اس ملاقات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کو سونپے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ غریب، دلت اور آدی واسی عیسائی اکثر امتیازی سلوک اور بائیکاٹ کا سامنا کرتے ہیں۔
یونائیٹڈ کرسچن فورم نے بتایا ہے کہ جنوری میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کے 70 واقعات ہوئے، اس کے بعد فروری میں 29 دنوں میں 62 اور مارچ میں 15 دنوں میں 29 ایسے واقعات ہوئے۔
خصوصی انٹرویو: یہودی عالم ربی یسروئیل ڈووڈ ویس نے کہا کہ، میرا دل غزہ کے لیے خون کے آنسو رو رہا ہے۔
چھتیس گڑھ کا نارائن پور ضلع ریاست کے آدی واسی علاقوں میں مشنریوں کے ذریعے ‘جبراً تبدیلی مذہب’ کے بی جے پی کے دعووں کا مرکز بن کر ابھرا ہے۔ نئے سال کی شروعات پرحالات اس وقت خراب ہوگئے تھے، جب یہاں کے وشو دیپتی ہائی اسکول کے اندر واقع سیکریڈ ہارٹ چرچ میں بھیڑ نے توڑ پھوڑ کی تھی۔
حماس کے زیر انتظام چلنے والی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ غزہ میں آرتھوڈوکس یونانی چرچ پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم آٹھ افراد مارے گئے ہیں۔جس وقت یہ حملہ ہوا اس وقت عیسائی اور مسلم کمیونٹی کے تقریباً 500 لوگ یہاں پناہ لیے ہوئے تھے۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد انہیں نقل مکانی کو مجبور ہونا پڑا تھا۔
سول سوسائٹی کی تنظیم ’یونائیٹڈ کرسچن فورم‘ کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ ترین اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ رواں سال 2023 کے پہلے 8 ماہ میں ہندوستان میں عیسائیوں کے خلاف 525 حملے ہوئے ہیں۔ منی پورتشدد، جہاں گزشتہ چار مہینوں میں سینکڑوں گرجا گھر تباہ کر دیے گئے ہیں، اس کے پیش نظر اس سال اس میں خصوصی طور پر اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
واقعہ طاہر پور علاقے کے سیون پریئر ہاؤس میں پیش آیا۔ عیسائیوں کا الزام ہے کہ کچھ لوگ آئے اور پریئر کو روک دیا، وہاں مارپیٹ اور توڑ پھوڑ کی، ساتھ ہی اشتعال انگیز نعرے بھی لگائے۔ اس کے بعد جب کمیونٹی کے لوگ ایف آئی آر درج کرانے گئے تو تقریباً سو لوگوں کے ہجوم نے تھانے کا گھیراؤ کرکے کئی گھنٹے تک نعرے بازی کی۔
غیر سرکاری تنظیم یونائیٹڈ کرسچن فورم نے اپنی ہیلپ لائن پر مدد کے لیےآئے فون کال کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ 2022 کے پہلے سات مہینوں میں ملک میں عیسائیوں کے خلاف ہوئے حملوں میں اتر پردیش سرفہرست اور چھتیس گڑھ دوسرے نمبر پر ہے۔
دو بی جے پی ایم ایل اے انل بناکے اور اڈگر ایچ وشواناتھ نے کرناٹک کے کچھ حصوں میں مندروں کے میلے اور دیگر مذہبی تقریبات میں مسلم تاجروں پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا ہے ۔ وشوناتھ نے اسے ‘پاگل پن’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی بھگوان یا مذہب اس طرح کی چیزیں نہیں سکھاتا۔ وہیں بناکے نے کہا کہ ہر شخص اپنا کاروبار کر سکتا ہے، یہ فیصلہ لوگوں کاہے کہ وہ کہاں سے کیاخریداری کریں۔
کرناٹک کےشیوموگامیں ‘کوٹے مری کمبا جاترا’ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے بی جے پی، بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے دباؤ میں دکانیں الاٹ کرنے کے لیے ایک ہندوتوا گروپ کو ٹھیکہ دیا ہے ۔ اس سے پہلے دکانیں مسلمانوں کو بھی دی جاتی تھیں، لیکن ہندوتوا تنظیموں نے اس کے خلاف مورچہ کھول دیا تھا۔
کرناٹک کے کولار ضلع کے ملبگل سومیشور پالیا بالے چنگپا گورنمنٹ کنڑ ماڈل ہائر پرائمری اسکول کا معاملہ۔ 22 جنوری کو ہندو تنظیموں اور گارجین کے ایک طبقے کے ہنگامہ کے بعد اس میں شامل سابق طالبعلموں میں سے ایک نے وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی، کولار کے ایم پی اور محکمہ تعلیم سے مداخلت کی مانگ کی ہے۔
