دہلی فسادات سے متعلق معاملے میں گرفتار ہوئے جامعہ کے ایک اسٹوڈنٹ نے الزام لگایا ہے کہ پولیس حساس جانکاری میڈیا کو لیک کر رہی ہے۔ ان کی عرضی پر ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کے ساتھ کچھ میڈیااداروں کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے دہلی فسادات کی جانچ سے متعلق حساس جانکاری میڈیا کو لیک کرنے کے لیے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔جامعہ ملیہ کے ایک اسٹوڈنٹ آصف اقبال تنہا (24)کی عرضی پر عدالت نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔شہریت ترمیم قانون (سی اےاے)کے خلاف مظاہرہ کرنے کے دوران فروری مہینے میں شمال -مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد کے معاملے میں آصف کو گرفتار کیا گیا تھا۔
آصف نے ہائی کورٹ میں دائر اپنی عرضی میں دہلی پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر جانچ سے وابستہ حساس جانکاری کئی میڈیا اداروں کو لیک کیے جانے کی جانچ کا آرڈر دینے کی مانگ کی تھی۔جسٹس وبھو باکھرو نے دہلی پولیس اور دو میڈیااداروں کے ساتھ ساتھ دیگرسمیت تمام مدعا علیہ کو بھی نوٹس جاری کرکے جواب دینے کو کہا ہے۔
عرضی میں دہلی پولیس کے افسروں کے ذریعے لیک حساس اور خفیہ جانکاری کو بھی ہٹائے جانے کی مانگ کی گئی ہے جس پر ان سے جواب دینے کے لیے کہا گیا ہے۔دہلی ہائی کورٹ نے 11 ستمبر تک پولیس کو نوٹس کا جواب دینے کو کہا ہے۔بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، اس مہینے کی شروعات میں دہلی پولس کے سامنے آصف کے بیان کی میڈیا رپورٹس سامنے آئی تھیں۔
ان رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ آصف نے قبول کیا تھا کہ یہ فسادمنصوبہ بند سازش کا حصہ تھا اور جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ عمر خالد نے آصف کو جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کے دیگر ممبروں کے ساتھ مل کر چکہ جام کرنے کو کہا تھا۔عرضی گزار اسٹوڈنٹ کا کہنا ہے کہ دہلی پولیس نے یہ جانکاری میڈیا میں لیک کی ہے اور اس جانکاری کو آپ انڈیا، زی میڈیا، فیس بک اور یوٹیوب جیسے میڈیا پلیٹ فارم پر لیک کرنے والے افسر کے رول کی جانچ کی جائے۔
عرضی گزار آصف نے اپنے وکیل سدھارتھ اگروال کے ذریعے جسٹس باکھرو کے سامنے دائر عرضی میں کہا کہ اس طرح جانکاری لیک کرناغیرجانبدارانہ شنوائی کے لیےنقصاندہ ہیں کیونکہ اس سے جج اورعوام کے ذہن پر اثر پڑےگا، جو غیرجانبدارنہ شنوائی کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔
دہلی پولس پر بدنیتی سے کام کرنے کاالزام لگاتے ہوئے عرضی گزار نے کہا کہ لیک کی ہوئی جانکاری کی کوئی مصدقہ اہمیت نہیں ہے۔عرضی گزار نے معاملے کی موجودہ جانچ کی میڈیا رپورٹنگ کو لےکر بھی گائیڈ لائن طے کرنے کی مانگ کی۔ معاملے کی اگلی شنوائی 11 ستمبر کو ہوگی۔
واضح ہو کہ اس سے پہلے جسٹس وبھو باکھرو نے ہی دہلی فسادات سے جڑے معاملوں کی ملزم جے این یو کی اسٹوڈنٹ دیوانگنا کلیتا کی عرضی پر ان کے خلاف الزام طے ہونے اور مقدمہ شروع ہونے تک الزامات سے متعلق جانکاریاں نشرکرنے سے دہلی پولیس کو روک دیا تھا۔
دیوانگنا نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ دہلی پولیس کی کرائم برانچ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کے سلسلے میں چنندہ طریقے سے جانکاریاں عوامی کر رہی ہے اور ان کے بارے میں جو جانکاری پھیلائی جا رہی ہے وہ گمراہ کن ہے۔کلیتا نے کہا کہ پولیس میڈیا کے ساتھ کچھ جانکاریاں شیئرکر رہی ہے اور الزامات اور مبینہ شواہد کے سلسلےمیں جانکاریوں کا خوب پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے ایف آئی آر میں شامل ملزمین کا مقدمہ متاثر ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس طرح کی گمراہ کن جانکاری سے ان کی اور ان کے اہل خانہ کی جان کو خطرہ ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں