ہندوستانی فوج کے فوجی آپریشن کے بعد بے گھر ہوئے جموں و کشمیر کے ہزاروں سرحدی باشندوں کے لیے ان کا اپنا گھر ڈراؤنا خواب بن گیا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان چار روزہ فوجی کشیدگی میں سرحدی علاقوں میں رہنے والے کم از کم 20 لوگوں کی جان چلی گئی، جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔
کانگریس ورکنگ کمیٹی نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے مدنظرمنظور کی گئی ایک قرارداد میں پاکستان کو ‘جان بوجھ کر ہندوؤں کو نشانہ بناتے ہوئےمنصوبہ بند دہشت گردانہ کارروائی’ کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا۔ پارٹی نے بی جے پی پراس سانحہ کے بہانے پولرائزیشن اور تفرقہ کو بڑھاوا دینے کا الزام بھی لگایا۔
وادی کشمیر میں سیاحت کی واپسی بے روزگاری اور بڑھتے ہوئے منشیات کی لت کے درمیان امید کی کرن بن کر ابھر رہی تھی،لیکن پہلگام میں تازہ ترین دہشت گردانہ حملہ خطرے کی دستک بن گیا ہے۔ ٹریول ایجنٹ اور تاجر مایوس ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کے لیے سیاحت کا سیزن منگل کو ہی ختم ہوگیا۔
پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والوں میں سید عادل حسین واحد کشمیری شہری تھے۔ وہ بیسرن اور ہیلتھ ریزورٹ کے آس پاس سیاحوں کو گھڑ سواری کرواتے تھے۔ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جب تک مجرموں کو سزا نہیں ملتی حکومت کو چین سے نہیں بیٹھنا چاہیے۔
ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی با ت کہی۔ اس دوران وزیر داخلہ امت شاہ سری نگر پہنچ چکے ہیں اور وزیر اعظم مودی بھی بیرون ملک سے دہلی واپس آ گئے ہیں۔
اننت ناگ ضلع کے پہلگام ریزورٹ پر ہوئے حملے کے خلاف کئی سیاسی جماعتوں، سماجی و مذہبی تنظیموں، تجارتی اداروں اور سول سوسائٹی گروپوں کی طرف سے دی گئی کال کے بعد جموں و کشمیر دونوں ڈویژنوں میں بند منایا گیا ہے۔ وہیں، ریاست کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے لوگوں نے نشانہ بنائے گئے سیاحوں کے تئیں ہمدردی ظاہر کرنے کے لیے اتحاد اور امن کا پیغام دیتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک خط جاری کرتے ہوئے زبیرکے خلاف درج کی گئی حالیہ ایف آئی آر کو فوراً واپس لینے اور مرکزی حکومت سے اظہار رائے کی آزادی کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔
اتر پردیش پولیس نے کٹر ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند کی مبینہ ہیٹ اسپیچ پر پوسٹ کرنے کے معاملے میں فیکٹ چیکر اورآلٹ نیوز کے صحافی محمد زبیر کے خلاف ہندوستان کی خود مختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنے والی کارروائیوں سے نمٹنے سے متعلق قانون کا استعمال کیا ہے۔
جموں و کشمیر میں 2022 میں از سر نو انتخابی حلقوں کی حد بندی کی گئی تھی، جس کے بعد جموں میں اسمبلی نشستوں کی تعداد 37 سے بڑھ کر 43 ہو گئی تھی۔ تاہم، انتخابی اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کو اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔
اتر پردیش پولیس نے یتی نرسنہانند کی معاون ادیتہ تیاگی کی شکایت پر محمد زبیر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ تیاگی نے الزام لگایا کہ زبیر نے 3 اکتوبر کو نرسنہانند کے خلاف تشدد بھڑکانے کے لیے کی ان کی ایک پرانی کلپنگ پوسٹ کی تھی۔
جموں و کشمیر بی جے پی کے سرکردہ لیڈروں نے پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ قابل اعتراض ریمارکس کے لیے غازی آباد کے ڈاسنہ مندر کے پجاری اور کٹر ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند کی مذمت کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا۔
