خبریں

دہلی: پولیس نے چارج شیٹ میں طاہر حسین کو ’فسادات کا ماسٹر مائنڈ‘ بتایا، وکیل نے کہا-پھنسایا جا رہا ہے

فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد کے معاملے میں پولیس نے مقامی  عدالت میں ہزارصفحات سے زیادہ کی چارج شیٹ دائر کی ہے۔ طاہر حسین کے وکیل کا کہنا ہے کہ پولیس ان کے موکل کے خلاف ایک بھی ثبوت نہیں پیش کر پائی ہے اور انہیں سازش کے تحت پھنسایا جا رہا ہے۔ حسین ملزم نہیں مظلوم ہیں۔

فروری میں ہوئےتشدد کے دوران موج پور میٹرو اسٹیشن کے پاس تعینات سیکورٹی فورس۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

فروری میں ہوئےتشدد کے دوران موج پور میٹرو اسٹیشن کے پاس تعینات سیکورٹی فورس۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ  فروری مہینے میں ہوئے تشدد معاملے میں دہلی پولیس نے عدالت میں دو چارج شیٹ داخل کی ہے۔ فسادات اور جعفرآباد کے ایک مقامی  شخص کی موت سے جڑے معاملے میں 12 لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے۔ ان میں غیر سرکاری تنظیم پنجرہ توڑ اور اس کی ممبر نتاشا نروال و دیوانگنا کلیتا بھی شامل ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ان پر قتل، قتل کی کوشش  سمیت مختلف دفعات میں الزام لگائے گئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ نروال اور کلیتا سمیت ان سبھی لوگوں نے22-23 فروری کو اس علاقے میں شہریت قانون (سی اے اے)کے خلاف مظاہرہ کرکے دوسری  کمیونٹی کے لوگوں کو پریشان کیا، جس نے انہیں اپنی آواز اٹھانے کو مجبور کر دیا۔’

معلوم ہو کہ 23 فروری کو ہی اس علاقے میں بی جے پی کے کپل مشرا نے سی اے اے کی حمایت میں ریلی منعقد کی تھی۔ اس کے اگلے دن یہاں تشدد بھڑکا تھا۔حالانکہ پنجرہ توڑ کی طرف سے نروال اور کلیتا کی گرفتاری کے بعد ان پر لگے سبھی الزاموں کی تردیدکی گئی تھی۔ ہندستان ٹائمس کے مطابق معاملے کے زیر سماعت  ہونے کی وجہ سے انہوں نے منگل کو اس بارے میں کوئی تبصرہ  کرنے سے انکار کر دیا۔

وہیں، دہلی پولیس نے کڑکڑڈوما کورٹ میں دائر 1030 صفحات کی ایک اور چارج شیٹ میں عام آدمی پارٹی(عآپ)کے سابق رہنما اورکونسلر طاہر حسین کو ‘فسادات کا ماسٹرمائنڈ‘ کہا ہے۔ چارج شیٹ میں طاہر حسین سمیت 15 لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے، جن میں طاہر کے چھوٹے بھائی شاہ عالم بھی شامل ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ فروری میں شمال مشرقی دہلی میں فسادات سے ٹھیک ایک مہینے پہلے آٹھ جنوری کو طاہر حسین نے جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد اور یونائٹیڈ اگینسٹ ہیٹ کے خالد سیفی سے شاہین باغ میں ملاقات کی تھی۔پولیس نے چارج شیٹ میں کہا ہے کہ یہاں عمر خالد نے طاہر حسین سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہندوستان  دورے کے وقت بڑے فسادات کرانے کے لیے تیار ہونے کو کہا تھا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ وہ (عمر) اور پی ایف آئی کے دوسرے ممبر مالی طور پر ان کی(طاہر حسین)کی مدد کریں گے۔

چارج شیٹ میں کہا گیا ہے، ‘حسین نے قبول کیا ہے کہ فسادات  کی تیاری کے لیے سیفی نے انہیں پیسے دیےاور جنوری کے دوسرے ہفتے میں 1.1 کروڑ روپے شیل کمپنیوں میں ٹرانسفر کروائے، جسے بعد میں انہوں نے کیش کرایا اور فسادات کی تیاریاں شروع کیں۔ انہوں نےشہریت قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرہ  کر رہے مظاہرین کو پیسہ بانٹا۔’

پولیس کا کہنا ہے کہ جانچ میں سامنے آیا کہ طاہر نے دنگے کے دوران اپنی لائسنسی پستول کا استعمال کیا تھا، جسے انہوں نے فسادات شروع ہونے کے ٹھیک ایک دن پہلے ہی ریلیز کروایا تھا۔چارج شیٹ کے مطابق، ‘طاہر حسین نے سی اے اے مخالف مظاہرہوں اور اس کے بعد شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے لیے مبینہ  طور پر ایک کروڑ دس لاکھ روپے خرچ کیے۔’

پولیس کا کہنا ہے کہ حسین کے گھر کی چھت پر ملے پٹرول بم کا ماخذ ابھی نہیں ملا ہے۔ چارج شیٹ کہتی ہے کہ ان کے پاس 100 زندہ کارتوس تھے، جن میں سے 64 کارتوس اور 22 کھوکھے برآمد کئے گئے۔پولیس کے مطابق، طاہر کے رشتہ دار گلفام نے 31 جنوری کو 100 کارتوس خریدے تھے، جن میں سے پولیس نے سات کارتوس برآمد کئے ہیں، جو کارتوس نہیں برآمد ہوئے، ان کا استعمال  دنگے کے دوران کیا گیا ہے۔

پولیس نے کہا ہے کہ یہ سب طاہر حسین کی پولیس سے پوچھ تاچھ اور کال کی تفصیلات کے تجزیے پر مشتمل  ہے۔ حالانکہ پولیس نے اس چارج شیٹ میں عمر خالد کو ملزم نہیں بنایا ہے۔ چارج شیٹ  میں پولیس نے 75 گواہوں کے نام بھی شامل کئے ہیں۔دہلی کے چاندباغ  علاقے میں حسین کے گھر کے باہر 24 فروری کو ہوئے فسادات میں ان کے  مبینہ رول  کو لےکر انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس بارے میں کھجوری خاص تھانے میں حسین سمیت 15 لوگوں کے خلاف دنگے کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔

پولیس نے چارج شیٹ میں کہا ہے کہ حسین نے اپنی مبینہ  فرضی کمپنیوں کے اکاؤنٹ سے ایک کروڑ 10 لاکھ روپے ٹرانسفر کئے تھے۔ جنوری 2020 کے دوسرے ہفتے میں کئی لین دین کے توسط سے نقدرقم  حاصل کی اور پھر اسے سی اے اے مخالف مظاہرین  کے بیچ بانٹا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے حسین کی دو کمپنیوں کے بینک کی تفصیلات بھی ان کے بینک سے حاصل کی ہیں۔ چارج شیٹ کے مطابق، بینک کھاتے کی تفصیلات  میں 92 لاکھ روپے کے چھ مشتبہ لین دین ہیں۔چارج شیٹ کے مطابق، حسین نے پوچھ تاچھ میں فسادات میں ملوث  ہونے کی بات قبول  کی اور یہ بھی کہا کہ علاقے میں ان کے گھر کے پاس جب دنگا بھڑکا تو وہ اپنی گھر کے چھت پر موجود تھے۔

وہیں، طاہر کے وکیل جاوید علی نے الزام لگایا کہ پولیس کے ذریعے ان کے موکل کو غلط طرح سے پھنسایا گیا ہے۔ہندوستان ٹائمس کے مطابق جاوید نے کہا کہ یہ اس بات سے ثابت ہوتا ہے کہ جب انہیں پولیس حراست میں لیا گیا تھا، نہ تب اور نہ ہی اس کے بعد ان کے پاس سے کوئی چیز برآمد کی گئی۔ کچھ چیزوں کو طاہر کے خلاف پلانٹ کیا گیا اور انہی کے خلاف توڑمروڑکر پیش کیا گیا ہے۔

جاوید کا کہنا ہے کہ پولیس طاہر کے خلاف ایک بھی ثبوت نہیں پیش کر پائی ہے اور سیاسی  مخالفین نے سازش کرکے انہیں پھنسایا ہے۔ حسین یہاں ملزم نہیں مظلوم ہیں۔انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ جس ایف آئی آرکی بنیاد پر حسین معاملہ درج کیا گیا تھا، وہ نارمل تھی اور ایک متشدد بھیڑ کے خلاف تھی اور اس میں بتائے گئے مبینہ  تشدد کے کسی بھی ملزم کا نام نہیں تھا۔

انہوں نے کہا، ‘اس میں بس یہ لکھا تھا کہ میرے موکل کے گھر کے پاس تشدد کے واقعات ہو رہے تھے، اور کچھ نہیں لکھا تھا۔ حسین نے اب تک پولیس جانچ میں پوری سنجیدگی  کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ حالانکہ ان کے بہت سارے جوابات کو پولیس کے ذریعے  ان کی کہانی کے مطابق بتاکر میرے موکل کو اس معاملے میں غلط طرح سے پھنسانے کے لیے یا تو ہٹا دیا گیا یا پھر توڑمروڑکر پیش کیا گیا۔’

عدالت نے چارج شیٹ پرجانکاری لینے کے لیے اگلی شنوائی 16 جون طے کی ہے۔تشدد میں ان کا نام آنے کے بعد عام آدمی پارٹی نے انہیں فوری طور پر پارٹی سے برخاست کر دیا تھا۔ اس معاملے کی جانچ ایس آئی ٹی کے ذریعے کی جا رہی ہے اور اب تک 2500 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

وہیں، جعفرآباد میٹرو اسٹیشن سے جڑے معاملے میں پولیس نے 458 پیج کی چارج شیٹ میں 10 لوگوں کو ملزم بنایا ہے۔ ملزموں میں سے ایک ضمانت پر ہے اور دو نابالغ ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پنجرہ توڑ کارکن نتاشا اور دیوانگنا نے خواتین  کو سی اے اے اور این آرسی کے نام پر بھڑکایا۔

دہلی پولیس نے نتاشا کے خلاف یو اے پی اےکے تحت بھی مقدمہ درج کر کےانہیں گرفتار کیا ہے۔چارج شیٹ میں پنجرہ توڑ گروپ کی دیوانگنا کلیتا اور نتاشا نروال سمیت کئی ملزموں کے خلاف بعد میں ضمنی  چارج شیٹ پیش کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

معاملے کی جانچ کر رہی اسپیشل جانچ ٹیم کے انسپکٹر کلدیپ سنگھ نے 458 پیج کی چارج شیٹ میں 53 گواہ بنائے ہیں۔پولیس نے کہا کہ اس دوران زخمی میں ہوئے 10 لوگوں میں سے پانچ کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ پانچ لوگوں نے اپنا پتہ غلط یا ادھورا لکھوایا تھا اس لیے پولیس ان تک نہیں پہنچ سکی۔

چارج شیٹ میں بتایا گیا کہ ویڈیوفوٹیج میں کئی لوگ دکھائی دیے ہیں، جن کی پہچان کی جا رہی ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