اسمبلی انتخابات سے کچھ مہینے پہلے اتر پردیش بی جے پی میں‘سیاسی عدم استحکام’کا انفیکشن شروع ہو گیا، جس کے مرکزمیں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ہیں۔ بی جے پی-آر ایس ایس کے رہنماؤں کے غوروخوض کے بیچ سوال اٹھتا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایسا کیا ہوا کہ انہیں یوپی کا میدان فتح کرنااتنا آسان نہیں دکھ رہا، جتنا سمجھا جا رہا تھا۔
اتر پردیش کی سیاست کو لےکربی جے پی کے باربار ‘سب کچھ ٹھیک ہے’کہنے کے باوجود کچھ بھی ٹھیک نہ ہونے کے اندیشےختم ہوتے نظر نہیں آ رہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کے گورکھپور واقع گورکھ ناتھ مندر سے لگے ایک درجن سے زیادہ گھروں کو ہٹاکر وہاں مبینہ طور پر مندر کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پولیس فورس کی تعیناتی کو لےکر ہنگامہ مچا ہوا ہے۔متاثرین کاالزام ہے کہ دباؤ میں ان سے دستخط کروائے گئے، جبکہ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ سب نے بنا دباؤ کے دستخط کیے ہیں۔ اس مدعے پر گورکھپور نیوزلائن ویب سائٹ کے مدیر منوج سنگھ سے مکل سنگھ چوہان کی بات چیت۔
ویڈیو:لکش دیپ کے ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کی جانب سے لائے گئے مسودہ قوانین کے تحت اس مسلم اکثریتی جزیرےسے شراب نوشی سے پابندی ہٹانے، بیف پر پابندی عائدکرنے اورساحلی علاقوں میں ماہی گیروں کے جھونپڑے توڑے جانے ہیں۔ ان میں بےحد کم جرائم والے لکش دیپ میں اینٹی غنڈہ ایکٹ لانا اور دو سے زیادہ بچوں والوں کو پنچایت چناؤ لڑنے سے روکنے کا بھی اہتمام بھی شامل ہے۔
ویڈیو: دیہی علاقوں میں45 سے زیادہ عمر کے لوگوں کی ٹیکہ کاری کی جا رہی ہے، لیکن گاؤں میں اس کو لےکرجوش وجذبے اور بیداری کی کمی ہے۔ اس موضوع پر پروفیسر گگن دیپ کانگ سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: اتر پردیش میں کووڈ مینجمنٹ کو لےکر بی جے پی دو خیموں میں بٹی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ ایک وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف ہے تو دوسرا ان کے ساتھ ہے۔ اسی بیچ گجرات کیڈر کے آئی اے ایس افسر اروند کمار شرما کو اتر پردیش بھیج کر وزیر اعظم نے مداخلت کی ہے۔ اس موضوع پر سینئر صحافی شرت پردھان اور سدھارتھ کلہنس سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
جن دنوں یہ گروپ کشمیر کے دورہ پر تھا، حکومت نے بتایا کہ حریت لیڈر میر واعظ عمر فاروق ہاؤس اریسٹ نہیں ہیں اور کہیں بھی آ جا سکتے ہیں۔ اگلے روز یہ گروپ ان کی رہائش گا ہ پر پہنچا۔ مگر سیکورٹی اہلکاروں نے ان کو اندر جانے کی اجازت نہیں دے دی۔
یہ ہندوستان کی معاشرتی فطرت بنتی جا رہی ہے کہ مسلمانوں کو کھلے عام مارا جا سکتا ہے، ان کے خلاف پرتشدد پروپیگنڈہ کیا جا سکتا ہے اور پولیس انتظامیہ سے لےکر سیاسی پارٹیوں تک کوئی بھی اسے سنگین معاملہ ماننے کو تیار نہیں۔
ویڈیو: حال ہی میں آئی کتاب ‘ری پبلک آف ہندوتوا’کے مصنف بدری نارائن بتا رہے ہیں کہ آر ایس ایس کس طرح سے زمین پر کام کرتا ہے۔ پہلے کے اور ابھی کے آر ایس ایس میں کیا کیا بدل گیا ہے۔ اس کتاب اور آر ایس ایس سے جڑے کئی مدعوں پر پروفیسر اپوروانند نے ان سے بات چیت کی۔
