ویڈیو: نیوز ایجنسی اے این آئی نے منی پور میں کُکی خواتین کی برہنہ پریڈ کے واقعہ کے حوالے سے فرضی خبر ٹوئٹ کیا۔ جس میں عبد الحلیم نامی شخص کو ملزم بتایا گیا۔ بتایا گیا کہ منی پور پولیس نے اسے گرفتار کر لیا ہے۔ حالاں کہ ان گرفتاری ایک دوسرے معاملے میں ہوئی تھی۔ بعد میں اے این آئی نے اس ٹوئٹ کو ہٹا لیا۔
ویڈیو: مئی کے آخری ہفتے میں بلند شہر کے برال گاؤں کے کچھ مندروں میں توڑ پھوڑ کے واقعات سامنےآئےتھے، جنہیں میڈیا کے ایک حصے نے بغیر کسی ثبوت کے مسلمانوں سے جوڑ دیا۔ بعد میں پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ تمام ملزمین ہندو ہیں۔
وزارت داخلہ کے ‘چنتن شور پروگرام’ کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے پولیس کے لیے ‘ون نیشن– ون یونیفارم’ کی پالیسی اپنانے کو کہا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کے نوجوانوں کو گمراہی سے روکنے کے لیے نکسل ازم کی ہر شکل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا، وہ چاہے بندوق کا ہو یا پھرقلم کا۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل تھا، جس میں کچھ لوگ ایک خاتون کے ساتھ مار پیٹ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے نیوز چینل زی ہندوستان نے دعویٰ کیا تھاکہ پاکستان میں ہندوؤں پر ظلم و ستم کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ اب فیکٹ چیک ویب سائٹ آلٹ نیوز کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ متاثرہ کا تعلق مسلم کمیونٹی سے ہے اور اس معاملے میں کوئی فرقہ وارانہ زاویہ نہیں ہے۔
کانپور میں 3 جون کو بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے ذریعے پیغمبراسلام کے بارے میں کیے گئے متنازعہ تبصرےکے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے بی جے پی یووا مورچہ کے سابق ضلع اکائی سکریٹری ہرشیت سریواستو کو سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
میڈیا آؤٹ لیٹ ‘ملت ٹائمز’ کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے اپنے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں خاموش کرنے کی یوپی پولیس کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔ اقتدار سے سوال پوچھنے کے لیے وہ صحافت کرتے رہیں گے۔
‘ہندوستان مخالف پروپیگنڈہ’ اورفرضی خبریں پھیلانے کے الزام میں 20 یوٹیوب چینل اور دو ویب سائٹ کو بلاک کیے جانے کے کچھ دن بعد وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ حکومت ملک کے خلاف ‘سازش کرنے والوں’ پر اس طرح کی کارروائی جاری رکھے گی۔
این سی آربی کےمطابق، سال 2020 میں فیک نیوز کے 1527 معاملے رپورٹ کیے گئے، جو سال 2019 میں آئے 486 اور سال 2018 کے 280 معاملوں کے مقابلے بہت زیادہ ہیں۔
مدھیہ پردیش کے اجین شہر کا معاملہ۔الزام ہے کہ گزشتہ19 اگست کو اجین میں محرم کے موقع پر ایک پروگرام کے دوران کچھ لوگوں نے پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے تھے۔ کانگریس کے سینئر رہنمااور سابق وزیر اعلیٰ دگ وجئے سنگھ کا کہنا ہے کہ فرضی خبر کی بنیادپر‘قاضی صاحب زندہ باد’کو ‘پاکستان زندہ باد’بتاکر کئی لوگوں پر مقدمے دائر ہو گئے ہیں۔ مدھیہ پردیش پولیس کو کارروائی کرنے کےپہلے حقائق کا پتہ لگا لینا چاہیے تھا۔
بی جے پی حامی ایک رائٹ ونگ گروپ کی جانب سے اےآئی یوڈی ایف کے سربراہ مولانا بدرالدین اجمل کی پرانی تقریر کو نشر کرتے ہوئے اجمل کے ‘اسلامی مملکت’بنانے کی بات کہنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ سال 2019 میں یوٹیوب پر اپ لوڈ تقریر کے اصل ویڈیو میں وہ اس دعوے کے بالکل الٹ بات کہہ رہے ہیں۔
گورنر عارف محمد خان نے کیرل پولیس ایکٹ میں نئی دفعہ118(اے)جوڑ نے کے اہتمام کو منظوری دے دی ہے، جس کے تحت توہین آمیز سوشل میڈیا پوسٹ پر تین سال کی قیدیا10000روپے کا جرمانہ یا دونوں کی سزا ہو سکتی ہے۔
ویڈیو: ڈیجیٹل میڈیا اور دیگر آن لائن پلیٹ فارم کوکنٹرول کرنے کے لیے سرکار نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں ڈیجیٹل میڈیا کی آزادای ک مستقبل پر سینئر صحافی پرنجوئے گہا ٹھاکرتا اور مکیش کمار سے ارملیش کی بات چیت۔
سائبر قانون کے جان کار اور فیک نیوز کا پتہ لگانے والے ماہرین نے اس قدم پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے سرکار کے لیے غیرقانونی نگرانی کے راستے کھل جا ئیں گے اور اس کا استعمال لوگوں کو پریشان کرنے کے لیےہو سکتا ہے۔
