الیکشن کمیشن نے 15 مئی کو تکنیکی بنیادوں پر وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف وارانسی انتخابی حلقہ سے کامیڈین شیام رنگیلا کا پر چہ نامزدگی خارج کر دیا۔ رنگیلا نے کہا ہے کہ ‘جمہوریت میں صرف (الیکشن) کمیشن کے منتخب کردہ افراد کو ہی الیکشن لڑنے کا حق حاصل ہے۔’
سب کے لیے مکان، بیت الخلاء اور سڑکوں کے وعدے ان گاؤں میں بھی پورے نہیں ہوئے ہیں جنہیں وزیر اعظم نریندر مودی نے ‘سنسد آدرش گرام یوجنا’ کے تحت اپنے انتخابی حلقہ وارانسی میں گود لیا تھا۔
انٹرویو: موت کے ساتھ زندگی بسر کرنے والے وارانسی کے ڈوم برادری کے لوگوں پر صحافی رادھیکا اینگر نے ‘فائر آن گنگیز: لائف امنگ دی ڈیڈ ان بنارس’ کے عنوان سے کتاب لکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ لوگ بھی زندگی میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں، لیکن مشکلیں ایسی ہیں کہ ان کی زندگی اگلے پہرکی روٹی کی جدوجہد میں ہی گزر جا رہی ہے۔
یہ پتہ لگانے کے لیے کہ کیا گیان واپی مسجد پہلے سے موجود کسی مندر پر بنائی گئی تھی، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے عدالت کی ہدایت پر مسجد کا سروے کیا ہے ۔ ہندو فریق نے ایک عرضی میں یہاں مندر ہونے کادعویٰ کیا تھا۔ انہوں نے مسجد کے احاطے میں ماں شرنگار گوری کی پوجا کے لیے داخلے کا مطالبہ کیا ہے۔
ویڈیو: وارانسی میں کاشی وشوناتھ مندر کے قریب واقع ماں شرنگار گوری مندر اور گیان واپی مسجد سے متعلق تنازعہ، عدالتوں کے احکامات اور اے ایس آئی سروے اور اس پر ہو رہی سیاست کے حوالے سے سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ ۔
گیان واپی کیس میں بنارس کی عدالت نے ابھی صرف یہ کہا ہے کہ ہندو خواتین کی عرضی قابل غور ہے۔ میڈیا اس فیصلے کو ہندوؤں کی جیت قرار دے کر مشتہر کر رہی ہے۔ اس سے آگے کیا ہوگا ،یہ صاف ہے۔ وہیں اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ متھرا کی دھمکی بھی دے رہے ہیں۔
وارانسی کی ضلع عدالت میں دائر عرضی میں پانچ ہندو خواتین نے کہا تھا کہ کاشی وشوناتھ مندر کے قریب بنی گیان واپی مسجد میں ہندو دیوی–دیوتا ہیں اور ہندوؤں کو اس جگہ پر پوجا کرنے کی اجازت ملنی چاہیے۔ اس عرضی کو گیان واپی مسجد کی نگراں کمیٹی انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے چیلنج دیا تھا۔
‘ایک بھارت-شریشٹھ بھارت’ اور ‘سب کا ساتھ-سب کا وکاس’ جیسا نعرہ دینے والے وزیر اعظم نریندر مودی اپنی حکومت میں اس پر عمل پیرا نظر نہیں آتے۔
کرناٹک کے مانڈیا ضلع میں سری رنگا پٹنم قلعے کے اندر جامع مسجد میں ہندوتوا گروپوں نے 4 جون کو پوجا کرنے کی دھمکی دی ہے، جس کی وجہ سے علاقے میں 3 جون سے 5 جون کی شام تک دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ ہندوتوا گروپوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد ہنومان مندر کو منہدم کرنے کے بعد بنائی گئی تھی۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ روزانہ ایک نیا مسئلہ نہیں اٹھانا چاہیے۔ ہم کو جھگڑا کیوں بڑھانا؟ گیان واپی کے بارے میں ہمارا عقیدہ روایت سے چلا آ رہا ہے، لیکن ہر مسجد میں شیولنگ کیوں دیکھنا؟ وہ بھی ایک پوجا ہے۔ ٹھیک ہےباہر سے آئی ہے، لیکن جنہوں نےاپنایاہےوہ مسلمان باہر سے تعلق نہیں رکھتے۔ اگرچہ پوجاان کی ادھر کی ہے،اس میں اگر وہ رہنا چاہتے ہیں تو اچھی بات ہے۔ ہمارے یہاں کسی پوجا کی مخالفت نہیں ہے۔
