Communal Tension

شملہ کے سنجولی میں مسجد کے خلاف مظاہرہ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

ہماچل پردیش: شملہ میں مسجد کے خلاف مشتعل ہندوؤں کا مظاہرہ، چھ پولیس اہلکار سمیت متعدد زخمی

شملہ کے سنجولی میں ایک مسجد کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔ ریاستی حکومت کے وزیر کا دعویٰ ہے کہ مسجد کی زمین سرکاری ہے، حالانکہ وقف بورڈ نے اسے عدالت میں چیلنج کیا ہے۔

چمولی میں پولیس کی موجودگی میں بند دکانوں کے شٹر توڑنے کی کوشش کر تے ہوئے مظاہرین۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@HateDetectors کے ویڈیو سے اسکرین شاٹ)

اتراکھنڈ: چمولی میں نابالغ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے واقعہ کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی، مسلمانوں کی دکانوں میں توڑ پھوڑ

پولیس کے مطابق، نابالغ کے والد نے اپنی شکایت میں الزام لگایا ہے کہ نندہ نگر کے ایک سیلون میں کام کرنے والے مسلم نوجوان نے ان کی 14 سالہ بیٹی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تھی۔ اس معاملے میں پاکسو ایکٹ سمیت متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

Haryana-Ajay-Thumb

نوح تشدد سے متعلق واقعات بتاتے ہیں کہ فساد ہوا نہیں بلکہ کروایا گیا

ویڈیو: نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپوں اور اس کے بعد ریاست کے کچھ دوسرے حصوں میں تشدد سے پہلے، اس کے لیے ہندوتوا تنظیموں کی طرف سے ماحول بنایا گیا تھا، جس کی تصدیق کئی میڈیا رپورٹ سے ہوتی ہے۔ تمام ویڈیو عوامی طورپر دستیاب ہیں، جن سے سوال اٹھتا ہے کہ اگر حکومت چاہتی،تو ایسا نہیں ہوتا۔

15 جون کو مجوزہ 'مہاپنچایت' کے وقت پرولا میں بند مقامی بازار ۔ (تصویر: اتل ہووالے/دی وائر)

اتراکھنڈ: کیو ں پرولا کے مسلمان بی جے پی لیڈر ٹھگا ہوا محسوس کر رہے ہیں؟

اترکاشی ضلع کے پرولامیں ہندوتوا تنظیموں کے ذریعےمسلمانوں اور ان کی املاک کو نقصان پہنچائے جانے کے بعد متعددمسلم خاندان قصبے سےجا چکے ہیں۔ ان میں بی جے پی کے اقلیتی محاذ سے وابستہ لیڈران بھی شامل ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر ریاستی حکومت مسلمانوں کی مدد کرنا چاہتی تو ایسا نہیں ہوتا۔

purola-video-thumb

اتراکھنڈ: پرولا میں مہاپنچایت ملتوی ہونے کے بعد دکانداروں نے کہا – میڈیا نے گمراہ کیا

ویڈیو: اتراکھنڈ کے پرولا میں دائیں بازو کی تنظیموں کی طرف سے مجوزہ ‘مہاپنچایت’ کے ملتوی ہونے کے ایک دن بعد مقامی بازار کھلے ہوئے نظر آئے۔ دی وائر سے بات چیت میں دکانداروں کا کہنا ہے کہ اس علاقے نے پہلے ہندو اورمسلم کے درمیان دشمنی نہیں دیکھی اور اب میڈیا کے ذریعے کچھ لوگوں نے یہ مشتہر کیا کہ یہاں کچھ غلط ہو رہا ہے۔

Arfa-ji-thumb

’لو جہاد‘ کے نام پر اسلام کو بدنام کیا جا رہا ہے: مولانا محمود مدنی

ویڈیو: اتراکھنڈ کے پرولا میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے درمیان جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسد مدنی نے وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کو خط لکھ کرمسلمانوں کو کھلے عام دھمکی اور نقل مکانی کی خبروں پرتشویش کا اظہار کیاتھا۔ان سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

ہرناز سندھو۔ (فوٹوبہ شکریہ: Facebook/@officialmissdiva)

