فکر و نظر

رضوان اللہ، فوٹو:دی وائر

کلکتہ کا کولاژ بنانے والے رضوان اللہ ہمارے درمیان نہیں رہے…

رضوان اللہ کے اوراق مصور میں کلکتہ بھی ہے اور دلی بھی— اس سے ہمیں کلکتہ کے کل، آج اور کل کے بارے میں بہت سی معلومات ملتی ہیں اور دلی کے دل کا حال معلوم ہوتا ہے۔’اوراق مصور‘ کلکتہ کا کولاژ ہے اور اس میں شبدوں سے جو چترکاری کی گئی ہے، وہ تصویریں انتہائی حسین ہیں … اس میں فکر، معانی اور لفظیات کا حسن سمٹ آیا ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

آر ایس ایس کی صرف زبان بدلی ہے، سوچ نہیں

پچھلے کچھ دنوں سے آر ایس ایس لیڈروں کی زبان بدلی بدلی سی نظر آ رہی ہے، لیکن تبدیلی سنگھ کے ایجنڈے کا حصہ کبھی نہیں رہی۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ سنگھ نے ‘غیر سیاسی ہونے کی سیاست’ کرتے ہوئے اپنے سویم سیوکوں کو اقتدار کی چوٹی تک پہنچایا ہے اور کیسے وہ جمہوری اور آئینی اقدار کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں۔

لیسٹر میں تشدد کے بعد کارکنوں نے ہندوستانی  ہائی کمیشن کے باہر احتجاج کیا۔ (فوٹو بہ شکریہ: ساؤتھ ایشیا سالیڈیرٹی نیٹ ورک)

ملک میں پھیلی فرقہ پرستی کا وائرس اب تارکین وطن تک رسائی حاصل کر چکا ہے

ہندوستانی تارکین وطن کی سیاست اب ہندوستانی صورت حال کا ہی عکس ہے۔ وہی پولرائزیشن، وہی سوشل میڈیا مہم، وہی سیاسی اور سرکاری سرپرستی اور وہی تشدد۔ اختلاف تو دور کی بات ، کسی دوسرےنظریے کو برداشت بھی نہیں کیا جا رہا ہے۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

آبادی کے عدم توازن کے بارے میں آر ایس ایس سربراہ کی بات محض ایک سیاسی پروپیگنڈہ ہے

سال 1995 کے بعد 2020 میں تمام برادریوں میں مسلم خواتین کی برتھ ریٹ میں سب سے تیز گراوٹ درج کی گئی۔ نتیجتاً ان کی آبادی میں اضافے کی شرح میں بھی کمی آئی۔ ایک سیاسی پروپیگنڈہ کے تحت مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی بات کرتے ہوئے خوف اور اندیشہ پیدا کر کے ہندوؤں کو پولرائزکیا جا رہا ہے۔

 (تصویر ، بہ شکریہ: Facebook/@RSSOrg)

آبادی کے عدم توازن پر موہن بھاگوت کی تشویش: کسی کمیونٹی کا نام نہیں لیا، لیکن سنگھ کے عقلمندوں کو اشارہ ہی کافی ہے …

موہن بھاگوت نے کسی بھی برادری کا نام لیے بغیر ملک میں برادریوں کے درمیان آبادی کے بڑھتے ہوئے عدم توازن پرتشویش کا اظہارکیا۔ سنگھ شروع سے ہی اشاروں میں بات کرتا رہا ہے۔ اس سے وہ قانون کی گرفت سے بچتا رہا ہے۔ ساتھ ہی اشاروں کی زبان کی وجہ سے دانشور حضرات بھی ان کے دفاع میں کود پڑتے ہیں، جیسا کہ اس وقت سابق الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی کر رہے ہیں۔

طارق عزیر اور  ستیندر کمار لامبا

طارق عزیر اور لامبا: ہندوپاک سفارت کارتی کا ایک باب بند ہو گیا

طارق عزیز اور لامبا دونوں کے جانے سے کشمیر پرہندوستان اور پاکستان کی سفارت کاری کے بہت سے پوشیدہ پہلو بھی راز میں ہی رہیں گے۔ مگر ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ انتقال سے قبل لامبا نے اپنی کتاب کا مسودہ مکمل کر لیا تھا۔ اب انتظار ہے کہ ان کی فیملی کب اس کو شائع کراتی ہے تاکہ بہت سے سربستہ رازوں سے پردہ اٹھ جائےاوردونوں ممالک کی شاید کچھ رہنمائی بھی ہوجائے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

