ایودھیا میں بی جے پی کے منتخب رکن پارلیامان، ایم ایل اے اور اہلکاروں نےسنیچر کو فیصلے کے دن دیپ جلائے اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔ سوموار کو پارٹی ضلع صدردفتر پر رامائن کاپاٹھ کیا گیا ، جہاں رہنما اور کارکنان نے ایک دوسرے کو مبارکبادی۔وہیں منگل کو 1992 کی کارسیوا کے دوران پولیس فائرنگ میں مارے گئے رضاکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
کانگریس نے دعویٰ کیا کہ ، سپریم کورٹ نے اب رافیل ڈیل کے مجرمانہ جانچ کا دائرہ کھول دیا ہے۔کانگریس کے ترجمان سرجےوالا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے صاف کہا ہے کہ آئینی اہتماموں کی وجہ سے سپریم کورٹ کے ہاتھ بندھے ہو سکتے ہیں جانچ ایجنسیوں کے نہیں۔
رام چندر گہا کا کالم: مکیش امبانی کشمیر میں سرمایہ کاری سے متعلق بالکل خاموش ہیں؛ جبکہ سرکار نے سرمایہ کاری میلے کو غیر معینہ مدت کے لیے آگے بڑھا دیا ہے۔ وعدے تو مزید نوکری، مزید فیکٹریز کے کیے گئے تھے، مگر 5اگست کے بعد سے کشمیریوں نے پایا کیا ہے؛ مزید افواج، مزید پابندیاں۔ اس نے ان میں گہرا غصہ پیدا کر دیا ہے۔
یہ سوچنا بیوقوفی ہے کہ ایودھیا سے متعلق فیصلہ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی آئے گی۔
سبری مالا مندر معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے کہا کہ مذہبی مقامات میں خواتین کے داخلے پر پابندی صرف سبری مالا تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ دیگر مذاہب میں بھی ایسا ہے۔سبری مالا، مسجدوں میں خواتین کے داخلے اور داؤدی بوہرا کمیونٹی میں خواتین میں ختنہ جیسے مذہبی مدعوں پر فیصلہ بڑی بنچ لےگی۔
کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے رافیل معاملے میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انتخابی تشہیر کے دوران کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے کہہ دیا ہے کہ ’چوکیدار چور ہے‘۔ ان کے اس تبصرے کے خلاف ہتک عزت کی عرضی دائر کی گئی تھی۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے کہا کہ ریویو کی عرضیوں میں دم نہیں ہے۔
ویڈیو: سپریم کورٹ کے متنازعہ زمین پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے ہندو فریق کو زمین دینے کو کہا ہے ، سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ہندوستان کی سیاست اور سما ج میں کیا تبدیلی آئے گی ۔ اس بارے میں اپنا نظریہ پیش کر رہے ہیں پروفیسر اپوروانند۔
پونے کی اسپیشل کورٹ نے کہا کہ پہلی نظر میں نولکھا کے خلاف ایسے ثبوت ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ وہ ممنوعہ تنظیم کے ایک ممبر ہی نہیں بلکہ فعال رہنما ہیں۔ اس لیے ان کی حراست میں پوچھ تاچھ ضروری ہے۔ بھیما کورے گاؤں تشدد معاملے میں گوتم نولکھا کو سپریم کورٹ سے گرفتاری سے تحفظ ملا ہوا تھا۔
انٹرویو: معروف مؤرخ ڈی این جھا سے بابری مسجد-رام جنم بھومی تنازعہ، اس سے متعلق تاریخی حقائق ، آثارقدیمہ اور فرقہ وارانہ پہلوؤں پر بات چیت۔
واقعہ کٹیہار ضلع کا ہے، جہاں ایک مویشی کاروباری کے اہلکار محمد جمال کے ذریعے مبینہ طور پر رنگداری دینے سے منع کرنے پر مار پیٹ کی گئی، جس کے بعد اس کی موت ہو گئی۔
تقریباًایک ہزار صفحات پر مشتمل عدالتی فیصلہ کو پڑھتے ہوئے مجھے محسوس ہورہا تھا جیسے میں کشمیری نوجوان افضل گرو کو دی گئی سزائے موت کے فرمان کو پڑھ رہا ہوں۔ جب لگ رہا تھا کہ شاید کورٹ اپنے ہی دلائل کی روشنی میں گرو کر بری کردے گی،تب فیصلے کا آخری پیراگراف پڑھتے ہوئے، جج نے فرمان صادر کیا کہ’اجتماعی ضمیر’ کو مطمئن کرنے کی خاطر، ملزم گرو کو سزائے موت دی جاتی ہے۔بالکل اسی طرح بابری مسجد سے متعلق فیصلہ میں بھی کورٹ نے ہندو فریقین کو مطمئن کردیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت والی مرکزی کابینہ کی سفارش پر مہر لگاتے ہوئے صدر جمہوریہ نے مہاراشٹر میں صدر راج کو منظوری دے دی ہے۔ سرکار بنانے کے لیے این سی پی اور کانگریس کوحمایتی خط جمع کرنے کے لیے تین دن کا اضافی وقت دیے جانے کی مانگ کی گزارش گورنر کے ذریعے ٹھکرائے جانے کے بعد شیوسینا نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔
مسلم مذہبی رہنماؤ ں کا کہنا ہے کہ سرکار کے ذریعے لی گئی67 ایکڑ زمین میں سے زمین ملتی ہے تبھی قبول کیا جائےگا۔ مسلم کمیونٹی مسجد بنانے کے لیے اپنے پیسے سے زمین خرید سکتی ہے اور وہ اس کے لیےمرکزی حکومت پرمنحصر نہیں ہے۔ ادھر حکومت نے ایودھیا میں رام مندر ٹرسٹ کی تشکیل کی کارروائی شروع کردی ہے۔
سنیچر کو سپریم کورٹ نے ان لوگوں کے حق میں فیصلہ دیا ، جو براہ راست بابری مسجد کو گرانے کے کلیدی ملزمین سے وابستہ ہیں ۔
سپریم کورٹ کی آئینی بنچ 14 نومبر سے اس معاملے کی شنوائی کرے گی۔ مرکز کو پانچ اگست کے صدر جمہوریہ کے حکم کے خلاف دائر عرضیوں پر اپنا جوابی حلف نامہ دائر کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
کیرل سے لوک سبھا ایم پی تھرور نے گزشتہ سال بنگلور لٹریچر فیسٹیول میں دعویٰ کیا تھا کہ ایک نا معلوم آر ایس ایس لیڈر نے وزیراعظم نریندر مودی کا موازنہ’ شیو لنگ پر بیٹھے بچھوسے کیا تھا۔’
ویڈیو: بابری مسجد -رام جنم بھومی زمینی تنازعہ پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ہندو فریق کو زمین دینے کو کہا ہے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ رام جنم بھومی ٹرسٹ کو 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق ملے گا ۔وہیں سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی 5 ایکڑ زمین دی جائے گی۔اس مدعے پر سینئر ایڈووکیٹ سنجے ہیگڑے، سینئر صحافی صبا نقوی اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
اقتصادی معاملوں پر پارلیامنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے ممبر کے طور پر دگوجئے سنگھ کے استعفیٰ کے بعد خالی ہوئی جگہ پر ڈاکٹر سنگھ کو نامزد کیا گیا ہے۔
کسانوں کی خودکشی کے معاملے میں مہاراشٹر لگاتار پہلے مقام پر ہے۔ سال 2016 میں اس ریاست میں سب سے زیادہ3661 کسانوں نے خودکشی کی۔ اس سےپہلے 2014 میں یہاں4004اور 2015 میں4291 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔
شیوسینا رہنما سنجے راؤت نے کہا کہ گورنر نے ہمیں 24 گھنٹے دیے ہیں جبکہ بی جے پی کو 72 گھنٹے دیے گئے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم حکومت کی تشکیل کریں لیکن کچھ لوگ ریاست کو گورنر راج کی طرف لے جانے کی سمت میں کام کر رہے ہیں۔
دی وائر کا خصوصی تجزیہ : اس معاملے پر فیصلہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے کہا کہ مسلم فریق یہ ثابت نہیں کر سکے ہیں کہ 1528 سے 1857 کے بیچ مسجد میں نماز پڑھی جاتی تھی اور اس پر ان کا خصوصی حق تھا۔ حالانکہ ہندوفریقین کے بھی یہ ثابت نہ کر پانے پر ان کو زمین کا مالکانہ حق دے دیا گیا ہے۔
ویڈیو: رام جنم بھومی ٹرسٹ کو ملےگا 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق۔ مندر کی تعمیر کے لیے مرکزی حکومت کو تین مہینے کے اندر بنانا ہوگا ٹرسٹ۔سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین دی جائےگی۔اس مدعے پرسینئرصحافی ارملیش کا نظریہ۔
ویڈیو: رام جنم بھومی ٹرسٹ کو ملےگا 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق۔ مندر کی تعمیر کے لیے مرکزی حکومت کو تین مہینے کے اندر بنانا ہوگا ٹرسٹ۔سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین دی جائےگی۔اس مدعے پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے ڈپٹی ایڈیٹر اجئے آشیرواد سے دی وائر کی سنیئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: رام جنم بھومی ٹرسٹ کو ملےگا 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق۔ مندر کی تعمیر کے لیے مرکزی حکومت کو تین مہینے کے اندر بنانا ہوگا ٹرسٹ۔سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین دی جائےگی۔ اسی مدعے پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
رام جنم بھومی تحریک کے بنیادگزاراور بی جے پی کے سینئر رہنما لال کرشن اڈوانی نے سپریم کورٹ کے ذریعےایودھیا میں مسجد کے لیے پانچ ایکڑ زمین دینے کے فیصلے کا بھی خیرمقدم کیا ہے۔