کانگریس اگر ہندو بیلٹ میں بی جے پی کے رتھ کو روکنے میں کامیاب ہو جاتی ہے، تو وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنا ٹرم مکمل کرنے میں دشواری پیش آ سکتی ہے۔
مضامین اور کتابوں میں نورانی حوالہ جات سے اپنے دلائل کی عمارت اتنی مضبوط کھڑی کر دیتے تھے کہ اس کو ہلانا یا اس میں سیندھ لگانا نہایت ہی مشکل تھا۔ وہ اپنے پیچھے ایک عظیم ورثہ چھوڑ کر گئے ہیں، جس کے لیے صدیوں تک ان کا شکریہ ادا کیا جائے گا۔
وفاتیہ: نورانی کے علم و تحقیق کا دائرہ بہت وسیع تھا، جس کا ادراک ان کی تصنیفات سے بخوبی ہوتا ہے۔ دراصل، چین اور پاکستان کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات، جموں و کشمیر کا سوال، ہندوستانی آئین، برطانوی آئینی تاریخ، قانون، حیدرآباد، اسلام، انسانی حقوق، سیاسی مقدمے، جدوجہد آزادی، بابری مسجد اور ہندوتوا وغیرہ ایسے موضوعات ہیں، جو ان کے تبحر علمی کے وقیع اور گراں قدرحوالے کہے جا سکتے ہیں۔
بی جے پی نے آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کی اور بعد میں اس کو واپس لے لیا، کیوں کہ نئے امیدواروں اور حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہونے والے لوگوں کے انتخاب پر پرانے قائدین میں عدم اطمینان کی بات کہی جا رہی ہے۔
ایک اہم سوال یہ ہوگا کہ کیا ان انتخابات کے نتیجے میں خطے میں حقیقی امن قائم ہو سکے گا؟ ویسے تو مودی حکومت بغلیں بجا رہی ہے کہ اس نے کشمیر میں پچھلے پانچ سالوں میں امن قائم کیا ہوا ہے۔ مگر یہ قبرستان کی خاموشی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا منتخب انتظامیہ لوگوں کے حقوق، فلاح و بہبود اور عوامی شراکت پر پالیسی کو دوبارہ مرکوز کرکے سابق ریاست کے لوگوں کی بیگانگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرے گی؟
گزشتہ چند دنوں میں مدھیہ پردیش، بہار، جھارکھنڈ، اتر پردیش اور جموں و کشمیر میں فلسطینی پرچم لہرانے پر متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا، حراست میں لیا گیا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔ سری نگر میں محرم کے جلوس کے دوران فلسطین کی حمایت اور اسرائیل مخالف نعرے لگانے پر یو اے پی اے کے تحت معاملہ بھی درج کیا گیا۔
جموں و کشمیر کے ایوارڈ یافتہ صحافی آصف سلطان کو 2018 میں دہشت گردوں کے ساتھ مبینہ روابط کے الزام میں پہلی بار گرفتار کیا گیا تھا۔ تقریباً 3 سال بعد 2022 میں انہیں ضمانت ملی تو رہا ہونے سے پہلے ہی دوبارہ پی ایس اے کے تحت حراست میں لے لیا گیا۔ جب اس معاملے میں بھی ضمانت ملی تو ایک اور کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔
لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 26 اپریل کو آسام، بہار، چھتیس گڑھ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، راجستھان، تریپورہ، اتر پردیش، مغربی بنگال اور جموں و کشمیر کی کل 89 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے۔ اس مرحلے میں نریندر مودی کابینہ کے تین وزراء، دو سابق وزرائے اعلیٰ، دو سابق وزرائے اعلیٰ کے بیٹوں سمیت کئی بڑے لیڈروں کی عزت داؤ پر ہے۔
جنوبی ہندوستان کو فتح کرنے کے لیے ان دنوں مودی مسلسل ان صوبوں کے دورے کر رہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ وہ صرف شمالی ہندوستان کا لیڈر ہونے کا دھبہ مٹا کر ملک گیر لیڈر کے بطور اپنے آپ کو پیش کرنا چاہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ جنوبی ہندوستان کو فتح کیے بغیر وہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی وراثت کو تاریخ کے صفحات سے مٹا نہیں سکتے ہیں یا اپنے آپ کو نہرو ثانی کے بطور پیش نہیں کرسکتے ہیں۔
