سنیچر کو کرناٹک کے بی جے پی لیڈرمنی کانت نریندر راٹھوڑکےفیس بک اکاؤنٹ پر شیئر کیے گئے ایک ویڈیو میں وہ مسلم کمیونٹی کے خاتمے کی اپیل کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ‘لو جہاد’ کے ملزموں کو بھی آٹھ دن کے اندر ختم کرنے کی اپیل کرتے نظر آ رہے ہیں۔
اس ہفتے کی شروعات میں کچھ میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بی جے پی گزشتہ 11 سالوں میں اپنی حکومت کی حصولیابیوں کا جشن منانے کے لیے ایک پروگرام کے تحت ہر گھر خواتین کو سیندوربھیجے گی۔ اس پرسخت تنقید کا سامنا کرنے کے چند دنوں بعد پارٹی نے اس خبر کو ہی فرضی بتا دیا ہے۔
محمود آباد کے بہانے اب اشوکا یونیورسٹی پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ کیا ہم اس ادارے سےامید کر سکتے ہیں کہ یہ ہارورڈ کی طرح حکومت کے سامنے اٹھ کرکھڑا ہوجائے؟ شاید وہ روایت یہاں نہیں ہے۔ خدشہ یہ ہے کہ اس بار پھر سے اس ادارے کے آقا بی جے پی کو مطمئن کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی قربانی دے دیں گے۔
دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے دہلی حکومت کے کابینہ وزیر کپل مشرا کے سال 2020 میں کیے گئے فرقہ وارانہ ٹوئٹ کی تحقیقات کےطریقے پر دہلی پولیس کی سرزنش کی۔ ٹوئٹ میں مشرا نے سی اے اے کے خلاف شاہین باغ میں ہوئے پرامن احتجاج کا موازنہ ‘منی پاکستان’ سے کیا تھا۔
کرناٹک میں ایک احتجاج کے دوران بی جے پی لیڈر این روی کمار نے ڈپٹی کمشنر فوزیہ ترنم پر کانگریس کے اشارےپر کام کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ لگتا ہے کہ وہ پاکستان سےآئی ہیں۔ ان پرمسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے اور دیگر الزامات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
بی جے پی ایم پی رام چندر جانگڑا نے کہا کہ پہلگام میں مارے گئے سیاحوں کو دہشت گردوں سے لڑنا چاہیے تھا اور اس حملے میں جن خواتین نے اپنے شوہروں کو کھو دیا ان میں بہادری کا جذبہ نہیں تھا۔ کانگریس نے کہا ہے کہ پارٹی قیادت کی خاموشی کو ان تبصروں کے لیے ‘منظوری’ کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔
کرناٹک بی جے پی کی ایک ایکس پوسٹ میں نکسلائٹ کی قبر کے پاس مرکزی وزیر داخلہ کے کیریکیچرکوایک گوبھی کے ساتھ دکھایا گیاہے۔ گوبھی کو علامتی طور پر 1989 کے بھاگلپور کے مسلم مخالف فسادات کے ساتھ جوڑ کر دیکھا جاتاہے۔ حالیہ برسوں میں اس علامتی تناظر کو شدت پسند دائیں بازو کے گروہوں کی جانب سے بڑے جوش و خروش سےپیش کیا گیا ہے۔
کرناٹک کے بی جے پی ایم ایل اے منی رتنا اور دیگر چار افراد کے خلاف ایک 40 سالہ خاتون نے گینگ ریپ،جان لیوا وائرس کا انجکشن دینے اورچہرے پر پیشاب کرنے کا الزام لگایا ہے۔ منی رتنا کا نام اس سے قبل بھی ریپ، بلیک میلنگ، ہراساں کرنے، رشوت خوری، ذات پات اور گالی گلوچ کے معاملات میں سامنے آچکا ہے۔
مرکزی حکومت نے ہندوپاک کشیدگی سے متعلق مسئلے پر 30 سے زائد ممالک میں سات وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے رہنما شامل ہیں، جن کے بارے میں حزب اختلاف کے ارکان پارلیامنٹ کا کہنا ہے کہ وہ ملک سے باہر مختلف اندرونی اختلافات کے باوجود متحد ہیں۔
