دہلی کے رام لیلا میدان میں منعقد کانگریس کی ’بھارت بچاؤ ریلی‘ میں کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ آج ملک میں اندھیر نگری چوپٹ راجا جیسا ماحول ہے اور پورا ملک پوچھ رہا ہے کہ سب کا ساتھ ،سب کا وکاس کہاں ہے؟
ویڈیو: پارلیامنٹ کے مذہب کی بنیاد پر شہریت قانون پاس کرنے کے بعد اب سب کی نظریں سپریم کورٹ پر مرکوز ہیں۔کیا آئین کے بنیادی ڈھانچے کو چیلنج کرتا یہ قانون عدالت کی کسوٹی پر کھرا اترے گا؟کیا سپریم کورٹ شہریت ترمیم قانون کو خارج کرے گا۔اس مدعے پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے نے کہا کہ تنازعہ کے موجودہ ماحول میں دو باتوں کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔ پہلی ،ملک کو کبھی مذہب کے نام پر تقسیم کیا گیا تھا۔دوسری،جمہوریت لازمی طور پر تقسیم کرنے والی ہے۔اگر آپ اسے نہیں چاہتے تو نارتھ کوریا چلے جائیے۔
اروناچل پردیش، ناگالینڈ اور میزورم کے بعد منی پور چوتھی ریاست ہے، جہاں پر انر لائن پرمٹ( آئی ایل پی) کو نافذ کیا گیا ہے۔ ناگالینڈ کے دیماپور میں اب تک انر لائن پرمٹ کا نظام نہیں تھا۔ اس کا مقصد اصل آبادی کے مفادات کے تحفظ کے لئے دیگر ہندوستانی شہریوں کو وہاں بسنے سے روکنا ہے۔
جمیعۃ علماء ہند نے کہا کہ ،یہ قانون ملک کے دستور کو پامال کرنے والا ہے،ہم اس کو مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ ملک کے خلاف سمجھتے ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اپنا نارتھ ایسٹ کا دورہ رد کر دیا ہے۔ واضح ہوکہ شاہ کا اتوار کو اروناچل پردیش کے ساتھ ہی میگھالیہ میں نارتھ ایسٹ پولیس اکادمی کے پروگرام میں حصہ لینےکے لیے شیلانگ جانے کاپروگرام پہلےسےطے تھا۔
سوشل میڈیا پر کئی ساری تصویریں ویڈیو وائرل ہورہے ہیں جس میں پولیس اسٹوڈنٹس کو پیٹ رہی ہے اور آنسو گیس کے گولے چھوڑرہی ہے۔
اتر پردیش کے علی گڑھ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ انٹرنیٹ خدمات جمعرات کی رات 12 بجے سے جمعہ کی شام 5 بجے تک کے لئے بند ہیں۔ شہریت ترمیم قانون کے خلاف سہارن پور میں بھی کشیدگی ہے۔
پروفیسر یعقوب یاور نے دی وائر کو بتایا کہ ، مجھے اس بل کے پاس ہونے کی خبر سے بے حد صدمہ پہنچاہے۔ میری عمر ہوچکی ہے جسمانی طورپر بہت کچھ نہیں کر سکتا اس لیے میں یہ ایوارڈ لوٹارہاہوں ۔
مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم کے اکابروں نے جنگ آزادی کے لیے خود کو قربان کر دیا، لیکن کسی نے بھی تعلیم حاصل کرنے کے دوران کسی تحریک میں حصہ نہیں لیا۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے شہریت ترمیم بل کو ہندوستان کی سیکولر فطرت کے خلاف بتایا اور کہا کہ ان کی حکومت اس بل کو اپنی ریاست میں نافذ نہیں کرےگی۔
شہریت ترمیم بل میں ان مسلمانوں کو شہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔
شہریت ترمیم بل پاس کیے جانے کی مخالفت میں آسام میں جاری پرتشدد مظاہرےکی وجہ سے ریاست کےتمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔آسام سے آنے جانے والی ٹرینیں اور اڑانیں بھی رد کر دی گئی ہیں۔ کئی افسروں کا تبادلہ کردیا گیاہے۔ آسام کے 10 اضلاع میں انٹرنیٹ پر 48 گھنٹے کی پابندی ہے۔تریپورہ میں بھی اسکول کالج اور دفتر بند رہے۔
عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ یہ بل آئین کے مساوات کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