ویڈیو: ہندوستان عالمی وبا کا نیامرکز بنا ہوا ہے۔ مئی مہینے کے اکثر دنوں میں انفیکشن کے تقریباً چار لاکھ سے زیادہ معاملے درج کیے گئے۔کئی کووڈ 19مریضوں کی اسپتالوں میں اس لیے موت ہو گئی کہ ڈاکٹروں کے پاس آکسیجن اور دوسری جان بچانے والی دوائیاں نہیں تھیں۔ تمام لوگ اس سانحہ کے لیےوزیر اعظم نریندر مودی کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔
مودی حکومت کی جانب سے سینٹرل سول سروسز (پنشن)رولز، 1972 میں کی گئی ترمیم کے بعد اب سبکدوش سیکیورٹی افسران کو اپنے سابقہ ادارےکے بارے میں کچھ بھی لکھنے سے پہلے حکومت کی اجازت لینی ہوگی۔ اس کی خلاف ورزی ان کے پنشن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
دہلی کی ثقافت و تہذیب ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہوکر ہماری آنکھوں کے سامنے اس طرح ملیا میٹ ہو رہی ہے، جو شاید نادر شاہ یاتیمور لنگ کے حملوں کے وقت بھی نہ ہوئی ہو۔
ایک بڑے کاروباری ادارے کے مالک رام دیو کے نام ایمس کے ڈاکٹرکا کھلا خط۔
قابل ذکر ہے کہ36 جزائر پر مشتمل لکش دیپ میں2011کی مردم شماری کے مطابق 64429نفوس رہتے ہیں اور ان میں 96فیصد مسلمان ہیں۔ کیرالا کے ساحل سے تقریباً400کیلومیٹر دور سمندر میں پھیلے ہوئے یہ جزائر زبان، ثقافت اور رہن سہن کے اعتبار سے اسی ریاست کا حصہ لگتے ہیں۔
وہاٹس ایپ یونیورسٹی کے ذریعےیہ بتایا جا رہا ہے کہ یہ عالمی وبا ہے اور ہر ملک متاثر ہے، اس لیے مودی جی بیچارے کیا کر سکتے ہیں۔ اس نیریٹو سے سرکار کی ناکامی پر پردہ ڈالنے کی کوشش جاری ہے، جبکہ سچائی یہ ہے کہ دنیا میں کووڈ کی دوسری لہر کا سب سے زیادہ اثر ہندوستان پر ہی پڑا ہے۔ جس ملک میں صحت عامہ کا نظام مضبوط ہے، وہاں اس کا اثر نسبتاً کم ہوا۔
مرکز نے اگست سے دسمبر کے بیچ2.2ارب ٹیکے دستیاب کروانے کی بات کہی ہے، لیکن یہ نہیں بتایا کہ ان میں سے کتنے ملک میں بنیں گے اور کتنے امپورٹ کیے جائیں گے۔ اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ٹیکوں کی موجودہ قلت نومبر 2020 سے جنوری 2021 کے بیچ کمپنیوں کو ویکسین کا پری آرڈر دینے میں مودی سرکار کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔
انسان کی آزادی سب سے اوپر ہے۔ جو ضمانت ایک ٹی وی پروگرام کرنے والے کا حق ہے، وہ حق گوتم نولکھا یا فادرا سٹین کا کیوں نہیں، یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ عدالت کہےگی ہم کیا کریں، الزام یو اے پی اے قانون کے تحت ہیں۔ ضمانت کیسے دیں! لیکن اپنے او پر یہ بندش بھی خود سپریم کورٹ نے ہی لگائی ہے۔
انہیں آزادی بہت عزیز تھی۔ وہ آج کے ہندوستانیوں (جو ان کی اولاد ہیں)کی طرح نہیں تھے، جنہیں آزادی کی اہمیت کا احساس کافی دیر سے ہوتا ہے۔ آریائی لوگوں کو موت منظور تھی، مگر بے عزتی اور غلامی کسی بھی صورت میں قبول نہیں تھی۔
