خبریں

کام کرنے کی جگہوں پر جنسی استحصال: حکومت نے راجناتھ سنگھ کی سر براہی میں بنا یاجی او ایم

می ٹو مہم کے تحت جنسی استحصال کے خلاف کئی عورتوں کے سامنے آنے کے بعد حکومت نے گروپ آف منسٹرس یعنی جی او ایم بنایا ہے۔

(فوٹو :پی ٹی آئی )

(فوٹو :پی ٹی آئی )

نئی دہلی :دفتر اور کام کرنے کی جگہوں پر جنسی استحصال کے معاملے میں قانون اور ادارے کے فریم ورک کو مضبوط کرنے کے لیے حکومت ہند نے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی قیادت میں وزیروں کی ایک ٹیم(جی اوایم) بنائی  ہے۔اس جی او ایم یعنی گروپ آف منسٹرس کے ممبران میں روڈ اور ٹرانسپورٹ منسٹر نتن گڈکری ، وزیر دفاع نرملا سیتارمن اور وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منسٹر مینکا گاندھی کے نام شامل ہیں ۔ ہوم منسٹری نے ان باتوں کی جانکاری دی ہے۔

غور طلب ہے کہ جی او ایم دفتر اور کام کرنے کی جگہوں پر جنسی استحصال سے متعلق موجودہ انسٹی ٹیوشنل فریم ورک اور قانون کا تجزیہ کرے گی۔وزارت داخلہ کے مطابق ؛ کام کرنے کی جگہوں پرہونے والے جنسی استحصال کو لے کر پہلے سے موجود فریم ورک اور قانون کو متاثرکن بنانے کے لیے سفارش کی جائے گی ۔جی او ایم نے یہ پہل می ٹو مہم کے بعد کی ہے جہاں بہت سی عورتیں سوشل میڈیا پر اپنے خلاف ہونے والے جنسی استحصال کے بارے میں سرعام بول رہی ہیں ۔

اس معاملے میں حکومت میں وزیر رہے ایم جے اکبر پر کئی عورتوں نے جنسی استحصال کے الزامات لگائے تھے جس کے بعد انہوں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔اکبر کے ذریعے معاملے کو عدالت میں لے جانے کے بعد کئی خواتین صحافی نے آواز بلند کی ۔قابل ذکر ہے کہ ایم جے اکبر کے خلاف جنسی استحصال کا الزام لگانے والی صحافی پر یہ رمانی کی حمایت میں ایشین ایج میں کام کرچکیں 20خواتین صحافی سامنے آئیں تھیں اور ان صحافیوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کر کے پریہ رمانی کی حمایت کی بات کہی ہے۔

ان عورتوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان میں سے کچھ کا اکبر نے جنسی استحصال کیا ہے اور کچھ اس کی گواہ ہیں ۔ان صحافیوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ،رمانی اپنی لڑائی میں اکیلی نہیں ہے ۔ہم ہتک عزت کے معاملے میں شنوائی کر رہی عدالت سے درخواست کرتے ہیں کہ ہم میں سے کچھ کے جنسی استحصال اور دوسروں کی گواہی پر غور کیا جائے جو اس استحصال کی گواہ تھیں ۔

(خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)