دستیاب شواہد انہیں لگاتار حراست رکھنے کی بنیاد نہیں ہو سکتے ہیں۔

یاسنپ ملک، فائل فوٹو۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

ٹیرر فنڈنگ ​​کیس میں یاسین ملک کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے این آئی اے  نے ہائی کورٹ کا رخ کیا

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما یاسین ملک کو گزشتہ سال ٹرائل کورٹ نےٹیرر فنڈنگ ​​کیس میں یو اے پی اے اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

بامبے ہائی کورٹ کی وکیل نیلا گوکھلے۔ (فوٹوبہ شکریہ: لنکڈ ان)

کالجیم نے مالیگاؤں بلاسٹ کے ملزم کے وکیل کو ہائی کورٹ جج بنانے کی سفارش کی

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی سپریم کورٹ کالجیم نے بامبے ہائی کورٹ کی وکیل نیلا گوکھلے کو بامبے ہائی کورٹ کی جج کے طور پر تقرری کو منظوری دی ہے۔ نیلا گوکھلے 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکہ کیس کے ملزم لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت کی وکیل ہیں۔

بھیما کورےگاؤں  اور ایلگار پریشد معاملے میں گرفتار کارکن۔ (فوٹو: دی وائر)

بھیما کورےگاؤں ملزمین کے وکیل نے کہا – 5 سال بعد بھی شواہد کی 60 فیصد کاپیاں انہیں نہیں دی گئی ہیں

بھیما کورےگاؤں اور ایلگار پریشد کیس میں کچھ ملزمین کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا ہے کہ عدالت نے مئی 2022 میں این آئی اے کو ہدایت دی تھی کہ وہ ملزمین کو ان کے خلاف جمع کیے گئے شواہد کی تمام کلون کاپیاں فراہم کرے، لیکن ابھی تک صرف 40 فیصدکاپیاں ہی شیئر کی گئی ہیں۔

بھیما کورے گاؤں تشدد کے دوران متاثرہ علاقے میں پولیس اہلکار۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

اعلیٰ تفتیشی افسر کا قبولنامہ — ایلگار پریشد کی تقریب کا بھیما کورے گاؤں تشدد میں کوئی رول نہیں تھا

سال 2018 میں بھیما کورے گاؤں میں ہونے والے تشدد کے لیے ایلگار پریشد کی تقریب کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بعد اس کے کچھ شرکاء سمیت کئی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ معاملے کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن کے سامنے ایک پولیس افسر نے اپنے حلف نامے میں تشدد میں ایلگار پریشد کی تقریب کے کسی بھی طرح کے رول سے انکار کیا ہے۔

فادر اسٹین سوامی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

اسٹین سوامی کے لیپ ٹاپ میں انہیں پھنسانے والے دستاویز پلانٹ کیے گئے تھے: فرانزک رپورٹ

میساچیوسٹس واقع ڈیجیٹل فرانزک فرم، آرسینل کنسلٹنگ کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹین سوامی تقریباً پانچ سال تک ایک میل ویئر مہم کے نشانے پر تھے، جب تک کہ جون 2019 میں پولیس نے ان کے آلات کو ضبط نہ کر لیا۔

(السٹریشن: دی وائر)

ملک کے خلاف جرائم کے لیے گزشتہ سال 5100 سے زیادہ معاملے درج کیے گئے: این سی آر بی

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق، 2021 میں سیڈیشن ، آفیشیل سیکرٹس ایکٹ اور یو اے پی اے سمیت ملک کے خلاف مختلف جرائم کے الزام میں 5164 معاملے، یعنی ہر روز اوسطاً 14 معاملے درج کیے گئے۔ پچھلے سال ملک میں سیڈیشن کے کل 76 اور یو اے پی اے کے 814 معاملے درج کیے گئے تھے۔

سریندر گاڈلنگ (فوٹوبہ شکریہ فیس بک)

ممبئی: اب ای ڈی کرے گی ایلگار پریشد کیس کی تحقیقات، سریندر گاڈلنگ پر منی لانڈرنگ کا الزام

