کشمیر اسمبلی انتخابات: انتخابی مہم عروج پر
کانگریس اگر ہندو بیلٹ میں بی جے پی کے رتھ کو روکنے میں کامیاب ہو جاتی ہے، تو وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنا ٹرم مکمل کرنے میں دشواری پیش آ سکتی ہے۔
کانگریس اگر ہندو بیلٹ میں بی جے پی کے رتھ کو روکنے میں کامیاب ہو جاتی ہے، تو وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنا ٹرم مکمل کرنے میں دشواری پیش آ سکتی ہے۔
سابق نوکرشاہ اور ٹی ایم سی کے سابق ایم پی جواہر سرکار نے وضاحت کی ہے کہ وہ ٹی ایم سی میں بغاوت شروع کرنے یا ممتا بنرجی کی حکومت کو گرانے کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں اور نہ ہی ان کا منصوبہ بی جے پی میں شامل ہونے کا ہے۔
بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے نے گزشتہ ماہ پارلیامنٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ سنتھال پرگنہ میں آدی واسیوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے، کیونکہ بڑی تعداد میں بنگلہ دیشی درانداز یہاں آباد ہو رہے ہیں۔ جھارکھنڈ جنادھیکار مہاسبھا اور لوک تنتر بچاؤ ابھیان کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی نے پارلیامنٹ اور میڈیا میں جو اعداد و شمار پیش کیے ہیں، وہ جھوٹے ہیں۔
مسلمانوں کے خلاف تشدد کرنے والے ہندو کم ہو سکتے ہیں، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہندوؤں کی اکثریت کو مسلمانوں کے خلاف تشدد سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
سنیل سانگوان نے جیل سپرنٹنڈنٹ رہتے ہوئے ریپ اور قتل کے مجرم گرمیت رام رحیم سنگھ کو چھ بار پیرول یا فرلو پر رہا کیا تھا۔ ہریانہ گڈٖ کنڈکٹ پریزنرز (ٹمپریری ریلیز) ایکٹ جیل سپرنٹنڈنٹ کو قیدیوں کو پیرول یا فرلو دینے کے لیے معاملوں کی سفارش ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
سابق مرکزی وزیر نارائن رانے کے بیٹے اور بی جے پی ایم ایل اے نتیش رانے نے ہندو سنت مہنت رام گیری مہاراج کی حمایت میں منعقد ایک جلسے میں دھمکی دی کہ اگر سنت کو نقصان پہنچایا گیا تو وہ مسجدوں میں گھس کر مسلمانوں کو ماریں گے۔ بی جے پی نے کہا ہے کہ کسی بھی لیڈر کو ایسے بیان نہیں دینے چاہیے۔
نتیش کمار کے جنتا دل (یونائیٹڈ) کی قومی جمہوری اتحاد میں واپسی کے بعد بھی کے سی تیاگی کھل کر بھارتیہ جنتا پارٹی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔ مانا جارہا ہے کہ ‘حساس معاملوں’ پر تیاگی کے بیانات نے پارٹی کو اتحاد کے اندر مشکل صورتحال میں ڈال دیا تھا۔
یہ شکایت آسام پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر بھوپین بورا اور آسام جاتیہ پریشد کے لورین جیوتی گگوئی نے متحدہ اپوزیشن فورم کی جانب سے درج کرائی ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ میاں مسلمانوں کو آسام پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔
بی جے پی نے آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کی اور بعد میں اس کو واپس لے لیا، کیوں کہ نئے امیدواروں اور حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہونے والے لوگوں کے انتخاب پر پرانے قائدین میں عدم اطمینان کی بات کہی جا رہی ہے۔
ایک اہم سوال یہ ہوگا کہ کیا ان انتخابات کے نتیجے میں خطے میں حقیقی امن قائم ہو سکے گا؟ ویسے تو مودی حکومت بغلیں بجا رہی ہے کہ اس نے کشمیر میں پچھلے پانچ سالوں میں امن قائم کیا ہوا ہے۔ مگر یہ قبرستان کی خاموشی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا منتخب انتظامیہ لوگوں کے حقوق، فلاح و بہبود اور عوامی شراکت پر پالیسی کو دوبارہ مرکوز کرکے سابق ریاست کے لوگوں کی بیگانگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرے گی؟
کنگنا رناوت نے دعویٰ کیا تھا کہ ‘کسانوں کی تحریک کے نام پر ہندوستان میں بنگلہ دیش جیسی بد امنی‘ پھیل سکتی تھی۔
مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ کی 20 ویں سالگرہ کے موقع پر کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ منریگا کے بجٹ میں کٹوتی کرکے حکومت اس اسکیم کے تحت کام کی مانگ کو دبانے کا کام کر رہی ہے۔
منی پور ٹیپ سے متعلق دی وائر کے انکشافات کے بعد ریاست کے دس کُکی ایم ایل اے نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکار کی سرپرستی میں نسل کشی میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی ملی بھگت، جس پر ہم پہلے دن سے ہی یقین رکھتے ہیں، اب اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔
بنگلہ دیش میں جاری بحران کے درمیان بی جے پی کارکنوں نے سنبل پور ضلع میں درانداز ہونے کے شبہ میں ایک کنسٹرکشن سائٹ سے 34 مزدوروں کو پکڑ ا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش سے نہیں تھے اور انہیں رہا کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی ایکسائز پالیسی کیس سے متعلق معاملات میں دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو مستقل ضمانت دے دی۔ سسودیا کو فروری 2023 میں سی بی آئی کی گرفتاری کے ایک ماہ بعد ای ڈی نے بھی گرفتار کیا تھا۔
اتر پردیش اسمبلی میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ گزشتہ ہفتے یہ کہتے ہوئے نظر آئے کہ ‘میں یہاں نوکری کرنے نہیں آیا ہوں … مجھے اس سے زیادہ عزت اپنے مٹھ میں مل جاتی ہے ۔’ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان کی نگاہ میں وزیر اعلیٰ کا باوقارعہدہ گئو رکش پیٹھادھیشور کے عہدے سے کمتر ہے؟
یوگا گرو اور کاروباری رام دیو اور ان کی کمپنی پتنجلی آیوروید کو اس ہفتے ملک کی تین مختلف عدالتوں سے دھچکا لگا ہے۔ تاہم، یہ ان کےلیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جیسے جیسے ان کی کاروباری سلطنت وسیع ہوتی گئی ہے، ان کے حوالے سے تنازعات سامنے آتے رہے ہیں۔
اس بجٹ میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود اور ان کی تعلیم کے لیے جاری تمام اسکیموں میں کٹوتی کی گئی ہے۔ یہ واضح ہے کہ بی جے پی کے نزدیک مسلمانوں کی کوئی قدروقیمت نہیں ہے۔
ہری دوار شہر کے جوالاپور میں کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع دو مساجد اور ایک مزار کو بڑی-بڑی چادروں سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔ کابینہ وزیر ستپال مہاراج نے کہا کہ یہ امن وامان برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا۔ وہیں، انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پردہ لگانے کا کوئی حکم جاری نہیں کیا۔