جواہر لعل نہر و نے کہا تھا کہ -اگر کوئی شخص مذہب کی بنیاد پر دوسروں کو نشانہ بنانے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو میں ملک کا سربراہ ہونے کے ناطے یا عام آدمی کی حیثیت سے اپنی آخری سانس تک اس سے لڑوں گا۔
میں مکمل جمہوریت کو مانتا ہوں یعنی سیاسی اور اقتصادی دونوں طرح کی آزادی حاصل ہو۔ فی الحال میں سیاسی جمہوریت کے لیے کام کر رہا ہوں۔ لیکن سمجھتا ہوں کہ یہی چیزبڑھ کر اور پھیل کر معاشی جمہوریت بھی بن جائے گی۔
ویڈیو: کورونا وائرس سے جڑے بلیک اور وہائٹ فنگس کے معاملے ملک میں سامنے آنے کے بعد یلو فنگس کے بھی کچھ معاملے درج کیے گئے ہیں۔ صفائی بنائے رکھنے میں ناکام رہنا ان فنگس کے پھیلاؤ کی سب سے اہم وجہ ہو سکتی ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے کالم نگار ڈیوڈ ہوروز کے مطابق اسرائیل لڑائی تو جیت گیا، مگر جنگ ہار گہا ہے۔ان کے مطابق اسرائیل کو بڑی طاقتوں کی طرف سے جو سفارتی امداد ایسے اوقات میں مہیا ہوتی تھی، و ہ اس بار اس سے محروم تھا اور دنیا بھر میں اس کے خلاف ایک ماحول بن گیا تھا، جو اب کسی وقت یہودی مخالف رویہ اختیار کر سکتا ہے۔
گنگا میں بہتی لاشوں کو دیکھ کر افسردہ گجراتی شاعرہ پارل کھکر نے اپنی افسردگی کو چودہ مصرعوں کی ایک نظم میں ڈھال دیا ہے، جسے ادیبوں کے علاوہ عام لوگوں نے بھی پسند کیا۔ حالانکہ اس کے بعد بنیادی طور پرغیرسیاسی پارُل مقتدرہ بی جے پی کی ٹرول آرمی کے نشانے پر آ گئیں۔
ویڈیو:گزشتہ17اپریل کو ملک میں جب کووڈ 19 کے ایک دن میں234692 معاملے آئے تھے اور 1341 لوگوں کی موت ہوئی تھی، تب اتراکھنڈ میں کمبھ میلہ جاری تھا اور دوسری طرف وزیر اعظم نریندر مودی بنگال انتخاب میں اپنی ریلیوں میں جمع ہونے والی بھیڑ کی تعریف کر رہے تھے۔ اب وہ ملک کےحالات پر آنسو بہا رہے ہیں۔
صرف اپریل کے مہینے میں ملک بھر میں 98 صحافی اپنے فرض کی ادائیگی کے دوران کورونا وائرس کا شکار ہوکر ہلاک ہوگئے۔ مئی میں ابھی تک یہ تعداد 54تک پہنچ گئی ہے۔ یعنی ہر روز اوسطاً تین صحافیوں کی موت ہو رہی ہے۔ کسی جنگ کو کور کرتے ہوئے بھی کبھی اتنی بڑی تعداد میں صحافی مار ے نہیں گئے ہیں۔
اس شہر میں سرکاری طور پر مسلمانوں کو بے دخل کرنے اور یہودیوں کو آباد کرنے کا سلسلہ تیز تر ہوگیا ہے۔ اس وقت شہر کی61فیصد آبادی اب یہودیوں پر مشتمل ہے اور مسلمان، جو ایک وقت اکثریت میں ہوتے تھے، اب محض 36فیصد رہ گئے ہیں۔
مرکز نے سپریم کورٹ کو کہا ہے کہ اسےصحیح ویکسین پالیسی نافذ کرنے کو لےکرایگزیکٹوکی دانشمندی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں کوئی بھی واضح طور پر اعلانیہ قومی ٹیکہ کاری پالیسی ہے ہی نہیں۔
اس مشکل وقت میں سرکاروں کی کاہلی تو اپنی جگہ پر ہے ہی، لوگوں کا آدمیت سے بالاترہوتے جانا بھی متاثرین کی پریشانیوں میں کئی گنا اضافہ کر رہا ہے۔اس کی وجہ سے ایک اور بڑا سوال سنگین ہوکر سامنے آ گیا ہے کہ کیا اس مہاماری کے جاتے جاتے ہم انسان بھی رہ جا ئیں گے؟
جہاں ملک ایک طرف‘گجرات ماڈل’کی شکل میں پیش کیے گئے چھلا وے کو لےکر آج سچائی سے واقف ہورہا ہے، وہیں گجرات کے کیوڑیا گاؤں کے آدی واسیوں نے بہت پہلے ہی اس کے کھوکھلے پن کو سمجھ کر اس کے خلاف کامیابی کے ساتھ ایک مزاحمتی تحریک شروع کی تھی۔