یہ کتاب مجموعی طور پر 1953 کے بعد کے واقعات کا احاطہ کرتی ہے، اس میں ان واقعات اور پالیسیوں کا ایک جامع تجزیہ کیا گیا ہے جو اس نازک دور میں کشمیر میں رونما ہوئے۔اس کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت بھی ہندوستانی حکومت کشمیر میں پرانے آزمائے ہوئے طریقوں کو ہی آزما رہی ہے۔ یہ سبھی اقدامات بخشی دور کی ہی طرح تاریخ کے اوراق میں گم ہو جائیں گے۔
راجستھان کے چتور گڑھ ضلع کا معاملہ۔ پولیس کے مطابق میواڑ یونیورسٹی کے بی فارما کے طالبعلم سہراب قیوم نے انسٹاگرام اسٹوری پر کچھ قابل اعتراض تبصرے پوسٹ کیے تھے۔ قیوم جموں و کشمیر کے راجوری علاقے کے رہنے والے ہیں۔ جموں کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے ان کے اقدامات کی ‘سخت مذمت’ کی ہے اور ان کے تئیں نرمی برتنے کی استدعا بھی کی ہے۔
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے کشمیری صحافی آصف سلطان پر لگے پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کو رد کر دیا ہے۔ نیوز میگزین ‘کشمیر نیریٹر’ کے رپورٹر آصف کو 2018 میں دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جنہوں نے اُسی سال سری نگر میں ایک انکاؤنٹر کے دوران ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کر دیا تھا۔
دی وائر کے بانی مدیر نے ایل جی منوج سنہا کو ایک خط میں کہا ہے کہ پردھان منتری-جن آروگیہ یوجنا سے متعلق خبر کے لیے ادارے کے نامہ نگار جہانگیر علی کے خلاف ان کے ‘بے بنیاد الزام’ صحافی کے ساتھ ہی میڈیا کے لیے بھی خطرناک نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔
کشمیر میں صحافیوں اور رپورٹنگ کی صورتحال پر بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں وادی کےبعض صحافیوں اور مدیران سے بات چیت کی ہے، جنہوں نے بتایا ہے کہ وہ واقعات کی رپورٹنگ کے حوالے سےحکام کی طرف سے پیدا کیے گئے ‘خوف اور دھمکی’ کے ماحول کی وجہ سے ‘گھٹن’محسوس کر تے رہے ہیں۔
ویڈیو: سری نگر واقع نیوز ویب سائٹ ‘دی کشمیر والا’ کو بلاک کر دیا گیا ہے اور اس کے ٹوئٹر اور فیس بک پیج کو بھی بلاک کیا جا چکا ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد صوبے میں میڈیا کے حالات کیا ہیں، بتا رہے ہیں اجئے کمار۔
آزاد میڈیا آرگنائزیشن ‘دی کشمیر والا’ کے بانی مدیر فہد شاہ دہشت گردی کے الزام میں 18 ماہ سے جموں کی جیل میں بند ہیں، جبکہ اس کے ٹرینی صحافی سجاد گل بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جنوری 2022 سے اتر پردیش کی جیل میں بند ہیں۔ ادارے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی اس کارروائی کے علاوہ انہیں سری نگر میں اپنے مالک مکان سے دفتر خالی کرنے کا نوٹس بھی ملا ہے۔
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما یاسین ملک کو گزشتہ سال ٹرائل کورٹ نےٹیرر فنڈنگ کیس میں یو اے پی اے اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
گراؤنڈ رپورٹ : آرٹیکل 370 کے ہٹائے جانے کے بعد مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر میں ایک نئی صبح کے آغاز کا دعویٰ کیا تھا اور یہاں کی عوام پر امید تھی کہ اب ترقی کا نیا سورج طلوع ہوگا، مگر تین سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہےاور لوگ آج بھی بنیادی طبی سہولیات سے محروم ہیں۔سڑک نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتال پہنچنے کی کوشش میں ہی متعدد لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں۔
ویڈیو: 26 فروری کو کشمیری پنڈت سنجے کمار شرما کو جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے اچن گاؤں میں دہشت گردوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ کشمیری پنڈتوں کی مسلسل ٹارگیٹ کلنگ کے خلاف یہاں کے لوگوں میں غصہ ہے۔