حجاب کے معاملے پر مس یونیورس ہرناز سندھو نے کہا – لڑکیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے

مس یونیورس ہرناز سندھو نے ایک تقریب میں حجاب سمیت مختلف ایشوز پر لڑکیوں کو نشانہ بنانا بند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کو ان کی مرضی سے جینے دیجیے، انہیں ان کی منزل تک پہنچنے دیجیے، انہیں اڑنے دیجیے۔ ان کے پر مت کاٹیے۔

ہبہ شیخ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

منگلورو: حجاب کے سلسلے میں کالج گیٹ پر تنازعہ کے بعد مسلم لڑکی کے خلاف ایف آئی آر درج

یہ معاملہ منگلورو کےدیانند پائی ستیش پائی گورنمنٹ فرسٹ گریڈ کالج کاہے۔حجاب کے سلسلے میں گزشتہ 3 مارچ کو ہبہ شیخ اور ان کی ساتھی طالبات سے کالج گیٹ پر اے بی وی پی سے وابستہ لڑکوں کا جھگڑا ہوا تھا۔ ہبہ نے اس سلسلے میں 19 طالبعلموں کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔ اپنے خلاف ایف آئی آر پر ان کا کہنا ہے کہ انہیں پھنسایا گیا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

حجاب تنازعہ: ساؤتھ دہلی میونسپل کارپوریشن نے اسکولوں میں مذہبی لباس میں اسکول آنے پر پابندی لگائی

ساؤتھ دہلی میونسپل کارپوریشن کی تعلیمی کمیٹی نے اپنے محکمہ تعلیم کے افسروں سے کہا ہےکہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایس ڈی ایم سی کےپرائمری اسکولوں کے بچے ‘مذہبی لباس’ پہن کر اسکول نہ آئیں اور انہیں طے شدہ ڈریس کوڈ میں ہی اسکول کے اندرآنے کی اجازت دی جائے۔

16 فروری کو اڈوپی کےپی یو کالج کی طالبہ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کرناٹک: حجاب تنازعہ کے بیچ بنگلورو کے کالج نے سکھ لڑکی سے پگڑی ہٹانے کو کہا

کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو کے ماؤنٹ کارمل پری یونیورسٹی کالج کا معاملہ۔ 16 فروری کو کالج انتظامیہ نے امرت دھاری سکھ طالبہ اور اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کی صدر سے پگڑی ہٹانے کو کہا تھا، جس سے انہوں نے انکار کر دیا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی پگڑی نہیں ہٹائے گی اور وہ قانونی رائے لے رہے ہیں۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

ہندو اور حجاب

ہندوؤں کے دلوں میں دریائےسخاوت ٹھاٹھیں مار رہا ہے، اور ان کی ترقی پسندی بھی عروج پر ہے۔وہ عورتوں کو ہر پردے اور ہر بندھن سے آزاد دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔ وہ شدت پسندی کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں۔ لیکن وہ یہ سب کچھ مسلمان عورتوں کے لیے کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ ہندو خواتین کو کبھی کسی شدت پسندی یا کسی مذہبی پابندی کا شکار نہیں ہونا پڑتا !

(تصویر: پی ٹی آئی)

حجاب تنازعہ کے بیچ کرناٹک حکومت کرا رہی ہے مسلم طالبات کی گنتی: رپورٹ

کرناٹک کے پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن کے وزیر بی سی ناگیش نے بتایاکہ روزانہ میڈیا میں آرہی خبروں میں حجاب پر پابندی کی وجہ سے گھر واپس بھیجی گئی طالبات کی تعداد الگ الگ بتائی جا رہی ہے۔ ہمارا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ کیا وہ واقعی اس مسئلے سے متاثر ہوئی ہیں یا اپنی پڑھائی پر توجہ دے رہی ہیں۔

(تصویر: پی ٹی آئی)

کرناٹک حجاب تنازعہ: ’یہ ہماری لڑائی ہے اور ہم اپنی لڑائی ہم خود لڑ لیں گے‘

کرناٹک کے مختلف اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی عائد کیے جانےکے سلسلے میں جاری تنازعہ اور عدالتی بحث کے بیچ مسلم طالبات کا کہنا ہے کہ اس طرح کی پابندیاں سیاسی دباؤ کی وجہ سے لگائی گئی ہیں۔

تاج محل (فوٹو: رائٹرس)

ہنومان چالیسا پڑھنے کے لیے تاج محل میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے وی ایچ پی کارکنوں کو پولیس نے روکا

کرناٹک میں حجاب پہننے کے سلسلے میں جاری تنازعہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے منگل کو آگرہ میں وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے بھگوا پہن کر ہنومان چالیسا پڑھنے کے ارادے سے تاج محل کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ انتخابی ضابطہ اخلاق اور دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے پولیس نے انہیں بیچ راستے میں ہی روک دیا۔ بعد ازاں احتجاج کے طور پر کارکنوں نے ہری پروت پولیس اسٹیشن میں ہنومان چالیسا کا پاٹھ کیا۔

حجاب پہننے کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

کرناٹک بی جے پی نے حجاب کے سلسلے میں عدالت کا رخ  کرنے والی لڑکیوں کی ذاتی تفصیلات ٹوئٹر پر شیئر کی

بی جے پی کی کرناٹک یونٹ نے انگریزی اور کنڑ زبانوں میں ایک ٹوئٹ کرکے حجاب کےسلسلے میں عدالت جانے والی طالبات کی ذاتی تفصیلات شیئر کر دی تھیں، جس میں ان کے نام، پتے اور ان کےاہل خانہ کے نام کے ساتھ ذاتی تفصیلات شامل تھیں۔ تاہم اس تنازعہ کے بعد انہیں ٹوئٹر سے ہٹا دیا گیا۔

(السٹریشن: دی وائر)

حجاب تنازعہ: مذہبی آزادی پر امریکی سفیر کا اظہار تشویش، ہندوستان نے کہا؛ یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے

کرناٹک میں گزشتہ کئی دنوں سے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے کو لے کر تنازعہ جاری ہے، جس پر ہائی کورٹ میں شنوائی بھی چل رہی ہے۔اس سلسلے میں امریکی حکومت میں بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امور کےسفیر کے اس تبصرے پرہندوستان نے کہا کہ ملک کے اندرونی معاملات پر کسی اور مقصد سے کیے گئے تبصرے قابل قبول نہیں۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

’حجاب مسلم لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا نیا بہانہ ہے‘

ایک ہزار سے زائد حقوق نسواں کے علمبرداروں ، جمہوریت پسند گروپوں، ماہرین تعلیم، وکلاء اور سماج کےمختلف شعبوں سےتعلق رکھنے والے افراد نے کیمپس میں حجاب پہننےوالی طالبات کو نشانہ بنانے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسلم لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا تازہ ترین بہانہ قرار دیا۔

کرناٹک کے مانڈیا کے ایک کالج میں جئے شری رام کا نعرہ لگانے والی بھیڑکو جواب دیتی مسکان خان ۔ (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

کرناٹک کے ایک کالج میں بھگوا غنڈوں نے حجاب پہن کر آئی لڑکی کو کیوں گھیرا؟

ویڈیو: کرناٹک کے کئی کالجوں میں حجاب کو لے کر پچھلے ایک مہینے سے تنازعہ جاری ہے۔ یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب اڈوپی ضلع کے ایک سرکاری کالج کی چھ طالبات کو حجاب پہننے کی وجہ سے کالج میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

حجاب کے نام پر ملک کی بیٹیوں کو تعلیم کے حق سے محروم کرنا غیر آئینی ہے

کسی بھی انتظامیہ کو اپنے ادارے کےاصول و ضوابط طے کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن کوئی بھی پالیسی اور ضابطہ آئین کے دائرے میں ہی مرتب ہو سکتا ہے اور مذہبی آزادی اور تعلیم کے آئینی حق کی راہ میں نہیں آ سکتا۔