لفظ مغل کو ہندوستانی مسلمانوں کی نشاندہی کے لیے ‘پراکسی’ بنا دیا گیا ہے۔ پچھلے آٹھ سالوں کے دوران، اس کمیونٹی کو اقتصادی، سماجی حتیٰ کہ جسمانی طور پر – نشانہ بنانا نہ صرف جنونی اور مشتعل ہجوم ، بلکہ سرکاروں کی بھی اولین ترجیحات میں شامل ہوگیاہے۔
ویڈیو: وارانسی کی گیان واپی مسجد اور متھرا کی شاہی عیدگاہ پر جاری تنازعات کی وجہ سے 1968 کے معاہدے اور 1991 کے عبادت گاہوں کے قانون یعنی پلیسز آف ورشپ ایکٹ کے بارے میں باتیں ہو رہی ہیں۔ یاقوت علی ان کے بارے میں تفصیل سے بتا رہے ہیں۔
اب پارلیامنٹ کی طرف سے پاس کیے گئے مذہبی مقامات ایکٹ 1991 کو کالعدم کرنے کی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ ہندو انتہا پسند تنظیم وشو ہندو پریشدکے نشانے پر ملک بھر میں 25ہزار مساجد و قبرستان اور وقف کی جائیدادیں ہیں، جو ان کے مطابق عہد قدیم میں ہندو عبادت گاہیں تھیں۔
میرٹھ میں ہندو مہاسبھا نے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کے یوم پیدائش پر اپنے دفتر میں خصوصی پوجا کرتے ہوئے ‘ہندو مخالف گاندھی ازم’ کو ختم کرنے کا حلف لیا اور دعویٰ کیا کہ ہندوستان جلد ہی ‘ہندو راشٹر’ بنے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا ہے کہ عبادت گاہوں کے بارے میں نچلی عدالتیں جس طرح سے فیصلے کر رہی ہیں، وہ افسوسناک ہے۔ بورڈ نے گیان واپی مسجد کی دیکھ بھال کرنے والی انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کو قانونی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر ہندو فریق نے کہا ہے کہ اگر شیولنگ فوارہ ہے تو اسے چلا کر دکھائیں۔ اس پر مسلم فریق نے کہا کہ وہ اس کے لیے تیار ہیں۔
گیان واپی مسجد میں شیولنگ کے نمودار ہوجا نے کو جو معجزہ سمجھ رہے ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہ جھوٹ ہے۔ ‘بابا پرکٹ ہوئے مسجد میں’، ایسا کہنے والے مذہبی ہوں نہ ہوں، وہ تجاوزات کےمجرم لازماًہیں۔
اترپردیش کے وارانسی ضلع کی ایک عدالت نے گیان واپی مسجد کے سیل کیے گئے مقام پر کسی بھی شخص کے داخلہ پر پابندی لگا دی ہے۔ عدالت نے ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت دی ہے کہ مسجد میں صرف 20 لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دیں۔ عدالت کی ہدایت پر گیان واپی مسجد کمپلیکس کے سروے اور ویڈیو گرافی کا کام سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان 16 مئی کو تیسرے دن مکمل ہوا۔