سیل میں سینکڑوں کروڑ کے مبینہ گھوٹالے میں ایک ایسی کمپنی کا نام سامنے آیا ہے، جس نے بی جے پی کو 30 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ دیے تھے۔ اس پورے معاملے کو بے نقاب کرنے والے افسر راجیو بھاٹیہ کو پہلے سیل نے معطل کیا تھا اور اب انہیں قبل از وقت ریٹائر کر دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے ہندوستانی فوج کی کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف متنازعہ ریمارکس پر مدھیہ پردیش کے وزیر کنور وجئے شاہ کی معافی کو مسترد کرتے ہوئے مدھیہ پردیش کے ڈی جی پی کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان کے خلاف درج ایف آئی آر کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دیں۔
ایس پی کے قومی جنرل سکریٹری اور ایم پی رام گوپال یادو نے ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کرنل صوفیہ قریشی پر بی جے پی کے وزیر کنور وجئے شاہ کے تبصرے پر طنز کیا اور کہا کہ اگر بی جے پی کو دوسرے افسران کی کاسٹ کے بارے میں پتہ ہوتا تو وہ انہیں بھی گالیاں دیتے۔
بائیس اپریل کے بعد کے ہفتوں میں ثابت ہوا کہ ہم ایک سماج کے طور پر ہوش مند اور ذی شعور نہیں ہیں۔ کوئی بھی غیر معمولی واقعہ ہمیں جڑ سے ہلا دے سکتا ہے۔ اس ساری صورتحال میں غصے کی جو نئی لہر دہشت گردی اور پاکستان مخالف جذبات کے نام پر دیکھی گئی اس نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ ہندوستان کا سب سے بڑا مسئلہ مسلمانوں سے نفرت ہے۔
سپریم کورٹ نے ہندوستانی فوج کی کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف متنازعہ ریمارکس کرنے پر مدھیہ پردیش کے وزیر کنور وجئے شاہ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ انہیں آئینی عہدے پر رہتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اس سے قبل ہائی کورٹ کی ہدایت پر شاہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت میں وزیر کنور وجئے شاہ نے ایک پروگرام میں کہا کہ ہندوستان نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے لیے ذمہ دار لوگوں کو ان کی اپنی بہن کا استعمال کرکے سبق سکھایا ہے۔ ہائی کورٹ نے اس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔
گاندھی کے قتل کے موضوع پرلکھی گئی کتاب کے حوالے سے تیار کی گئی واچیکم کی پیشکش کو سورت پولیس نے امن و امان کے مسئلے کےخدشے کے مدنظر رد کر وا دیا ہے۔ کتاب کے مصنف نے اس خدشے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
پہلگام میں دہشت گردانہ تشدد کے اشتعال کے درمیان ذات پر مبنی مردم شماری کا اعلان کیا گیا ہے۔ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ پانچ سال تک کشمیر کو اپنے قبضے میں رکھنے کے بعد بھی بی جے پی حکومت سیاحوں کی حفاظت کیوں نہیں کر سکی؟ اس سوال سے توجہ ہٹانے کے لیے حکومت نے اخبارات اور ٹی وی چینلوں کو موضوع دیتے ہوئے ذات پر مبنی مردم شماری کا اعلان کر دیا ہے۔
کانگریس ورکنگ کمیٹی نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے مدنظرمنظور کی گئی ایک قرارداد میں پاکستان کو ‘جان بوجھ کر ہندوؤں کو نشانہ بناتے ہوئےمنصوبہ بند دہشت گردانہ کارروائی’ کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا۔ پارٹی نے بی جے پی پراس سانحہ کے بہانے پولرائزیشن اور تفرقہ کو بڑھاوا دینے کا الزام بھی لگایا۔
مدھیہ پردیش پولیس نے بی جے پی لیڈر اور گنا کونسلر اوم پرکاش عرف گبر کشواہا کے خلاف مقامی مسجد کے سامنے جلوس نکالنے، اشتعال انگیز نعرے لگانے اور پتھراؤ کرنے کا معاملہ درج کیا ہے۔ 12 اپریل کو گنا کے کرنل گنج سے گزرنے والے ایک جلوس نے مبینہ طور پر مدینہ مسجد کے قریب امن عامہ میں خلل ڈالا تھا۔