منگل کو پیش کیے گئے بجٹ کو ‘امتیازی’ قرار دیتے ہوئے اپوزیشن نے بدھ کو راجیہ سبھا میں ایوان کی کارروائی شروع ہونے کے چند منٹ بعد ہی واک آؤٹ کر دیا۔
کانگریس ایم پی اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے بجٹ کےحوالے سے مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ ‘کرسی بچاؤ یوجنا’ کے تحت اپنے اتحادیوں کو صرف خوش کرنے کے لیے ہے۔
‘راون نے سیتا کا اغوا بھیس بدل کر کیا تھا۔ مسلمان جب مسلم بستیوں میں ہوٹل چلاتے ہیں، تو اس کا نام ہندو دیوی-دیوتاؤں کے نام پر نہیں رکھتے۔‘ملاحظہ کیجیے این ایس اے کے تحت جیل جا چکے مظفر نگر کے یشویر مہاراج کا انٹرویو۔
اتر پردیش کی مظفر نگر پولیس نے اس طرح کے احکامات جاری کیے تھے کہ کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے تمام دکانداروں کو دکانوں پر اپنے اور ملازمین کے نام لکھنے ہوں گے۔ اس کے کچھ دنوں بعد اتراکھنڈ کی ہری دوار پولیس نے بھی اسی طرح کے احکامات جاری کیے تھے۔
ہری دوار کی سمت جانے والے سہارنپور، مظفر نگر اور بجنور کے راستوں پر ہزاروں ڈھابے ہیں۔ جن ڈھابوں کے مالک مسلمان ہیں وہاں تمام ملازم ہندو ہیں اور جن ڈھابوں کے مالک ہندو ہیں وہاں تمام ملازم مسلمان ہیں۔ اس طرح لاکھوں لوگ اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔ آج ان تمام ڈھابوں کے مالک تناؤ سے گزر رہے ہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی مقتدرہ اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں پولیس نے کانوڑ یاترا کے راستے پر دکانداروں کو دکانوں پر اپنا نام لکھنے کی ہدایت دی ہے۔ بی جے پی کی قیادت والے قومی جمہوری اتحاد کے اتحادیوں نے اسے ‘امتیازی’ قرار دیتے ہوئے اپنا اعتراض ظاہر کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے جان بوجھ کر دکانوں کے نام ایسے رکھے جن سے کانوڑیوں کو بھرم ہوگیا۔ کیا پولیس کو ایسا کوئی کیس ملا ،جس میں کانوڑیوں کو مسلمانوں نے مومو میں بند گوبھی کی جگہ قیمہ کھلا دیا ہو؟ کیا کانوڑیے سبزی کا مطالبہ کر رہے تھے اور انہیں گوشت کی کوئی چیز بیچ دی گئی؟
اتراکھنڈ پولیس نے ہری دوار میں کانوڑ یاترا کے دوران سڑک کنارے ٹھیلوں سمیت کھانے پینے کی دکانوں سے اپنے مالکان کا نام لکھنے کو کہا ہے۔ اس سے قبل اتر پردیش پولیس بھی اس طرح کے احکامات جاری کر چکی ہے۔
یہ واقعہ سدھارتھ نگر ضلع میں پیش آیا۔ پجاری نے پولیس کو بتایا کہ دو مسلم نوجوانوں کا اس کے ساتھ پہلے سے تنازعہ چل رہا تھا، اس لیے انہیں جھوٹے مجرمانہ کیس میں پھنسانے کے لیے اس نے خود ہی مندر کی مورتی توڑ دی اور پولیس سے شکایت کر دی۔
مظفر نگر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ اس فیصلے کے پس پردہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کانوڑیوں کے درمیان کسی قسم کی کوئی الجھن نہ ہو۔ قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں مظفر نگر کے بی جے پی ایم ایل اے نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو کانوڑ یاترا کے دوران اپنی دکانوں کا نام ہندو دیوی دیوتاؤں کے نام پر نہیں رکھنا چاہیے۔
