خبریں

داؤد ابراہیم، مسعود اظہر، حافظ سعید اور ذکی الرحمان لکھوی نئے قانون کے تحت دہشت گردقرار دیے گئے

مرکزی حکومت کے ذریعےیو اے پی اے 1967 میں ترمیم کو منظوری دیے جانے کے تقریباً ایک مہینے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ نیا قانون مرکزی حکومت کو یہ اختیار  دیتا ہے کہ وہ کسی آدمی کو دہشت گرد قرار دے سکتا ہے، اگر وہ دہشت گرد سرگرمیوں کو انجام دیتا ہے یا اس میں شامل ہوتا ہے یا اس کو بڑھاوا دیتا ہے۔

داؤد ابراہیم، مسعود اظہر اور حافظ سعید(فائل فوٹو )

داؤد ابراہیم، مسعود اظہر اور حافظ سعید(فائل فوٹو )

نئی دہلی: حکومت نے دہشت گردی سے متعلق ایک نئے قانون یو اے پی اے کے تحت بدھ کو جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر، لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید، 2008 ممبئی دہشت گردانہ  حملے کے ملزم ذکی الرحمان لکھوی اور 1993 کے ممبئی بم دھماکوں کے ماسٹرمائنڈ داؤد ابراہیم کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔یہ چاروں لوگ ہندوستان میں دہشت گردانہ  حملوں میں شامل رہے ہیں اور ان کو اقوام متحدہ کے تحت عالمی دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے۔ قانون سازمجلس کے ذریعے غیر قانونی سرگرمیوں کی  روک تھام سے متعلق قانون 1967 میں ایک اہم ترمیم کو منظوری دیے جانے کے تقریباً ایک مہینے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔

نیا بل مرکزی حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی آدمی کو دہشت گرد قرار دے سکتا ہے، اگر وہ دہشت گردانہ  سرگرمیوں کو انجام دیتا ہے یا اس میں شامل ہوتا ہے یا اس کو بڑھاوا دیتا ہے۔ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے، ‘ پہلے جب دہشت گرد تنظیموں  پر پابندی لگائی جاتی تھی، تب ان سے جڑے لوگ نام بدل لیتے تھے اور دہشت گرد انہ سرگرمیوں کو انجام دینا جاری رکھتے تھے۔ ‘وزارت داخلہ کے ایک افسر نے بتایا کہ نئے قانون کے تحت وہ سب سے پہلے دہشت گرد قراردیے گئے ہیں۔

وزارت نے کئی دہشت گردانہ  واقعات کا حوالہ دیا جس میں مسعود اظہر شامل تھا۔ ان میں 2001 میں جموں و کشمیر اسمبلی احاطے پر حملہ، 2001 میں پارلیامنٹ پر حملہ، 2016 میں پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ اور 2017 میں سرینگر میں بی ایس ایف کیمپ پر حملہ اور 14 فروری کو پلواما میں سی آر پی ایف کے ایک بس میں دھماکہ شامل ہیں۔وزارت نے کہا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی تجویز 1267 کے تحت اقوام متحدہ نے ایک مئی، 2019 کو اظہر کو عالمی دہشت گرد قراردیا تھا اور خصوصی جج، نئی دہلی کے ذریعے اس کو مفرور قراردیا گیا تھا۔وزارت داخلہ کی ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کا ماننا ہے کہ مولانا مسعود اظہر دہشت گردی میں شامل رہا ہے اور اس کو دہشت گرد قرار دیا جانا چاہیے۔

وزارت داخلہ نے سعید کے بارے میں کہا کہ وہ مختلف حملوں میں شامل تھا۔ ان میں 2000 میں لال قلعہ، رام پور (اتر پردیش) میں سی آر پی ایف کیمپ، 2008 میں ممبئی حملہ شامل ہے۔ ممبئی دہشت گردانہ  حملے میں 166 لوگ مارے گئے تھے۔جماعت الدعدہ کے بانی حافظ سعید کو بھی اقوام متحدہ نے 10 دسمبر، 2008 کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی تجویز 1267 کے تحت عالمی دہشت گرد قرار دیاگیا تھا۔لشکر کمانڈر لکھوی کے بارے میں وزارت نے کہا کہ وہ 2000 میں لال قلعہ، 2008 میں رام پور سی آر پی ایف کیمپ، 2008 میں ممبئی اور جموں و کشمیر کے ادھم پور میں بی ایس ایف کے قافلے سمیت کئی حملوں میں شامل تھا۔

لشکر کو دہشت گردانہ  سرگرمیوں سے متعلق قانون 1967 کی پہلی فہرست کے تحت دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اقوام متحدہ نے 10 دسمبر، 2008 کو لکھوی کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی تجویز 1267 کے تحت عالمی دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔وزارت نے کہا کہ داؤد ایک عالمی انڈرورلڈ کرائم سنڈکیٹ چلاتا ہے اور وہ ہندوستان اور غیر ممالک میں بےنامی ریئل اسٹیٹ کاروبار چلانے کے علاوہ مذہبی شدت پسندی، دہشت گردوں کی  مالی امداد، ہتھیاروں کی اسمگلنگ، کھوٹے کرنسی کا کاروبار، رشوت خوری، جبراً وصولی جیسے کارناموں میں بھی شامل رہا ہے۔وہ عام آدمی کو دہشت زدہ کرنے اور سماجی یکجہتی کو بگاڑنے کے لئے اہم شخصیات کے قتل کی کوششوں میں بھی شامل تھا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تجویز 1267 کے تحت اقوام متحدہ نے داؤد کو عالمی دہشت گرد قراردیا تھا۔

وزارت نے کہا کہ داؤد نے مارچ 1993 میں ممبئی میں اپنے مددگاروں کے ساتھ سلسلہ وار بم دھماکوں کو انجام دیا تھا، جس کے نتیجے میں 257 لوگ ہلاک ہوئے اور 1000 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے۔ ساتھ ہی، بڑے پیمانے پر جائیداد کو نقصان ہوا۔وزارت نے کہا ہے، ‘ مرکزی حکومت کا ماننا ہے کہ داؤد ابراہیم خاص طورپر دہشت گردی میں شامل رہا ہے اور اس کوقانون کے تحت دہشت گرد قراردیا جائے۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)