بی جے پی نے کانگریس پرنیشنل ہیرالڈ اخبار کو دی گئی پبلک پراپرٹی کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اس پر کانگریس نے سوال کیا کہ کیا آر ایس ایس کے ترجمان پانچ جنیہ اور آرگنائزرمفت میں کام کرتے ہیں۔
پارلیامنٹ میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، اتر پردیش میں تاج محل، نئی دہلی میں قطب مینار اور لال قلعہ، مہاراشٹر میں آگرہ قلعہ اور رابعہ درانی کا مقبرہ سیاحوں کے لیے پانچ مقبول ترین مغل یادگار ہیں۔ 20-2019 سے 2023-24 تک کی مدت میں حکومت نے ان پانچ مقاما ت میں ٹکٹوں کی فروخت سے 548 کروڑ روپے کمائے ہیں۔
سنگھ اور بی جے پی کے رشتوں میں پچھلے ایک سال میں اتار چڑھاؤ آیا ہے۔ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد بی جے پی کھل کر سنگھ کی تعریف کرتی نظر آ رہی ہے۔ حال ہی میں نریندر مودی وزیر اعظم بننے کے بعد پہلی بار سنگھ ہیڈ کوارٹر پہنچے۔ کیا سنگھ بدل رہا ہے؟ سنگھ-بی جے پی کے رشتوں پر سینئر صحافیوں – راہل دیو اور دھیریندر جھا کے ساتھ آشوتوش بھاردواج کی بات چیت۔
آر ایس ایس کے جن خیالات کو پردے میں رکھ کر اٹل بہاری یا لال کرشن اڈوانی پیش کیا کرتے تھے، ان کو مودی کے منہ سے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے سنا جا سکتا ہے۔ اور مودی کی وجہ سے بہت سے دانشور اور صنعتکار آر ایس ایس کی سلامی بجاتے ہیں۔ آر ایس ایس کواور کیا چاہیے؟
کنال کامرا کے ویڈیو پر پیدا ہوئے سیاسی تنازعہ اور سیاست دانوں کی جانب سے اظہار رائے کی ازادی پر ‘حدود’ طے کرنے کے بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ میناکشی تیواری کی بات چیت۔
‘نیا بھارت’ ویڈیو کے بعد درج معاملے میں اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا کو مدراس ہائی کورٹ نے پیشگی ضمانت دی ہے۔ دریں اثنا، پونے میں مبینہ طور پر شیو سینا (یو بی ٹی) کی جانب سے لگائے گئے ایکناتھ شندے کے کارٹون والے پوسٹر پربھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی ایکناتھ شندے کے خلاف طنزیہ تبصرے پر سیاسی تنازعہ کے درمیان اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا نے کہا کہ وہ معافی نہیں مانگیں گے۔ دریں اثنا، سی ایم دیویندر فڈنویس نے کامرا پر آئینی حقوق کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے اور انہیں ‘اربن نکسل’ بتایا ہے۔
مودی حکومت پر تلخ تبصروں کے لیےمعروف اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا نے اپنے نئے شو ‘نیا بھارت’ میں ‘دل تو پاگل ہے’ گانے کی پیروڈی میں مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو نشانہ بنایا۔ اس کے بعد شیوسینکوں نے اس کامیڈی کلب میں توڑ پھوڑ کی جہاں یہ شو ریکارڈ کیا گیا تھا۔
کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشیٹو کی 2024 کے لوک سبھا اور چار اسمبلی انتخابات میں 22 سیاسی پارٹیوں کی طرف سے اکٹھا کیے گئے اور خرچ کیے گئے فنڈ کے بارے میں رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ ملک کی 22 جماعتوں نے مہم پر مجموعی طور پر 3861.57 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ اس کا 45 فیصد سے زیادہ بی جے پی نے خرچ کیا۔
لونی کے ایم ایل اے نند کشور گرجر نے اپنی ہی حکومت پر ‘سب سےزیادہ کرپٹ’ ہونے کا الزام لگایا اور کہا کہ یوپی کے چیف سکریٹری دنیا کے سب سے کرپٹ افسر ہیں۔ ایودھیا کی ساری زمین افسروں نے لوٹ لی۔ لوگوں کو فرضی انکاؤنٹر میں مارا جا رہا ہے اور افسر وزیر اعلیٰ کو گمراہ کر رہے ہیں۔