جسٹس گانگولی نے کہا، کیاسپریم کورٹ اس بات کو بھول جائےگا کہ جب آئین وجودمیں آیا تو وہاں ایک مسجد تھی؟آئین میں اہتمام ہیں اور سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی حفاظت کرے۔ انہوں نے کہا ،بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی بھی مسجد کو توڑ سکتے ہیں ،وہ آج کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔ ان کو حکومت کی حمایت پہلے سے حاصل تھی ،اب ان کو عدلیہ سے بھی حمایت مل رہی ہے۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: کیا کیجریوال سچ بول رہے ہیں کہ ان کی حکومت نے اشتہار پر صرف چالیس کروڑ روپے خرچ کیے۔ کیا لکھنؤ میں مسجد کے امام کو سنگھیوں – بجرنگیوں نے زخمی کیا؟ کیا بیلجیئم کی مسلم پارٹی نے فی الحال بیلجیئم کو اسلامی ریاست بنانے کا مطالبہ کیا؟ بہار کے ساسا رام میں بم کہاں پھٹا،مسجد کے اندر یا مسجد کے باہر !
ایودھیا میں رام جنم بھومی-بابری مسجد بھومی تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو لے کر جمیعۃعلماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ فیصلہ ہماری امید کے مطابق نہیں، لیکن ہم فیصلے کو مانتے ہیں۔
ایودھیا معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کاشی اور متھرا کے مذہبی مقامات کو لے کر وشوہندو پریشد کے آئندےمنصوبے کے بارے میں پوچھے جانے پروشو ہندو پریشد کے انٹرنیشنل صدر وشنو سداشیو کوکجے نے کہا کہ باقی موضوعات پر سماج کے رخ کو رام مندر کی تعمیر کے بعد دیکھا جائےگا۔ اس سے پہلے فیصلے پر اپنے ردعمل میں سنگھ چیف موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ سنگھ آندولن نہیں کرتا۔
ایودھیا کے بعد کاشی اور متھرا میں متوقع اسکیم کے بارے میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ چیف موہن بھاگوت نے کہا کہ سنگھ آندولن نہیں کرتا، سنگھ کا کام انسان کی تعمیر ہے۔
رام جنم بھومی- بابری مسجد زمینی تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کواے آئی ایم آئی ایم رہنما اسدالدین اویسی نےحقائق پر عقیدےکی جیت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سب سے اوپرہے، لیکن اس سے بھی غلطی ہو سکتی ہے۔
مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشارگاندھی نے کہا ہے کہ ،‘ہر کسی کو خوش کرنا انصاف نہیں ہوتا ہے، ہر کسی کو خوش کرنا سیاست ہوتی ہے۔’
رام جنم بھومی- بابری مسجد زمینی تنازعہ معاملے میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ اس بنچ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدا لنذیر شامل ہیں۔
اس فیصلے کو کسی کی ہار یا جیت کےطور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ رام بھکتی ہو یا رحیم بھکتی، یہ وقت ہم سبھی کے لیے بھارت بھکتی کے احساس کومستحکم کرنے کا ہے۔
بابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفر یاب جیلانی نے کہا کہ وہ وکیلوں سے بات کرنے کے بعد ریویوپیٹیشن دائر کرنے کے بارے میں فیصلہ لیں گے۔
سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ 2010 کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر آیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں2.77 ایکڑ زمین کو سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑہ اور رام للا وراجمان کے بیچ برابر بانٹنے کی ہدایت دی تھی۔
رام جنم بھومی بابری مسجد معاملے کے فریق رہے ہاشم انصاری کے بیٹے اور مدعی اقبال انصاری نے کہا کہ اس بات کی سب سے زیادہ خوشی ہے کہ یہ مسئلہ سلجھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدالت کے فیصلے کو چیلنج نہیں کریں گے۔
رام جنم بھومی-بابری مسجد زمین تنازعہ معاملے میں سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد جہاں ملک کی اکثر سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں اور سماجی کارکنوں نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے تمام لوگوں سے امن و امان قائم رکھنے رکھنے کی اپیل کی، وہیں نرموہی اکھاڑہ نے کہا کہ اس کوفیصلے پر کوئی افسوس نہیں ہے۔