Jammu and Kashmir

PTI9_1_2018_000073B

کیا مودی جنوبی ہندوستان کو فتح کر پائیں گے؟

جنوبی ہندوستان کو فتح کرنے کے لیے ان دنوں مودی مسلسل ان صوبوں کے دورے کر رہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ وہ صرف شمالی ہندوستان کا لیڈر ہونے کا دھبہ مٹا کر ملک گیر لیڈر کے بطور اپنے آپ کو پیش کرنا چاہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ جنوبی ہندوستان کو فتح کیے بغیر وہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی وراثت کو تاریخ کے صفحات سے مٹا نہیں سکتے ہیں یا اپنے آپ کو نہرو ثانی کے بطور پیش نہیں کرسکتے ہیں۔

پروفیسر حفصہ کنجوال کی کتاب کا سرورق۔

کشمیر: پروفیسر حفصہ کنجوال کی فکر انگیز اور چشم کشا کتاب

یہ کتاب مجموعی طور پر 1953 کے بعد کے واقعات کا احاطہ کرتی ہے، اس میں ان واقعات اور پالیسیوں کا ایک جامع تجزیہ کیا گیا ہے جو اس نازک دور میں کشمیر میں رونما ہوئے۔اس کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت بھی ہندوستانی حکومت کشمیر میں پرانے آزمائے ہوئے طریقوں کو ہی آزما رہی ہے۔ یہ سبھی اقدامات بخشی دور کی ہی طرح تاریخ کے اوراق میں گم ہو جائیں گے۔

 (تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons)

راجستھان: قابل اعتراض پوسٹ پر جموں و کشمیر کا طالبعلم گرفتار، یونیورسٹی سے نکالا گیا

راجستھان کے چتور گڑھ ضلع کا معاملہ۔ پولیس کے مطابق میواڑ یونیورسٹی کے بی فارما کے طالبعلم سہراب قیوم نے انسٹاگرام اسٹوری پر کچھ قابل اعتراض تبصرے پوسٹ کیے تھے۔ قیوم جموں و کشمیر کے راجوری علاقے کے رہنے والے ہیں۔ جموں کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے ان کے اقدامات کی ‘سخت مذمت’ کی ہے اور ان کے تئیں نرمی برتنے کی استدعا بھی کی ہے۔

آصف سلطان۔ تصویر بہ شکریہ: فیس بک

ہائی کورٹ نے 2018 سے جیل میں بند کشمیری صحافی آصف سلطان کو رہا کرنے کا حکم دیا

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے کشمیری صحافی آصف سلطان پر لگے پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کو رد کر دیا ہے۔ نیوز میگزین ‘کشمیر نیریٹر’ کے رپورٹر آصف کو 2018 میں دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جنہوں نے اُسی سال سری نگر میں ایک انکاؤنٹر کے دوران ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کر دیا تھا۔

جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@OfficeOfLGJandK)

جموں و کشمیر: ایل جی کی جانب سے نامہ نگار پر ’علیحدگی پسندوں‘ سے وابستگی کے الزام کے خلاف دی وائر کا احتجاج

دی وائر کے بانی مدیر نے ایل جی منوج سنہا کو ایک خط میں کہا ہے کہ پردھان منتری-جن آروگیہ یوجنا سے متعلق خبر کے لیے ادارے کے نامہ نگار جہانگیر علی کے خلاف ان کے ‘بے بنیاد الزام’ صحافی کے ساتھ ہی میڈیا کے لیے بھی خطرناک نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔

علامتی تصویر، وکی میڈیا کامنس

پولیس نے کشمیر میں پریس کی آزادی کے حوالے سے رپورٹنگ کے لیے بی بی سی کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی

کشمیر میں صحافیوں اور رپورٹنگ کی صورتحال پر بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں وادی کےبعض صحافیوں اور مدیران سے بات چیت کی ہے، جنہوں نے بتایا ہے کہ وہ واقعات کی رپورٹنگ کے حوالے سےحکام کی طرف سے پیدا کیے گئے ‘خوف اور دھمکی’ کے ماحول کی وجہ سے ‘گھٹن’محسوس کر تے رہے ہیں۔

Ajay-Kashmir-thumb

’دی کشمیر والا‘ کو بلاک کرنا کشمیری میڈیا کو مودی سرکار کے ذریعے غلام بنا لینے کی ایک مثال ہے

