فکر و نظر

فوٹو:  رائٹرس

کس کی نمائندگی کرتا ہے ہندوستانی میڈیا

یہ دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ میڈیا، جو جمہوریت کے سب سے زیادہ تسلیم شدہ اداروں میں سے ایک ہے، دلتوں، آدی واسیوں اور دیگر پسماندہ گروہوں کو نہ صرف نیوز رومز میں نوکریاں دینے بلکہ ان کے ایشوز کو بھی جگہ دینے میں ناکام رہا ہے۔

عامر سلم خان، فوٹو بہ شکریہ فیس بک

آہ! عامر سلیم خان صاحب

عامرسلیم خان اپنی رپورٹس کی دلچسپ سرخیوں اور خبر وں کی ترتیب و پیشکش کے لیے ہمیشہ یاد کیے جائیں گئے ۔ مجھ جیسے صحافت کے طالبعلم کی ہمیشہ یہ خواہش رہی کہ ایک سرخی ان جیسی لگا پاتا ۔

'کسان آندولن گراؤنڈ زیرو' کتاب اور تحریک کے دوران 2021 میں سنگھو بارڈر پر بیٹھے کسان۔ (تصویر: راج کمل پرکاشن/پی ٹی آئی)

’کسان آندولن، گراؤنڈ زیرو‘ کسانوں کی جدوجہد کو پُر اثر انداز میں پیش کرنے والی ضروری کتاب ہے

بک ریویو: تحریک کے ساتھ ہی تحریکوں کو دستاویزی پیرہن عطا کرنا ایک اہم اور ذمہ دارانہ کام ہے۔ صحافی مندیپ پنیا نے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کے سفر کو تخلیقی انداز میں حقائق کے ساتھ پیش کرکے اس سمت میں کوشش کی ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

حالیہ انتخابی نتائج بتاتے ہیں کہ مزاحمت کا وقفہ ابھی اور طویل ہونے والا ہے

ہندوستان کے لیے گجرات کے انتخابی نتائج کے نظریاتی مضمرات بہت سنگین ہوں گے۔ مسلمان اور عیسائی مخالف نفرت اور تشدد گجرات کے باہر بھی شدت اختیار کریں گے۔ مزدوروں، کسانوں، طلبہ وغیرہ کے حقوق کو محدود کرنے کے لیے قانونی طریقے اپنائے جائیں گے۔ آئینی اداروں پر بھی دباؤ بڑھے گا۔

نیشنل آرکائیوز کے ایک پروگرام میں ڈاکٹر سریندر گوپال۔ (فائل فوٹو بہ شکریہ: وزارت ثقافت/پی آئی بی)

مؤرخ سریندر گوپال کی یاد میں …

یاد رفتگاں: گزشتہ دنوں دار فانی سے رخصت ہوئےمؤرخ سریندر گوپال اپنےتمام علمی کارناموں میں وولگا کو گنگا سے جوڑنے والے سماجی، ثقافتی اور اقتصادی روابط کی چھان بین کرتے رہے۔عصر آئندگاں میں جب بھی ہندوستان، روس اور وسطی ایشیا کے تاریخی تعلقات پر بات کی جائے گی، ان کے علمی کارنامے اہل علم کے لیے رہنمائی کا کام کریں گے۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

کیوں صنعتوں سے محروم شمالی بہار کے شہر شدید فضائی آلودگی سے دوچار ہیں؟

نومبر کے آخری دنوں کی مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کی رپورٹ میں بہار کے موتیہاری کا ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیوآئی ) 402 تھا۔ یہ صورتحال تقریباً ایک ماہ سے ہے۔ ایک ایسے شہر میں جہاں صنعت کے نام پر کسی زمانےکی شوگر مل کے کھنڈرات ہی نظر آتے ہیں، آلودگی کی یہ سطح سنگین سوالوں کو جنم دیتی ہے۔

اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ۔ (تصویر: Martin Kraft/Wikimedia Commons, CC BY-SA 4.0)

