وشو ہندو پریشد کی جانب سے منعقد میٹنگ میں مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے بھی شرکت کی، جس میں وارانسی اور متھرا کے مندروں سے متعلق قانونی تنازعات، وقف (ترمیمی) بل کے ساتھ ساتھ تبدیلی مذہب کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
گزشتہ چند دنوں میں مدھیہ پردیش، بہار، جھارکھنڈ، اتر پردیش اور جموں و کشمیر میں فلسطینی پرچم لہرانے پر متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا، حراست میں لیا گیا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔ سری نگر میں محرم کے جلوس کے دوران فلسطین کی حمایت اور اسرائیل مخالف نعرے لگانے پر یو اے پی اے کے تحت معاملہ بھی درج کیا گیا۔
یہ خیال کرنا غلط ہوگا کہ انتخابی مہم کے دوران تشدد کے واقعات کم ہوگئے تھے۔ دراصل زبانی طور پر اور اشتعال انگیز تقریروں کے ذریعے تشدد کے واقعات رونما ہوئے، جنہیں وزیر اعظم اور بی جے پی کے دوسرے بڑے لیڈران انجام دے رہے تھے۔
گزشتہ جون میں جلگاؤں ضلع کلکٹر کی جانب سے من مانے ڈھنگ سے ایک حکم نامہ جاری کرنے کے کچھ دنوں بعدمسلم کمیونٹی کو 800 سال پرانی جمعہ مسجد میں نماز ادا کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع کے ایرنڈول تعلقہ میں واقع جمعہ مسجدوقف بورڈ کی جائیدادکے طور پررجسٹرڈ ہے، جس کے بارے میں دائیں بازو کے شکایت کنندہ کا دعویٰ ہے کہ یہ ہندو عبادت گاہ کی جگہ پر بنائی گئی تھی۔ کلکٹر کی جانب سے دفعہ 144لاگو کرتے ہوئے احاطے میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کرنے کے احکامات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
وفاتیہ: بزرگ صحافی شیتلا سنگھ نہیں رہے۔صحافت میں سات دہائیوں تک سرگرم رہتے ہوئے انہوں نے ملک اور بیرون ملک راست گفتارکی سی امیج اور شہرت حاصل کی اور اپنی صحافت کو اس قدرمعروضی بنائے رکھا کہ مخالفین بھی ان کے پیش کردہ حقائق پر شک و شبہ کی جرأت نہیں کرتے تھے۔
بنگلور میں ہونے والے ویر داس کے شو کو لے کر ہندو جن جاگرتی ویدیکے نے پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔ شو کو رد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا گیا تھاکہ اس سے ہندوؤں کے مذہبی جذبات مجروح ہوں گے اور دنیا کے سامنے ہندوستان کی بدنامی ہو گی۔
ادے پورمرڈر کیس کے خلاف وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل سمیت دیگر دائیں بازو کےگروپوں نے مدھیہ پردیش کے مختلف اضلاع میں مظاہرے کیے، جن میں مسلمانوں کے خلاف نہ صرف اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے بلکہ ان کے خلاف تشدد کی اپیل بھی کی گئی ۔
ادے پور میں بہیمانہ قتل کے باوجود اس پروپیگنڈے کو قبول نہیں کیا جا سکتا کہ ہندو خطرے میں ہیں۔ اس قتل کے بہانے جو لوگ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں، وہ قتل و غارت گری اور تشددکے پیروکار ہیں۔ یہ سمجھنا ہوگا کہ ایک منصوبہ بند سازش چلائی جارہی ہے کہ کسی ایک واقعہ پر ہندو اورمسلمان ایک ساتھ ایک آواز میں نہ بول پائیں۔