ویڈیو: سری نگر واقع نیوز ویب سائٹ ‘دی کشمیر والا’ کو بلاک کر دیا گیا ہے اور اس کے ٹوئٹر اور فیس بک پیج کو بھی بلاک کیا جا چکا ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد صوبے میں میڈیا کے حالات کیا ہیں، بتا رہے ہیں اجئے کمار۔

کشمیر والا ویب سائٹ کا لوگو۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

جموں و کشمیر: حکومت نے ’دی کشمیر والا‘ کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر روک لگائی

آزاد میڈیا آرگنائزیشن ‘دی کشمیر والا’ کے بانی مدیر فہد شاہ دہشت گردی کے الزام میں 18 ماہ سے جموں کی جیل میں بند ہیں، جبکہ اس کے ٹرینی صحافی سجاد گل بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جنوری 2022 سے اتر پردیش کی جیل میں بند ہیں۔ ادارے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی اس کارروائی کے علاوہ انہیں سری نگر میں اپنے مالک مکان سے دفتر خالی کرنے کا نوٹس بھی ملا ہے۔

یاسنپ ملک، فائل فوٹو۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

ٹیرر فنڈنگ ​​کیس میں یاسین ملک کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے این آئی اے  نے ہائی کورٹ کا رخ کیا

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما یاسین ملک کو گزشتہ سال ٹرائل کورٹ نےٹیرر فنڈنگ ​​کیس میں یو اے پی اے اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

تصویر: خواجہ یوسف جمیل

جموں و کشمیر: مرکزی حکومت کے وعدوں کے بیچ مفلوج طبی نظام

گراؤنڈ رپورٹ : آرٹیکل 370 کے ہٹائے جانے کے بعد مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر میں ایک نئی صبح کے آغاز کا دعویٰ کیا تھا اور یہاں کی عوام پر امید تھی کہ اب ترقی کا نیا سورج طلوع ہوگا، مگر تین سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہےاور لوگ آج بھی بنیادی طبی سہولیات سے محروم ہیں۔سڑک نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتال پہنچنے کی کوشش میں ہی متعدد لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

Kashmiri-Pandits-Killing-Protest

’وادی میں کشمیری پنڈتوں کی حفاظت اب کشمیری مسلمان کریں گے‘

ویڈیو: 26 فروری کو کشمیری پنڈت سنجے کمار شرما کو جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے اچن گاؤں میں دہشت گردوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ کشمیری پنڈتوں کی مسلسل ٹارگیٹ کلنگ کے خلاف یہاں کے لوگوں میں غصہ ہے۔

فوٹو: رائٹرس

کشمیر: امن و امان یا قبرستان کی خاموشی

اگر دیکھا جائے تو پولیس سربراہ کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے کشمیر میں نسبتاً امن و امان قائم کروانے میں کامیابی حاصل کی ہے کچھ غلط نہیں ہے۔ مگر یہ قبرستان کی پر اسرار خاموشی جیسی ہے۔خود ہندوستان کے سیکورٹی اور دیگر اداروں میں بھی اس پر حیرت ہے کہ کشمیریوں کی اس خاموشی کے پیچھے مجموعی سمجھداری یا ناامیدی ہے یا یہ کسی طوفان کا پیش خیمہ ہے۔

فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/محبوبہ مفتی

مولانا عباس انصاری: اتحاد بین المسلمین کی علامت چلی گئی

شیخ عبداللہ کے دست راست ہونے کے باوجود، وہ میٹنگوں میں ان سے اختلاف رائے کا اظہار کرتے تھے۔ میٹنگوں سے واک آؤٹ کرنے کے لیے وہ مشہور ہو گئے تھے۔تما م طبقہ ہائے فکر میں ان کی مقبولیت کی وجہ سے 1986میں جب مسلم یونائیٹڈ فرنٹ کا قیام عمل میں آیا، تو اس کا کنوینر ان کو بنایا گیا۔

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے تین سال: مقتدر شخصیات کی رپورٹ

اس شورش زدہ خطے میں سویلین ہلاکتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، جس سے خوف و ہراس کے ماحول میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف انسداد دہشت گردی اور بغاوت کو کچلنے کے قوانین کا بے محالہ اور بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پریس شدید دباؤ کا شکار ہے۔

(تصویر:اسپیشل ارینجمنٹ)

