منی پور کےصحافی کشورچندر وانگ کھیم نے بی جے پی صدرایس ٹکیندرسنگھ کی کووڈ 19 مہاماری سے موت کے بعد فیس بک پر ایک طنزیہ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ گئوموتر(گائے کا پیشاب) اور گوبر کام نہیں آیا۔گزشتہ مئی مہینے میں گرفتاری کے فوراً بعد انہیں ضمانت مل گئی تھی، لیکن انتظامیہ نے انہیں جیل میں ڈال کر این ایس اے لگا دیا تھا۔
نئی دہلی:‘گوبر سے کووڈ کا علاج نہ ہونے’کی بات کہنے کی وجہ سےجیل میں ڈالے گئے منی پور ،امپھال کےصحافی کشورچندر وانگ کھیم کو جمعہ کو رہا کر دیا گیا۔
اسی سے متعلق معاملے میں گرفتار کیے گئے کارکن ایریندرو لیچومبام کو سپریم کورٹ کی جانب سے ضمانت دینے کے چار دن بعد وانگ کھیم کی رہائی ہوئی ہے۔اسی فیصلے کو بنیاد بناتے ہوئےمنی پور ہائی کورٹ نے ایک غیرمتوقع فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وانگ کھیم کو فوراً رہا کیا جائے۔
دونوں کو 13مئی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں17مئی کو مقامی عدالت نے انہیں ضمانت بھی دے دی تھی، لیکن انتظامیہ نے ان پر این ایس اے کا معاملہ درج کر جیل سے نکلنے نہیں دیا۔
منی پور کی سجوا جیل سے باہر نکلنے پر شام کے تقریباً چار بجے انہوں نے صحافیوں سے کہا، ‘اب میں اس کا عادی ہو چکا ہوں۔ انصاف کا انتظار کرتے ہوئے میں دیگر قیدیوں سے مختلف مدعوں پر بات چیت کی اور ان کی رائے لی۔’
ایریندرو لیچومبام نے غلط طریقے سے جیل میں ڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے ریاستی سرکار سےمعاوضے کی مانگ کی ہے۔ اس معاملے پر شنوائی کے لیے سپریم کورٹ راضی بھی ہو گیا ہے۔
اس پر وانگ کھیم نے فرنٹیر منی پور سے کہا، ‘پہلی بار جب میرے خلاف این ایس اے کی دفعات لگائی گئی تھیں اور منی پور ہائی کورٹ نے ان سب سے بری کر دیا تھا، تب مجھے لگا تھا کہ ریاستی سرکار کو سبق ملا ہے۔ لیکن اب مجھے احساس ہوا ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ اس لیے میں بھی معاوضے کے لیےعرضی دائر کرنے پر غور کر رہا ہوں۔’
بی جے پی صدرایس ٹکیندر سنگھ کی کووڈ 19 مہاماری سےموت کے بعد وانگ کھیم نے اپنے فیس بک پیج پر ایک طنزیہ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ‘گئوموتر اور گائے کا گوبر کوئی کام نہیں آیا۔’
وہیں جانےمانے کارکن لیچومبام نے بی جے پی رہنما کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا، لیکن ساتھ ہی انہوں نے کورونا کے علاج کے لیے‘گئوموتر اور گوبر’ جیسی چیزوں کو بڑھاوا دینے کے لیے پارٹی پر حملہ بھی بولا۔
انہوں نے لکھا، ‘کورونا کا علاج گائے کا پیشاب اور گائے کے گوبر سے نہیں ہوگا۔ اس کا علاج سائنس اور کامن سینس ہے۔’
وانگ کھیم کی بیوی رنجیتا ایلنگبام نے 22 جولائی کو منی پور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سنجے کمار کے سامنے عرضی دائر کر مانگ کی تھی کہ ایریندرو لیچومبام کی طرح ان کے شوہر کو بھی رہا کیا جائے، کیونکہ دونوں ایک ہی معاملے میں جیل بھیجے گئے تھے۔