ویڈیو: مہاجر مزدوروں کے بحران کے کوریج کے لیے 27 مئی کو سپریم کورٹ کے سامنے فوٹو اور ویڈیو جرنلسٹ کے خلاف ہندوستان کے سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ کے تبصرے پر آل انڈیا ورکنگ نیوز کیمرا مین ایسوسی ایشن نے تنقیدکی ہے۔ اس موضوع پر چرچہ کر رہی ہیں عارفہ خانم شیروانی
فیکٹ چیک: سپریم کورٹ میں 28 مئی کو مہاجر مزدوروں کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات پیش کرتےہوئےسالیسیٹر جنرل تشار مہتہ نے ایک پرانے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے یہ اشارہ کیا تھا کہ مزدوروں کی پریشانیوں کو دکھانےوالے لوگ گدھوں کی طرح ہیں۔حقائق بتاتے ہیں کہ یہ واقعہ اصل میں ہوا ہی نہیں، یہ ایک جھوٹا وہاٹس ایپ فارورڈ ہے۔
انڈمان نکوبار کے ایک آزاد صحافی زبیر احمد نے ٹوئٹر پر مقامی انتظامیہ سے پوچھا تھا کہ کووڈ 19 کے مریض سے فون پر بات کرنے پر لوگوں کو کورنٹائن کیوں کیا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ غلط جانکاری پھیلا رہے تھے۔
جموں میں دودھ کا کاروبار کرنے والے گوجر برادری کا الزام ہے کہ دہلی میں ہوئے تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شامل کئی لوگوں کے کو رونا سے متاثر پائے جانے کے بعد سے ان کو اس سے جوڑکر ‘نفرت انگیز مہم’ چلاتے ہوئے کہا گیا کہ وہ انفیکشن لا رہے ہیں اس لیے ان سے دودھ نہ خریدا جائے۔
امریکی تاریخ سے متعلق ایک صفحہ بتاتا ہے کہ میڈیا اور دانشوروں کے ایک طبقہ کے ذریعےحمایت یافتہ نسل پرستی اورفرقہ واریت کا زہر طویل عرصے سے سیاست کا کھاد پانی ہے۔
دی وائر سے بات چیت میں دینک بھاسکر کی طرف سے کہا گیا، ہم اپنے فری لانس صحافی سدھارتھ راج ہنس کے دھوکےکا شکار ہوئے ہیں۔ انہوں نے ہم سے جعل سازی کی ہے۔ہم ان کے خلاف قانونی قدم اٹھا رہے ہیں۔ ساتھ ہی فن لینڈ کے وزیر اعظم دفتر اورسفارت خانہ کو معافی نامہ بھی بھیج رہے ہیں۔
اتر پردیش کے سابق ڈی جی پی نے کہا ہے کہ یہ فیک نیوز کاوقت ہے، جس سے تشدد،فساد اور غیر یقینی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ اس طرح کے حالات کوالیکشن کمیشن کے ذریعے قابو میں کیا جا سکتا ہے۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: کیا نابالغ مسلم ملزموں کی شناخت چھپانے کے لئے حیدرآباد پولیس نے ان کے نام بدل کر ہندو نام رکھ دیے تھے۔ انکاؤنٹر کے بعد میڈیا نے تمام ملزموں کی لاشوں کی جو تصویر عام کی، اس کی حقیقت کیا ہے۔ کیا مودی حکومت […]
فیک نیوز راؤنڈ اپ: جیسے ہی ویٹنری ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کی خبر میڈیا میں آئی، بی جے پی کے لیڈروں، حامیوں اور میڈیا کے ایک مخصوص حصے نے اس کو فرقہ وارانہ رنگ دینا شروع کر دیا جس میں سیاسی لیڈران سے لےکر آئی اے ایس افسر تک شامل تھے۔ سب سے بڑی حماقت اس پروپیگنڈہ میں یہ کی گئی کہ بھگوا پروپیگنڈہ عام کرنے والوں نے مظلوم کی شناخت کو بھی سوشل میڈیا میں واضح کر دیا اور اس کے نام اور تصویروں کے ساتھ مسلمانوں سے اپنی نفرتوں کو عام کیا
وزارت اطلاعات و نشریات نے لوگوں سے سوشل میڈیا سمیت کسی بھی پلیٹ فارم پر نظر آنے والی مرکزی حکومت کی وزارت، محکمہ جات اورمنصوبوں سے متعلق کسی ‘مشکوک مواد’ کی تصویر ای میل کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ اس کی چھان بین کی جائےگی۔
ہندوستانی صحافت کی تاریخ میں شایدوہ پہلےمدیرتھے،جن کوہندوستان،ہندوستانیت اور قومی یکجہتی کے لیے اپنی جان دینی پڑی۔
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ مسلسل پریس پر حملہ کرتے رہتے ہیں۔ امریکی پریس نے اس کے خلاف جمکر لوہا لیا ہے۔ اخبار بوسٹن گلوب کی قیادت میں 300 سے زیادہ اخباروں نے ایک ہی دن پریس کی آزادی کو لےکر اداریہ شائع کئے ہیں۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: کیا کیجریوال سچ بول رہے ہیں کہ ان کی حکومت نے اشتہار پر صرف چالیس کروڑ روپے خرچ کیے۔ کیا لکھنؤ میں مسجد کے امام کو سنگھیوں – بجرنگیوں نے زخمی کیا؟ کیا بیلجیئم کی مسلم پارٹی نے فی الحال بیلجیئم کو اسلامی ریاست بنانے کا مطالبہ کیا؟ بہار کے ساسا رام میں بم کہاں پھٹا،مسجد کے اندر یا مسجد کے باہر !
مغربی بنگال کے ضلع مرشد آباد میں ضیا گنج نامی مقام پر بندھو پرکاش پال، ان کی اہلیہ بیوٹی منڈل پال اور آٹھ سالہ بیٹے کا بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔
فیک نیوز کی اشاعت پر کسی ایک مخصوص طبقے، ادارے، یا سیاسی جماعت کی اجارہ داری نہیں ہے۔ یہ اشاعت کبھی بھی کہیں سے بھی ہو سکتی ہے۔ حالانکہ موجودہ تناظر میں بھگوا افراد یا جماعتیں فیک نیوز کی اشاعت میں سب سے آگے ہیں لیکن اس کاروبار میں مودی مخالف حضرات بھی پیچھے نہیں ہیں۔
ایماندرای کی بات یہ ہے کہ مجھے خودنہیں معلوم کہ میرا یوم پیدائش کیوں منایاجاتا ہے۔ میرا خیال ہے، سیاستدانوں کو شاید اس کی ضرورت ہے،تاکہ سال میں کم از کم ایک بار وہ اس بات کا ڈھونگ رچ سکیں کہ وہ میرے اور میرے نظریات کے پیروکار ہیں۔
وزارت داخلہ نے منگل کو کہا کہ 9 اگست کو سرینگر کے باہر ’ شر پسند عناصر ‘نے وسیع پیمانے پر بدامنی پھیلانےکے لئے سکیورٹی اہلکاروں پر بلاوجہ پتھراؤ کیا لیکن مظاہرین پر گولیاں نہیں چلائی گئیں۔
فون اور انٹرنیٹ خدمات بند کئے جانے کے ایک ہفتے سے زیادہ وقت بیت جانے کے بعد لوگوں میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔ کچھ افسر یہ قبولکر رہے ہیں کہ فون لائنوں کے بند رہنے سے معمولات بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں ۔
گزشتہ ہفتے کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد راہل گاندھی نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر سے تشدد کی کچھ خبریں آئی ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرنا چاہیے۔
ویڈیو: جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور ریاست کو دو یونین ٹریٹری میں باٹنےکے مرکزی حکومت کے فیصلے پر سرینگر کے لوگوں سے بات چیت۔
جن پر فیصلے کا اثر ہونے والا ہو، ان کو اندھیرے میں رکھکر لیا گیا کوئی بھی فیصلہ کسی بھی طرح سے ان کے حق میں نہیں ہو سکتا۔
بھگوا صارفین کی مودی پرستی اس حد تک پہنچ گئی کہ یہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو عام کر بیٹھے۔ویڈیو میں دکھایا گیا کہ مسلمانوں کا ہجوم ترنگا ہاتھ میں لےکر شاہراہوں پر گشت کر رہا ہے اور زور زور سے بھارت ماتا کی جےاور وندے ماترم کے نعرے لگا رہا ہے۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: گزشتہ ہفتے عام کی گئی فیک نیوز کا مقصد فرقہ وارانہ تشدد، انتشار اور خوف کو عام کرنا تھا اور اپنے اس مقصد کی تکمیل کے لئے پاکستان کے ویڈیو سے لے کر راجستھان میں معذور کی پٹائی والے ویڈیو کا سہارا لیا گیا۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: گزشتہ ہفتے بھگوا پورٹلوں کے علاوہ دی ہندو، اسکرال، دی نیو انڈین ایکسپریس جیسے اداروں نے بھی فیک نیوز کی اشاعت کی، یہ جھوٹی خبریں نصرت جہاں، مہوا مترا اور نرملا سیتا رمن سے متعلق تھیں۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: کیا لندن اسکول آف اکنامکس نے نریندر مودی کو اعزازی ڈگری دینے کا فیصلہ منسوخ کر دیا ہے؟
فیک نیوز راؤنڈ اپ: کیا بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر راون کا اصل نام نسیم الدین خان ہے؟ کیا مغربی بنگال میں بی جے پی نے خوداپنے کارکن قتل کروایا تھا؟
فیک نیوز راؤنڈ اپ: راہل گاندھی کی پیدائش کے وقت ریٹائرڈ نرس راجمّہ کی عمر کیا تھی۔ کیا کرکٹ گراؤنڈ میں پیشاب کرنے والا شخص پاکستانی تھا؟کیا وزارت تعلیم نے یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کی تقرری کے لئے عمر کے قوانین میں تبدیلی کی ہے؟