امریکہ کے مسلم رکن پارلیامان آندرے کارسن نے کہا کہ رکن پارلیامان کے ذریعے ظالمانہ شہریت ترمیم بل کو منظورکرنے کے ساتھ ہی آج، ہم نے وزیر اعظم کا ایک اور مہلک قدم دیکھا۔ حالانکہ، مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی تاریخ اور فرقہ پرستی سے اس کے تعلقات کو دیکھتے ہوئے یہ کارروائی غیر متوقع نہیں ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات کے ذریعے جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ سبھی ٹی وی چینلوں کو صلاح دی جاتی ہے کہ وہ ایسے مواد کے متعلق خاص طور پر احتیاط برتیں، جن سے تشدد پھیل سکتا ہو یا لاءاینڈ آرڈر بنائے رکھنے میں مسئلہ پیدا ہونے کا خدشہ ہو یا پھر ایسے واقعات جو ملک مخالف عمل کو بڑھاوا دے رہے ہوں۔
مرکز نے آسام سمیت نارتھ ایسٹ کی مختلف ریاستوں میں پیر املٹری فورس کے 5000 جوانوں کو ہوائی جہاز سے بھیجا۔ شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں ہوئے تشدد کو دیکھتے ہوئے آسام کے 10 اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات پر 24 گھنٹے کے لئے پابندی لگائی گئی ہے۔
گوہاٹی کی بی جے پی رکن پارلیامان کوئین اوجا نے کہا کہ ابھی معاملہ بہت گرم ہے۔ جب کیتلی بہت گرم ہے تو اس کو چھونے پر ہاتھ جل جائیںگے۔ ہم انتظار کریںگے۔ ہم آہستہ آہستہ کوشش کریںگے۔
آئی جی رینک کے افسر عبدالرحمن نے کہا کہ ، وہ جمعرات سے دفتر نہیں جائیں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس بل کے پیچھے کی نفسیات مسلمانوں میں ڈر پھیلانا اور ملک کو تقسیم کرنا ہے ۔
بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے کہا، ہمارے ملک کے کئی اہم فیصلے الگ الگ مذاہب کے لوگوں کے ذریعے لئے جاتے ہیں۔ ہم کبھی بھی کسی کو ان کے مذہب کے آئینے سے نہیں دیکھتے ہیں۔
ویڈیو: شہریت ترمیم بل میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سے ہندوستان آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین،پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام کیا گیاہے۔اس مدعے پر سماجی کارکن ہرش مندر، اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد اور دی وائر کی ڈپٹی ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی سے بات چیت کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
میں یہ ایوارڈ واپس لوٹا کر اپنی قوم ، سیکولر عوام اور جمہوریت کے حق کے لیے اٹھنےوالی آواز کے ساتھ اپنی آواز ملا رہی ہوں ۔ ہم سب کو اس احتجاج میں شامل ہو کر ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی حفاظت کرنی چاہیے ۔
کانگریس صدرسونیا گاندھی نے کہا،شہریت ترمیم بل کا پاس ہونا گھٹیا سوچ والی اور شدت پسند طاقتوں کی ہندوستان کی تکثیریت پر جیت ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس کے مطابق،گزشتہ پانچ سالوں میں بی جے پی نے خواتین کے خلاف جرم کے معاملوں سے جوجھ رہے 66 امیدواروں کو لوک سبھا،راجیہ سبھا اور اسمبلی الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ دیا۔کانگریس نے 46 ایسے امیدوار اور بہوجن سماج پارٹی نے 40 ایسے امیدوار اتارے۔
ہندوستان میں یورپی یونین کے سفیر اگو استتو نے کہا کہ ہندوستانی آئین بنا کسی جانبداری کے قانون کے سامنے برابری کی بات کرتا ہے۔ ہم ان اصولوں کو شیئر کرتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم اقلیتوں کو شہریت دینے کی بحث کا نتیجہ ہندوستانی آئین کے ذریعے قائم اعلیٰ معیارات کے مطابق نکلےگا۔
راجیہ سبھا میں شہریت ترمیم بل پر شیوسینا رہنما سنجے راؤت نے کہا کہ جو مخالفت کر رہے ہیں اور جو حمایت کر رہے ہیں، وہ سبھی ملک کے شہری ہیں۔ ہم کتنے کٹھور ہندو ہیں، یہ ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں ہیں۔ آپ (بی جےپی)جس اسکول میں پڑھ رہے ہو، ہم وہاں کے ہیڈماسٹر ہیں۔