جموں و کشمیر: آرٹیکل 370 کو ہٹائے جانے کے تین سال بعد بھی حریت لیڈر میر واعظ عمر نظر بند ہیں

مودی سرکار کی جانب سے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے سے ایک دن قبل سرکردہ ریاستی رہنماؤں کو نظر بند کر دیا گیا تھا، جن میں حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق بھی تھے۔ حریت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ریاستی حکام نے میر واعظ پر لگائے گئے الزامات کی تفصیلات بتانے سے انکار کردیا ہے۔

بی جے پی کے اعلیٰ رہنماؤں کے ساتھ مبینہ طورپر طالب کی یہ تصویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔ دی وائر کی طرف سے آزادانہ طور پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ (بہ شکریہ: ٹوئٹر)

جموں و کشمیر: گرفتار لشکر کمانڈر کو بی جے پی نے حال ہی میں بنایا تھا سوشل میڈیا انچارج

تین جولائی کو جموں و کشمیر پولیس نے ‘وانٹیڈدہشت گرد’ اور ‘لشکر طیبہ کا کمانڈر’ بتاتے ہوئے طالب حسین شاہ کو گرفتار کیا ہے، جنہیں گزشتہ مئی میں بی جے پی کے اقلیتی سوشل میڈیا ونگ کا انچارج بنایا گیا تھا۔ اب طالب کو بے دخل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ وہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔

پروفسرت بھمب سنگھ، فوٹو : پی ٹی آئی

پروفیسر بھیم سنگھ: ناکام سیاستدان، کامیاب قانون دان

عدالت میں کشمیر ی اور پاکستانی قیدیوں کی معاونت کرنے اور عالمی مسلم مسائل و فلسطین کو اجاگر کرنے کی حد تک تو بھیم سنگھ کا ایکٹوزم سمجھ میں آتا تھا، مگر کشمیر کے حوالے سے  لگتا تھا کہ وہ خود بھی کنفیوژ تھے۔ کشمیر کی خصوصی پوزیشن […]

یاسین ملک۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

یاسین ملک کی عمر قید ہندوستان کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہے

کیا یاسین ملک اپنے اوپر عائد الزامات کے لیے قصوروار ہیں؟ یہ ماننے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ وہ نہیں ہیں، لیکن جو حکومتیں برسوں سے جاری تنازعات کے پرامن حل کے لیے سنجیدہ ہیں، ان کے پاس اس طرح کے جرائم سے نمٹنے کے اور طریقے ہیں۔

یاسنپ ملک، فائل فوٹو۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

علیحدگی پسند کشمیری رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا

یاسین ملک کو دو جرائم – آئی پی سی کی دفعہ 121 (حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنا) اور یو اے پی اے کی دفعہ 17 (دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے فنڈ اکٹھا کرنا) – کے لیے قصوروار ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ 10 مئی کو ملک نے 2017 میں وادی میں مبینہ دہشت گردی اور علیحدگی پسند سرگرمیوں سے متعلق ایک معاملے میں عدالت کے سامنے تمام الزامات کو قبول کر لیا تھا۔

Rajiv-Kumar-PTI

راجیو کمار نے چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سنبھالا

راجیو کمار ستمبر 2020 سے الیکشن کمشنر کے طور پر الیکشن کمیشن سے وابستہ تھے۔ 12 مئی کو وزارت قانون نے نئے چیف الیکشن کمشنر کے طور پر ان کے نام کا اعلان کیا تھا۔ وہ سشیل چندر کی جگہ سنبھالیں گے، جو 14 مئی کو ریٹائر ہوئےہیں۔

فوٹو: رائٹرس

حدبندی کمیشن: کشمیری مسلمانوں کو یتیم بنا کر امن و امان کے خواب دیکھے جا رہے ہیں …

یہ اب تقریباً طے ہوگیا ہے کہ کمیشن نے ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران کی ایما پر ہی حد بندی ترتیب دی ہے، تاکہ مسلم آبادی کو سیاسی طور پر بے وزن کیا جائے اور مسلم خطے پر ہندو وزیر اعلیٰ مسلط کراکے اس کو 2024 کے عام انتخابات میں بھنایا جائے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

دہشت گردی کی وجہ سے 90 کی دہائی میں 64827 کشمیری پنڈت خاندان نقل مکانی کو مجبور ہوئے : وزارت داخلہ

