فکر و نظر

(تصویر: پی ٹی آئی/برطانیہ حکومت)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: گجرات دنگوں پر برطانوی حکومت کی رپورٹ کیا کہتی ہے

بی بی سی کی دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں گجرات دنگوں کے حوالے سے برطانوی حکومت کی غیرمطبوعہ تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے نریندر مودی کو تشدد کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد منصوبہ بندتھا اور گودھرا کے واقعہ نے صرف ایک بہانہ دے دیا۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو کوئی اور بہانہ مل جاتا۔

جامعہ کیمپس میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کی اسکریننگ کے اعلان کے بعد کیمپس کے گیٹ کے باہر تعینات سکیورٹی اہلکار۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: ہماری یونیورسٹی کے وی سی اکثریت کی آمریت کے محافظ ہیں  

غیرت نہایت ہی غیر ضروری اور فضول شے ہے۔ اس کے بغیر انسان بنے رہنا بھلے مشکل ہو، غیرت کے ساتھ وائس چانسلر بنے رہنا ناممکن ہے۔ جامعہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وی سی وقتاً فوقتاً اس کی تصدیق کرتے رہتے ہیں۔

فوٹو بہ شکریہ: پروین جاٹھر

آئین کے تحفظ کے لیے اس کو روزمرہ میں شامل کرنا ضروری ہے

یوم جمہوریہ پر خاص: ایک ایسے وقت میں جب آئین کی روح اور اس کے ‘بنیادی ڈھانچے’ کے تحفظ پر بحث چھڑی ہوئی ہے، یہ ضروری ہے کہ اس کی بنیادی روح اور اس کے مقصد کو عام لوگوں تک پہنچایا جائے کیونکہ جب تک ‘جمہور’ ہمارے آئین کو نہیں سمجھے گا، ہمارا جمہوری نظام صرف ایک کھلونا بن کر رہ جائے گا۔

(اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

بی بی سی ڈاکیومنٹری 2: مودی تفرقہ پیدا کرنے والے سیاستداں، ’نیو انڈیا‘ میں فرقہ وارانہ کشیدگی عروج پر

بی بی سی کی دستاویزی سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کی دوسری اور آخری قسط منگل کو برطانیہ میں نشر کی گئی۔ اس میں بی جے پی حکومت کے دوران لنچنگ کے واقعات میں ہوئے اضافہ، آرٹیکل 370 کے خاتمہ، سی اے اے اور اس کے خلاف مظاہروں اور دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بارے میں بات کی گئی ہے۔

کرن تھاپر اور این رام (تصویر: دی وائر)

گجرات دنگوں پر بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کے لیے حکومت کی سینسرشپ ناقابل قبول: این رام

دی ہندو کے سابق ایڈیٹراین رام نے مودی حکومت کی جانب سے بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو سوشل میڈیا پر بلاک کرنے کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہندوستان کا قومی سلامتی اور عوامی نظام اتنا نازک ہے کہ اسے ایک ایسی ڈاکیومنٹری سے خطرہ ہے جو ملک میں نشر نہیں ہوئی ہےاور یوٹیوب/ٹوئٹر تک رسائی رکھنے والی بہت کم آبادی نے اس کو دیکھا ہے۔

(تصویر بہ شکریہ: Twitter/@PIBFactCheck)

فرضی خبریں بتانے کی ذمہ داری پی آئی بی کو دینا بندر کے ہاتھ میں استرا دینے جیسا ہے

آئی ٹی رولزکی مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ پی آئی بی کی فیکٹ چیک اکائی کی جانب سے ‘فرضی’ قرار دیے گئے مواد کو سوشل میڈیا سمیت تمام پلیٹ فارم سے ہٹانا ہوگا۔ دی رپورٹرز کلیکٹو کی صحافی تپسیا نے بتایا کہ اس فیکٹ چیک یونٹ نے ان کی ایک رپورٹ کو بغیر کسی دستاویزی ثبوت کے صرف منسٹری آف ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کے ایک ٹوئٹ کی بنیاد پر ‘فرضی’ قرار دے دیا تھا۔

جوشی مٹھ میں گزشتہ ہفتے ایک ہوٹل کو منہدم کرتے ایس ڈی آر ایف کے اہلکار۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