اسرائیلی فلمساز کا مودی حکومت کے منہ پر طمانچہ

اسرائیلی فلمساز کے تبصرہ پر جس طرح حکومت بھڑک اٹھی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ناکام فلمساز اگنی ہوتری کی فلم پر تنقید کو خود ہندوستان پر حملہ تصور کیا جائےگا۔ حیرت ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کسی فلم پر ایک سند یافتہ فلمساز کی تنقید کوبرداشت نہیں کر پارہی ہے۔

dukhdarshan

دکھ درشن: گجرات اسمبلی انتخابات کے نشیب و فراز پر طنزیہ نظر

ویڈیو: گزشتہ ماہ گجرات انتخابات کے لیے انتخابی مہم کے دوران نریندر مودی، امت شاہ، اروند کیجریوال اور کانگریس لیڈر کیا کر رہے تھے، الیکشن کمیشن کیسے کام کر رہا تھا، ان موضوعات پر @ms_medusssa کا طنزیہ نیوز بلیٹن۔

SV-Prof-Babri-Video

چھ دسمبر: جرم اور ناانصافی کی جیت

ویڈیو: 400 سال پرانی بابری مسجد کا انہدام ملک کی سیاست کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوا ہے۔ اس انہدام کے 30 سال مکمل ہونے پر اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

فوٹو: رائٹرس

عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں ہندوستان اور پاکستان کی سفارت کاری

پاکستانی سفارت کاری کی وجہ سے عالمی طور پر تلافی کے فنڈنگ کا ایک مسئلہ فی الحال تو حل ہوگیا، مگر ان کو اسی شدو مد کے ساتھ اپنے ہی خطے میں ہندوستان کے ساتھ دریائے سندھ اور اس کی معان ندیوں کو پانی فراہم کرنے والے کشمیر اور لداخ کے پہاڑوں میں موجود گلیشیرزکے تیزی کے ساتھ پگھل کر ختم ہونے کے ایشوز پر بھی اسی طرح کا کوئی قدم اٹھانا ہوگا۔

گجرات کے موربی سول اسپتال  کے دورے پر وزیر اعظم نریندر مودی (بائیں) اور مدھیہ پردیش کے گوالیار کا جے اے ایچ اسپتال(تصویر: پی ٹی آئی/دیپک گوسوامی)

آئے دن رہنماؤں کے اسپتالوں کے دوروں سے بدلتا کیا ہے؟

آپ بیتی: موربی پل حادثے کے بعد وزیر اعظم مودی کے اسپتال کے دورے سے پہلے ہی اس کے کایا پلٹ کی تصویریں سامنے آ ئی تھیں۔یہ سب نیا نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش کے گوالیار کے جیاروگیہ اسپتال کے ایسے ہی کچھ دوروں کا گواہ ہونے کی وجہ سےمیں جانتا ہوں کہ لیڈروں کے اس طرح کے دورے سے اخبارات کی سرخیوں کے علاوہ اورکچھ نہیں بدلتا۔

گجرات کے بوٹاڈ میں ایک انتخابی ریلی میں وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: گجرات بی جے پی)

گجرات الیکشن: طاقتور نظر آ رہی بی جے پی کے لیے جیت کی راہ  آسان نہیں ہوگی

اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئےاقتصادی اور سماجی سروکاروں نے بی جے پی کو اس کے ‘گجراتی گورو’ پر بھروسہ کرنے کے لیے مجبور کر دیا ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کی انتخابی مہم کا رخ ہندوتوا سے ترقیاتی اسکیموں کی جانب موڑ دیا ہے۔

ونایک دامودر ساورکر۔ (تصویر بہ شکریہ: savarkarsmarak.com)

کیا راہل گاندھی کو اس وقت ساورکر کی تنقید کرنی چاہیے تھی …

‘معافی ویر’ کہہ کر ساورکر کو تمسخر کا نشانہ بنانے کے بجائےہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ساورکر واد (ازم) کے معنی ومفہوم پر بات کریں۔ اگر وہ کامیاب ہو ا تو ہم سب انتخابات کے ذریعے راجا کا انتخاب کرتے رہیں گے اور ہمیں فرمانبردار رعایا کی طرح اس کے ہر حکم کی تعمیل کرنی ہوگی۔