اتر پردیش میں وارانسی کی ایک عدالت نے گیان واپی مسجد کے احاطے میں شرنگار گوری احاطہ کی ویڈیو گرافی-سروے کرنے کے لیے مقرر کردہ ایڈوکیٹ کمشنر کو تبدیل کرنے کے مطالبے کو بھی خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ضلع انتظامیہ سروے میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرے۔
یوم پیدائش پر خاص:استاد بسم اللہ خاں ایسے بنارسی تھے جو گنگا میں وضو کر کے نماز پڑھتے تھے اور سرسوتی کو یاد کر کے شہنائی کی تان چھیڑتے تھے ۔اسلام کے ایسے پیروکار تھے جو اپنے مذہب میں موسیقی کے حرام ہونے کے سوال پر ہنس کر کہتے تھے ،کیا ہو اسلا م میں موسیقی کی ممانعت ہے ،قرآن کی شروعات تو’ بسم اللہ‘ سے ہی ہوتی ہے۔
اتر پردیش میں وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی کے مختلف گھاٹوں پران پوسٹروں کو دیکھا جا سکتا ہے،جن میں پنچ گنگا گھاٹ، رام گھاٹ، دشاسوامیدھ گھاٹ، اسی گھاٹ اور منی کرنیکا گھاٹ شامل ہیں۔پوسٹروں میں لکھا ہے کہ ‘یہ درخواست نہیں، وارننگ ہے’۔
اتر پردیش کی ایک لڑکی نے 2019 میں بی ایس پی ایم پی اتل رائے پر ریپ کا الزام لگاتے ہوئے کیس درج کرایا تھا۔ لڑکی اور ان کے ایک دوست نے گزشتہ 16 اگست کو سپریم کورٹ کے پاس خودسوزی کر لی تھی۔ دونوں کی موت ہو چکی ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ سابق آئی پی ایس افسر ٹھاکربی ایس پی ایم پی اتل رائے کے حمایتی ہیں۔گرفتاری سے کچھ گھنٹے پہلے ہی سابق آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر نے نئی سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کیا تھا اور وزیر اعلیٰ کے خلاف اتر پردیش اسمبلی انتخاب لڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ مشہور شہنائی نواز استاد بسم اللہ خان جو ایک مذہبی انسان تھے صبح کی نماز ادا کرنے اسی گیان واپی مسجد میں آتے تھے اور پھر اپنے ماموں علی بخش کے ساتھ پاس کے مندر میں جاکر ریاض کرتے تھے۔
اس سروے میں محکمہ آثار قدیمہ کے پانچ نامورماہرین آثار قدیمہ کو شامل کرنے کا حکم دیا گیا ہے،جس میں دو اقلیتی طبقےکے ماہرین آثار قدیمہ بھی ہوں گے۔
دس لوگوں کے ایک گروپ نے وارانسی کے گیان واپی مسجد کی جگہ پر ایک مندر کی تزئین و آرائش کا مطالبہ کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ 1699 میں اورنگ زیب کے حکم پر مندر کومنہدم کر دیا گیا تھا۔
اتر پردیش کے وارانسی ضلع کا معاملہ۔ پولیس نے بدامنی پیدا کرنے کے لیے پچھلے سال آٹھ اکتوبر کو دو لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ دونوں نے 12 اکتوبر کو نجی بانڈ اور دیگر دستاویز جمع کرائے تھے، لیکن ایس ڈی ایم نے انہیں رہا نہیں کیا تھا۔
رضوانہ دی وائر سمیت مختلف میڈیا ویب سائٹ کے لیے کام کیا کرتی تھیں۔ ان کے لکھے ایک نوٹ کی بنیاد پر ان کےوالد نے شمیم نعمانی نام کے شخص کے خلاف خودکشی کے لیے اکسانے کا معاملہ درج کروایا ہے۔