اسے لےکر جسٹس کمار کی سربراہی والی دو ججوں کی بنچ نے 23 جولائی کو معاملے کی شنوائی کی اور کہا کہ لیچومبام اور وانگ کھیم معاملے میں کوئی فرق نہیں ہے۔ دونوں ایک ہی طرح کے فیس بک پوسٹ کے لیے گرفتار کیے گئے تھے، اس لیے سپریم کورٹ کے عبوری فیصلےکو دھیان میں رکھتے ہوئے وانگ کھیم کو بھی رہا کیا جائے۔
عدلیہ نے کہا کہ عرضی گزار کے شوہرکو ابھی بھی جیل میں رکھنا آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت زندگی کےحق کی خلاف ورزی ہوگی۔
ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ویسے تو ایسے معاملوں میں پہلے وہ نوٹس جاری کرتے ہیں، لیکن سپریم کورٹ نے پہلے اس معاملے پر اپنی رائے دے دی ہے، اس لیے اس عمل کی پیروی کی ضرورت نہیں ہے۔
اس بنیاد پرکورٹ نے17مئی کو منی پور سرکار کے ذریعے وانگ کھیم کے خلاف لگائے گئے این ایس اے کےالزام کو اگلی شنوائی تک کے لیے خارج کر دیا۔
یہ پہلی بار نہیں ہے جب این بیرین سنگھ کی حکومت ایریندرویا کشورچندر کے پیچھے پڑی ہے۔ جولائی 2020 میں ریاستی پولیس نے فیس بک تبصرے کے لیے ایریندرو کے خلاف سیڈیشن(124 اے)کا معاملہ درج کیا تھا۔
پولیس نے متعلقہ پوسٹ کا انکشاف نہیں کیا تھا لیکن یہ شبہ ہے کہ ایریندرو لیچومبام کو اس پوسٹ کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا تھا جس میں منی پور کے سابق راجہ اور بی جے پی کی حمایت سے نومنتخب راجیہ سبھا ممبر سنجوبا لسیمبا کی تصویر تھی۔
اس تصویر میں لسیمبا جھک کر بی جے پی رہنما امت شاہ کا استقبال کرتے نظر آ رہے تھے اور اس کے ساتھ ایریندرو نے ‘منائی ماچا’ لکھا تھا، جس کا مطلب ہے ‘نوکر کا بیٹا۔’اس سے پہلے، منی پور میں بی جے پی کی سربراہی والی اتحادی سرکار کے سخت ناقد ایریندرو کو مئی 2018 میں فیس بک پیج پر ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کی وجہ سے گرفتار کیاگیا تھا۔
پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ویڈیو مختلف طبقوں بیچ دشمنی اور مجرمانہ طور پر دھمکی کو بڑھاوا دینے والا ہے۔ اس کے بعد جون 2018 کے پہلے ہفتے میں انہیں ایک مقامی عدالت سے ضمانت مل گئی تھی۔وہیں،یہ تیسرا موقع ہے جب وانگ کھیم کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے انہیں دو بار جیل ہو چکی ہے۔ ان پر سیڈیشن اور ایس ایس اے قانون کے تحت بھی دفعات لگائی گئی ہیں۔
کشورچندر کو نومبر 2018 میں ایک یوٹیوب ویڈیو کے لیے گرفتار کیا گیا تھا جس میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کوتنقید کا نشانہ بنایاتھا۔ منی پور ہائی کورٹ نے انہیں اپریل 2019 کے پہلے ہفتے میں رہا کر دیا تھا۔
پھردسمبر 2020 میں، انہیں ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں سیڈیشن اورمختلف گروپوں کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینے کے الزام میں دو مہینے جیل میں رہنے کے بعد ایک بار پھر جیل سے رہا کر دیا گیا۔
Categories: خبریں