پی ایف آئی: مسلم نوجوان ایک بار پھر نشانے پر؟

بہت سے الزامات جو آج پی ایف آئی پر لگائے جا رہے ہیں، کم و بیش ان ہی الزامات کا پٹارہ سیمی کے خلاف بھی کھولا گیا تھا۔سیمی کی طرف سے دائر کئی اپیلیں کئی دہائیوں سے عدالت اعظمیٰ کی کارروائی کی منتظر ہیں۔اگر یہ انصاف ہے تو ظلم اور ناانصافی کسے کہتے ہیں؟ اندیشہ ہے کہ یہی ڈرامہ دوبارہ کھیلا جا رہا ہے۔

ایک ڈاکٹر نسخے پر دوا لکھتے ہوئے۔ پس منظر میں سپریم کورٹ۔ (تصویر: کریٹیو کامنس اور پی ٹی آئی)

فارما کمپنی اور ڈاکٹروں کی ملی بھگت کے خلاف لازمی قانون سازی کی ضرورت پر زور دینے والی حکومت کا یو ٹرن   

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک جواب میں کہا ہے کہ فارماسوٹیکلز کمپنیوں کی جانب سے ڈاکٹروں کو رشوت دینے سے روکنے کے لیےرضاکارانہ طور پر نافذ یونیفارم کوڈ آف فارماسوٹیکل مارکیٹنگ پریکٹس ہی کافی ہے۔ حالاں کہ، قبل میں حکومت لازمی قانون سازی کی ضرورت پر زور دیتی رہی ہے۔

علامتی تصویر، رائٹرس

روس — یوکرین جنگ: فوجی منصوبہ سازوں کے لیے ایک سبق

سائبر اور مواصلات کے حوالے سے یہ جنگ پوری دنیا میں فوجی منصوبہ سازوں کے لیے ایک سبق ہے۔ ماہرین کے مطابق اس جنگ کے بعد کئی ممالک جن میں ہندوستان، پاکستان، چین اور امریکہ بھی شامل ہیں، اپنی جنگی حکمت عملی یا منصوبہ بندی کی از سر نو تشکیل کریں گے۔

(السٹریشن : پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

ہیٹ اسپیچ پر مودی حکومت خاموش ہےکیوں کہ اس کاسب سے زیادہ فائدہ وہی اٹھا رہی ہے

سپریم کورٹ نے ہیٹ اسپیچ کی بات کر کے ملک کی دکھتی نبض پر ہاتھ رکھا ہے، لیکن جہاں تک اس سلسلے میں’مرکز کے خاموش تماشائی بن کر بیٹھنے’ والے سوال کی بات ہے تویہ سوال پوچھنے والے کو بھی پتہ ہے اور ملک کی عوام کو بھی کہ اس سے کس کو فائدہ ہو رہا ہے۔

فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@AlinejadMasih

ایران میں خواتین کی بغاوت اپنے طریقے سے جینے کے حق کو پامال کیے جانے کے خلاف غم و غصے کا اظہار ہے

ایران میں اگر گشتی دستے زبردستی حجاب پہنا رہے ہیں ہیں توہندوستان میں سرکاری گشتی دستے زبردستی حجاب اتار رہے ہیں۔ فرق یہ ہے کہ ایران میں اسلامی حکومت مسلمانوں کو اپنے حساب سے پابندکرنا چاہتی ہے اور ہندوستان میں ایک ہندو حکومت مسلمانوں کو اپنے قاعدوں میں قید کرنا چاہتی ہے۔

فوٹو بہ شکریہ: یو این

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا سیشن

اگر افغانستان پر چڑھائی سے لےکر اقتصادی امور پر بھی فیصلے اقوام متحدہ کے باہر ہونے ہیں، تو ایک بھاری بھرکم تنظیم اور اس کے سکریٹریٹ پررقوم خرچ کرنے کا کیا فائدہ ہے؟ یہ سوال اب دنیابھر کے پاور کوریڈورز میں گشت کر رہا ہے۔

صحافی رویش کمار(فوٹو: دی وائر)

این ڈی ٹی وی پر گوتم اڈانی کا ممکنہ قبضہ اور رویش کا مستقبل

رویش کمار نے جس اعتماد کے ساتھ نوکری پر جمے رہنے کی بات کی ہے وہ بلا وجہ نہیں ہے۔ان کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی مینجمنٹ ہو انھیں رکھنا چاہے گا کیونکہ انھیں نکالنے سے این ڈی ٹی وی کی ساکھ کو زبردست دھچکا پہنچنے کا خطرہ ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

جیل میں دو سال پورے ہونے پر عمر خالد کا خط: کبھی کبھی مایوسی اور تنہائی مجھے گھیر لیتی ہے

اکثرسوچتا ہوں یہ اندھیری سرنگ کتنی لمبی ہے؟ کیا کوئی روشنی نظر آرہی ہے؟ کیا میں اس کے انجام کے قریب ہوں یا اب تک صرف آدھا فاصلہ طے ہوا ہے؟ یا آزمائش کا دور ابھی بس شروع ہی ہوا ہے؟

گیان واپی مسجد۔ (فوٹو: کبیر اگروال/د ی وائر)

گیان واپی: کسی ایک مسجد کو نزاعی مسئلہ بنانے کا مطلب اکثریت پسندی کے رجحان کو بڑھاوا دینا ہے

گیان واپی کیس میں بنارس کی عدالت نے ابھی صرف یہ کہا ہے کہ ہندو خواتین کی عرضی قابل غور ہے۔ میڈیا اس فیصلے کو ہندوؤں کی جیت قرار دے کر مشتہر کر رہی ہے۔ اس سے آگے کیا ہوگا ،یہ صاف ہے۔ وہیں اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ متھرا کی دھمکی بھی دے رہے ہیں۔

Representative image: Molten iron flowing out of a blast furnace. Photo: yasin hm/Unsplash

ویدانتا نے گوا میں آئرن مینوفیکچرنگ پلانٹ چلانے کے لیے ماحولیاتی قوانین کو طاق پر رکھ دیا ہے

خصوصی رپورٹ: دی رپورٹرز کلیکٹو کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ گوا کے دو گاؤں– امونا اور نویلیم میں ویدانتا کے کچا لوہا بنانے والے دو آئرن پلانٹس کو چلانے میں ماحولیاتی قوانین کی شدید خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔

بلقیس اپنی بیٹی کے ساتھ۔ (فائل فوٹو: رائٹرس)

بلقیس کے قصورواروں کی معافی نے نو دیپ کے زخم کیوں ہرے کر دیے ہیں …

بلقیس بانو کیس کے 11 مجرمین کو رہا کیا گیا تو نودیپ نے مجھے فون کیا، وہ اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پا رہی تھی۔ لگتا تھا کہ وہ اپنا درد یاد کر رہی تھی۔اس کو لگا جیسے وہ ایک بار پھر ملک کے قانون کے ہاتھوں شرمسار ہو گئی۔ مجھے لگا کہ یہ نہ صرف نودیپ بلکہ عصمت دری کا شکار ہونے والی ہر عورت کی اخلاقی شکست ہے۔

دارالحکومت دہلی میں واقع راج پتھ کا نام کرتویہ پتھ کر دیا گیا ہے۔ اس تبدیلی سے متعلق سائن بورڈ کی نقاب کشائی 8 ستمبر 2022 کو کی گئی تھی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

کیا نریندر مودی کا ’کرتویہ پتھ‘ اپنے فرائض سے روگردانی کی علامت ہے

شہریوں کو فرض شناسی کی ترغیب دینا آمرانہ طرزحکومت کا محبوب مشغلہ ہے۔ اس کو پہلی بار اندرا گاندھی نے ایمرجنسی کے دوران متعارف کرایا تھا۔ اس کے بعد سے عام شہریوں کے حقوق کو پامال کرنے والی حکومتوں نے اکثر اپنے فرائض کی تکمیل کے بجائے شہریوں کے فرائض اور اس کی اہمیت پر ہی زور دیا ہے۔

غلام نبی آزاد، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

غلام، جو کانگریس سے آزاد ہوا …

آزاد اگر مرکزی حکومت کے مشن کے تحت نہیں آئے ہیں اور حقیقتاً آزاد سیاسی لیڈر کا رول ادا کرنا چاہتے ہیں، تو اس خطے کی 33 فیصد مسلم آبادی اور 23فیصد دلت آبادی کا ایک مشترکہ اتحاد قائم کرکے اپنی سیاست کو دوام بخش کر فرقہ پرستوں کو بھی خاصی حد تک لگام لگا سکتے ہیں۔ ان کے پاس آزادانہ سیاست کرنے کا بس یہی ایک راستہ ہے۔ ورنہ ان کی اس دوسر ی سیاسی پاری کو بھی ان کی غلامی کے دور کے ہی توسیع کے طور پر یاد کیا جائےگا۔