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی مغرب میں پذیرائی

آر ایس ایس، ایچ ایس ایس اور دیگر تنظیمیں اب 48 ممالک میں سرگرم ہیں۔ امریکہ میں ایچ ایس ایس نے 32 ریاستوں میں 222 شاکھائیں قائم کی ہیں۔کیا وقت نہیں آیا ہے کہ مغرب کو بتایا جائے کہ جس فاشزم کو انہوں نے شکست دی تھی، وہ کس طرح ا ن کی چھتر چھایا میں دوبارہ پنپ رہا ہے اور جلد ہی امن عالم کے لیے ایک شدید خطرہ ثابت ہو سکتا ہے؟

فوٹو : رائٹرس

ہنگر انڈیکس: ملک بجٹ اور  پالیسی کے بغیر غذائی قلت اور بھوک سے کیسے لڑے گا

کووڈ- 19 لاک ڈاؤن کے دوران ملک میں بھوک مری کی حالت دیکھنے کے بعد اس سے انکار کرنا غیر انسانی ہے۔ جب گلوبل ہنگر انڈیکس نے ہندوستان کی حالت زار کی نشاندہی کی تو مرکزی حکومت نے رپورٹ کو ہی خارج کردیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے پچھلے آٹھ سالوں میں بھوک مری اور غذائیت کے مسئلے کو دور کرنے کے لیے کیا کیا ہے؟

(تصویر: رائٹرس)

کوویکسین کو سیاسی دباؤ میں جلد بازی میں لایا گیا تھا: رپورٹ

طبی اور صحت کے مسائل پر کام کرنے والی امریکی ویب سائٹ اسٹیٹ کی رپورٹ کے مطابق، کوویکسین بنانے والی کمپنی بھارت بایو ٹیک کے ایک ڈائریکٹر نے اعتراف کیا ہے کہ ویکسین کوتیار کرنے کے عمل میں کچھ ‘ضروری’ اقدامات چھوڑ دیے گئے تھے۔

(تصویر بہ شکریہ : cathredfern/Flickr CC BY NC 2.0)

خواتین کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں؟

قومی دارالحکومت میں شردھا واکر کے ان کے لیو-ان پارٹنر آفتاب پونا والا کے ہاتھوں وحشیانہ قتل نے بہت درد اور غصہ پیدا کیا ہے۔ پولیس کا فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ آفتاب کو اس بہیمانہ قتل کی سزا ملے۔ لیکن خواتین کے خلاف مزید تشدد کو روکنے کے لیے ہمیں ایک سماج کے طور پرکیا کرنا چاہیے؟

(السٹریشن: پرپلب چکرورتی/ دی وائر)

ای ڈبلیو ایس ریزرویشن: جن کو ’وہ‘ ساتھ بٹھانا نہیں چاہتے، ان سے داخلوں اور نوکریوں میں برابری کیوں

صلاحیت کی وجہ سےمواقع ملتے ہیں۔ یہ جملہ غلط ہے۔ یہ کہنا درست ہے کہ موقع ملنے سے صلاحیت نمایاں ہوتی ہے۔ صدیوں سے جنہوں نے تمام مواقع اپنے لیےمحفوظ کر رکھے ہیں، وہ اپنی صلاحیتوں کو فطری اور قدرتی تصور کرنے لگے ہیں۔ وہ نت نئی چالیں اور ترکیبیں ایجاد کرتے ہیں کہ جمہوریت کی وجہ سے جو مواقع ان سے لے لیے گئے ہیں، وہ پھر سے ان کو واپس ان کو مل جائیں۔

جسٹس بی این سری کرشنا (تصویر: پی ٹی آئی)

پولیس آپ کی رضامندی کے بغیر آپ کے کمپیوٹر ڈیٹا کو نہیں چھو سکتی: جسٹس بی این سری کرشنا

