ویڈیو: جون کا مہینہ دنیا کے کئی ممالک میں ‘پرائڈ منتھ’ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس مہینے کے پہلے دن ڈی یوکے طالبعلموں نےایک مارچ نکالا،جس کا مقصدای جی بی ٹی کیو+کمیونٹی کے حقوق اور جدوجہد کے بارے میں بات کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں ان کے بارے میں بیداری لاناتھا۔
دلت اور مزدوروں کے حقوق کے کارکن شیو کمارکو ہریانہ پولیس نے گزشتہ سال مزدوروں کے حق میں ایک احتجاجی مظاہرہ کرنے پر حراست میں لے لیا تھا۔ ان کے والد کی رٹ پٹیشن پر پنجاب اینڈ ہریانہ ہائی کورٹ نے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروائی تھی، جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تشدد کے واقعات کو انجام دینے میں اس وقت کے جوڈیشل مجسٹریٹ، سونی پت سول اسپتال کے ڈاکٹر اور جیل حکام نے ہریانہ پولیس کے ساتھ ملی بھگت کی تھی۔
ایلگار پریشد معاملے میں ملزم بنائے گئے سماجی کارکن اور ماہر تعلیم ڈاکٹر آنند تیلتمبڑے نے اپریل 2020 میں عدالت کے فیصلے کے بعد این آئی اے کے سامنے خودسپردگی کی تھی۔ دو سال گزرنے کے باوجود ان کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہو سکے ہیں۔ ان کی اہلیہ رما تیلتمبڑے نے ان دو سالوں کا تکلیف دہ تجربہ تحریر کیا ہے۔
ویڈیو: مہاراشٹر کے گڑھ چرولی ضلع کے ایٹاپلی تعلقہ کے سورج گڑھ میں لوہے کی کان کنی کے منصوبے کو رد کرنے کے مطالبے کو لے کر آدی واسی کئی سالوں سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ آدی واسیوں کے حقوق پر کام کرنے والے کارکن اور وکیل لالسو نگوٹی کا کہنا ہے کہ اس ضلع میں اس طرح کے کئی اور کان کنی کے منصوبے مجوزہ ہیں، جوپانی ، جنگلات اور زمین کو تباہ کرنے کے باعث ہوں گے۔
عمر خالد کی ضمانت عرضی مسترد کرنے کے اپنے فیصلے میں عدالت یہ تسلیم کر رہی ہے کہ وکیل دفاع کی جانب سے پولیس کے بیان میں جو تضادات یا خامیاں نشان زد کیے گئے وہ ٹھیک ہیں۔ لیکن پھر وہ کہتی ہے کہ بھلے ہی تضاد ہو، اس پروہ ابھی غور نہیں کرے گی۔ یعنی ملزم بغیر سزا کے سزا بھگتنے کے لیےملعون ہے!
ویڈیو: روس کی جانب سے اپنے پڑوسی ملک یوکرین پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ کئی دنوں سے جنگ جاری ہے۔ یوکرین میں پھنسے ہندوستانی طلباءکو بھی روزانہ ہوائی جہاز سے واپس لایا جا رہا ہے۔ دی وائر نے ہندوستان لوٹے طلباء سے بات چیت کی۔
ویڈیو: اتر پردیش کے انتخابات کی کوریج کے دوران دی وائر کی ٹیم لکھنؤ واقع ایک کیفےپہنچی تھی ، جہاں ایسڈ اٹیک سروائیورس کام کرتی ہیں۔ اس کیفے کا نام ‘شیروز ہینگ آؤٹ کیفے’ ہے۔ اس کو چھایا فاؤنڈیشن کے تحت شروع کیا گیا تھا، جو ایسڈ اٹیک سروائیورس کو بازآبادی کا موقع فراہم کرتا ہے۔
امریکی وکیلوں کے ایک بین الاقوامی گروپ گورینیکا 37 نے یو ایس ٹریژری ڈپارٹمنٹ کے پاس جمع کرائی گئی ایک درخواست میں مطالبہ کیا ہے کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ سابق ڈی جی پی اوم پرکاش سنگھ اور کانپور کےایس پی سنجیو تیاگی کےخلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے عالمی پابندیاں عائد کی جائیں۔
کسی بھی انتظامیہ کو اپنے ادارے کےاصول و ضوابط طے کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن کوئی بھی پالیسی اور ضابطہ آئین کے دائرے میں ہی مرتب ہو سکتا ہے اور مذہبی آزادی اور تعلیم کے آئینی حق کی راہ میں نہیں آ سکتا۔
ویڈیو: اسمبلی انتخاب کے پیش نظر دی وائر کی ٹیم زمینی صورتحال جاننے اتر پردیش کے آگرہ کے سیرولی گاؤں پہنچی تھی۔گزشتہ 100دنوں سے یہاں سڑک پر جمع پانی کو ہٹانے کےلیے اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے لوگ دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ وہ دلت ہیں اس لیے ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔
دنیا بھر کے 15 سےزیادہ ممالک کے ہندوستانی تارکین وطن اور 30 بین الاقوامی انسانی حقوق کے گروپوں نے ہندوستان میں انسانی حقوق پر ہو رہےحملوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اُن قوانین کو رد کرنے کی وکالت کی بھی ہےجو انسانی حقوق کےتحفظ کو جرم قرار دے رہے ہیں اورانسانی حقو ق کے کارکنوں کو جیل میں ڈال رہے ہیں۔
جس نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کو شہریوں کےانسانی حقوق کےتحفظ کے ساتھ خلاف ورزیوں پرنظر رکھنے کے لیےبنایا گیا تھا، وہ اپنے یوم تاسیس پر بھی ان کی خلاف ورزیوں کےخلاف آواز اٹھانے والوں پر برسنے سے گریز نہ کر پائےتو اس کے سوا اور کیا کہا جا سکتا ہے کہ اب مویشیوں کے بجائے انہیں روکنے کے لیے لگائی گئی باڑ ہی کھیت کھانے لگی ہے؟
برہمن برادری کے اشونی نےسال 2009 میں ایک دلت خاتون سے شادی کی تھی، لیکن ان کے اہل خانہ نے اب تک ان کی بیوی کو قبول نہیں کیا ہے اور ان پر لگاتار طلاق دینے کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ اشونی نے اپنے رشتہ داروں پر زہر دینے اور زندہ جلانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔
پہچان کاتصور خالصتاًانسانی ایجاد ہے۔ پہچان کےلیے خون کی ندیاں بہہ جاتی ہیں۔ پہچان کا سوال اقتصادی سوالوں کے کہیں اوپر ہے۔اس پہچان کو اگر کوئی انڈرگراؤنڈ کر دے، تو اس کی مجبوری سمجھی جا سکتی ہے اور اس سے اس کے سماج کی حالت کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔
دہلی پولیس کے ذریعےشوہر کی گرفتاری کے بعد ایک عورت کی زندگی کا حال۔
فادراسٹین سوامی کی حراست، خارج ہوتی ضمانت، بنیادی ضرورتوں کے لیے عدالت میں عرضیاں اور آخر میں اپنوں سے دور ایک انجان شہر میں ان کا گزر جانا یہ احساس دلاتا ہے کہ ان کے خلاف کوئی الزام طے کیے بنا اور ان پر کوئی مقدمہ چلائے بغیر ان کے لیے سزائے موت مقررکر دی گئی۔
خصوصی مضمون : ملک کی’سیکولر‘سیاست کی شان میں خوب قصیدے پڑھے جاتے ہیں لیکن ایک سال سے قید شرجیل امام اس سیاست کی معتبریت کے لیے ایک لٹمس ٹیسٹ بنے ہوئے ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش کی بلندشہر پولیس کی ایک ٹیم کئی مجرمانہ معاملوں سمیت غیرقانونی گئوکشی کے الزام میں گوشت فروش محمد عقیل قریشی کو گزشتہ23 اور 24 مئی کی درمیانی شب میں گرفتار کرنے گئی تھی۔ اسی دوران مشتبہ حالات میں چھت سے گرکر قریشی شدید طورپرزخمی ہو گئے تھے۔ 27 مئی کو ان کی علاج کے دوران موت ہو گئی تھی۔