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ایلگار پریشد کیس میں جیل میں بند انسانی حقوق کے کارکن سریندر گاڈلنگ پر ممنوعہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤ نواز) کی سرگرمیوں کو چلانے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس سلسلے میں ایک خصوصی عدالت میں عرضی داخل کرکے گاڈلنگ سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔

یاسین ملک۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

یاسین ملک کی عمر قید ہندوستان کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہے

کیا یاسین ملک اپنے اوپر عائد الزامات کے لیے قصوروار ہیں؟ یہ ماننے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ وہ نہیں ہیں، لیکن جو حکومتیں برسوں سے جاری تنازعات کے پرامن حل کے لیے سنجیدہ ہیں، ان کے پاس اس طرح کے جرائم سے نمٹنے کے اور طریقے ہیں۔

یاسنپ ملک، فائل فوٹو۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

علیحدگی پسند کشمیری رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا

یاسین ملک کو دو جرائم – آئی پی سی کی دفعہ 121 (حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنا) اور یو اے پی اے کی دفعہ 17 (دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے فنڈ اکٹھا کرنا) – کے لیے قصوروار ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ 10 مئی کو ملک نے 2017 میں وادی میں مبینہ دہشت گردی اور علیحدگی پسند سرگرمیوں سے متعلق ایک معاملے میں عدالت کے سامنے تمام الزامات کو قبول کر لیا تھا۔

(علامتی تصویر، بہ شکریہ: Ahdieh Ashrafi/Flickr CC BY-NC-ND 2.0)

سیڈیشن پر پابندی بجا ہے، لیکن عدالتوں کو حکومت کے جابرانہ رویوں کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے

اس بات کا امکان ہے کہ سیڈیشن کے جلد خاتمہ کے بعد صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں ،حزب اختلاف کے رہنماؤں کو چپ کرانے اور ناقدین کو ڈرانے کے لیے ملک بھر کی پولیس (اور ان کے آقا) دوسرے قوانین کے استعمال کی طرف قدم بڑھائے گی۔

(تصویر: دی وائر)

سپریم کورٹ نے قانون پر نظر ثانی تک سیڈیشن معاملوں کی کارروائی پر روک لگائی

سپریم کورٹ کی ایک خصوصی بنچ نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ مرکز اور ریاستی حکومتیں کسی بھی ایف آئی آر کو درج کرنے، جانچ جاری رکھنے یا آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (سیڈیشن) کے تحت زبردستی قدم اٹھانے سے تب تک گریز کریں گی، جب تک کہ اس پر نظر ثانی نہیں کر لی جاتی ۔ یہ مناسب ہوگا کہ اس پر نظرثانی ہونے تک قانون کی اس شق کااستعمال نہ کیا جائے۔

ڈاکٹر آنند تیلتمبڑے اپنی اہلیہ رما کے ساتھ۔ (فوٹوبہ شکریہ: تیلتمبڑے فیملی)

’گزشتہ دو سالوں میں میری اور آنند کی زندگی ٹھہر گئی ہے …‘

ایلگار پریشد معاملے میں ملزم بنائے گئے سماجی کارکن اور ماہر تعلیم ڈاکٹر آنند تیلتمبڑے نے اپریل 2020 میں عدالت کے فیصلے کے بعد این آئی اے کے سامنے خودسپردگی کی تھی۔ دو سال گزرنے کے باوجود ان کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہو سکے ہیں۔ ان کی اہلیہ رما تیلتمبڑے نے ان دو سالوں کا تکلیف دہ تجربہ تحریر کیا ہے۔

(فوٹوبہ شکریہ: اے این آئی)

جموں و کشمیر: 2011 میں لکھے گئے مضمون کی وجہ سے پولیس نے یو اے پی اے کے تحت پی ایچ ڈی کے طالبعلم کو گرفتار کیا

کشمیر یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی کے طالبعلم عبد العالا فاضلی نے تقریباً 11 سال قبل 6 نومبر 2021 کو آن لائن میگزین ‘دی کشمیر والا’ میں ایک مضمون لکھا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مضمون انتہائی اشتعال انگیز تھا اور جموں و کشمیر میں بدامنی پھیلانے کی نیت سے لکھا گیا تھا۔ اس کا مقصد دہشت گردی کو بڑھاوا دینا اور نوجوانوں کو تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دینا تھا۔