جوشی مٹھ: ہمالیہ نے ’وکاس‘ کے ماڈل کو ننگا کر دیا ہے

‘وکاس’ کا یہ کون سا ماڈل ہے، جو جوشی مٹھ ہی نہیں بلکہ پورے ہمالیائی خطہ میں دراڑیں پیدا کر رہا ہے اور انسانوں کے لیے خطرہ بن رہا ہے؟ سرکاری ‘وکاس’ کی اس وسیع ہوتی دراڑکو اگر اب بھی نظر انداز کیا گیا تو پوری انسانیت ہی اس کی بھینٹ چڑھ سکتی ہے۔

نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ۔ (تصویر: پی ٹی آئی/سنسد ٹی وی)

نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ کے حالیہ تبصروں کے پس پردہ مقاصد کیا ہیں؟

نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ نے کیسوانند بھارتی کیس کے فیصلے کے قانونی جواز پر سوال اٹھایا ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ پارلیامنٹ کو آئین میں ترمیم کرنے کا خودمختار حق ہونا چاہیے، چاہے یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے اور اصولوں کی خلاف ورزی ہی کیوں نہ ہو۔

Sv-

آر ایس ایس کیوں نفرت اور تشدد کی وکالت کر رہا ہے؟

ویڈیو: گزشتہ دنوں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہندو سماج جنگ میں ہے، اس لڑائی میں لوگوں میں شدت پسندی دیکھنے کو ملے گی۔ان کے اس بیان پردہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے تبادلہ خیال کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن۔

2022_6img01_Jun_2022_PTI06_01_2022_000217B-1-1200x600

بہار: ذات پر مبنی مردم شماری ایک جرأت مندانہ قدم ہے، جس کے اثرات ریاست سے باہر بھی نظر آئیں گے

وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کا ریاست میں ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر قومی سیاست کو بڑے پیمانے پر متاثر کرنے کا مادہ رکھتا ہے۔

سدبھاونا کپ اس سال نیورا میں منعقد ہوا۔ (تصاویر: سمر چیریٹیبل ٹرسٹ)

سدبھاونا کپ: فرقہ وارانہ جنون کے دور میں کھیل کے ذریعے نفرت ختم کرنے کی کوشش

پٹنہ کا سمر چیریٹیبل ٹرسٹ گزشتہ چار سالوں سے پنچایتی سطح پر ‘سدبھاونا کپ’ کے نام سے ایک کرکٹ ٹورنامنٹ کا اہتمام کر رہا ہے، جس میں حصہ لینے والی ٹیموں کے لیے پہلی شرط یہ ہوتی ہے کہ اس کے کھلاڑی سماج کے ہر طبقے اور کمیونٹی سے ہوں۔

شرد یادو۔ (فوٹو بہ شکریہ: Facebook/@sharadyadavforindia)

موجودہ سیاسی منظر نامے میں شرد یادو جیسے تجربہ کار لیڈر کی موجودگی اہم ہوتی

شرد یادو تقریباً چار دہائیوں کے طویل سیاسی دور کے اہم کردار اور گواہ بھی رہے ہیں۔ کاش انہوں نے ایک مربوط خود نوشت لکھی ہوتی تاکہ سیاست کی نئی نسل بالخصوص مساوات، سیکولرازم اور سماجی انصاف کے لیے لڑنے والے نوجوان یہ سیکھتے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔

بابری مسجد کیس کی سماعت کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ میں اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گگوئی (درمیان میں) (بائیں سے دائیں) جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس دھننجے وائی چندر چوڑ اور جسٹس ایس عبدالنذیر شامل تھے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

ہندوستان میں مسلمان یا عیسائی کے سیکولر ہونے کی شرط یہ ہے کہ وہ اکثریتی مطالبات کو تسلیم کرلے

جسٹس ایس اے نذیر کی الوداعی تقریب میں سپریم کورٹ بار کونسل کے صدر نے ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیکولر ہیں۔ ان کے خیال میں جسٹس نذیرکے سیکولر ہونے کی وجہ یہ تھی کہ وہ بابری مسجد کے تنازعہ میں فیصلہ کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ کے واحد مسلمان رکن تھے، لیکن انھوں نےمندر بنانے کے لیے مسجد کی زمین کو مسجد توڑنے والوں کے ہی سپرد کرنے کے فیصلے پر دستخط کیا۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی ہریانہ میں بھارت جوڑو یاترا کے دوران ۔ (فوٹو بہ شکریہ: Facebook/@rahulgandhi)