ویڈیو: مارچ 2020 میں جب لاک ڈاؤن لگایا گیا تھا تب ملک کی میڈیا نے سب کی بات کی، لیکن ٹرانس جینڈرکمیونٹی کے بارے میں میڈیا اور سرکار کی بے رخی ہی دیکھنے کو ملی۔ وبا کے مشکل دور میں ان کے چیلنجز اور دوسرے مسئلوں پر اس کمیونٹی کے لیے کام کرنے والی کولکاتہ رستا کی بانی سنتوش سے یاقوت علی کی بات چیت۔
جیلیں جرم کی بنیاد پر قیدیوں کی درجہ بندی کر سکتی ہیں، لیکن جیلوں بالخصوص خواتین جیلوں میں درجہ بندی کا تعین صرف جرائم سے نہیں ہوتا ۔ یہ صدیوں کی روایات اور اکثر مذہب کی اخلاقی لکشمن ریکھاکو پار کرنے سے وابستہ ہے۔ ایسے میں ہندوستانی خواتین جب جیل جاتی ہیں تب وہ اکثر جیل کےاندر ایک اور قید خانےمیں داخل ہوتی ہیں۔
کیا یہ صحیح وقت نہیں ہے کہ ملک میں پولیس سسٹم اور نظام عدل کو لےکر سوال اٹھائے جائیں؟
معاشرتی عدم مساوات سے گھرے ہوئے ہندوستانی قصبوں اورگاؤں کی عورتیں اپنے حالات کو بدلنے کی جدوجہد میں مصروف اپنی سطح پر کسی بھی طرح اگر پدری نظام کو چیلنج دے رہیں ہیں تو کیا وہ بڑے شہروں میں تانیثیت کی آواز بلند کر رہی خواتین سے کسی طور پرکمتر ہیں؟
یوں تو بیٹیاں ماؤں کے بہت قریب ہوتی ہی ہیں،مگر سدھا بھاردواج کی بیٹی ہونا کوئی آسان نہیں۔ بنا کسی جرم کے ڈھائی سال سے زیادہ ہوئے ماں جیل میں ہے اور باہر مائشہ الگ لڑائی لڑ رہی ہے۔
کئی ریاستوں میں جیل کے دستورالعمل جیل کے اندر کے کاموں کا تعین ذات پات کی بنیاد پر کرنے کی دلالت کرتے ہیں۔
سالہا سال گزر گئے، لیکن متاثرین کی یادوں میں وہ سانحہ ابھی بھی موجود ہے۔ 6 دسمبر 1992 کے بعد ملک کے کئی حصوں میں بھڑک اٹھے فسادات کے دیگرمتاثرین کی طرح، انصاف پانے کی ان کی امیدیں بھی موہوم پڑ گئی ہیں۔
جبار بھائی کی تنظیم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے، جس میں ہندو و مسلم کاندھے سے کاندھا ملا کر کام کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک سب سے قیمتی انسانی جان تھی جس کو بچانے کے لیے وہ زندگی بھر کوشاں رہے، یہاں تک کی اپنے جان کی پروا نہیں کی۔ ان کی مقبولت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بھوپال میں مشہور تھا کہ جس گیس متاثر کا کوئی نہیں ہے اس کے جبار بھائی ہیں۔
مودی حکومت کشمیریوں کے خلاف ان سخت قوانین کا استعمال کر رہی ہے جو وہ عام ہندوستانی شہریوں پر نافذ کرنے کی ہمت بھی نہیں کر سکتی۔ سدھارتھ وردراجن بتا رہے ہیں کہ کیسے مودی حکومت کشمیر کے معاملے میں دستور ہند کی روح کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔
خصوصی رپورٹ : راجستھان کے سیکر ضلع کے دیورالا گاؤں میں چار ستمبر 1987 کو بیماری سے شوہر کی موت کے بعد ان کی چتا پر جلکر 18 سالہ روپ کنور کی بھی موت ہو گئی تھی۔
ملالہ یوسف زئی کے والد کی پیش نظر کتاب ایک باپ کی ایسی کہانی ہے جو اپنی بیٹی کے ساتھ ہر دم کھڑا رہا۔