AKI Blankl

جیل سے رہائی  کے بعد تیستا سیتلواڑ کا پہلا انٹرویو

ویڈیو: گجرات فسادات کی تحقیقات کو گمراہ کرکے ‘بے قصور لوگوں’ کو پھنسانے کے لیے ثبوت گھڑنے کی مبینہ سازش کے الزام میں سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو جون میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد انہیں سنیچر کو سابرمتی جیل سے رہا کیا گیا۔ ان کے ساتھ بات چیت۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

رام کے بعد گنیش کو ہندوتوا کی سیاست کی لڑائی میں بھرتی کیا جا رہا ہے

جگہ–جگہ قبرستان اور عیدگاہ کی زمین پر کبھی پیپل لگا کر، کبھی کوئی مورتی رکھ کر اور بھجن آرتی کا سلسلہ شروع کر کے قبضہ کرنےکےحربے زمانے سے استعمال ہورہے ہیں۔ اب حکومتیں بھی اس میں تندہی سے مصروف ہیں۔لطف کی بات یہ ہے کہ اگر مسلمان اس کی مخالفت کریں تو انہیں عدم روادارکہا جاتا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

پاکستان میں سیلاب سے تباہی: قدرتی آفات کی پیشگی اطلاع کا کوئی نظم کیوں نہیں ہے…

سال 2014میں کشمیر کے سیلاب اور اس وقت پاکستان میں رونما تباہی یہ بتاتی ہے کہ سیاسی قضیہ یا دہشت گردی امن و امان کے لیے خطرہ تو ہیں، مگر قدرتی آفات اور ماحولیاتی تباہی کئی نسلوں کو متاثر کرتی ہے اور کسی دوسرے خطرے کے مقابلے انسانی جانوں کا کہیں زیادہ زیاں ہوتا ہے۔اس لیے اس بات پر حیرت ہوتی ہے کہ اتنے اہم معاملے پر ہندوستان اور پاکستان کے سفارتی حلقوں میں خاطر خواہ دلچسپی کیوں نہیں لی جارہی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

نریندر مودی کی ’ریوڑی نامکس‘ معیشت سے نہیں، خالصتاً سیاست سے متعلق ہے

وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘مفت کی ریوڑی’ والے بیان کے بعدجہاں ہر طرح کے ماہرین اقتصادیات سبسڈی کی خوبیوں اور خامیوں کی پیچیدہ باریکیوں کو سمجھنےکے لیےمجبور ہو گئے ہیں، وہیں مودی کے لیے اس ایشو کو کھڑا کر پانا ہی ان کی کامیابی ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

پیگاسس جاسوسی معاملہ: سپریم کورٹ سچائی سے بس دو قدم دور ہے

پیگاسس معاملے پر سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ تکنیکی کمیٹی کی جانب سے کوئی حتمی اور فیصلہ کن نتیجہ نہ آنے کے بعد عدالت کے پاس سچ جاننے کے دو آسان طریقے ہیں۔ ایک، مرکزی وزیر داخلہ اور این ایس اے سمیت تمام اہم عہدیداروں سے ذاتی حلف نامہ طلب کرنا اور دوسرا، معروف تنظیموں سے کمیٹی کے نتائج کاتجزیہ کروانا۔

Firaq-Gorakhpuri-The-Wire-Hindi-21

آدمی بنا ہی اِس لیے ہے کہ پیار کرے: فراق گورکھپوری

آج اُردوکے مایہ ناز شاعر فراق گورکھپوری کی سالگرہ ہے۔ دی وائر اُردو کے قارئین کے لیے ایکسپریس نیوز کے شکریے کے ساتھ فراق صاحب کا انٹرویو پیش کیا جارہا ہے ۔یہ انٹرویوان کے انتقال سے چند روز قبل ان کی رہائش گاہ پر کیا گیا تھا۔

15 اگست کو مجرموں کی جیل سے رہائی کے بعد ان کا استقبال مٹھائی کھلا کر کیا گیا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