انٹرویو: سپریم کورٹ کے سابق جسٹس بی این سری کرشنا کا کہنا ہے کہ اگر پولیس رضامندی کے بغیر ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے تو اسے لازمی طور پراس کی وجہ بتانی ہوگی۔ صرف یہ کہنا کافی نہیں ہوگا کہ ایسا کرنے کا مقصد مجرمانہ جانچ ہے۔

فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/محبوبہ مفتی

مولانا عباس انصاری: اتحاد بین المسلمین کی علامت چلی گئی

شیخ عبداللہ کے دست راست ہونے کے باوجود، وہ میٹنگوں میں ان سے اختلاف رائے کا اظہار کرتے تھے۔ میٹنگوں سے واک آؤٹ کرنے کے لیے وہ مشہور ہو گئے تھے۔تما م طبقہ ہائے فکر میں ان کی مقبولیت کی وجہ سے 1986میں جب مسلم یونائیٹڈ فرنٹ کا قیام عمل میں آیا، تو اس کا کنوینر ان کو بنایا گیا۔

عام آدمی پارٹی نے گجرات کے آئندہ اسمبلی انتخابات میں سابق ٹی وی صحافی ایسودان گڑھوی کو وزیر اعلیٰ کے امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا ہے۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

رویش کمار کا بلاگ: یہ دور صحافت کی سیاست زدگی اور سیاست کی صحافت کاری کا ہے

گودی میڈیا بی جے پی کا جنرل سکریٹری سا بن گیا ہے۔ پورا گودی میڈیا پارٹی میں بدل چکا ہے۔ گودی میڈیا کے باہر میڈیابہت کم بچاہے۔ اسی لیےکئی لوگ صحافت چھوڑ کر پارٹیوں کا کام کر رہے ہیں۔ آئی ٹی سیل اور سروے میں کیریئر بنا رہے ہیں۔

راج دیو رنجن اور آشا رنجن۔ (فوٹوبہ شکریہ: رنجن فیملی/بینا کماری)

راج دیو رنجن قتل: مجھے ایک ایماندار صحافی کی بیوی ہونے کی سزا ملی

سال 2016 میں بہار کے سیوان ضلع میں صحافی راج دیو رنجن کا قتل کر دیا گیا تھا۔ سیوان سے چار بار رکن پارلیامنٹ رہےمرحوم محمد شہاب الدین قتل کے ملزمین میں سے ایک تھے۔ گزشتہ چھ سال سے معاملے میں سی بی آئی کی تحقیقات چل رہی ہے اور رنجن کے اہل خانہ انصاف کے انتظار میں ہیں۔

فوٹو: رائٹرس

چینی کمیونسٹ پارٹی کانگریس اور مغرب کے خدشات

چین کی بڑھتی ہوئی اقتصادی اور ملٹری طاقت کی وجہ سے بیجنگ کے گریٹ ہال میں منعقد چینی کمیونسٹ پارٹی کی بیسویں کانگریس پر سب کی نگاہیں ٹکی ہوئی تھیں۔ اس طرح کی کانگریس پانچ سال کے بعد ہوتی ہے، اس میں حکومت کی کارکردگی پر بحث و مباحثہ کیا جاتا ہے اور مستقبل کے لیے پالیسی ڈائریکشن دی جاتی ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ: اسکرین گریب)

وہ رہنماؤں کی دشمنی کے نہیں، آپسی تعاون اور لین–دین کے دن تھے

اس وقت ہماری سیاست میں اس قدر تنزلی نہیں آئی تھی کہ سیاست دان اپنے حریفوں کو دشمن کی طرح دیکھتے، دشمنوں کی طرح ان کی لعنت ملامت کی جاتی یا ان کو نیچا دکھانے کی کوشش میں اپنے آپ کو ان سےبھی نیچے گرا لیا جاتا۔

(تصویر: پی ٹی آئی/رائٹرس)