ویڈیو : آئندہ لوک سبھا انتخابات کو لے کر کیا سوچ رہے ہیں اتر پردیش کے مظفر نگر کے مسلم امیدوار ۔ بتا رہی ہیں عارفہ خانم شیروانی ۔
ایران کی اسلامی حکومت آ ئے دن حقوق انسانی اور آزادی کے لئے آ واز بلند کرنے والے دانشوروں اور طلباء کو ہراساں کرتی رہتی ہے، یہ خبر سب سے زیا دہ افسوس ناک ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں گئو رکشا نے نام پر ہونے والی لنچنگ اور قتل معاملوں کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے کہا کہ فرقہ وارانہ بیان بازی پر پابندی لگائی جائے اور حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ضیاء السلام نے محض وقتی اور ہنگامی مسئلے کو موضوع بحث نہیں بنایا ہے بلکہ انہوں نے اپنی اس کتاب کے توسط سے انسانی سرشت میں مضمر تشدد سے گہری دلچسپی کی روش کو بھی گرفت میں لینے کی کوشش کی ہے اور اس نوع کے واقعات کے تاریخی پس منظر کو بھی موضوع بحث بنایا ہے۔
شاہد اعظمی کے ماضی کے بارے میں بہت کچھ لکھا پڑھا جاچکا ہے لیکن ان کی خدمات کی اصل اہمیت وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جن کے مقدمات انہوں نے اس وقت لڑنا شروع کئے تھے جب ان کے اہل خانہ اور دوست احباب بھی ان سے دور ہوگئے تھے۔
بہتری اسی میں ہے کہ حقائق سے انکار کے بجائے اس مسئلے کے حل کی سبیل کی جائے۔کوئی ایسا حل جو تمام فریقوں کے لئے قابل قبول ہو، تاکہ برصغیر میں امن و خوشحالی کے دن لوٹ سکیں۔
سال 2018 کشمیر میں اس دہائی کا سب سے خونی اور تشدد آمیز سال ثابت ہوا ہے، جس میں کم سے250 ملیٹنٹ، 90 سکیورٹی اہلکار اور 50 سے زائد عام شہری ہلاک ہو گئے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے نوئیڈا سیکٹر-58میں نماز پر روک، امروہہ کے ’دہشت گرد‘ اور میگھالیہ کان میں مزدور پر انڈین ایکسپریس کے سینئر اسسٹنٹ ایڈیٹر دیپتی مان تیواری اور حقوق انسانی کارکن محمد عامر سے ارملیش کی بات چیت
سال 2018گزرچکا ہے اور ہم ایک نئے سال میں داخل ہورہے ہیں۔گزشتہ ایک سال میں دی وائر اردو نے 2ہزار 600سے زائد اسٹوریز شائع کی ۔ان تما م اسٹوریز کو آپ کے سامنے پھر سے پیش کرنا محال ہےلیکن یہاں 12 ایسی اسٹوریز جو کہ دی وائر اردو ٹیم کو پسند آئیں وہ مع اقتباسات قارئین کے لیے پیش کی جارہی ہیں ۔ہماری ٹیم کی طرف سے آپ کو نئے سال کی مبارباد۔
سال 2018 میں دی وائر اردو نے 2600 سے زیادہ اسٹوریز شائع کی، جس میں روز مرہ کی خبروں کے ساتھ ساتھ تجزیہ، فیچرس اور گراؤنڈ رپورٹس شامل ہیں۔یہاں ہم 2018 میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی ٹاپ 10اسٹوریز آپ کے ساتھ شیئر کررہے ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سال سب زیادہ پڑھی جانے والی اسٹوریز میں اکثراوریجنل یعنی بنیادی طور پر اردو میں لکھی گئی تھی/ہیں۔
یوگی آدتیہ ناتھ کی پولیس بھلے ہی یوگیش راج کے بجرنگ دلی ہونے کی بات نہیں کر رہی ہے،مگر جو خبریں آرہی ہیں ان کے مطابق بلند شہر کے تمام چھوٹے بڑے پولیس افسر کے یوگیش راج سے تعلقات رہے ہیں۔ہر ایک کے پاس اس کے فون نمبر موجود ہیں۔