گوہر گیلانی ، فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر

جموں و کشمیر: مصنف اور صحافی گوہر گیلانی کا وارنٹ گرفتاری جاری

شوپیاں کےایگزیکٹیو مجسٹریٹ نےگرفتاری وارنٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوہر گیلانی لگاتارعوامی امن وامان کو متاثرکر رہے ہیں۔ انہیں 7 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے بلایا گیا تھا، لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے۔

 جسٹس آر ایف نریمن(فوٹو : یوٹیوب)

مقتدرہ جماعت نہ صرف ہیٹ اسپیچ پر خاموش ہیں، بلکہ اس کو بڑھاوا بھی دے رہے ہیں: جسٹس نریمن

سپریم کورٹ کے سابق جج روہنٹن نریمن نے لاء کالج کے ایک پروگرام میں کہا کہ اظہار رائے کی آزادی سب سے اہم انسانی حق ہے، لیکن بدقسمتی سے آج کل اس ملک میں نوجوان، طالبعلم، کامیڈین جیسےکئی لوگوں کی جانب سےحکومت کی تنقیدکیے جانے پر نوآبادیاتی سیڈیشن قانون کے تحت معاملہ درج کیا جا رہا ہے۔

(فوٹوبہ شکریہ: انصاف)

ہندوستان میں انسانی حقوق کے کارکنوں پر حملوں کے خلاف انٹرنیشنل گروپ نے کہا-آواز اٹھانا نہیں اس کو دبانا اینٹی نیشنل

دنیا بھر کے 15 سےزیادہ ممالک کے ہندوستانی تارکین وطن اور 30 بین الاقوامی انسانی حقوق کے گروپوں نے ہندوستان میں انسانی حقوق پر ہو رہےحملوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اُن قوانین کو رد کرنے کی وکالت کی بھی ہےجو انسانی حقوق کےتحفظ کو جرم قرار دے رہے ہیں اورانسانی حقو ق کے کارکنوں کو جیل میں ڈال رہے ہیں۔

جیل سے رہا ہونے کے بعد سدھا بھاردواج۔ (فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر/@IJaising)

ایلگار پریشد معاملے میں ملزم سدھا بھاردواج تین سال بعد جیل سے رہا

بامبے ہائی کورٹ نے 60سالہ وکیل اور کارکن سدھا بھاردواج کو گزشتہ یکم دسمبر کو ضمانت دے دی تھی۔ بھاردواج کو اگست 2018 میں پونے پولیس نے یو اے پی اے کے تحت جنوری 2018 کے بھیما کورےگاؤں تشدد اور ماؤنوازوں کے ساتھ مبینہ روابط کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

3011 Gondi.00_01_30_22.Still009

سدھا بھاردواج کو ضمانت: کیا سب سے بڑی جمہوریت میں سیاسی قیدیوں کے حقوق محفوظ ہیں؟

ویڈیو: بھیماکورےگاؤں -ایلگار پریشد معاملے میں ساڑھے تین سال سے جیل میں بند وکیل سدھا بھاردواج کو گزشتہ دنوں بامبے ہائی کورٹ نے ڈفالٹ ضمانت دے دی ہے۔ حالانکہ عدالت نے دیگر آٹھ ملزمین کی ضمانت عرضی ایک بار پھر خارج کر دی ہے۔

سریندر گاڈلنگ (فائل فوٹو:  پی ٹی آئی)

ایلگار پریشد: سریندر گاڈلنگ نے جیل حکام پر دوائیوں کی سپلائی روکنے کا الزام لگایا  

ایلگارپریشدمعاملےمیں ملزم وکیل سریندرگاڈلنگ نےتلوجہ سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ پر ان کی دوائیوں کی سپلائی روکنے کاالزام لگایا ہے۔ بتایا گیا کہ ان دوائیوں کےلیےان کےاہل خانہ نے نچلی عدالت سے اجازت لی تھی،لیکن اب عدالتی احکامات کی بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