بھارت جوڑو یاترا میں نہ تو انتخابی نتیجہ تلاش کریں اور نہ ہی کانگریس کا احیاء

بھارت جوڑو یاترا ایک ایسی کوشش ہے،جس کے اثرات مستقبل قریب میں مرتب ہوں گے یا نہیں اور اگر مرتب ہوں گے تو کس قدر، یہ کہنا مشکل ہے۔اسے صرف انتخابی نتائج کے ساتھ جوڑ کر دیکھنا غلط ہوگا۔ اس کی وجہ سے ملک میں بات چیت کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا ہے جو اب تک کے نفرت، تشدد اور انسانیت میں دراڑ پیدا کرنے والے ماحول کے برعکس ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

کیا راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ سے بدلے گا وقت کا مزاج

جب راہل گاندھی نے یہ یاترا شروع کی تو ان کے ناقدین نے اسے ایک اور غیر سنجیدہ پیش قدمی قرار دینے کی کوشش کی۔ اور جب اس کو عوامی حمایت حاصل ہونے لگی تو کہا جانے لگا کہ ابھی 2024 کے انتخابات دور ہیں، تب تک اس کا اثر زائل ہو جائےگا۔

انورادھا بھسین کی تحقیقی کتاب کا سرورق

کشمیر کی کسمپرسی: انورادھا بھسین کی تحقیقی کتاب

بارہ ابواب پر مشتمل 400صفحات کی اس کتاب میں کشمیر کے سبھی ایشوز خاص طور پر پچھلے تین سال کے دوران پیش آئے واقعات اور ان کے اثرات کا جامع جائزہ لیا گیا ہے۔ انورادھا نے اس کتاب میں ہندوستان کے سیکولر اور لبرل طبقہ کو مخاطب کرکے خبردار کیا ہے کہ موجودہ بی جے پی حکومت کشمیر کو ایک لیبارٹری کی طرح استعمال کر رہی ہے اور اگر اس کو روکا نہ گیاتو یہ تجربات قریہ قریہ، گلی گلی ہندوستان کے دیگر علاقوں میں دہرائے جائیں گے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

’لو جہاد‘ کی سازشی تھیوری اب عام سماجی تاثر کا حصہ بن چکی ہے

ٹی وی آرٹسٹ تونیشا شرما کی خودکشی کے بعد بحث ذہنی صحت پر ہونی چاہیے تھی کہ اس عمر میں اتنا کام کرنے کا دباؤ کسی کے ساتھ کیا کر سکتا ہے، وہ بھی ایسی دنیا میں جہاں مقابلہ آرائی غیر معمولی ہے۔ لیکن بحث کو ‘لو جہاد’ کا زاویہ دے کر آسان سمت میں موڑ دیا گیا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

کشمیر: امن و امان یا قبرستان کی خاموشی

اگر دیکھا جائے تو پولیس سربراہ کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے کشمیر میں نسبتاً امن و امان قائم کروانے میں کامیابی حاصل کی ہے کچھ غلط نہیں ہے۔ مگر یہ قبرستان کی پر اسرار خاموشی جیسی ہے۔خود ہندوستان کے سیکورٹی اور دیگر اداروں میں بھی اس پر حیرت ہے کہ کشمیریوں کی اس خاموشی کے پیچھے مجموعی سمجھداری یا ناامیدی ہے یا یہ کسی طوفان کا پیش خیمہ ہے۔

(علامتی  تصویر: پی ٹی آئی)

نیا سال: کیا کہیں کوئی امید ہے …  

نئے سال میں اصل تشویش ہندوستان میں ہندو ذہن کی تشکیل ہے جو احساس برتری کے نشے میں دھت ہے۔ مسلمان بےیارومددگارہیں۔ چند دانشور ہی ان کے ساتھ ہیں۔ کشمیر میں مسلمانوں کو ان کے حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ آسام میں ان کو حاشیے میں دھکیلا جا رہا ہے اور پورے ملک میں قانون اور غنڈوں کی ملی بھگت سے ان کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