وزارت داخلہ کی 2020-21 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق، 1990 اور 2020 کے درمیان جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی وجہ سے 14091 شہری اور 5356 سیکورٹی فورس اہلکار ہلاک ہوئے۔ کشمیری پنڈتوں کے علاوہ عسکریت پسندی کی وجہ سے کچھ سکھ اور مسلم خاندان کو بھی وادی سے جموں، دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں نقل مکانی کرنے کو مجبور ہونا پڑا۔

(فوٹوبہ شکریہ: اے این آئی)

جموں و کشمیر: 2011 میں لکھے گئے مضمون کی وجہ سے پولیس نے یو اے پی اے کے تحت پی ایچ ڈی کے طالبعلم کو گرفتار کیا

کشمیر یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی کے طالبعلم عبد العالا فاضلی نے تقریباً 11 سال قبل 6 نومبر 2021 کو آن لائن میگزین ‘دی کشمیر والا’ میں ایک مضمون لکھا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مضمون انتہائی اشتعال انگیز تھا اور جموں و کشمیر میں بدامنی پھیلانے کی نیت سے لکھا گیا تھا۔ اس کا مقصد دہشت گردی کو بڑھاوا دینا اور نوجوانوں کو تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دینا تھا۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

دہلی: کشمیری ہونے کی وجہ سے ایک شخص کو ہوٹل میں کمرہ دینے سے منع کیا گیا، پولیس نے معاملہ درج کیا

گزشتہ 22 مارچ کو جموں و کشمیر کے سری نگر کے رہنے والے سید فیصل کو دہلی کے جہانگیر پوری واقع ایک ہوٹل میں ٹھہرنے سے منع کر دیا گیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کے مطابق ہوٹل کی ایک خاتون ملازمہ نے انہیں جموں و کشمیر سے ہونے کی وجہ سے ہوٹل میں ٹھہرنےسے منع کیا۔ فیصل نے کہا یہ پہلا موقع ہے کہ انہیں اس طرح کے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

کشمیر میں 1990 سے 2021 کے درمیان 89 کشمیری پنڈت مارے  گئے: آر ٹی آئی

آر ٹی آئی کارکن پی پی کپور نے جموں و کشمیر پولیس اور لیفٹیننٹ گورنر کے پاس دائر ایک درخواست میں کشمیری پنڈتوں کے خلاف تشدد، ان کی نقل مکانی اور بازآبادی سے متعلق جانکاری مانگی تھی ۔ اس کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ تشدد یا تشدد کی دھمکیوں کی وجہ سے وادی چھوڑکر نقل مکانی کرنے والے 1.54 لاکھ افراد میں سے 88 فیصد ہندو تھے، لیکن 1990 کے بعد سے تشدد میں مرنے والے زیادہ تر لوگ دوسرے مذاہب سے تھے۔

محبوبہ مفتی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

بی جے پی ملک کو ایک اور تقسیم کی طرف لے جا رہی ہے: محبوبہ مفتی

پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ بانی پاکستان محمد علی جناح نے اس ملک کو تقسیم کیا۔ آج ایک بار پھر ملک کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ لوگ (بی جے پی) ایک اور تقسیم چاہتے ہیں۔ انہوں نے ملک کےپہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کو یاد کیا اور ان کے ‘سیکولرازم’ اور ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر لے جانے کے لیےان کی تعریف کی۔

(فوٹو بہ شکریہ: وکی پیڈیا)

این آئی اے نے دہشت گرد کو خفیہ دستاویز لیک کرنے کے الزام میں اپنے سابق افسر کو گرفتار کیا

این آئی اے نے اپنےسابق سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اورآئی پی ایس افسر اروند دگوجے نیگی کو ممنوعہ دہشت گردتنظیم لشکر طیبہ کے ایک رکن کو خفیہ دستاویز لیک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ این آئی اے اسی معاملے میں چھ لوگوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ ان میں سے ایک کشمیر سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو این آئی اے نے گزشتہ سال گرفتار کیا تھا۔

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

حد بندی کمیشن: کشمیر کے سیاسی تابوت میں آخری کیل

کمیشن نے اسمبلی حلقوں کی نئی حد بندی میں آبادی کے بجائے رقبہ کو معیار بنایا ہے۔ اس کا استدلال ہے کہ چونکہ جموں کا رقبہ26293مربع کلومیٹر، کشمیر کے رقبہ 15940مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے، اس لیے اس کی سیٹیں بڑھائی گئیں ہیں۔ اگر یہ معیار واقعی افادیت اور معتبریت رکھتا ہے، تو اس کو پورے ہندوستان میں بھی نافذ کردینا چاہیے۔

