عام آدمی پارٹی سے نکالے گئے کاؤنسلر طاہر حسین کے خلاف آئی بی اہلکار کے قتل کا معاملہ درج کیا گیا ہے، جن کا قتل شمال مشرقی دہلی میں شہریت ترمیم قانون کو لےکر ہوئے فسادات کے دوران ہواتھا۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو عام آدمی پارٹی سے نکالے گئے کاؤنسلرطاہر حسین کے سرینڈر کرنے کی عرضی ٹھکرا دی، جس کے بعد پولیس نے ان کو گرفتار کر لیا۔طاہر پر آئی بی کے افسر انکت شرما کے مبینہ قتل کے معاملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ وشال پاہوجا نے حسین کی عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کر دی کہ ان کے ذریعے مانگی گئی راحت اس عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔
عدالت کے حسین کی عرضی خارج کرتے ہی کیمپس میں موجود دہلی پولیس کی ٹیم نے ان کو حراست میں لے لیا۔طاہر نے عدالت میں سرینڈر کرنے کی عرضی دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ معاملے کی جانچ میں تعاون کرنا چاہتے ہیں اور سرینڈر کرنے کے خواہش مند ہیں۔
حسین کے وکیل مکیش کالیا نے عدالت میں دلیل دی کہ حسین کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں اور وہ کڑکڑڈوما عدالت کے بجائے راؤز ایونیو عدالت کے سامنے سرینڈر کے لیے عرضی دائر کرنے پر مجبور ہیں۔وکیل نے کہا کہ حسین کو معاملے میں غلط پھنسایا جا رہا ہے اور انہوں نے ان کے جان مال کے تحفظ کی مانگ بھی کی۔حسین کے خلاف آئی بی اہلکار کے قتل کا معاملہ درج کیا گیا ہے جن کا قتل شمال مشرقی دہلی میں شہریت ترمیم قانون کو لےکر ہوئے تشدد کے دوران ہوا تھا۔
طاہر حسین کے خلاف کل تین کیس درج کئے گئے ہیں۔ دیال پورتھانے میں قتل کا کیس درج کیا گیا ہے۔ اسی تھانے میں قتل کی کوشش کا دوسرا کیس درج ہوا ہے۔ تیسرا کیس کھجوری خاص تھانے میں فسادات کرنے اور آگ زنی کا ہے۔ طاہر حسین پر آئی پی سی کی دفعہ 307، 120 بی، 34 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
دہلی میں حکمراں عام آدمی پارٹی (عآپ ) نے تشدد میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے لئے طاہر حسین کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔ دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد میں کم سے کم 40 سے زیادہ لوگوں کی جان گئی ہے اور تقریباً 300 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں