خبریں

سبری مالا مندر: سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر از سر نو غور کرنے کو تیار

سپریم کورٹ میں اس معاملے پر از سر نو غور کے لیے دائر کی گئی سبھی 49 عرضیوں پر 22 جنوری سے شنوائی کی جائے گی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: کیرل کے سبری مالا مندر  میں سبھی عمر کی خواتین کے داخلےسے متعلق  سپریم کورٹ کے 28 ستمبر کے فیصلے پر 5 ججو کی آئینی بنچ از سر نو غور کرنے کے لیے تیار ہو گئی ہے۔ بنچ ان عرضیوں پر کھلی عدالت میں شنوائی کرے گی۔ سپریم کورٹ میں فیصلے پر از سر نو غور کے لیے دائر کی گئی سبھی 49 عرضیوں پر 22 جنوری سے شنوائی کی جائے گی۔ 22 جنوری کو 5 ججوں کی بنچ پہلے اس معاملے کی شنوائی کرے گی ۔ ممکن ہے اس کے بعد اس معاملے کو 7 ججوں کی بنچ کو بھیج دیا جائے،کیوں کہ 5 ججوں کی بنچ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے، جس پر پھر سے غور کیا جائے گا۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ 28 ستمبر کے حکم پر کوئی روک نہیں لگائی جائےگی۔ سپریم کورٹ کی بنچ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس روہنٹن نریمن، جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس اندو ملہوترا شامل ہیں۔ اس سے پہلے آئینی بنچ میں شامل چیف جسٹس دیپک مشراریٹائر ہو چکے ہیں۔

واضح ہو کہ سپریم کورٹ نے  سبری مالا مندر میں سبھی عمر کی عورتوں کو جانے کی اجازت دے دی تھی۔  کورٹ نے کہا تھا  کہ عورتوں کو مندر میں گھسنے کی اجازت نہ دینا آئین کی  دفعہ  25 (مذہب کی آزادی)کی خلاف ورزی ہے۔کورٹ کے حکم کےبعد 17 اکتوبر کو پہلی بار مندر کھلا تھا اور بغیر ایک بھی عورت کو داخلہ  دیے یہ کل بند ہو گیا۔سبری مالا مندر انتظامیہ نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ 10 سے 50 سال کی عمر تک عورتوں کے داخلے پر اس لیے روک لگائی گئی ہے کیوں کہ ماہواری کے وقت وہ پاکیزگی نہیں رکھ سکتیں۔

چیف جسٹس کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ  ایپا بھکت ایک الگ مذہبی فرقہ نہیں بنائیں گے۔ کورٹ نے داخلہ کا اہتمام1995 کے 3 (بی )، جو سبری مالا میں عورتوں کے داخلہ کو بین کرتا ہے، کو غیر آئینی مانا اور اس اہتمام کو ختم کر دیا۔ وہیں جسٹس چندر چوڑ نے اپنی الگ لیکن متفقہ رائے میں کہا کہ بین کے پیچھے تصور یہ تھا کہ عورتوں کی موجودگی برہم چاریہ کو پریشان کرے گی۔ اس طرح مردوں کے برہم چاریہ کا بوجھ عورتوں پر ڈالا جا رہا تھا ۔ یہ عورتوں کے تئیں دقیانوسی سوچ کا مظاہرہ ہے۔

حالانکہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی سبری مالا مندر میں عورتوں کو داخلہ نہیں مل سکا۔غور طلب ہے کہ اس پرانے مندر میں 10 سال سے لے کر 50 سال تک کی عمر کی عورتوں کا داخلہ ممنوع تھا۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ بھگوان ایپا برہم چاری ہیں اور چونکہ اس عمر میں عورتوں کو ماہواری ہوتی ہے ، جس سے مندر کی پاکیزگی بنی نہیں رہ سکے گی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)