گزشتہ13 دسمبر کو ہوئے بند کے دوران ایک چوک پر سناٹا۔ (فوٹو اسپیشل: ارینجمنٹ)

لداخ کے لوگ مودی حکومت سے ناراض کیوں ہیں؟

اگست 2019 میں جموں و کشمیر سے الگ کرکے مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ بنائے جانے کے بعد سے اس کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اوریہاں کے باشندوں کو زمین اور ملازمت کے تحفظ کی ضمانت دینے کا مطالبہ آئے دن ہوتا رہتا ہے۔عام طور پر لداخ کےمسلم اکثریتی کارگل اور بودھ اکثریتی لیہہ کے علاقے ایک دوسرے سے بنٹے رہتے ہیں، لیکن اس بار لوگوں نے متحد ہو کر خطے کی آئینی سلامتی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

خرم پرویز(فوٹوبہ شکریہ:  ٹوئٹر)

حقو ق انسانی کے کشمیری کارکن خرم پرویز گرفتار، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے کیا رہائی کا مطالبہ

این آئی اے نےسوموار کو صوبے میں حقوق انسانی کے سرگرم کشمیری کارکن خرم پرویز کو گرفتار کیا ہے۔اس سے پہلےٹیررفنڈنگ سےمتعلق ایک معاملے میں رواں سال کی شروعات میں سری نگر میں ان کے گھر اور دفترکی تلاشی لی گئی تھی۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے اس قدم کی تنقید کرتے ہوئے حراستی تشدد کے خطرے کے مدنظرتشویش کا اظہارکیا ہے۔

نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کےیوم تاسیس پر کمیشن کےچیئرمین ریٹائرڈ جسٹس ارون مشرا۔ (فوٹو بہ شکریہ: nhrc.nic.in)

انسانی حقوق کی پامالیوں کے بیچ کمیشن کے چیئرمین کا سرکار کی تعریف کرنا، چہ معنی دارد

جس نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کو شہریوں کےانسانی حقوق کےتحفظ کے ساتھ خلاف ورزیوں پرنظر رکھنے کے لیےبنایا گیا تھا، وہ اپنے یوم تاسیس پر بھی ان کی خلاف ورزیوں کےخلاف آواز اٹھانے والوں پر برسنے سے گریز نہ کر پائےتو اس کے سوا اور کیا کہا جا سکتا ہے کہ اب مویشیوں کے بجائے انہیں روکنے کے لیے لگائی گئی باڑ ہی کھیت کھانے لگی ہے؟

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

جموں وکشمیر: یو اے پی اے-پی ایس اے ملزمین سے رابطہ رکھنے والے سرکاری ملازم برخاست کیے جائیں گے

جموں وکشمیر کے جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے15ستمبر کو جاری کیے گئے نئے ضابطوں سے جموں وکشمیر کے چھ لاکھ سرکاری ملازمین کی اظہار رائے کی آزادی شدید طور پرمتاثر ہو سکتی ہے۔ کارکنوں کا کہنا ہے کہ یو اے پی اے اور پی ایس اے کا استعمال اختلافات کو دبانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

اشونی شرما کے جسم پر آگ سے جھلسنے کے زخم(فوٹو: بی ویک ماتھر)

جموں: برہمن کمیونٹی کے ایک شخص کا الزام: دلت بیوی کو طلاق دینے سے انکار کے بعد گھر والوں نے مجھے زہر دیا، جلانے کی کوشش

برہمن برادری کے اشونی نےسال 2009 میں ایک دلت خاتون سے شادی کی تھی، لیکن ان کے اہل خانہ نے اب تک ان کی بیوی کو قبول نہیں کیا ہے اور ان پر لگاتار طلاق دینے کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ اشونی نے اپنے رشتہ داروں پر زہر دینے اور زندہ جلانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔

 اشوک لواسا(فوٹو بہ شکریہ: الیکشن کمیشن)

مودی کے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر اعتراضات کرنے کے بعد سرولانس کی فہرست میں آئے تھے اشوک لواسا