جس تنوع پر برطانیہ کو ناز ہے، اس سے ہندوستان کو گریز کیوں ہے

رشی سنک کے برطانیہ کے وزیر اعظم بننے پر ہندوستانیوں کو خوش ہونے کے بجائےحقیقت میں سنجیدگی سےاپنا جائزہ لینا چاہیے کہ ہزاروں سال سے ہماری معاشرت میں شامل ہمارے مذہبی تنوع اور ثقافتی تکثیریت کا کیا ہوا۔

اروند کیجریوال سومناتھ مندر میں۔ (فوٹو بہ شکریہ: Facebook/@AAPkaArvind)

بی جے پی سے زیادہ ہندوتوادی بن کر کیا پائے گی عام آدمی پارٹی

ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اروند کیجریوال کے نوٹ–راگ نے ضروری مسائل اور جواب دہی سے ہم وطنوں کی توجہ ہٹا کر فائدہ اٹھانے میں بی جے پی کی بڑی مدد کی ہے۔ اگر ماہرین صحیح ثابت ہوئے تو کیجریوال کی پارٹی کی حالت بھی ‘مایا ملی نہ رام’ والی ہو سکتی ہے۔

اروند کیجریوال اور نریندر مودی۔ (تصویر: پی ٹی آئی/رائٹرس)

کیجریوال ’پرو–ہندو‘ یا ’اینٹی–ہندو‘ ہوں نہ ہوں، مودی کے نقش قدم پر ضرور ہیں

اروند کیجریوال کے ‘ملک کی ترقی کے لیےلکشمی–گنیش کی تصویر نوٹوں پر چھاپنے’ کے مشورے سے پہلے ملک نے 2016 میں پیسے کے بارے میں اس طرح کی احمقانہ تجویز کا مشاہدہ کیا تھا، جب ملک کے وزیر اعظم نے اچانک چلن میں رہے اسّی فیصد نوٹوں کو راتوں رات غیر قانونی قرار دے کر کرپشن اور کالے دھن پر روک لگانے کا دعویٰ کیا تھا۔

برطانوی وزیر اعظم رشی سنک اپنی سرکاری رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر۔ (تصویر: رائٹرس)

رشی سنک کا عہدہ ہندوپن یا ہندوستانیت کی شان نہیں، برطانیہ کی تنوع پسندی ہے

رشی سنک کا وزیر اعظم بننا برطانیہ کے لیےضرور ایک قابل فخر لمحہ ہے، کیونکہ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس نے ‘بیرونی لوگوں’ کے ساتھ دوستی میں بڑی ترقی حاصل کرلی ہے۔ اس میں ہندو مذہب یا اس کے پیروکاروں کا کوئی خاص کمال نہیں ہے۔ یہ کہنا کہ برطانیہ کو بھی ہندو مذہب کا لوہا ماننا پڑا، احساس کمتری کا اظہار ہی ہے۔

ملائم سنگھ یادو

الوداع ملائم سنگھ یادو …

ملائم سنگھ یادو، لالو پرساد یادو اور کانشی رام نے دبے کچلے مجبور و مقہور مظلوموں کو جگا تو دیا، مگر ان کا ایک واضح اتحاد بنانے میں ناکام رہے، جو ملکی سطح پر اثر انداز ہوکرہندوستان کے سماجی توازن کو ٹھیک کرکے اس خطے کی تقدیر بدل دیتا۔ ہندوستان میں فرقہ پرستی اور اعلیٰ ذاتوں کی ہندو قوم پرستی اور سیاست و سماج میں ان کی پکڑ کا مقابلہ صرف مسلمانوں اور نچلے طبقے پر مشتمل مظلوموں کے ایک ایسے اتحاد سے ہی ممکن ہے۔ مگر اس کے لیے شاید ایک با ر پھر کسی ملائم سنگھ یادو کا انتظار کرنا پڑے گا، جو دور اندیش اور اپنے نعرے کوعملی جامہ پہنانے اور منزل تک پہنچنے میں مخلص ہو۔

ملیکارجن کھڑگے (تصویر: پی ٹی آئی)

