خبریں

مودی راج میں ڈیزل کی قیمت میں 20 فیصد کا اضافہ

 مہنگائی کو گزشتہ  عام انتخابات میں این ڈی اے کی انتخابی تشہیر کا اہم ہتھیار بنایا گیا تھا اور جب عام انتخابات میں ایک سال کا وقت رہ گیا ہے تو یہ مدعا پھر سے گرمانے لگا ہے۔

فوٹو بشکریہ : ٹوئٹر

فوٹو بشکریہ : ٹوئٹر

نئی دہلی : اچھے دن لانے کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئی مودی حکومت کے لئے ملک میں اگلےسال ہونے والے عام انتخابات سے پہلے پیٹرول اور ڈیزل کی آسمان چھوتی قیمتیں سردرد ثابت ہو سکتی ہیں۔ خبر رساں ایجنسی یونیوارتا کے مطابق ،مودی حکومت کی 4 سال کی حکومت  میں ڈیزل کی قیمت 20 فیصد کا اٖضافہ ہوا ہے، وہیں پیٹرول کے دام میں بھی 8 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہو چکا ہے۔ مودی کی قیادت  میں این ڈی اے  کی حکومت 26 مئی 2014 کو بنی تھی۔ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلے پیٹرول پر سے Administrative Valueسسٹم ہٹایا گیا۔ کچھ وقت کے بعد تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ڈیزل کے دام بھی بین الاقوامی قیمت کی بنیاد پر طے کرنے کی چھوٹ دے دی گئی۔ گزشتہ سال 16 جون سے دونوں ایندھن کے دام عالمی بازار کی قیمتوں کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر طے کئے جانے لگے۔ تیل کمپنیاں فی الحال بین الاقوامی بازار میں کچے تیل کے داموں کے مطابق روزانہ پیٹرول اور ڈیزل کے داموں میں ترمیم کرتی ہیں۔

واضح ہو کہ مہنگائی کو گزشتہ  عام انتخابات میں این ڈی اے کی انتخابی تشہیر کا اہم ہتھیار بنایا گیا تھا اور جب عام انتخابات میں ایک سال کا وقت رہ گیا ہے تو یہ مدعا پھر سے گرمانے لگا ہے۔ پچھلے چار سال کی قیمتوں کا اندازہ کیا جائے تو ڈیزل 19.64 فیصد یعنی 11.25 روپے فی لیٹر کی چھلانگ لگا چکا ہے۔ 1 جون 2014 کو دہلی  میں ایک لیٹر ڈیزل کی قیمت 57.28 روپے تھی جو آج بڑھتی ہوئی 68.53 روپے فی لیٹر پر پہنچ چکی ہے۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ ڈیزل کی قیمت میں بھاری اچھال مودی حکومت کے لئے انتخابات میں دقت کا سبب بن سکتی ہے۔ ملک کی کئی ریاستوں میں ابھی بھی آب پاشی والی  زمین کم ہے اور بارش پر زیادہ منحصر رہنا پڑتا ہے۔ ایسے میں ڈیزل کسان کی آب پاشی کے لئے اہم ایندھن ہے۔ ملک کی تقریباً دو تہائی آبادی آج بھی زراعت پر منحصر ہے اور ڈیزل کے دام اسی طرح بڑھتے رہے تو آنے والے دنوں میں حکومت کی مشکلیں کم ہوتی نہیں دکھ رہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : پیٹرول کی بڑھتی قیمت پر میڈیا چپ ہے، بولے‌گا تو گودی سے اتار‌کر سڑک پر پھینک دیا جائےگا

پیٹرول کی قیمت بھی مودی کی 4 سال کے حکومت کے اختتام پر 8.33 فیصد یعنی 5.96 روپے فی لیٹر بڑھ‌کر دہلی  میں 71.51 روپے سے 77.47 روپے پر پہنچ چکی ہے۔ گزشتہ سال 1 جولائی سے ملک میں ایک ٹیکس  کا سسٹم  ،جی ایس ٹی کی شروعات ہوئی، لیکن پیٹرولیم مادوں کو اس نظام کے دائرے میں لانے پر ریاستوں کے درمیان اتفاق نہیں بنا اور پیٹرول اور ڈیزل جی ایس ٹی کے دائرے سے باہر رہے۔ جی ایس ٹی کے دائرے میں نہیں آنے کی وجہ سے ریاستوں میں دونوں ایندھن پرسیلس ٹیکس یا ویٹ کی شرحیں الگ الگ ہونے کی وجہ سے پورے ملک میں ان کی قیمت یکساں نہیں ہے۔ ملک کی تجارتی نگری ممبئی میں دہلی  کے مقابلے میں دونوں ہی ایندھن کی قیمت کہیں زیادہ ہے۔

ممبئی میں ایک لیٹر پیٹرول کے دام موجودہ وقت میں 85.29 روپے اور ڈیزل کی قیمت 72.96 روپے فی لیٹر ہے۔ مودی حکومت کے شروعاتی 3 سالوں کے دوران بین الاقوامی بازار میں کچے تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ گراوٹ دیکھی گئی لیکن اس کا پورا فائدہ صارفین کو نہیں ملا۔ سماجی فلاح و بہبود  کے کاموں کے وسائل جٹانے کے لئے حکومت نے کئی بار فیس میں اضافہ کیا۔ ان 4 سالوں کے دوران 4 فروری 2015 کو دہلی  میں پیٹرول کی قیمت 56.49 روپے فی لیٹر تک گری اور ڈیزل بھی 16 جنوری 2016 کو 44.18 روپے فی لیٹر تک نیچے آئی۔

اس سال جنوری کے بعد دونوں ایندھن کی قیمت میں تیزی کا سلسلہ زیادہ رفتار سے شروع ہوا۔ اس سال 6 جنوری کے بعد ڈیزل کے دام 60 روپے فی لیٹر کے اوپرگئے  اور اس کے بعد نیچے کا رخ نہیں کیا۔ پیٹرول کے دام بھی 70 روپے  فی لیٹر کو پار کرنے کے بعد بڑھتے چلے گئے۔ کرناٹک اسمبلی انتخاب کے دوران تیل مارکیٹنگ کمپنیوں نے 19 دن ایندھن کے دام نہیں بڑھائے لیکن ووٹنگ  ختم ہونے کے بعد قیمتوں کے بڑھنے کا دور ایک بار پھر شروع ہوا۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ  11 دنوں میں ڈیزل کی قیمت 2.60 روپے  اور پیٹرول کی قیمت  2.84 روپے فی لیٹر بڑھ چکی ہے۔

دریں اثنا  خبر رساں ایجنسی بھاشا کے مطابق، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کے لیے مرکزی حکومت کے ذریعے عام رضامندی  بنانے سے ایندھن کی قیمتیں نیچے آ جائیں گی ۔ فڑ نویس نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کچے تیل کی عالمی قیمت پر منحصر کرتی ہیں۔ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکموت ،ریاستوں کی حکومتوں کی پیچھے ہمالیہ کی طرح کھڑی ہے اور تمام رکے ہوئے پروجیکٹ کو مودی حکومت میں منظوری ملی ہے۔