خبریں

انتخابی تشہیر معاملہ: اعظم خان پر 72 گھنٹے اور مینکا گاندھی پر 48 گھنٹے تک کے لیے پابندی

سماجوادی پارٹی کے رہنما اعظم خان نے بی جے پی امیدوار جیا پرداہ کے خلاف قابل اعتراض  تبصرہ کیا تھا جبکہ مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے ایک خاص کمیونٹی  کے بارے میں متنازعہ بیان دیا تھا، جس کے بعد الیکشن  کمیشن نے نوٹس  لیتے ہوئے یہ روک لگائی۔

مینکا گاندھی اور اعظم خان (فوٹو: پی ٹی آئی)

مینکا گاندھی اور اعظم خان (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان اور مرکزی وزیر مینکا گاندھی کو متنازعہ بیان دینے کے معاملے میں منگل سے الگ الگ مدت کے لئے انتخابی تشہیر کرنے پر روک لگا دی۔یہ پہلا موقع ہے جب کسی مرکزی وزیر کی تشہیری مہم میں حصہ لینے پر ملک گیر روک لگائی گئی ہے۔کمیشن نے سوموار کو اس بارے میں حکم جاری کرکے مینکا گاندھی کو منگل (16 اپریل) کو صبح دس بجے سے اگلے 48 گھنٹے تک ملک میں کہیں بھی کسی بھی قسم سے انتخابی تشہیر میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔

اسی طرح ایک دوسرے حکم میں اعظم خان کو بھی منگل کی صبح دس بجے سے اگلے 72 گھنٹے تک انتخابی تشہیر کرنے سے روکا گیا ہے۔غور طلب ہے  کہ مینکا گاندھی اتر پردیش کے سلطان پور پارلیامانی حلقہ سے بی جے پی کی اور اعظم خان رام پور پارلیامانی حلقہ سے ایس پی کے امیدوار ہیں۔کمیشن نے مینکا گاندھی کو 11 اپریل کو سلطان پور میں ایک نکڑ سبھا میں ایک خاص فرقہ کے بارے میں کیے گئے متنازعہ تبصرہ سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے ایک طےشدہ مدت کے لئے تشہیر کرنے سے روکا ہے۔

اسی طرح کمیشن نے اعظم خان کے بی جے پی کی امیدوار جیا پردہ کے بارے میں اتوار کو دئے گئے قابل اعتراض بیان کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی مانتے ہوئے ان کو کڑی پھٹکار لگاتے ہوئے اگلے تین دن تک تشہیر کرنے سے روک دیا ہے۔الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 324 کے تحت ملے اختیارات   کا استعمال کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں کے رویے کی تنقید کرتے ہوئے ملک میں کہیں بھی تشہیری مہم میں حصہ لینے سے روکا ہے۔

الیکشن  کمیشن نے اپنے حکم میں کہا کہ اعظم خان نے اپنے انتخابی تشہیر کی مہم کے طریقے میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے اور وہ ابھی بھی بےحد قابل اعتراض زبان کا استعمال کر رہے ہیں۔کمیشن کے  چیف سکریٹری انوج جئےپوریا کے ذریعے جاری حکم میں اعظم خان اور مینکا گاندھی کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دونوں رہنما اس مدت میں کسی بھی جلسہ، پیدل مارچ اور  روڈ شو وغیرہ میں حصہ نہیں لے سکیں‌گے۔ اتناہی نہیں وہ پرنٹ یا الیکٹرانک میڈیا میں انٹرویو بھی نہیں دے سکیں‌گے۔

یہ دوسرا موقع ہے، جب اعظم خان کو کمیشن کے ذریعے تشہیر کرنے سے روکا گیا ہے۔ اپریل 2014 میں لوک سبھا انتخاب کے دوران بی جے پی رہنما گری راج سنگھ کو جھارکھنڈ اور بہار میں تشہیر کرنے سے روکا گیا تھا۔ اسی دوران بی جے پی صدر امت شاہ اور ایس پی  رہنما اعظم خان کو اتر پردیش میں تشہیر کرنے سے روکا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے اس سے پہلے متنازعہ بیانات کی وجہ سے ہی اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو 72 گھنٹے اور اور بی ایس پی سپریمو مایاوتی کو 48 گھنٹے تک ملک میں کہیں بھی تشہیر کرنے سے روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)