ویڈیو: مدھیہ پردیش کے ودیشا ضلع کے گنج باسودا میں سینٹ جوزف ہائی اسکول میں گزشتہ چھ دسمبر کو جب 12ویں کے طلباامتحان دے رہے تھے، عین اسی وقت بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے تقریباً 300 لوگ کیمپس میں گھس آئے۔ ان لوگوں نے الزام لگایا کہ ہندو بچوں کو اسکول میں زبردستی مذہب تبدیل کرکے عیسائی بنایا جا رہا ہے۔
واقعہ روہتک کا ہے، جہاں رائٹ ونگ گروپوں کے ممبروں نے مبینہ طور پر آٹھ دسمبر کو چرچ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ ہندوتوا ہجوم کاالزام تھا کہ چرچ مذہب تبدیل کرا رہا ہے لیکن پولیس نے بتایا کہ انہیں ابھی تک ایسی کوئی شکایت نہیں ملی ہے۔
ویڈیو: راجدھانی دہلی کے دوارکا علاقے میں بنے ایک چرچ میں گزشتہ دنوں کچھ لوگوں نے توڑ پھوڑ کی۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ لوگ مبینہ طور پر بجرنگ دل کے ہیں۔ پچھلے 11 مہینوں میں ہندوتوا تنظیموں سے جڑے لوگوں کی طرف سے عیسائی کمیونٹی کے خلاف 300 سے زیادہ حملے ہوئے ہیں۔ دی وائر نے ان حملوں اور جبراً تبدیلی مذہب کےالزامات کے بارے میں عیسائی کمیونٹی اور دائیں بازو کی ہندو تنظیموں سے بات کی۔
بی جے پی اور آر ایس ایس نہیں مانتے کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو اپنے طریقے سے روزی کمانے اور اپنی طرح سے مذہب پرعمل کرنے کا حق ہے۔لیکن اس بنیادی آئینی حق کو نہ ماننے اور اس کی من مانی تشریح کی چھوٹ پولیس اور انتظامیہ کو نہیں ہے۔ اگر وہ ایسا کر رہے ہیں تو وہ وردی یا کرسی کے لائق نہیں ہیں۔
معاملہ بیلگاوی کا ہے،جہاں ہندوتوا تنظیموں کے ذریعے عیسائیوں پر حملے کے کچھ واقعات پیش آنےکے بعد پولیس نے عیسائیوں کو اسمبلی کےسرمائی اجلاس کے اختتام تک دعائیہ اجتماعات سے گریز کرنے کو کہا ہے۔ 13 سے 24 دسمبر تک چلنے والے اس سیشن میں تبدیلی مذہب سے متعلق متنازعہ قانون کےپیش ہونے کی امید ہے۔
ویڈیو: کچھ دن پہلے ٹوئٹر پر بی جے پی رہنما کپل مشراکی جانب سے ہندو اِکوسسٹم بنانے کی بات کی گئی تھی۔ اس کے بعد ایک ٹیلی گرام گروپ بنایا گیا، جس میں کئی سارے لوگ جڑے ہوئے ہیں، جو عیسائی اور مسلم کمیونٹی کے لوگوں کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ اس پر نیوزلانڈری ویب سائٹ کے رپورٹر میگھ ناد ایس سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
اس پوری بحث میں عدلیہ کی آواز یاتوپوری طرح سے خاموش ہے یا پھر طاقتور انتظامیہ کے نیچے کہیں دب گئی ہے۔وہیں اگر آپ اس قانون کی تفہیم کا دائرہ بڑھائیں گے، جیسا کہ حکومت نے (این آر سی کو سی اے اے سے جوڑکر)یہ اعلانیہ طورپر کیا ہے، تویہ پورے ہندوستانی مسلمانوں کو دوسرے درجے کاشہری بناسکتا ہے۔
وشو ہندو پریشد کے جنرل سکریٹری پراندے نے کہا کہ ملک میں ہندوؤں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے شہریت بل میں ترمیم کی ضرورت ہے۔
یوم نکبہ: فلسطین-ہماری آنکھوں کے آگے گم ہوتے ہوئے ایک ملک کا نام ہے۔فلسطین کے زخم سے خون آہستہ آہستہ ٹپک رہا ہے۔ لیکن وہ ہماری روح کو نہیں چھوتا۔ ابھی جو لاکھوں فلسطینی جلاوطن ہیں، کیا ان کو اپنے ملک لوٹنے کا حق نہیں ہے؟ کیا ہم اسرائیل کے جھوٹ کو سچ مان لیںگے۔
سپریم کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کر کے کہا گیا ہے کہ ہندو جو ملک گیر اعداد و شمار کے مطابق ایک اکثریتی کمیونٹی ہے، نارتھ ایسٹ کی کئی ریاستوں اور جموں و کشمیر میں اقلیت ہے۔ کورٹ نے اقلیتی کمیشن کو تعریف طے کرنے کے لئے تین مہینے کا وقت دیا ہے۔
بی جے پی رہنما اشونی کمار اپادھیائے نے ایک پی آئی ایل دائر کر کےکہا ہے کہ ہندو جو ملک گیر اعداد و شمار کے مطابق ایک اکثریتی کمیونٹی ہے، نارتھ ایسٹ کی کئی ریاستوں اور جموں و کشمیر میں اقلیت میں ہے۔ ہندو کمیونٹی ان فوائد سے محروم ہے جو کہ ان ریاستوں میں اقلیتی کمیونٹی کے لئے موجود ہیں۔ اقلیتی کمیشن کو اس تناظر میں ’ اقلیت ‘لفظ کی تعریف پر پھر سے غور کرنا چاہیے۔
برقع اور ٹوپی کو مسلمانوں کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بتانے والوں کو اپنے تعصبات کے پردے ہٹانے کی ضرورت ہے۔