اگر دیکھا جائے تو پولیس سربراہ کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے کشمیر میں نسبتاً امن و امان قائم کروانے میں کامیابی حاصل کی ہے کچھ غلط نہیں ہے۔ مگر یہ قبرستان کی پر اسرار خاموشی جیسی ہے۔خود ہندوستان کے سیکورٹی اور دیگر اداروں میں بھی اس پر حیرت ہے کہ کشمیریوں کی اس خاموشی کے پیچھے مجموعی سمجھداری یا ناامیدی ہے یا یہ کسی طوفان کا پیش خیمہ ہے۔
شیخ عبداللہ کے دست راست ہونے کے باوجود، وہ میٹنگوں میں ان سے اختلاف رائے کا اظہار کرتے تھے۔ میٹنگوں سے واک آؤٹ کرنے کے لیے وہ مشہور ہو گئے تھے۔تما م طبقہ ہائے فکر میں ان کی مقبولیت کی وجہ سے 1986میں جب مسلم یونائیٹڈ فرنٹ کا قیام عمل میں آیا، تو اس کا کنوینر ان کو بنایا گیا۔
اس شورش زدہ خطے میں سویلین ہلاکتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، جس سے خوف و ہراس کے ماحول میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف انسداد دہشت گردی اور بغاوت کو کچلنے کے قوانین کا بے محالہ اور بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پریس شدید دباؤ کا شکار ہے۔
مودی سرکار کی جانب سے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے سے ایک دن قبل سرکردہ ریاستی رہنماؤں کو نظر بند کر دیا گیا تھا، جن میں حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق بھی تھے۔ حریت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ریاستی حکام نے میر واعظ پر لگائے گئے الزامات کی تفصیلات بتانے سے انکار کردیا ہے۔
تین جولائی کو جموں و کشمیر پولیس نے ‘وانٹیڈدہشت گرد’ اور ‘لشکر طیبہ کا کمانڈر’ بتاتے ہوئے طالب حسین شاہ کو گرفتار کیا ہے، جنہیں گزشتہ مئی میں بی جے پی کے اقلیتی سوشل میڈیا ونگ کا انچارج بنایا گیا تھا۔ اب طالب کو بے دخل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ وہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔
عدالت میں کشمیر ی اور پاکستانی قیدیوں کی معاونت کرنے اور عالمی مسلم مسائل و فلسطین کو اجاگر کرنے کی حد تک تو بھیم سنگھ کا ایکٹوزم سمجھ میں آتا تھا، مگر کشمیر کے حوالے سے لگتا تھا کہ وہ خود بھی کنفیوژ تھے۔ کشمیر کی خصوصی پوزیشن […]
کیا یاسین ملک اپنے اوپر عائد الزامات کے لیے قصوروار ہیں؟ یہ ماننے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ وہ نہیں ہیں، لیکن جو حکومتیں برسوں سے جاری تنازعات کے پرامن حل کے لیے سنجیدہ ہیں، ان کے پاس اس طرح کے جرائم سے نمٹنے کے اور طریقے ہیں۔
یاسین ملک کو دو جرائم – آئی پی سی کی دفعہ 121 (حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنا) اور یو اے پی اے کی دفعہ 17 (دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے فنڈ اکٹھا کرنا) – کے لیے قصوروار ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ 10 مئی کو ملک نے 2017 میں وادی میں مبینہ دہشت گردی اور علیحدگی پسند سرگرمیوں سے متعلق ایک معاملے میں عدالت کے سامنے تمام الزامات کو قبول کر لیا تھا۔
راجیو کمار ستمبر 2020 سے الیکشن کمشنر کے طور پر الیکشن کمیشن سے وابستہ تھے۔ 12 مئی کو وزارت قانون نے نئے چیف الیکشن کمشنر کے طور پر ان کے نام کا اعلان کیا تھا۔ وہ سشیل چندر کی جگہ سنبھالیں گے، جو 14 مئی کو ریٹائر ہوئےہیں۔
یہ اب تقریباً طے ہوگیا ہے کہ کمیشن نے ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران کی ایما پر ہی حد بندی ترتیب دی ہے، تاکہ مسلم آبادی کو سیاسی طور پر بے وزن کیا جائے اور مسلم خطے پر ہندو وزیر اعلیٰ مسلط کراکے اس کو 2024 کے عام انتخابات میں بھنایا جائے۔