سادھوی پرگیہ/ فوٹو: پی ٹی آئی

اب نفرت کا کاروبار اور فرقہ وارانہ ایجنڈہ چلانا ہی سنت – سادھوی ہونے کی اولین شرط ہے

پچھلی صدی کی آخری دو دہائیوں میں اس بات پر بحث ہوتی تھی کہ سادھوی اوما بھارتی زیادہ پرتشدد ہیں یا سادھوی رتمبھرا۔ ان دونوں کی روایت خوب پروان چڑھی۔ اس لیے سادھوی پراچی، سادھوی پرگیہ ٹھاکر جیسی شخصیات کے لیے صرف لوگوں کے دلوں میں ہی نہیں ، بلکہ قانون ساز اسمبلیوں اور پارلیامنٹ میں بھی جگہ بنی۔

(فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی)

سکھ ہندوتوا کا ہتھیار بننے سے انکار کر رہے ہیں، ہندو کب اس دھوکے کو پہچان پائیں گے؟

مغلوں اور سکھ رہنماؤں کے درمیان تصادم ہوا، لیکن سکھوں نے آج اس حقیقت کو مسلمانوں کے خلاف تشدد کی سیاست کے لیے استعمال کرنے سے گریز کیا ہے۔ یہ بات آر ایس ایس اور بی جے پی کو پریشان کرتی رہی ہے۔ وہ سکھوں کو مسلمانوں کے خلاف تشدد میں ملوث کرنا چاہتے ہیں۔ اسی لیے وہ گرو گوبند سنگھ یا گرو تیغ بہادر کو یاد کرتے ہیں۔ ارادہ انہیں یاد کرنے کا جتنا نہیں، اتنا مغلوں کی’ بربریت’ کی یاد کو زندہ رکھنے کا ہے۔

انٹلی جنس اوور سنچریز

سابق ہندوستانی خفیہ اہلکار کے انکشافات

حال ہی میں ہندوستانی خارجی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالیسز ونگ یعنی راء سے وابستہ ایک آفیسر واپالا بالا چندرن نے اپنی کتاب میں دعویٰ کیا ہے کہ 1988میں جنرل ضیا نے محسوس کیا تھاکہ ہوشربا دفاعی اخراجات دونوں ممالک کی اقتصادیات پر ایک بوجھ ہیں اور اس کی وجہ سے وہ اپنی استعداد کے مطابق ترقی نہیں کر پا رہے ہیں۔اس لیے انہوں نے اردن کے اس وقت کے ولی عہد شہزادہ حسن سے ہندوستانی وزیر اعظم راجیو گاندھی کو پیغام پہنچانے اور ثالثی کی درخواست کی۔

بھیما کورے گاؤں تشدد کے دوران متاثرہ علاقے میں پولیس اہلکار۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

اعلیٰ تفتیشی افسر کا قبولنامہ — ایلگار پریشد کی تقریب کا بھیما کورے گاؤں تشدد میں کوئی رول نہیں تھا

سال 2018 میں بھیما کورے گاؤں میں ہونے والے تشدد کے لیے ایلگار پریشد کی تقریب کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بعد اس کے کچھ شرکاء سمیت کئی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ معاملے کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن کے سامنے ایک پولیس افسر نے اپنے حلف نامے میں تشدد میں ایلگار پریشد کی تقریب کے کسی بھی طرح کے رول سے انکار کیا ہے۔

Banjot

کووڈ– 19بی ایف .7ویرینٹ: ’نئی‘ لہر کے بارے میں خدشات کے پس پردہ سچ کیا ہے

ویڈیو: سوشل میڈیا سے لے کر ٹی وی چینل تک کووڈ کی ‘نئی’ لہر اور لاک ڈاؤن کے خدشات کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ کیا کووڈ-19 کا بی ایف .7 ویرینٹ ابھی ہندوستان میں ملا ہے؟ مرکز کے مطابق، 90 فیصد سے زیادہ آبادی کو ویکسین کی دو خوراکیں مل چکی ہیں، تو پھر ڈرکی وجہ کیا ہے؟ بتار رہی ہیں بن جوت کور ۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