جیسے جیسے مسلمانوں کو 2014 کے بعد سیاسی طور پر بے وزن کر دیا گیا ہے، دہلی کی افطارپارٹیاں بھی قصہ پارینہ بن گئی ہیں۔ ہندوستان میں اس تناظر میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا مسلمانوں کو واقعی سیاسی اچھوت بنایا گیا ہے اور کیا جو پارٹیاں مسلمانوں کے حقوق یاان کی تقریبات میں شرکت کریں گیں ان کو ووٹ نہیں ملیں گے؟
گزشتہ ہفتے کولگام ضلع میں دو لاپتہ بھائیوں کی لاشیں برآمد کی گئی تھیں۔ اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ لاشوں پر تشدد کے نشانات تھے۔ اس سلسلے میں پولیس پر ویسو گاؤں کے قریب ہائی وے-44 پر احتجاج کے دوران خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
بی جے پی لیڈر نے مالیگاؤں میں ‘غیر قانونی بنگلہ دیشی اور روہنگیا’ کے ہونے کے دعوے کیے تھے، جس کے بعد حکومت نے ایس آئی ٹی تشکیل دی اور تحقیقات شروع کی۔ تاہم، اب تک گرفتار کیے گئے لوگوں پر’غیر قانونی تارکین وطن’ ہونے کا الزام نہیں ہے، بلکہ انہیں مبینہ طور پر دستاویز سے متعلق جعلسازی کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔
ریکھا گپتا کو وزیر اعلیٰ بنا کر بی جے پی نے خواتین کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی ہے، جنہیں گزشتہ ایک دہائی سے ہندوستان کی انتخابی سیاست میں ایک نئے ووٹ بینک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ریکھا گپتا کے علاوہ پرویش ورما، منجندر سنگھ سرسا، رویندر اندراج سنگھ، آشیش سود، کپل مشرا اور پنکج کمار سنگھ نے بھی وزیر کے طور پر حلف لیا۔
‘انڈیا اگینسٹ کرپشن’ کی بے اُصولی سے قطع نطر اپنی فرقہ پرست سیاست کی ہوشیاری کا مظاہرہ عآپ نے گزشتہ 11 سالوں میں بارہا کیا۔ ہر بار کہا گیا کہ وہ اپنے آئیڈیل ازم یا مثالیت پسندی کی منکر ہے۔ لیکن آج تک کسی نے یہ نہیں بتایا کہ وہ آئیڈیل ازم کیا تھا۔ پھر ہم کس آئیڈیل سیاست سے دھوکے پر ماتم کناں ہیں؟
انڈیا ہیٹ لیب کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں سب سے زیادہ 242 ہیٹ اسپیچ کے واقعات اتر پردیش میں درج کیے گئے۔ یہ 2023 کے مقابلے میں 132 فیصد کا اضافہ ہے۔ ہیٹ اسپیچ دینے والے ٹاپ ٹین لوگوں میں بی جے پی کے سینئر لیڈر- یوگی آدتیہ ناتھ، نریندر مودی اور امت شاہ کے نام شامل ہیں۔
آج وہی جماعت، جو کبھی انقلاب کا استعارہ سمجھی جاتی تھی، خود داستانِ عبرت بن چکی ہے۔
بی جے پی 27 سال بعد دہلی میں واپسی کر رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی کی شکست کے پیچھے اینٹی انکمبنسی، وعدے پورے نہ کرنا، کانگریس سے اختلافات اور انڈیا الائنس کی ناکامی کو اہم وجہ تصور کیا جا رہا ہے۔
اس الیکشن میں شکست کے باوجود عآپ نے زیادہ تر مسلم اکثریتی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ تاہم، یہ واضح ہے کہ مسلم ووٹ کچھ حد تک عآپ سے الگ ہوگیا ہے، گزشتہ انتخابات میں ان 10 مسلم اکثریتی سیٹوں میں سے 9 سیٹیں عآپ کے پاس تھیں، جبکہ اس بار کے الیکشن میں عآپ صرف 7 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
انڈیا الائنس کے لیڈروں کی جانب سے اٹھائے گئے ان سوالوں کو اس بات سے تقویت ملتی ہے کہ بھلے ہی کانگریس اپنا کھاتہ تک کھول نہیں پائی، لیکن پارٹی نے کہا کہ انتخابی نتائج وزیر اعظم مودی کی پالیسیوں کی توثیق نہیں بلکہ اروند کیجریوال اور عآپ پر ریفرنڈم ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھاری اکثریت سے جیت کے بعد حکمران جماعت عام آدمی پارٹی کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جبکہ کانگریس کے ہاتھ تیسری بار بھی خالی رہے اور اسے ایک بھی سیٹ نہیں ملی۔