ویڈیو: 19 دسمبر کو ایک بچی چمپک کے والدین ایکتا اور روی شیکھر کو پولیس نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں مظاہرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ 14 دن بعد چمپک کی ماں کو رہا کیا گیا، اس دن سے اب تک کیا ہوا، تفصیل سے بتا رہی ہیں ایکتا۔
شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں 19 دسمبر کو وارانسی کے بینیا علاقے سے نکالے مارچ میں شامل 14 مہینے کی بچی کے سماجی کارکن ماں- باپ کے ساتھ 73 لوگوں کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اس میں سماجی کارکنوں کے ساتھ لیفٹ پارٹی ممبر اور طلبا بھی شامل تھے۔
شعبہ حیوانیات کے پروفیسر ایس کے چوبے پر کئی طالبات نے جنسی استحصال، فحش حرکتیں، نازیبا سلوک کرنے کے الزام لگائے تھے، جن کو یونیورسٹی کی انٹرنل جانچ کمیٹی نے صحیح پایا تھا۔
بی ایس ایف کے برخاست جوان تیج بہادر یادو ہریانہ اسمبلی انتخاب سے پہلے اتوار کو دشینت چوٹالا کی موجودگی میں جن نایک جنتا پارٹی میں شامل ہو گئے۔
بی ایچ یو کے وی سی راکیش بھٹناگر نے بتایا کہ پروفیسر ایس کے چوبے کی بحالی کے فیصلے پر ایگزیکٹو کاؤنسل از سر نو غور کرے گی۔ کاؤنسل کا آخری فیصلہ آنے تک پروفیسر چوبے کو چھٹی پر جانے کو کہا گیا ہے۔
اتر پردیش کے تمام 75 اضلاع میں راشن سسٹم میں شفافیت لانے کے مقصد سے کوٹہ کی دکانوں پر ای-پاش مشین لگاکرراشن دینے کا انتظام کیا گیا ہے، لیکن اس سے معاشی طور پر کمزور لوگوں کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔
انٹرویو: وارانسی لوک سبھا سیٹ سے نریندر مودی کے خلاف انتخاب لڑ رہے کانگریس امیدوار اجئے رائے سے بات چیت۔
گراؤنڈ رپورٹ : 2014 میں وارانسی لوک سبھا سیٹ سےایم پی بنے نریندر مودی ایک بار پھر یہاں سے انتخابی میدان میں اترے ہیں۔ ان کی مدت کار اور بنارس میں ہوئی تبدیلیوں کے بارے میں کیا سوچتی ہے بنارس کی عوام؟
پرچہ نامزدگی رد ہونے کے بعد تیج بہادر نے کہا کہ میرے پرچہ نامزدی کو غلط طریقے سے رد کیا گیا۔ مجھے ثبوت دینے کے لیے کہا گیا تھا ۔ میں نے ثبوت دیے بھی ۔ اس کے باوجود میرا پرچہ نامزدگی رد کردیا گیا ۔ ہم اس کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔
فو ج میں خراب کھانے کی شکایت کرنے کے بعد سرخیوں میں آئے بی ایس ایف کے برخاست جوان تیج بہادر یاد وپہلے آزاد امیدوار کے طور پر اپنا پرچہ داخل کر چکے تھے ۔
وزیر اعظم مودی نے جمعہ کو اتر پردیش کی وارانسی لوک سبھا سیٹ سےاپنا پرچہ داخل کر دیاہے۔
گراؤنڈ رپورٹ : 2014 میں لوک سبھا انتخاب جیتنے کے بعد وزیر اعظم اور وارانسی کے ایم پی نریندر مودی نے ضلع کے جیاپور گاؤں کو آدرش گرام یوجنا کے تحت گود لیا تھا۔
میں بھی چوکیدار-اورچوکیدار ہی چور ہے-کے شور میں کئی دوسرے مدعے حاشیے پر چلے گئے ہیں۔
انٹرویو: فوج میں کھانے کو لےکر شکایت کرنے کے بعد سرخیوں میں آئے بی ایس ایف کے برخاست جوان تیج بہادر یادو نے گزشتہ دنوں وارانسی سیٹ سے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف لوک سبھا انتخاب لڑنے کا اعلان کیاہے۔ انتخابی تشہیر کے لئے وارانسی پہنچے تیج بہادر یادو سے بات چیت۔