پیگاسس پروجیکٹ:سابق الیکشن کمشنراشوک لواسا کے فون کی فارنسک جانچ کے بنا یہ بتا پانا ممکن نہیں ہے کہ اس میں کامیابی کے ساتھ پیگاسس اسپائی ویئر ڈالا گیایا نہیں، حالانکہ نگرانی فہرست میں ان کے نمبر کا ہونا یہ دکھاتا ہے کہ ان کے فون میں سیندھ لگانے کا منصوبہ بنایا گیاتھا۔

فوٹو: بہ شکریہ ٹوئٹر@MirwaizKashmir

کشمیر: مظلوم عوام کی بیداری کی 90 ویں سالگرہ

سال 2019سے سرکاری طور پر ان شہدا کو نظر انداز کرکے یہ ثابت کر دیا گیا کہ عوام ابھی بھی حقیقی آزادی سے محروم ہیں۔ وہ ابھی اپنے خوا بوں اور خواہشوں کے مطابق نظام حیات تعمیر نہیں کرسکے جس کے لیے بے انتہا قربانیاں دی گئیں۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

جموں و کشمیر: قضیہ دارالحکومت کا

موجودہندو قوم پرست حکومت کوئی بھی قدم خلاف مصلحت نہیں اٹھاتی ہے، اسی لیے اس پر چہ می گوئیاں شروع ہو گئی ہیں اور بتایا جا تاہے کہ بیک ڈور سے سرینگر سے دارالحکومت کا درجہ چھین کر جموں کو دیا گیا ہے۔ ویسے بھی مرکزی حکومت کے کئی اہم ادارے برسوں قبل اپنے دفاتر مستقل طو پر جموں منتقل کر چکے تھے۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

یقینی بنائیں کہ ’اینٹی نیشنل‘ روابط رکھنے والے افراد کو سرکاری ٹھیکہ نہ ملے: جموں و کشمیر انتظامیہ

جموں وکشمیر انتظامیہ نے ٹاپ بیوروکریٹس کو یہ یقینی بنانے کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کو کہا ہے کہ ‘مشتبہ افراد اور ملک دشمن عناصر’کے ساتھ براہ راست اور بالواسطہ روابط رکھنے والے افراد اور فرموں کو کوئی سرکاری ٹھیکہ نہ ملے۔

ٹوئٹر انڈیا کے ایم ڈی منیش ماہیشوری

ملک  کے غلط نقشے کو لے کر یوپی پولیس نے ٹوئٹر انڈیا کے چیف کے خلاف ایف آئی آر درج کی

بجرنگ دل کی شکایت پر کھرجہ تھانے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔الزام ہے کہ ہندوستان کےنقشے سے لداخ اور جموں وکشمیر کو ہندوستان سے باہر دکھایا گیا تھا۔ حالانکہ ٹوئٹر نے سوموار شام تک اس نقشے کو پلیٹ فارم سے ہٹا دیا۔

فوٹو: رائٹرس

کون ہیں لاشوں کے سوداگر؟

وقت آگیا ہے کہ پلوامہ، پارلیامنٹ، ممبئی اور اکشر دھام حملوں کی غیر جانبدارانہ تفتیش کا مطالبہ کیا جائے اور معلوم کیا جائے کہ جانکاری ہوتے ہوئے بھی پیش بندی کیوں نہیں کی گئی۔ آخر معصوم افراد کو دہشت گردی کی خوراک کس نے بننے دیا اور اس سے کیا سیاسی فوائد حاصل کئے گئے؟

کرشن دیو سیٹھی، فوٹو بہ شکریہ فیس بک

کرشن دیو سیٹھی: کشمیر کی چلتی پھرتی تاریخ خاموش ہوگئی

سیٹھی صاحب بہترین مقرر اور ادیب تھے۔ ان کا کالم خاصا پر مغز ہوتا تھا۔ چونکہ وہ بائیں بازو نظریات کے حامی تھے، اس لیے 1962کی ہندچین جنگ کے دوران ان کو گرفتار کرکے ڈھائی سال تک پابند سلاسل رکھا گیا۔ وہ موجودہ پارلیامانی جمہوری نظام کے بھی مخالفین میں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جمہوری نظام کے ستون یعنی سیاسی پارٹیاں جلد ہی سرمایہ دارانہ نظام کی غلام بن جاتی ہیں، کیونکہ انتخابات لڑنے کے لیے کثیر سرمایہ کی ضرورت پیش آتی ہے۔