ہندوستانی مسلمانوں کی ذہنی صحت کو نئے نظریے سے دیکھنے کی ضرورت: رپورٹ

بے باک کلیکٹو کی جانب سے جاری ایک حالیہ رپورٹ میں ملک میں گزشتہ چند برسوں میں فرقہ وارانہ پولرائزیشن اور نفرت انگیز جرائم میں اضافے کے باعث مسلم کمیونٹی کو درپیش سماجی، جذباتی اور مالی مشکلات کا احاطہ کیا گیا ہے۔

image-671

لیب رپورٹ اور گیمبیا پارلیامنٹ نے کہا – ہندوستانی ادویات سے 70 بچوں کی جان گئی، کیا حکومت ہند جواب دے گی؟

ویڈیو: گزشتہ اکتوبر میں عالمی ادارہ صحت نے افریقی ملک گیمبیا میں 70 بچوں کی موت کی ممکنہ وجہ ہریانہ کی میڈن فارماسیوٹیکل کمپنی کی ادویات کو بتایا تھا۔ اب گیمبیا کی پارلیامانی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں اس دعوے کی تصدیق کی ہے۔اس معاملے پر تفصیل سے بتا رہی ہیں دی وائر کی بن جوت کور ۔

Apoorvanand-Ji-SV-AB-Video-

امیتابھ بچن ہندوستان پر کس خطرے کی بات کر رہے ہیں؟

ویڈیو: گزشتہ دنوں کولکاتہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں امیتابھ بچن نے شہری آزادی اور سینسرشپ پر تبصرہ کیا تھا، جسے مین اسٹریم میڈیا میں نہ کے برابر توجہ دی گئی۔ اس سلسلے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔

(السٹریشن: پری پلب  چکرورتی)

حکومتیں بین مذہبی رشتوں  کے لیے فکرمند ہیں، تاکہ ’لو جہاد‘ کے پروپیگنڈے کو زندہ رکھ سکیں

لڑکیاں اپنی مرضی سے جینا چاہتی ہیں۔ اپنی مرضی سے رشتے بنانا چاہتی ہیں۔ اس کے لیے انہیں اپنے لوگوں سے بھاگنے کی ضرورت نہ پڑے، ایسا معاشرہ بنانے کی ضرورت ہے۔ جب تک وہ نہ بنے، تب تک ان خواتین کو اگر بچایا جانا ہے تو ان کے خاندانوں سے، بابو بجرنگی جیسے غنڈوں سے اور بجرنگ دل جیسی پرتشدد تنظیموں سے۔ لیکن اب اس فہرست میں شامل کرنا ہوگا کہ انہیں اسٹیٹ سے بھی بچانے کی ضرورت ہے۔

ہندوستان-بنگلہ دیش بارڈر (علامتی فوٹو : رائٹرس)

بنگلہ دیش، پاکستانی حکام اور ہندوستانی دلائل

ویسے تو ہر سال دسمبر میں بنگلہ دیش کے قیام اور پاکستانی لیڈرشپ کی ناکامی اور ہندوستانی فوج کے کارناموں پر سیر حاصل بحث ہوتی ہے۔مگر اگر دیکھا جائے تو بنگلہ دیش یا مشرقی پاکستان کو ایک الگ ملک بنانے کی بنیاد تو 1947 میں ہی ڈالی گئی تھی، جب پاکستانی حکومت بحیرہ عرب میں جزائر لکشدیپ اور خلیج بنگال میں انڈومان نکوبار جزائر پر اپنا دعویٰ کھو بیٹھی تھی۔

کےآئی ایف ایف میں امیتابھ بچن، گن شترو فلم کا پوسٹر۔ (تصویر: پی ٹی آئی/وکی پیڈیا) (درمیان میں السٹریشن: دی وائر/پری پلب چکرورتی)

جو عوام کے حق میں ناپسندیدہ سچ بولتا ہے، اقتدار اس کو عوام کا دشمن بنادیتی ہے

کولکاتہ میں منعقد فلم فیسٹیول میں ستیہ جیت رے کی ‘گن شترو’ کا ذکر کرتے ہوئے امیتابھ بچن کی یہ قیاس آرائی بالکل ٹھیک ہے کہ آج عوام کے لیے آواز اٹھانے والےلوگ رے کی فلم کے ‘ڈاکٹر گپتا’ ہی ہیں، جوعوام کو خبردار کرنا چاہتے ہیں، لیکن اقتدار اس وقت کامیاب ہو جاتی ہے جب عوام انہیں ہی اپنا دشمن سمجھ کر انہیں قتل کرنے کے لیےآمادہ ہوجائے۔