اڈوپی کے ویمنس کالج کی چھ مسلم طالبات حجاب نہ پہننے دینے کی مخالفت میں کلاس روم کے باہر کھڑی ہیں۔ (تصویر کبہ شکریہ: ٹوئٹر /@masood_manna)

کرناٹک: حجاب پہن کر آنے والی لڑکیوں کو الگ کمرے میں بٹھایا گیا

کرناٹک کے اڈوپی ضلع کے کنڈہ پور میں واقع ایک سرکاری پی یو کالج کے پرنسپل نے مسلم طالبات سے بات چیت کی اور انہیں یونیفارم میں آنے کے حکومتی احکام کے بارے میں بتایا۔حالاں کہ جب طالبات نے حجاب پہننے پر اصرار کیا تو انہیں الگ کمرے میں جانے کوکہا گیا۔

Photo: Reuters

جانیے رام جنم بھومی تحریک نے آخر کس طرح مودی کو وزارت عظمیٰ کی کرسی تک پہنچایا

ویڈیو: ’ان دنوں‘کےاس ایپی سوڈمیں ملاحظہ کیجیے-ہندوستان کی سیاسی اور سماجی صورتحال پر رام جنم بھومی اور ایودھیا تحریک کےاثرات کےسلسلے میں سینئر صحافی اور قلمکار نیلانجن مُکھو پادھیائے سے مہتاب عالم کی بات چیت۔دراصل نیلانجن نےاپنی تازہ ترین کتاب’دی ڈیمولیشن اینڈ دی ورڈکٹ:ایودھیا اینڈ دی پروجیکٹ ٹو ری کنفیگر انڈیا(اسپیکنگ ٹائیگر:2021)میں اس بات کا مفصل جائزہ پیش کیا ہے کہ کس طرح رام مندر کی سیاست اور بابری مسجدانہدام نے عسکریت پسند ہندو قوم پرستی کے خیال اور رام مندر کی تعمیر کے لیےطویل مدتی حمایت حاصل کی۔

(فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر/@EaliashRahaman7)

تریپورہ میں وی ایچ پی کی ریلی کے دوران مسجد میں توڑ پھوڑ، دکانوں میں آگ زنی: پولیس

وی ایچ پی نے بنگلہ دیش میں درگا پوجا پنڈالوں میں حال میں ہوئےتشدد کےخلاف ریلی کا انعقاد کیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ شمالی تریپورہ کے پانی ساگرسب ڈویژن کے رووا بازار میں مبینہ طور پر اقلیتی برادری کےتین گھروں اور کچھ دکانوں میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔اس سلسلے میں کیس درج کر لیا گیا ہے اور حساس علاقوں میں سیکیورٹی فورسزتعینات کیے گئے ہیں۔

ہندوتوادی نوجوان کو وارننگ دیتے ایس ایچ او سی پی بھاردواج۔

دہلی: مولوی کو پریشان کرنے سے رائٹ ونگ گروپ کو روکنے والے تھانہ انچارج سسپنڈ

یہ معاملہ دہلی کے آدرش نگر میں ایک فلائی اوور پر بنے مزار سے جڑا ہوا ہے۔ گزشتہ دنوں ہندوتووادی تنظیم سے جڑے کچھ نوجوان وہاں پہنچتے ہیں اور مولوی سےسوال جواب کرتے ہوئے بحث کرنے لگتے ہیں۔تب بیچ بچاؤ کےلیےایس ایچ او آ جاتے ہیں۔اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ ڈیوٹی میں لاپرواہی برتنے کے مدنظر انہیں سسپنڈ کیا گیا ہے، لیکن کارروائی کو اس واقعہ سے جوڑکر دیکھا جا رہا ہے۔

جئے پال کے گھر میں بنی مزاریں۔ (بہ شکریہ: ویڈیوگریب/ٹائمس آف انڈیا)

اتر پردیش: بجرنگ دل کی مخالفت کے بعد ہندو فیملی نے گھر میں بنی مزاریں ہٹائیں

معاملہ علی گڑھ کا ہے، جہاں ایک ہندوفیملی نے جلیسر کے پیر بابا میں اپنی عقیدت کی وجہ سے اپنے گھر میں دو چھوٹی مزار بنائی ہوئی تھیں۔ بجرنگ دل کے کارکنوں کے ذریعے‘ہندوؤں کےتبدیلی مذہب کی سازش کرنے’کا الزام لگانے کے بعد انہیں ہٹا دیا گیا۔

 نتیش کمار(فوٹو : پی ٹی آئی)

فرقہ وارانہ فسادات میں بہار اول کیوں ہے؟

ایک سال کی تاخیرسے جاری کئے گئے این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق،سال 2017 میں ملک میں فسادات کے کل 58729 معاملے درج کیے گئے۔ ان میں سے 11698 فسادات بہار میں ہوئے۔2017 میں ہی ملک میں کل 723 فرقہ وارانہ / مذہبی فسادات ہوئے۔ ان میں سے اکیلے بہار میں 163 معاملے ہوئے، جو کسی بھی صوبے سے زیادہ ہے۔

وزیر داخلہ امت شاہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

غیر ملکی چندہ پانے والے این جی او کو دینا ہوگا تبدیلی مذہب میں شامل نہ ہونے کا حلف نامہ

وزارت داخلہ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، این جی او کے اہلکاروں، ملازمین‎ اور ہر ممبر کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ تبدیلی مذہب کرانے اور فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کے لئے نہ تو اس کو سزا ہوئی ہے اور نہ ہی مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ : indiarailinfo)

اتر پردیش: ہندوؤں کو مبینہ نان ویج بریانی پروسنے پر 43 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج

مہوبا ضلع‎ میں چرکھاری کوتوالی حلقہ کے سالٹ گاؤں میں عرس کے دوران بریانی پروسنے کی وجہ سے کشیدگی۔ ایف آئی گاؤں میں پولیس اہلکار تعینات۔ چرکھاری کوتوالی کے انچارج انسپکٹر نے بتایا کہ 23 نامزد اور 20 نامعلوم مسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

HBB 1 August.00_27_05_24.Still003

’جو نہ بولے جئے شری رام، اس کا بھی ہے ہندوستان‘

ویڈیو: لکھنؤ پولیس کے ذریعے گرفتار کئے گئے گلوکار ورون بہار نے ’ جو نہ بولے جئے شری رام، بھیج دو اس کو قبرستان‘نامی ایک متنازعہ نغمہ گایا ہے، جس کے بعد ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی،اسی مدعے پر سراج حسین سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

Bengal-Ram_Navami_Violence-PTI

ویڈیو: بنگال میں فرقہ وارانہ کشیدگی کی لمبی تاریخ ہے: نیلانجن مُکھوپادھیائے

ویڈیو:ان دنوں کے اس ایپی سوڈ میں سنیے بنگال میں حالیہ تشدد، ہندتوا کے ابھار ارو آر ایس ایس پر تازہ ترین کتاب (The RSS : Icons of the Indian Right) کے مصنف نیلانجن مُکھوپادھیائے کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت۔

modi-nitish-kumar-pti

نتیش کمار کا دعویٰ ؛ ہماری حکومت میں نہیں ہوئے فسادات، جانیے کیا ہے حقیقت

نتشب کمار نے ایک حالیہ انٹرویو مںم کہا تھا کہ ا ن کی 13 سالہ حکومت مں صرف ایک بار نوادہ مںا کرفوی لگا اور وہ بھی محض 48 گھنٹے کے لئے۔ مگر مڈییا رپورٹس کی مانں ، تو ان کا یہ دعویٰ بھی سچائی سے پرے ہے۔

Photo : Patrika

گونڈا سانحہ : فرقہ واریت کا زہر اب گاؤں میں بھی پھیل رہا ہے

سب سے تشویشناک بات تو یہ ہے کہ یہ کشیدگی دیہی ہندوستان میں بہت تیزی سے پاؤں پھیلا رہی ہے اور لوگوں کے روز مرّہ کی زندگی میں شامل ہو رہی ہے۔ابھی کچھ سال پہلے فیض آباد ضلع کے دیہی علاقے میں تشدد ہوا تھا۔ جب پورا ملک […]