خبریں

شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کے مدنظر پورے اتر پردیش میں دفعہ 144 نافذ

ریاست کے ڈی جی پی او پی سنگھ نے ٹوئٹ کرکے جانکاری دی کہ 19 دسمبر کے دن لوگوں کو اکٹھاہو نے کی کوئی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: شہریت ترمیم قانون کے خلاف ہو رہے احتجاج اور مظاہرے کے مد نظر پورے اتر پردیش میں دفعہ144 لگا دی گئی ہے۔ ریاست کےڈی جی پی او پی سنگھ نے ٹوئٹ کرکے جانکاری دی کہ 19 دسمبر کے دن لوگوں کو اکٹھا ہو نے کی کوئی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ سنگھ نے ٹوئٹ کرکے کہا، ’19 دسمبر 2019 کو پوری ریاست میں دفعہ144 نافذ رہے گی اور کسی بھی اجلاس کے لیے کوئی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ برائے مہربانی کوئی بھی شخص کسی بھی اجلاس میں حصہ  نہ لے۔ والدین  سے بھی گزارش ہے کہ  وہ  اپنے بچوں کی کاؤنسلنگ کریں۔’

وہیں یوپی پولیس نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘مطلع کیا جاتا ہے کہ پورے اتر پردیش میں دفعہ 144نافذ ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے19.12.2019 کو کسی بھی طرح  کی  میٹنگ، کانفرنس، جلوس، مظاہرے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ اس لیے ایسے انعقاد سے دور رہیں اورامن  بنائے رکھنے میں تعاون دیں۔’

متنازعہ شہریت ترمیم قانون، 2019 کو لے کر ملک کے الگ الگ حصوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔

اس قانون میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سےہندوستان  آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کااہتمام کیا گیا ہے۔اس ایکٹ میں ان مسلمانوں کوشہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔

اس طرح کے امتیازکی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان  کی سیکولرفطرت کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو اس کے مذہب کی بنیاد پر شہریت  دینے سے منع نہیں کیا گیا تھا۔