مغربی بنگال سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے اور اپوزیشن لیڈر سویندو ادھیکاری کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب ووٹنگ پیٹرن کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ بنگال میں لوک سبھا کی 42 میں سے 30 سیٹیں جیتنے کے بی جے پی کے ہدف میں اقلیتی طبقہ رکاوٹ بنا۔
رام مندر کی تعمیر کے آغاز سے ہی زمین کے سودوں میں بدعنوانی کے باعث ایودھیا سرخیوں میں رہی ہے، حالانکہ اس شہر میں مذہب کے نام پر زمین کے سودوں میں بدعنوانی یا لوٹ کی جڑیں بہت گہری ہیں۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بی جے پی ریاستی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حد سے بڑھی ہوئی خود اعتمادی نے بی جے پی کو 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ریاست میں متوقع کامیابی سے ہمکنار نہیں ہونے دیا۔
راہل گاندھی کا یہ کہنا کہ ‘ہم نے رام مندر تحریک کو ہرا دیا ہے، وہی لال کرشن اڈوانی نے جس کی قیادت کی تھی’، آئیڈیالوجیکل وارننگ ہے۔ اصل لڑائی اس نظریے سے ہے جس نے رام جنم بھومی تحریک کو جنم دیا۔ یعنی لڑائی آر ایس ایس کے ہندو راشٹر کے تصور سے ہے۔
تلنگانہ کے گوشہ محل سے بی جے پی کے ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ نے گوا میں منعقد ویشوک ہندو راشٹر مہوتسو کے اختتام پر کہا کہ ان دنوں کئی سیاستدان کٹر ہندو لیڈر ہونے کا دکھاوا کرتے ہیں لیکن الیکشن جیتنے کے بعد سیکولر بن جاتے ہیں۔ ایسے ایم پی اور ایم ایل اے ‘ہندو راشٹر’ کے قیام کے لیے بیکار ہیں۔
دہلی ہوائی اڈے کو چلانے والا جی ایم آر گروپ 2018 سے پروڈنٹ الیکٹورل ٹرسٹ کے ٹاپ ڈونر میں سے ایک رہا ہے۔ یہ ٹرسٹ اپنے فنڈ کا سب سے بڑا حصہ بی جے پی کو دیتا رہا ہے۔
یہ خیال کرنا غلط ہوگا کہ انتخابی مہم کے دوران تشدد کے واقعات کم ہوگئے تھے۔ دراصل زبانی طور پر اور اشتعال انگیز تقریروں کے ذریعے تشدد کے واقعات رونما ہوئے، جنہیں وزیر اعظم اور بی جے پی کے دوسرے بڑے لیڈران انجام دے رہے تھے۔
افتتاح کے صرف پانچ مہینے بعد پہلی ہی بارش میں رام مندرکی چھت سے پانی ٹپکنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ہیڈ پجاری آچاریہ ستیندر داس نے دعویٰ کیا ہے کہ چھت سے ٹپکنے والا بارش کا پانی مندر کے گربھ گرہ میں جمع ہو رہا ہے اور نکاسی آب کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
وقت کا زیاں ہردیال پبلک اسکول اور وجیا سینئر سیکنڈری اسکول، دونوں سینٹر کے امیدواروں کا ہوا، لیکن گریس مارکس صرف ہردیال کے طالبعلموں کو ہی ملے۔ جھجر کے ایک دیگر سینٹر پر امتحان دینے والی ایک طالبہ طنز کرتی ہیں، ‘میں ٹاپ کیسے کرتی، میرا سینٹر ہردیال تھوڑے ہی تھا!’
یہ سچ ہے کہ شیعہ ‘ڈیلر’ بی جے پی کی طرف مائل اور ملتفت ہیں، لیکن عام طور پر شیعہ کمیونٹی نے کبھی منظم ہو کر بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا۔ مسلمانوں کے درمیان نفرت پھیلانے کے لیے ہر الیکشن سے پہلے ایسی افواہیں پھیلائی جاتی ہیں۔
موجودہ لوک سبھا میں مسلم ممبران پارلیامنٹ کی مجموعی تعداد پانچ فیصد سے بھی کم ہے۔ 2024 کے عام انتخابات میں سب سے بڑی پارٹی بنی بی جے پی میں فی الحال مسلم کمیونٹی کا کوئی پارلیامانی نمائندہ نہیں ہے۔ وہیں کانگریس کے مسلم ممبران پارلیامنٹ کی حصےداری میں اضافہ ہوا ہے۔