ہندوستان: فرقہ وارانہ فسادات کے مجرمین کو معافیاں

ہندوستان میں فرقہ وارانہ فسادات تو پہلے بھی ہوتے تھے اور فسادیوں کا چھوٹ جانا بھی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ فرق بس یہ ہے کہ عدالتوں سے مجرم ثابت ہونے اور سزائیں پانے کے بعد بھی انصاف کے عمل کو انگوٹھا دکھایا جا رہا ہے۔ ایک غیر محسوس طریقے سے20 کروڑمسلمانوں کو بتایا جا رہا ہے کہ یا تو وہ دوسرے درجہ کے شہری بننا منظور کریں یا کہیں اور چلے جائیں۔

عصمت چغتائی، فوٹو بہ شکریہ: وکیپیڈیا

عصمت چغتائی عورتوں کی اندھیری دنیا سے زیادہ مردوں کی چالاک دنیا کو اجاگر کرتی ہیں…

عصمت نے نہ صرف زبان پر پدری اجارہ داری کو توڑا بلکہ اپنی مخصوص زبان اور لفظیات سے ایک ایسی دنیا تشکیل دی جہاں عورت،انسان بھی ہے اور آزادی سے سانس بھی لیتی ہے، زنجیروں کو توڑتی بھی ہے؛ دکھ تکلیف میں آنسو بھی بہاتی ہے، کہیں معصوم،نرم و نازک سی تو کہیں فولادی۔عورت کی یہ دنیا کالی سفید جیسی بھی ہے کم از کم عورت کی دنیا تو ہے۔

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے تین سال: مقتدر شخصیات کی رپورٹ

اس شورش زدہ خطے میں سویلین ہلاکتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، جس سے خوف و ہراس کے ماحول میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف انسداد دہشت گردی اور بغاوت کو کچلنے کے قوانین کا بے محالہ اور بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پریس شدید دباؤ کا شکار ہے۔

بلقیس اپنی بیٹی کے ساتھ۔ (فائل فوٹو: رائٹرس)

بلقیس کے مجرموں کی رہائی ساورکر کے نظریے کی پیروی ہے

ساورکر نے اپنی کتاب ‘6 گورو شالی ادھیائے ‘ میں ریپ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر جائز ٹھہرایا تھا۔ آزاد ہونے کے بعد ایک مجرم نے کہابھی کہ ان کو ان کے سیاسی نظریے کی وجہ سے سزا دی گئی۔ وہ شاید یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہوں کہ انھوں نے کوئی جرم نہیں کیا تھا، صرف ساورکر کے سیاسی نظریے کی پیروی کی تھی ۔

فوٹو: پی ٹی آئی

کیا ہے نیشنل ہیرالڈ معاملہ، جس نے کانگریس کی مصیبت بڑھا رکھی ہے

ویڈیو: نیشنل ہیرالڈ اخبار 1938 میں جواہر لال نہرو کی تنظیم ‘اے جے ایل’ نے شروع کیا تھا اور وہ اس کے پہلے مدیر بھی تھے۔ جب نہرو وزیر اعظم بنے تو انہوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ پہلے وزیراعظم کے شروع کیے گئے اخبارکے دفترمیں آج کیوں تالے پڑے ہیں؟ یاقوت علی کی رپورٹ۔

نیشنل ہیرالڈ بلڈنگ میں ای ڈی کے ذریعے سیل کیے گئے 'ینگ انڈیا' کے دفتر میں جواہر لعل نہرو کی تصویر۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

کیا نیو انڈیا میں ہونے والے آزادی کے جشن میں جواہر لعل نہرو کی کوئی جگہ نہیں ہے

ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کا جشن منانے کے لیے جاری ‘آزادی کے امرت مہوتسو’ کے سرکاری ذرائع ابلاغ میں ملک کے موجودہ اور واحد ‘محبوب لیڈر’ کا ہی تذکرہ کیا جا رہا ہے اور ان ہی کی تصویریں نظر آ رہی ہیں۔

منگل کو نتیش کمار آر جے ڈی کے تیجسوی یادو اور تیج پرتاپ یادو کے ساتھ گورنر سے ملاقات کے لیے جاتے ہوئے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

بہار کی سیاسی پیش رفت نے اپوزیشن کی سیاست کو بےحد دلچسپ بنا دیا ہے

بہار میں حالیہ سیاسی پیش رفت 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے ملک کی سیاست کو بدلنے کا مادہ رکھتی ہے۔ اعداد و شمار کی روشنی میں دیکھیں تو بی جے پی کے پاس سات پارٹیوں کے اس مہا گٹھ بندھن کو لے کر فکر مند ہونے کی ہر وجہ ہے۔