فکر و نظر

کیا سشما سوراج اور وزارت خارجہ نے عراق میں 39 لاپتہ ہندوستانی کے گھر والوں کو گمراہ کیا؟

گزشتہ چار سالوں میں جھوٹی امیدیں دلانے کو لےکر تنقید کا سامنا کرتے ہوئے وزیر خارجہ سشما سوراج نے ایسا کہا کہ عراق میں 39 لاپتہ ہندوستانی زندہ اور محفوظ ہیں۔ کیا حکومت نے ان تمام سالوں میں 39 لاپتہ ہندوستانیوں کو لےکر ان کے گھر والوں میں جھوٹی امیدیں نہیں جگائی؟

پرم ویر البرٹ اکاکی یادگار بنانے کے لیے حکومت بے نیاز کیوں ہے؟

گراؤنڈ رپورٹ : جھارکھنڈ میں پرم ویر چکر فاتح لانس کے جاں باز البرٹ اکاکی یادگار کی تعمیر کی بنیاد رکھے جانے کے 27 مہینے بعد وہاں ایک اینٹ بھی نہیں جوڑی جا سکی ہے۔ اب سماجی سطح پر عوامی حمایت اور اقتصادی مدد جٹاکر اس کو بنانے کی […]

فرقہ پرستی پھیلانے کے الزام میں زی ہندوستان کے خلاف شکایت درج

ارریہ ضمنی انتخاب کے بعد وائرل ہوئے مبینہ ‘ ملک مخالف ‘ ویڈیو کی صداقت کی وضاحت کے بغیر اس پر فرقہ پرستی بھڑکانے والا پروگرام کرنے کے الزام میں ایک سابق بیوروکریٹ نے زی گروپ کے ایک چینل کے خلاف News Broadcasting Standards Authority (این بی ایس اے)میں شکایت درج کروائی ہے۔

کیا ضمنی انتخابات کے نتائج دلت مسلم اتحاد کی آہٹ ہیں؟

آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر ہندو قوم پرست آخری ترپ کا پتا یعنی نیشنلزم پر بحث کروا کر، پاکستان کا حوا کھڑا کرکے اور کشمیر میں لائن آف کنٹرول کو گر م رکھ کر ہندوؤں کو خوف کی نفسیات میں مبتلا کرکے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ۔

ہمارے ’عظیم ‘ کھلاڑی مشکل وقت میں عوام کے ساتھ کیوں نہیں کھڑے ہوتے؟

ہمارے عظیم کھلاڑیوں کو عوام سرآنکھوں پر بٹھاتی ہے، مگر عوام پر جب ایسا کوئی برا وقت آتا ہےجس کے لئے حکومت یا سماج کا ایک طبقہ ذمہ دار ہو تو وہ ایسے غائب ہو جاتے ہیں، گویا اس دنیا میں رہتے نہ ہوں۔

اسٹیفن ہاکنگ: اپنی معذوری کو شکست دینے والا سائنٹسٹ

اگر میں اس معذوری کے باوجود کامیاب ہو سکتا ہوں۔اگر میں میڈیکل سائنس کو شکست دے سکتا ہوں۔اگرمیں موت کا راستہ روک سکتا ہوں تو تم لوگ جن کے سارے اعضا سلامت ہی، جو چل سکتے ہیں اور جودونوں ہاتھوں سے کام کر سکتے،جوکھا پی سکتے ہیں، جو قہقہہ لگا سکتے ہیں اورجو اپنے تمام خیالات دوسرے لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں وہ کیوں مایوس ہیں؟

گورکھ پور اور پھول پور میں بی جے پی کی ہار پر حیرت نہیں ہونی چاہیے

گورکھ پور سے گراؤنڈ رپورٹ : مارچ 2017 کے بعد یوپی کی سیاست میں نئی تبدیلی کی جوکمزور آوازیں اٹھ رہی تھیں اس کو سنا نہیں گیا۔ یہ آوازیں اس انتخاب میں بہت جارحانہ تھیں لیکن اس کو نظرانداز کر دیا گیا۔ اب جب اس نے اپنا اثر دکھا دیا تو سبھی حیران ہیں۔