دو بی جے پی ایم ایل اے انل بناکے اور اڈگر ایچ وشواناتھ نے کرناٹک کے کچھ حصوں میں مندروں کے میلے اور دیگر مذہبی تقریبات میں مسلم تاجروں پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا ہے ۔ وشوناتھ نے اسے ‘پاگل پن’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی بھگوان یا مذہب اس طرح کی چیزیں نہیں سکھاتا۔ وہیں بناکے نے کہا کہ ہر شخص اپنا کاروبار کر سکتا ہے، یہ فیصلہ لوگوں کاہے کہ وہ کہاں سے کیاخریداری کریں۔
آر ایس ایس لیڈر کلڈکا پربھاکر بھٹ نے منگلورو کے مضافاتی علاقے کٹر میں وشو ہندو پریشد کے کرنیکا کورگجا مندرکی جانب سےہندو اتحاد کے لیےمنعقدایک بڑے پیدل مارچ کے دوران کہا کہ اگر ہندو سماج متحد ہو جائے تو ایسا ہو سکتا ہے۔
کرناٹک کےشیوموگامیں ‘کوٹے مری کمبا جاترا’ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے بی جے پی، بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے دباؤ میں دکانیں الاٹ کرنے کے لیے ایک ہندوتوا گروپ کو ٹھیکہ دیا ہے ۔ اس سے پہلے دکانیں مسلمانوں کو بھی دی جاتی تھیں، لیکن ہندوتوا تنظیموں نے اس کے خلاف مورچہ کھول دیا تھا۔
اتر پردیش میں وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی کے مختلف گھاٹوں پران پوسٹروں کو دیکھا جا سکتا ہے،جن میں پنچ گنگا گھاٹ، رام گھاٹ، دشاسوامیدھ گھاٹ، اسی گھاٹ اور منی کرنیکا گھاٹ شامل ہیں۔پوسٹروں میں لکھا ہے کہ ‘یہ درخواست نہیں، وارننگ ہے’۔
وی ایچ پی کے جوائنٹ جنرل سکریٹری سریندر جین نے کہا کہ ملک کو سیاسی آزادی1947میں ملی لیکن مذہبی اور ثقافتی آزادی رام مندر کی تحریک کے ذریعے حاصل ہوئی۔ جین نے یہ بھی کہا کہ چندے کی مہم نے پورے ملک کو ساتھ لاکر بتایا کہ صرف رام ہی ملک کو متحد کر سکتے ہیں۔ سیکولر سیاست نے صرف ملک کو تقسیم ہی کیا ہے۔
وی ایچ پی نے بنگلہ دیش میں درگا پوجا پنڈالوں میں حال میں ہوئےتشدد کےخلاف ریلی کا انعقاد کیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ شمالی تریپورہ کے پانی ساگرسب ڈویژن کے رووا بازار میں مبینہ طور پر اقلیتی برادری کےتین گھروں اور کچھ دکانوں میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔اس سلسلے میں کیس درج کر لیا گیا ہے اور حساس علاقوں میں سیکیورٹی فورسزتعینات کیے گئے ہیں۔
یہ واقعہ روڑکی میں پیش آیا، جہاں اتوار کو مبینہ طور پر مقامی رائٹ ونگ تنظیموں سے وابستہ لگ بھگ 200 نامعلوم افراد نے ایک چرچ میں توڑ پھوڑ کی۔ اس میں صبح کی عبادت کے لیےجمع کئی لوگ زخمی ہو گئے۔ حملہ آوروں پر خواتین سے بدسلوکی کرنے کا بھی الزام ہے۔ معاملے میں کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
معاملہ احمدآباد کے لیٹی ٹیوڈ گفٹ اینڈ بک اسٹور کا ہے، جہاں بجرنگ دل کے کچھ کارکنوں نے 28 اگست کو ہندو دیوی دیوتاؤں کی قابل اعتراض عکاسی کا الزام لگاتے ہوئے کاماسوتر کتاب کی کاپیاں جلادیں۔ کارکنوں نے کتاب کی فروخت جاری رکھنے پر اگلی بار پوری دکان جلانے کی وارننگ دی ہے۔