راجیہ سبھا میں شہریت ترمیم بل کی مخالفت کرتے ہوئے ٹی ایم سی رکن پارلیامان ڈیریک او برائن نے کہا کہ نازی نےیہودیوں کو چوہا کہا تھا اور وزیر داخلہ نے پناہ گزینوں کو دیمک کہا ہے۔
راجیہ سبھا میں شہریت ترمیم بل پربحث کرتے ہوئے کانگریس رکن پارلیامان کپل سبل نے کہا کہ امت شاہ نے لوک سبھا میں کانگریس پرملک کے بٹوارے کا الزام لگایا، جو پوری طرح سے غلط ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ امت شاہ نے تاریخ کی کون سی کتاب پڑھی ہے۔
لوک سبھا میں شہریت ترمیم بل پیش کرتے وقت وزیر داخلہ امت شاہ نے مذہبی بنیاد پر بٹوارے کے لئے کانگریس پر الزام لگایا تھا۔ کانگریس رہنما ششی تھرور نےکہا کہ کانگریس سے غیرمتفق ہونے والی جماعتوں میں ہندو مہاسبھا تھی، جس نے 1935 میں فیصلہ کیا کہ ہندو اور مسلم دو الگ الگ ملک ہیں، دوسرا محمد علی جناح کی قیادت میں مسلم لیگ کا بھی یہی خیال تھا۔
کئی نارتھ ایسٹ ریاستوں میں شہریت ترمیم بل کے نافذ نہ ہونے کے باوجود اس علاقے کی ریاستوں میں اس کے خلاف لگاتار مظاہرے ہو رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، وادی سے سی آر پی ایف کی 10 کمپنیاں آسام کے لیے روانہ ہو چکی ہیں۔ جبکہ 20 کمپنیاں ابھی اور بھیجی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ہی ایک سپیشل ٹرین بھی جوانوں کے لیے چلائی گئی ہے۔شہر یت ترمیم بل کے مد نظر آسام میں حالات خراب بنے ہوئے ہیں۔
ان726شخصیات میں شامل آرٹسٹ،قلمکار،ماہرین تعلیم، وکیل، سابق جج اورسابق نوکرشاہ نےاس بل کوواپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے اس کو ہندوستان کے وفاقی ڈھانچے کے لیے خطرہ بتایا ہے۔
راجیہ سبھا میں کئی اپوزیشن ممبروں نے اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کی تجویز دی ہے۔ بل پر بحث ہونے کے بعد اس کو پاس کرتے وقت ان تجاویز کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
ویڈیو: لوک سبھا میں پاس ہوئے شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں نئی دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرہ۔ مظاہرین سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
ہندوستانی لوک سبھا میں منظور کئے گئے شہریت ترمیم بل پر پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پیچھے اکثریتی ایجنڈہ ہے۔ اس بل نے آر ایس ایس-بی جے پی کی مسلم مخالف ذہنیت کو دنیا کے سامنے لا دیا ہے۔
لوک سبھا میں شہریت ترمیم بل کی مخالفت کرتے ہوئے کانگریس رہنما منیش تیواری نے کہا کہ یہ بل غیر آئینی اور آئین کے اصل جذبہ کےخلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں نہ صرف مذہب کی بنیاد پر جانبداری کی گئی ہے بلکہ یہ سماجی روایت اور عالمی معاہدہ کے بھی خلاف ہے۔
لوک سبھا میں شہریت ترمیم بل کی حمایت میں 311 ووٹ اور مخالفت میں 80 ووٹ پڑے۔ اس بل میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سے ہندوستان آئے ہندو، سکھ، بدھ، جین،پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام کیا گیاہے۔
اس سال جنوری میں مشترکہ پارلیامانی کمیٹی کے ذریعے پیش کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی خفیہ ایجنسی را نے اس بل کے پرانےایڈیشن پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
شہریت ترمیم بل کو غلط سمت میں بڑھایا گیا ایک خطرناک قدم بتاتے ہوئے ریاستہائے متحدہ کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے کہا کہ بل کے لوک سبھا میں منظور ہونے سے وہ بےحد فکرمند ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے شہریت ترمیم بل کوصحیح ٹھہرانے کے لیے لوک سبھا میں کئی دلیل دیے، جو سراسرجھوٹ ہیں۔