کھڑگے کو کانٹوں کا تاج ملا ہے، لیکن وہی شاید کانگریس کی قیادت کے لیے سب سے معقول شخص ہیں

ملیکارجن کھڑگے اپنے پچاس سال سے زیادہ پر محیط سیاسی کیریئر میں کئی بار خود کو وفادار اور کانگریس کے لیے وقف رہنما ثابت کرچکےہیں، انہوں بحرانوں کو حل کرنےکے علاوہ انتظامیہ اور قیادت میں مثالی مہارت کا مظاہرہ کیا ہے۔

کشمیری علیحدگی پسند رہنما الطاف احمد شاہ اپنی بیٹی صحافی روا شاہ کے ساتھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

الطاف شاہ کی موت اور ہندوستانی جیلوں میں سیاسی قیدیوں کی کسمپرسی

جو میدان الطاف شاہ نے چنا تھا اس میں معلوم ہی تھا کہ موت و حیات ہمیشہ باہم دست و گریباں رہے گی۔ اس میدان میں زندگی بہت مہنگی اور موت ارزاں ہوتی ہے۔موت،زندگی سے ایک لمحے کے فاصلے پہ تعاقب میں پھرتی ہے۔دل— گردہ چاہیے، اس میدان میں جمے رہنے کے لیے۔دو بار انہوں نے موت کو چکمہ دیا تھا۔ شاید وہ تیسری بار بھی اس کو شکست دیتے، اگر ان کا خاطر خواہ علاج کرایا جاتا یا تہاڑ جیل کے ڈاکٹر اپنے پیشے کے اصولوں سے انحراف نہیں کرتے۔

(السٹریشن: دیویش کمار/ دی وائر)

میٹا کی جانب سے انٹرنل ای میل، یو آر ایل کو ’غلط‘ بتانے کے دعوے کی تردید کرنے والے شواہد موجود ہیں

خصوصی رپورٹ : بی جے پی آئی ٹی سیل چیف امت مالویہ کی میٹا کے خصوصی ‘کراس چیک’ پروگرام میں شمولیت کے بارے میں دی وائر کی رپورٹس پر میٹا کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں ہم پرکئی سوال اٹھائے گئے ہیں۔ دی وائر نے ان تمام سوالوں کے جوابات شواہد کے ساتھ دیے ہیں۔

(السٹریشن: دیویش کمار/ دی وائر)

میٹا نے کراس چیک پر دی وائر کی رپورٹ کو ’من گھڑت‘ بتایا، اندرونی ای میل میں شواہد کے لیک ہونے کی بات تسلیم کی

خصوصی رپورٹ: انسٹا گرام نے کرنج آرکیوسٹ نامی اکاؤنٹ کی سات پوسٹ بغیر کسی تصدیق کےصرف اس وجہ سے ہٹا دیا کہ اسے بی جے پی آئی ٹی سیل چیف امیت مالویہ نے رپورٹ کیا تھا، مالویہ کو میٹا کے متنازعہ ‘کراس چیک پروگرام’ کے تحت خصوصی اختیارات حاصل ہیں۔ اب میٹا نے کراس چیک لسٹ کی بات کو’من گھڑت’ بتایا ہے۔

امتیابھ بچن، فوٹو : رائٹرس

خواجہ احمد عباس کی ایک یادگار تحریر: الف سے امیتابھ

امتیابھ بچن کی 80 ویں سالگرہ پر خواجہ احمد عباس کی ایک یادگار تحریر: امتیابھ کو بہاری مسلمان شاعر کی حیثیت سے اُردو اشعارترنم کے انداز میں ادا کرنے پڑے(بالکل میرے مرحوم دوست مجازؔ لکھنوی کے انداز میں) دو دن کے بعد میں نے دیکھا کہ امیتابھ کو ایک بات ایک بار بتادی وہ امیت کے لیے پتھر کی لکیر بن گئی ۔ وہ ہمارے ‘اسکول’ کا بہترین طالب علم تھا۔