انٹرویو: سابق مرکزی وزیر ارون شوری نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے ملک کے کووڈ بحران کے لیے نریندر مودی سرکار کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ سرکارعوام کو ان کے حال پر چھوڑ چکی ہے، ایسے میں اپنی حفاظت کریں اور ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔
کوروناانفیکشن مودی حکومت کی اسکرپٹ کے حساب سے نہیں آیا اس لیے اس کا کوئی تسلی بخش جواب ان کے پاس نہیں ہے۔
کیا تاریخ اب پھرسے دہرا ئی جائےگی؟ کیا واقعی نریندر مودی کے آخری دن قریب آرہے ہیں؟ کیا ان کو ان کے نئے تعمیر کردہ عالیشان وزیر اعظم ہاؤ س میں رہنا نصیب ہوگا؟ یہ وقت ہی بتائے گا۔
ویڈیو: سوشل میڈیا پر رام دیو کا ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے۔ اس میں وہ ایک نیوزچینل پر کورونا مریضوں کا مذاق اڑاتے نظر آ رہے ہیں۔ رام دیو آکسیجن کی کمی سے جوجھ رہے لوگوں کو یوگ کرنے کی صلاح دے رہے ہیں اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس سے آکسیجن کا لیول بڑھ جائےگا۔
ٹرائل میں تاخیر کی وجہ سے ہینی بابو کو ان کی زندگی کی مختلف سرگرمیوں سے محروم ہونا پڑرہا ہے۔
ہندی والوں سے آپ شمیم حنفی کے تعلق سے کچھ پوچھیے تو وہ انھیں ہندی کا ادیب نہ سہی مگر وہ اپنا پاٹھک ضرور مانتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نقاد سے زیادہ قاری کو پسند کرتے ہیں۔
کووڈ19کی دوسری لہر نے جس طرح کی قومی تباہی کوجنم دیا ہے، ویسی تباہی ہندوستان نے آزادی کے بعد سے اب تک نہیں دیکھی تھی۔ اس بات کے تمام ثبوت ہیں کہ اس کو ٹالا جا سکتا تھا اور اس کےمہلک اور جان لیوا اثرات کو کم کرنے […]
ویڈیو: بی جے پی رہنماؤں اور ان کے سیلبرٹی حامیوں کے ذریعےمغربی بنگال میں انتخاب کے بعد کےتشدد کو ‘فرقہ وارانہ’ تشددکے طور پرپیش کرنےکی کوشش کی جا رہی ہے، جس کا مقصد بقیہ ہندوستان کے ہندوؤں کو ڈرانا اور فرقہ وارانہ بنانا ہے۔ دی وائر کےبانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
ویڈیو: ہندوستان میں کورونا وائرس غیرمعمولی نقصان کی وجہ بن رہا ہے۔ملک میں حالت اتنی خراب ہوتی جا رہی ہے کہ لوگ طبی وسائل کی کمی کی وجہ سےبھی مر رہے ہیں۔
کئی سالوں سے مودی شاہ کی جوڑی نے انتخاب جیتنے کی مشین ہونے کی جو امیج بنائی تھی، وہ کئی شکست کی وجہ سے کمزور پڑ رہی تھی، مگر اس بار کی چوٹ بھرنے لائق نہیں ہے۔ وہ ایک ایسے صوبے میں لڑکھڑا کر گرے ہیں، جو کسی ہندی بولنے والےکی زبان سے یہ سننا پسند نہیں کرتا کہ وہ ان کے صوبے کو کیسے بدلنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔
کورونا وبا کے پھیلنے یا پھیلانے کا ذمہ دار اگر ہم ہندو مذہبی ٹھیکیداروں کو ٹھہراتے ہیں تو اس سے کوئی سادھو، سنت، سوامی یا سنیاسی مراد نہیں لے سکتے بلکہ وہ حکمران طبقہ ہی ہے جو بیک وقت صاحب اقتدار بھی ہے اور مذہبی دکاندار بھی۔ پورا آوے کا آوا بہروپ و ہم رنگ ہے، حالت یہ ہے کہ ان کی سیاسی ٹھیکیداری اور مذہبی دکانداری کے درمیان خط امتیاز نہیں کھینچا جا سکتا۔