اتر پردیش کے کانپور شہر کے برہ علاقے کا معاملہ۔سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ویڈیو میں کچھ لوگ ایک مسلمان رکشہ ڈرائیورکی پٹائی کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور اس سےمبینہ طور پر‘جئے شری رام’کا نعرہ لگانے کو کہہ رہے ہیں۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ رکشہ ڈرائیورکے ایک رشتہ دار کا اس کے پڑوسیوں کے خلاف زمین کو لےکرمقدمہ چل رہا ہے اور جولائی میں اس معاملے میں دونوں فریق نے ایک دوسرے کے خلاف کیس درج کرایا تھا۔
جب خودمرکزی حکومت مان چکی ہے کہ لو جہاد نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں، تو پھر کچھ ریاستی حکومتوں کو اس پر قانون لانے کی کیوں سوجھی؟
چند برس قبل بی جے پی کی آئی ٹی سیل میں کام کرنے والے ایک نوجوا ن نے بتایا کہ ان کو مسلمانوں کے جذبات برانگیختہ کرنے کی بھر پور ٹریننگ دی جاتی ہے۔مختلف ناموں سے شناخت بناکر سوشل میڈیا پر کسی مسلم ایشو کو لےکر بحث شروع کروائی جاتی ہے یا قرآن و حدیث و شریعت کو لےکر دل آزاری کی جاتی ہے۔
قابل اعتراض بیانات کولےکر ہمیشہ تنازعات میں رہنے والے سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی رکن پارلیامان اننت کمار ہیگڑے نے بنگلور میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ پڑھنےپر میرا خون کھولتا ہے۔
بک ریویو: شیتلا سنگھ کی یہ کتاب ایودھیا تنازعے کے ہر پہلو کا احاطہ کرتی ہے ، فرقہ پرستی کے عروج اور اس کے عروج میں کانگریس کے کردار کو اجاگر کرتی ہے اور6دسمبر1992 کو بابری مسجد کی شہادت کی مکمل تفصیلات اور اڈوانی ، اومابھارتی اینڈ کمپنی کے ہر ’قصور‘ کو ہم تک پہنچادیتی ہے… یہ کتاب پڑھنی چاہئے ، سب کو پڑھنی چاہئے تاکہ وہ رام جنم بھومی بابری مسجد کا ’سچ‘ جان سکیں…
ایودھیا معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کاشی اور متھرا کے مذہبی مقامات کو لے کر وشوہندو پریشد کے آئندےمنصوبے کے بارے میں پوچھے جانے پروشو ہندو پریشد کے انٹرنیشنل صدر وشنو سداشیو کوکجے نے کہا کہ باقی موضوعات پر سماج کے رخ کو رام مندر کی تعمیر کے بعد دیکھا جائےگا۔ اس سے پہلے فیصلے پر اپنے ردعمل میں سنگھ چیف موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ سنگھ آندولن نہیں کرتا۔
وشو ہندو پریشد کے جنرل سکریٹری پراندے نے کہا کہ ملک میں ہندوؤں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے شہریت بل میں ترمیم کی ضرورت ہے۔
درگا اب راشٹر واد کی غلام بنا لی گئی ہیں۔ پھر ان سے وہی کام لیا جا رہاہے، جو کبھی ڈرپوک-فریبی دیوتاؤں نے ان کی آڑ میں مہیشاسر پر وار کرکے لیا تھا۔اب درگا کی آڑ میں حملہ مسلمانوں پر کیا جا رہا ہے اور ہم، جو خود کو درگا کا بھکت کہتے ہیں، یہ ہونے دے رہے ہیں۔
نصرت جہاں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ،’یہ نیا نہیں ہے ۔وہ ہندو دیوی -دیوتاؤں کی عبادت کر رہی تھیں،جبکہ اسلام میں مسلمانوں کو صرف ‘اللہ’ کی عبادت کرنے کا حکم ہے۔انہوں نے جو کیا وہ حرام ہے۔ ‘
درگا پوجا پنڈال میں مبینہ طور پراذان کی ریکارڈنگ بجائی گئی تھی ۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ یہاں مذہبی ہم آہنگی کو بڑھاوا دینے کے لیے پنڈال میں مندر، مسجد اور چرچ تینوں کو شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔
جارج کورین نے کہا کہ ،عیسائی لڑکیاں اسلامی انتہاپسندوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہیں۔انہوں نے اس معاملے میں این آئی اے سے جانچ کرانے کی اپیل کی ہے۔
اترپردیش کے کو آپریٹو منسٹر مکٹ بہاری ورما نے کہا کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر ہماراعزم ہے۔ سپریم کورٹ ہمارا ہے۔عدلیہ،یہ ملک اور مندر بھی ہمارا ہے۔
اس شو میں شریک ہونے کی کوشش کرنے والے ایک فرد نے کئی ٹوئٹ کرکے یہ کہا ہے کہ پروگرام میں رکاوٹ پیدا کرنے والے افراد ہندو تنظیم سے وابستہ تھے اور وہ کنال کامرا کو اینٹی نیشنل اور اینٹی ہندو کہہ رہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ اسلام مخالف نعرے بھی لگا رہے تھے۔
وشو ہندو پریشد نے اپنے خط میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہ معاملہ عدلیہ کی ترجیحات میں نہیں ہے،اس لیے اس میں تاخیر ہو رہی ہے۔عدلیہ اپنی ذمہ داری سے منھ نہ موڑے،وہ اس معاملے میں جلد سے جلد شنوائی پوری کرے،جس سے معاملہ حل ہو سکے۔
وشو ہندو پریشد کو اپنی رام مندر تحریک کی تاریخ میں پہلی بار ایسا لگ رہا ہے کہ اس کی مہم سے بی جے پی کو سیاسی فائدے کے بجائے نقصان ہو سکتا ہے۔ اس کو لےکر کسی بھی طرح کی شدت پسندی مودی حکومت کے خلاف جائےگی، اس لئے اس نے مدافعتی رویہ اختیار کرتے ہوئے کچھوے کی طرح اپنے ہاتھ پاؤں سمیٹ لئے ہیں۔
رام مندر کے لئے آرڈیننس کی مانگکر رہے وشو ہندو پرشد کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتا کہ رام مندر لوک سبھا انتخاب میں مدعا بنے، اس لئے انتخاب تک مندر تعمیر کی تحریک کو روکا جا رہا ہے۔
میرٹھ میں گزشتہ دنوں لو جہاد کے نام پر ایک لڑکی سے مار پیٹ اور بد سلوکی کرنے والے 4 میں سے 3 پولیس والوں کو وی آئی پی ضلع میں تبادلہ ہو گیا ہے۔ اس معاملے میں مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی اب تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
اتر پردیش کے میرٹھ میں ایک لڑکی اپنے مسلم دوست سے ملنے اس کے گھر آئی تھی ۔ الزام ہے کہ اس دوران وشو ہندو پریشد نے’ لوجہاد ‘کے نام پر لڑکی پر حملہ کر دیا تھا اور پھر پولیس کے حوالے کردیا ،جس کے بعد ایک ویڈیو میں پولیس لڑکی کے ساتھ بدتمیزی اور مارپیٹ کرتی نظر آتی ہے ۔
اتر پردیش نو نرمان سینا کے قومی صدر امت جانی کا کہنا ہے کہ ہمیں آگرہ پارلیامانی حلقے سےہندو چہرے کی ضرورت تھی،اور شمبھو لال ریگر سےبہتر کوئی اور ہندو چہرہ ہمیں نظر نہیں آتا۔
امریکی حکومت کے ذریعے قائم کیے گئے ایک کمیشن نے عالمی مذہبی آزادی پر اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں جاری بھگواکرن مہم کے شکار مسلمان، عیسائی، سکھ، بدھ، جین اور دلت ہندو ہیں۔
ہندو تنظیموں کے ذریعے نکالی گئی جھانکی میں افرازل قتل کے ملزم شمبھولال کو ‘اینٹی لو جہاد ‘ ہیرو کی شکل میں دکھایا گیا تھا۔
1996 میں پروین توگڑیا سمیت 38 دیگر کے خلاف درج کئے گئے قتل کی کوشش کے معاملے کو واپس لینے کی گجرات حکومت کی درخواست احمد آباد کی ایک عدالت نے منظور کر لی ہے۔
بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ کرناٹک میں کانگریس کی سدھارمیّا حکومت کی الٹی گنتی شروع۔