سدھا بھاردواج، فوٹو: دی وائر

این آئی اے کورٹ نے سدھا بھاردواج کو جیل سے رہا کرنے کی اجازت دی

این آئی اے کی خصوصی عدالت نےوکیل اور کارکن سدھا بھاردواج کو 50 ہزار روپے کے مچلکے پر رہائی دیتے ہوئے کہا کہ انہیں عدالت کے دائرہ اختیار میں رہنا ہوگا اور عدالت کی اجازت کے بغیر ممبئی نہیں چھوڑیں گی۔اس کے ساتھ ہی ان کے میڈیا کے ساتھ بات چیت پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

تریپورہ میں ہوئےتشدد اور فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے ارکان کے خلاف درج یو اے پی اے کیس کے خلاف دہلی کے تریپورہ بھون میں مظاہرہ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

تریپورہ: فرقہ وارانہ تشدد پر سوشل میڈیا پوسٹ کے لیے 102 لوگوں پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ

تین نومبر کو لکھے ایک خط میں مغربی اگرتلہ تھانے نے ٹوئٹر کو اس کے پلیٹ فارم سے کم از کم 68 اکاؤنٹس کو بلاک کرنے اور ان کی نجی جانکاری دینے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے خلاف یو اے پی اے کی دفعہ13 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔اپوزیشن نے اس کو لےکرمقتدرہ بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔

تریپورہ میں ہوئےتشدد اور فیکٹ پھائنڈنگ ٹیم کےارکان پر درج یو اے پی اے کے معاملے کے خلاف  دہلی کے تریپورہ بھون پر ہوا احتجاج۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

تریپورہ میں فرقہ وارانہ تشدد کا فائدہ کس کو مل رہا ہے …

تریپورہ میں مسلمانوں کے خلاف تشدد بی جے پی کی سیاسی ضرورت ہے۔ ایک تو انتخاب ہونے والے ہیں اور جانکاروں کا کہنا ہے کہ ہر انتخاب میں ایسےتشدد سے بی جے پی کو فائدہ ہوتا ہے۔اس کے علاوہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہندو سماج کا مزاج بنانے کے لیے ایسے تشددکی تنظیم ضروری ہے۔

(فوٹو:  پی ٹی آئی)

تریپورہ تشدد: فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کا حصہ رہے دو وکیلوں کے خلاف یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج

وکیل انصاراندوری اورمکیش اس چاررکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کا حصہ تھے،جس نے تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کی رپورٹ کے بعد خطے میں کشیدگی کے ماحول کے جائزہ کے لیےصوبے کا دورہ کیا تھا۔ مغربی اگرتلہ تھانے کے عہدیداروں کی جانب سےدائر معاملے میں ان پر مذہبی گروہوں کے بیچ عداوت پیدا کرنے،امن و امان کو خراب کرنے سمیت کئی الزام لگائے گئے ہیں۔

جسٹس روہنٹن نریمن۔ (السٹریشن: دی وائر)

لوگ آزادی سے سانس لے سکیں، اس لیے یو اے پی اے اور سیڈیشن قانون کو رد کرنا چاہیے: جسٹس نریمن

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس روہنٹن نریمن نے کہا کہ شاید یہی وجہ ہے کہ ان جابرانہ قوانین کی وجہ سےبولنے کی آزادی پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔اگرآپ ان قوانین کے تحت صحافیوں سمیت تمام لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں، تو لوگ اپنے دل کی بات نہیں کہہ پائیں گے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

جموں وکشمیر: یو اے پی اے-پی ایس اے ملزمین سے رابطہ رکھنے والے سرکاری ملازم برخاست کیے جائیں گے

جموں وکشمیر کے جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے15ستمبر کو جاری کیے گئے نئے ضابطوں سے جموں وکشمیر کے چھ لاکھ سرکاری ملازمین کی اظہار رائے کی آزادی شدید طور پرمتاثر ہو سکتی ہے۔ کارکنوں کا کہنا ہے کہ یو اے پی اے اور پی ایس اے کا استعمال اختلافات کو دبانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