خبریں

دہلی فسادات: مسلم نوجوان کے قتل معاملے میں سات لوگوں کے خلاف فرد جرم عائد

گزشتہ سال 25 فروری کو 18سالہ مونس اپنےوالد سے مل کر اور مٹھائیاں لےکر گھر واپس لوٹ رہا تھا کہ تبھی دنگے بھڑک گئے۔ جب وہ دہلی کے یمنا بس اسٹینڈ پر اترا تو اس نے دنگوں کو بھڑکتے دیکھا۔ مشتعل بھیڑ نے اس کے مسلم ہونے کا پتہ چلنے کے بعد لاٹھی ڈنڈوں اور پتھروں سے پیٹ پیٹ کر اس کی جان  لے لی۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: دہلی کی ایک مقامی عدالت نے شمال- مشرقی  دہلی دنگوں کے دوران ایک مسلم نوجوان  کےقتل  کے ملزم  سات لوگوں کے خلاف فرد جرم  عائد کیے ہیں۔ یہ نوجوان  مٹھائی خرید کر اپنے گھر کی جانب لوٹ رہا تھا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے ملزمین امن کشیپ، ارون کمار، آشیش، دیویندر کمار، پردیپ رائے، کرشنکانت دھیمان اور راہل بھاردواج کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ143(غیرقانونی طور پراکٹھا ہونے)، 147(دنگا کرنے)، 148(دنگا کرنے، مہلک  ہتھیاروں سے لیس)، 302(قتل)، 149(یکساں ارادے سے غیرقانونی طور پراکٹھا ہونا) اور 120بی (مجرمانہ طور پرسازش)کے تحت الزام طے کیے ہیں۔

عدالت کا کہنا ہے کہ حالانکہ استغاثہ آئی پی سی کی دفعہ188(سرکاری افسرکی حکم عدولی)، 427 (پچاس روپے سے زیادہ  کا نقصان کرنا)، 436 (گھر وغیرہ کوتباہ  کرنے کی منشا سے آگ یادھماکہ خیز اشیا کا استعمال کرنا)اورعوامی ملکیت  کے نقصان کی روک تھام ایکٹ  سے متعلق اہتماموں کے تحت قابل سزا جرم  کو ثابت نہیں کر سکا۔

بتا دیں کہ متاثرہ نوجوان مونس (18سال )25 فروری 2020 کو اپنے والدسے مل کر اور مٹھائیاں لےکر گھر لوٹ رہا تھا۔ جب وہ یمنا بس اسٹینڈ پر پہنچا تو اس نے دنگوں کو بھڑکتے دیکھا۔اس کے مسلم ہونے کا پتہ چلنے کے بعد مشتعل بھیڑ نے ڈنڈوں اور پتھروں سے پیٹ پیٹ کر اس کی جان لے لی  تھی۔

عدالت نے کہا کہ حالانکہ ملزمین کو سی سی ٹی وی میں نہیں دیکھا جا سکتا، لیکن اس مرحلے  پر ان کے پاس استغاثہ  کے گواہ کے ثبوت  ہیں۔

عدالت کے حکم  میں کہا گیا، ‘مجھے خصوصی پبلک پراسیکیوشن کی طرف سے پیش کردہ حقائق میں یہ بات  ملتی ہے کہ استغاثہ  کا گواہ کوئی ‘مورتی’ نہیں، جو صرف ایک مقام  پر کھڑا تھا۔ اس کے بجائے اس سطح پر اس کی اصلیت  پر شک نہیں کیا جا سکتا ہے، کیونکہ اس نے پی سی آر کو قانونی طور پرکال کیا تھا۔’

ملزمین کے وکیلوں نے عدالت کو بتایا کہ جانچ کرنے والی  ایجنسی نے ان کے موکلوں کو پھنسایا ہے۔

دوسری طرف پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر دیال پور تھانے کے پولیس افسروں  کی وجہ سے ہوئی، جو فسادات  کے بیچ نظم ونسق کی اپنی ذمہ داریوں  کو پورا کر رہے تھے۔

معلوم ہو کہ شہریت  قانون کے خلاف احتجای مظاہروں کے دوران فروری 2020 میں شمال -مشرقی  دہلی میں دنگے ہوئے تھے، جس میں 53 لوگ مارے گئے تھے۔ فرقہ وارانہ  جھڑپوں کے دوران 700 سے زیادہ لوگ زخمی  ہوئے تھے۔