خبریں

دہلی تشدد: ہائی کورٹ نے کہا-ہمارے حکم کا انتظار نہ کریں، کارروائی کیجیے، پولیس کو نوٹس جاری

جسٹس مرلی دھر اور جسٹس تلونت سنگھ نے دہلی پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کیا اور پولیس افسر کو سماعت کے دوران کورٹ میں موجود رہنے کو کہا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں ہو رہے تشدد کو لےکر عدالتی تفتیش کی مانگ والی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ سماجی کارکن ہرش مندر نے پچھلے کچھ دنوں میں ہوئے تشدد کو لےکر عدالتی تفتیش کی مانگ کی ہے۔ لائیو لاء کے مطابق، جسٹس مرلی دھر اور جسٹس تلونت سنگھ نے دہلی پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کیا اور پولیس افسر کو سماعت کے دوران کورٹ میں موجود رہنے کو کہا ہے۔

کورٹ نے کہا، ‘ ہم آج 12:30 بجے اس معاملے کو سنیں‌گے۔ حالات کی اچھی جانکاری رکھنے والے پولیس افسر کو کورٹ میں موجود رہنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔ ‘ انڈین ایکسپریس کے مطابق، نوٹس جاری کرتے ہوئے کورٹ نے یہ بھی کہا کہ کارروائی کے لئے پولیس کو کورٹ کے حکم کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کو خود قدم اٹھانا چاہیے۔

یہ معاملہ سینئر وکیل کولن گونجالوس کے ذریعے ڈویژن بنچ کے سامنے ذکر کیا گیا۔ یہ الزام لگایا گیا ہے کہ بی جے پی رہنما کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر جیسوں کے ذریعے اشتعال انگیز تقریر کرنے کی وجہ سے متنازعہ شہریت ترمیم قانون  کے خلاف مظاہرہ کر رہے لوگوں پر وحشیانہ طریقے سے حملہ کیا گیا ہے۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 10 لوگوں کی موت ہو گئی ہے اور 150 لوگ زخمی ہیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ موجپور، جعفر آباد، کردم پوری، بھجن پورہ ، بہرام پوری جیسے علاقوں میں لوگوں کے گھروں اور دکانوں کو آگ لگا دی گئی ہے۔ عرضی میں کہا گیا، ‘ اس کی (کپل مشرا کی تقریر) وجہ سے ہتھیاروں سے لیس بھیڑ فرقہ وارانہ گالیاں اور ‘ گولی مارو سالوں کو ‘ اور ‘ جئے شری رام ‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے موج پور میں جمع ہو گئی۔ ‘ درخواست گزار نے الزام لگایا ہے کہ 24 فروری کو ہوئے تشدد کے دن دہلی پولیس نے اس بھیڑ کو اکسایا اور اس کا ساتھ دیا جو ‘ جئے شری رام ‘ کا نعرہ لگا رہے تھے۔

یہ کہا گیا، ‘ بھجن پورہ میں آر ایس ایس سے جڑے 100 غنڈے اکٹھا ہو گئے اور لوگوں کو ہتھیار اور تلوار بانٹے۔ ‘ عرضی میں کہا گیا ہے کہ غیرسماجی عناصر کے ذریعے پولیس کی موجودگی میں پتھراؤ کیا گیا اور اس کا ثبوت دہلی حکومت کے ذریعے لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمرے اور سوشل میڈیا پر دستیاب ویڈیو میں موجود ہے۔

اس بنیاد پر درخواست گزار نے مانگ کی ہے کہ کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما اور تشدد بھڑکانے والے دیگر لوگوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 147، 148، 149، 153 اے، 153بی، 120بی اور عوامی جائیداد کو نقصان پہنچانے سے متعلق ایکٹ کی دفعہ تین اور چار کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔ ان کی فوراً گرفتاری کی مانگ کی گئی ہے۔

اس سے پہلے رات 12:30 بجے جسٹس ایس مرلی دھر کے گھر پر ہوئی  سماعت میں کورٹ نے شمال مشرقی دہلی کے علاقوں میں متاثرین کو محفوظ طریقے سے نکالنے اور ان کو صحیح سے ہاسپٹل پہنچانے کے انتظام کو یقینی بنانے کا حکم دیا تھا۔