اس سال فروری میں نارتھ-ایسٹ دہلی میں ہوئےتشدد معاملے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 24 سالہ اسٹوڈنٹ آصف اقبال تنہا کو بدھ کو گرفتار کیا گیا اور سات دنوں کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
نئی دہلی: اس سال فروری میں نارتھ-ایسٹ دہلی میں ہوئےتشدد معاملے میں بڑی تعداد میں طلبا کی گرفتاری کی مخالفت کے بیچ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک اور اسٹوڈنٹ کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا ہے۔مررناؤ نیوز کے مطابق، دہلی پولیس نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک 24 سالہ اسٹوڈنٹ آصف اقبال تنہا کو بدھ کو گرفتار کیا گیا اور یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔ انہیں سات دنوں کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
دہلی پولیس کے اسپیشل سیل میں ایک سینئرافسر نے نام نہ چھاپنے کی شرط پر کہا، ‘انہیں دہلی فسادات کے معاملے میں شامل ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔’تنہا کو ایڈیشنل سیشن جسٹس اجئے کمار جین کی عدالت میں پیش کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کی پوری سازش کا انکشاف کرنے کے لیے تنہا کو ریمانڈ پر لینے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ جانچ کے دوران جٹائے گئے الکٹرانک ڈیٹا کے بارے میں بھی ان سے پوچھ تاچھ کرنی ہے۔
اس کے بعد ایڈیشنل سیشن جسٹس اجئے کمار جین نے تنہا کو 27 مئی تک حراست میں بھیج دیا۔فارسی میں بی اے کر رہے تیسرے سال کے اسٹوڈنٹ تنہا کو پچھلے سال دسمبر میں شہریت ترمیم قانون (سی اےاے)کی مخالفت میں ہوئے مظاہرےکے دوران جامعہ علاقے میں تشدد کے سلسلے میں بھی دہلی پولیس کی کرائم برانچ کے ذریعے17 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں انہیں 31 مئی تک جوڈیشیل حراست میں بھیجا گیا تھا۔
پولیس نے کہا کہ شاہین باغ کے ابوالفضل انکلیو کے رہنے والے تنہا اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن کے ممبر ہیں اور نئے شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کی قیادت کرنے والی جامعہ کنوینر کمیٹی سے بھی جڑے تھے۔ایک افسر نے کہا، ‘وہ عمر خالد، شرجیل امام، میران حیدر اورصفورہ زرگر کے قریبی ہیں جو دہلی میں سی اے اےمخالف مظاہرہ اور اس کے بعد ہوئے فسادات کے معاملے میں کلیدی ملزم ہیں۔’
پچھلے مہینے پولیس نے جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ عمر خالد اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسٹوڈنٹس میران حیدر اورصفورہ زرگر پر یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا تھا۔حیدر پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹ(35 سالہ) ہیں اور دہلی میں راشٹریہ جنتا دل (آرجے ڈی )کی یوتھ یونٹ کے صدرہیں جبکہ زرگر جامعہ سے ایم فل کر رہی ہیں۔
ان طلبا پر سیڈیشن، قتل، قتل کی کوشش، مذہب کی بنیادپر مختلف گروپ کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینے اور فساد کرنے کے جرم کے لیے بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔جامعہ کنوینر کمیٹی(جےسی سی)نے ان حالیہ گرفتاریوں کی زوردار طریقے سے مذمت کی تھی۔جےسی سی نے کہا تھا، ‘نارتھ-ایسٹ دہلی تشدد میں پوچھ تاچھ کرنے اور اصلی مجرموں کو گرفتار کرنے کے بجائے دہلی پولیس بےشرمی سے جامعہ کے اسٹوڈنٹ رہنماؤں کا شکار کر رہی ہے۔ جب نارتھ-ایسٹ دہلی تشدد کے سبھی سازش کرنے والے اور مجرم کھلے عام گھوم رہے ہیں تب ہماری قیادت کو جیل بھیجا جا رہا ہے اور سخت قانون کے تحت ملزم بنایا جا رہا ہے۔’
غورطلب ہے کہ فروری میں نارتھ-ایسٹ دہلی میں شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران فرقہ وارانہ تشدد ہوا تھا۔ 13 اپریل تک پولیس نے اس معاملے میں 800 سے زیادہ گرفتاریاں کی تھیں۔نئے شہریت قانون کےحمایتی اور اس کی مخالفت کرنے والوں کے بیچ نارتھ-ایسٹ دہلی میں 23 سے 26 فروری کے بیچ جھڑپیں ہوئی تھیں، جس میں 53 لوگ مارے گئے تھے اور سینکڑوں لوگ زخمی ہو گئے تھے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں