خبریں

این آر سی کے لیے این پی آر  کا استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں بھی کر سکتے ہیں: روی شنکر پرساد

ایک انٹرویو میں مرکزی وزیر داخلہ  امت شاہ نے کہا تھا کہ این پی آر کا استعمال کبھی بھی این آر سی کے لیے نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ قانون بھی الگ الگ ہیں…میں سبھی لوگوں، خاص کراقلیتوں  کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں کہ این پی آر کا استعمال این آر سی کے لیے نہیں کیا جائےگا۔ یہ ایک افواہ ہے۔

مرکزی وزیر روی شنکر پرساد (فوٹو : پی ٹی آئی)

مرکزی وزیر روی شنکر پرساد (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ملک بھر میں مخالفت کی وجہ بنے شہریت قانون اور مجوزہ این آر سی پر بولتے ہوئے مرکزی وزیرقانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ ملک گیر این آر سی کے لیے ایک منظم قانونی ضابطے کو اپنایا جائےگا جس کے تحت ریاستی حکومتوں  کے ساتھ صلاح مشورہ کیا جائےگا۔این پی آر کے لیے جمع کی  جانے والی  کچھ جانکاریوں  کا استعمال این آر سی کے لیے کر سکتے ہیں یا نہیں کر سکتے ہیں۔

انڈین  ایکسپریس کے مطابق، مرکزی وزیر  کا یہ بیان اس لیے اہم  ہے کہ بی جے پی کی معاون  جے ڈی یو کی قیادت والی بہار سمیت آدھے درجن سے زیادہ  ریاستوں نےملک گیر این آر سی کو نافذ کرنے کی مخالفت  کی ہے۔ وہیں، ان میں سے دو ریاستوں نے کہا ہے کہ وہ این پی آر کونافذ نہیں کریں گے کیونکہ یہی این آر سی نافذ کرنے کی سمت  میں پہلا قدم ہو سکتا ہے۔

خبررساں  ایجنسی اے این آ ئی  کو دیے، ایک انٹرویو میں وزیر داخلہ  امت شاہ نے کہا تھا، ‘این پی آر ایک ڈیٹابیس ہے جس کی بنیاد پر پالیسیاں بنتی ہیں۔ این آر سی ایک پروسس ہے جس میں لوگوں سے ان کی شہریت ثابت کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔ دونوں کے بیچ کوئی رشتہ نہیں ہے، نہ ہی ان کا استعمال ایک دوسرے کے سروے میں ہوگا۔ این پی آر اعداد وشمار کا استعمال کبھی بھی این آر سی کے لیے نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ قانون بھی الگ الگ ہیں…میں سبھی لوگوں، خاص طورپر اقلیتوں کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں کہ این پی آر کا استعمال این آر سی کے لیے نہیں کیا جائےگا۔ یہ ایک افواہ ہے۔’

این آر سی کو کب نافذ کیا جائےگایہ پوچھے جانے پر پرساد نے کہا، ‘ایک فیصلہ لینا ہوگا۔ اس کی ایک قانونی کارروائی ہے۔ پہلے ایک فیصلہ لیا جائےگا پھر نوٹیفیکیشن جاری ہوگا پھر کارروائی کے تحت تصدیق، اعتراض ، اعتراض  کی شنوائی اور اپیل کا حق  ملےگا۔’

انہوں نے کہا، ‘اس کے لیے ریاستی حکومتوں کے ساتھ صلاح اورمشورہ کیا جائےگا، ان کی رائے لی جائےگی۔ اگر کچھ کیا جانا ہے تو وہ عوامی  طور پر ہوگا۔ این آر سی پر کچھ بھی چوری چھپے نہیں ہوگا۔’

این پی آر کی کارروائی شروع کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کا بچاؤ کرتے ہوئے پرساد نے کہا کہ یہ اس لیے ضروری  ہے کیونکہ مردم شماری کے اعدادوشمار کو کسی ڈپارٹمنٹ کو عوا می نہیں کیا جا سکتا ہے۔ وہیں،این پی آر کے اعدادوشمار کا استعمال فلاحی منصوبے فراہم  کرانے کے لیے کیا جائےگا۔

این پی آرکے اعدادوشمار میں سے والدین  اور ان کے جائے پیدائش کی جانکاری کا استعمال این آر سی میں کئے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر پرساد نے کہا، ‘پورے قانونی پروسس کی پیروی  کی جائےگی۔ کچھ (این پی آر اعدادوشمار) کا استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں کرسکتے ہیں…لیکن یہاں مجھے ایک بڑے سوال کا جواب دینے دیجیے۔’

انہوں نے کہا، ‘کوئی بھی شخص  ووٹ کر سکتا ہے لیکن ووٹ دینے کے لیے آپ کا نام ووٹر لسٹ میں ہونا چاہیے۔ اس لیے اگر آپ شہری  ہیں اور ووٹر لسٹ میں نہیں ہیں تو ایک شہری ووٹ نہیں کر سکتا ہے۔ ووٹر لسٹ کا تجزیہ  ہوتا ہے۔ اسی طرح، پاسپورٹ اور پین کارڈ کے لیے بھی کئی طرح کے اعدادوشمار لیے جاتے ہیں۔ پاسپورٹ ایکٹ کے تحت والدین کی جانکاری لی جاتی ہے، یہاں تک کی ووٹر لسٹ میں بھی والدین  کی جانکاری ہوتی ہے۔ اس لیے یہ کہنا کہ صرف این پی والدین  کے بارے میں جانکاری اکٹھے کرتا ہے…میں یہ نہیں سمجھ پاتا ہوں۔’ا