 (علامتی تصویر: رائٹرس)

ہندوؤں کو اسلام اور دوسرے مذاہب کے بارے میں کیوں جاننا چاہیے؟

آج کے ہندوستان میں، خاص طور پر ہندوؤں کے لیے ضروری ہے کہ وہ غیر ہندوؤں کے مذاہب، صحیفے، شخصیتوں اور ان کے مذہبی طرز عمل کو جانیں۔ مسلمان، عیسائی، سکھ یا آدی واسی تو ہندو مت کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں، لیکن ہندو اکثر اس معاملے میں صفر واقع ہوئے ہیں۔ بہت سے لوگ محرم پر بھی مبارکباد دے ڈالتے ہیں۔ ایسٹر اور بڑاد دن میں کیا فرق ہے؟ اورآدی واسی عقائد کے بارے میں تو کچھ بھی نہیں معلوم ۔

فوٹو:  رائٹرس

کس کی نمائندگی کرتا ہے ہندوستانی میڈیا

یہ دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ میڈیا، جو جمہوریت کے سب سے زیادہ تسلیم شدہ اداروں میں سے ایک ہے، دلتوں، آدی واسیوں اور دیگر پسماندہ گروہوں کو نہ صرف نیوز رومز میں نوکریاں دینے بلکہ ان کے ایشوز کو بھی جگہ دینے میں ناکام رہا ہے۔

عامر سلم خان، فوٹو بہ شکریہ فیس بک

آہ! عامر سلیم خان صاحب

عامرسلیم خان اپنی رپورٹس کی دلچسپ سرخیوں اور خبر وں کی ترتیب و پیشکش کے لیے ہمیشہ یاد کیے جائیں گئے ۔ مجھ جیسے صحافت کے طالبعلم کی ہمیشہ یہ خواہش رہی کہ ایک سرخی ان جیسی لگا پاتا ۔

'کسان آندولن گراؤنڈ زیرو' کتاب اور تحریک کے دوران 2021 میں سنگھو بارڈر پر بیٹھے کسان۔ (تصویر: راج کمل پرکاشن/پی ٹی آئی)

’کسان آندولن، گراؤنڈ زیرو‘ کسانوں کی جدوجہد کو پُر اثر انداز میں پیش کرنے والی ضروری کتاب ہے

بک ریویو: تحریک کے ساتھ ہی تحریکوں کو دستاویزی پیرہن عطا کرنا ایک اہم اور ذمہ دارانہ کام ہے۔ صحافی مندیپ پنیا نے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کے سفر کو تخلیقی انداز میں حقائق کے ساتھ پیش کرکے اس سمت میں کوشش کی ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

حالیہ انتخابی نتائج بتاتے ہیں کہ مزاحمت کا وقفہ ابھی اور طویل ہونے والا ہے

ہندوستان کے لیے گجرات کے انتخابی نتائج کے نظریاتی مضمرات بہت سنگین ہوں گے۔ مسلمان اور عیسائی مخالف نفرت اور تشدد گجرات کے باہر بھی شدت اختیار کریں گے۔ مزدوروں، کسانوں، طلبہ وغیرہ کے حقوق کو محدود کرنے کے لیے قانونی طریقے اپنائے جائیں گے۔ آئینی اداروں پر بھی دباؤ بڑھے گا۔

نیشنل آرکائیوز کے ایک پروگرام میں ڈاکٹر سریندر گوپال۔ (فائل فوٹو بہ شکریہ: وزارت ثقافت/پی آئی بی)

مؤرخ سریندر گوپال کی یاد میں …

یاد رفتگاں: گزشتہ دنوں دار فانی سے رخصت ہوئےمؤرخ سریندر گوپال اپنےتمام علمی کارناموں میں وولگا کو گنگا سے جوڑنے والے سماجی، ثقافتی اور اقتصادی روابط کی چھان بین کرتے رہے۔عصر آئندگاں میں جب بھی ہندوستان، روس اور وسطی ایشیا کے تاریخی تعلقات پر بات کی جائے گی، ان کے علمی کارنامے اہل علم کے لیے رہنمائی کا کام کریں گے۔