‘بلڈوزرکارروائی’ کے خلاف دائر درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ جب تک اس سلسلے میں رہنما خطوط طے نہیں ہو جاتے، تب تک اس کے سابقہ فیصلے کے مطابق اس طرح کی کارروائیوں پر پابندی جاری رہے گی۔
قانونی ضابطہ اختیار کیے بغیر انسانوں کی رہائش کو اجاڑ دینا نہ صرف ملکی قانون بلکہ بین الاقوامی ذمہ داریوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔
سپریم کورٹ نے نام نہاد ‘بلڈوزر جسٹس’ کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی اگلی شنوائی (ایک اکتوبر) تک اس کی اجازت کے بغیر کوئی انہدامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ اس ہدایت کا اطلاق عوامی سڑکوں، فٹ پاتھ، ریلوے لائنوں یا غیر مجاز تعمیرات پر نہیں ہوگا۔
یوپی کے وزیر توانائی اے کے شرما نے ریاستی حکومت کی طرف سے بلڈوزر کے استعمال کو صحیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ غنڈہ گردی اور ‘مافیا راج’ کو ختم کرنے کا وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا طریقہ ہے، ٹھیک اسی طرح جیسے پی ایم مودی قومی سطح پر بدعنوانی سے نمٹ رہے ہیں۔
ویڈیو: ملک کی مختلف ریاستوں میں سزا دینے کے نام پر ملزمین، خصوصی طور پر مسلمان ملزموں کے مکانات اور جائیدادوں کو مسمار کرنے کے خلاف ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اگر کسی کو قصوروارٹھہرایا جائے تب بھی اس کا گھر نہیں گرایا جا سکتا۔ اس بارے میں معاملے کے وکیل صارم نوید اور دی وائر کے پالیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد کے ساتھ میناکشی تیواری کی بات چیت۔
نام نہاد بلڈوزر ’جسٹس‘ کے خلاف تبصرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر کوئی شخص قصوروار ہو تب بھی اس کی جائیداد کو تباہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے اس سلسلے میں ملک بھر میں یکساں رہنما خطوط وضع کرنے کی بات کہی۔
رام مندرپران پرتشٹھا کی تقریب میں مرکزی حکومت کی مبینہ شمولیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند نے اسے آئندہ انتخابات کو نامناسب طریقےسے متاثر کرنے کی کوشش قرار دیا۔ جمعیۃ نے اقلیتی برادری کو ہراساں کرنے اور ڈرانے-دھمکانے کی کوششوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مولانا مدنی نے جہاں وزیر اعلی ٰ یوگی آدتیہ ناتھ، یونین منسٹر برائے ترقی خواتین و اطفال، نیشنل کمیشن فار چائلڈرائٹس، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور نیشنل کمیشن فار مائناریٹز کو خط لکھ کر کارروائی مطالبہ کیا ہے، وہیں جمعیۃ علماء مظفرنگر کے ایک وفد نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کی ہے اور جمعیۃ کی طرف سے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
گزشتہ تقریباً ایک دہائی سے سسٹم اور سوسائٹی سے مسلمانوں کو کم و بیش ہر سطح پر الگ–تھلگ کرنے کی منظم کوشش جاری ہے۔ ان کے خلاف نفرت اور تشدد کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ایسے میں عام مسلمان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں اپنے آپ کو کہاں پاتے ہیں؟
ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کانسٹبل چیتن سنگھ چودھری نے 31 جولائی کو جے پور-ممبئی سینٹرل سپر فاسٹ ایکسپریس میں ایک سینئر ساتھی اہلکار اور تین مسافروں کو مبینہ طور پر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ چودھری کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ کم از کم تین واقعات میں ملوث ہے، جس میں ایک مسلم شخص کو مبینہ طور پر ہراساں کرنا بھی شامل ہے، جس کے لیے انہیں تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
متاثرہ خاتون کی پہچان کر لی گئی ہےاور معاملے میں ان کا بیان ریکارڈ کیا گیاہے۔آر پی ایف کانسٹبل نے ٹرین کے مختلف ڈبوں سے گزرتے ہوئے مبینہ طور پر بی 3 میں برقع پوش خاتون مسافر کو نشانہ بنایا تھا۔
جے پور-ممبئی ایکسپریس میں آر پی ایف کانسٹبل چیتن سنگھ کے ہاتھوں مارے گئے مہاراشٹر کے عبدالقادر بھائی محمد حسین بھان پور والا کے بیٹے نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر ملزم ذہنی طور پر بیمار تھا تو اس نے صرف داڑھی والے مسافروں کو ہی کیوں مارا۔
ریلوے پولیس کے مطابق، واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ویڈیو میں آر پی ایف کانسٹبل چیتن سنگھ کی تصاویر اور آواز کے نمونوں سے میچ کرنے کے لیے فرانزک جانچ کرائی گئی تھی، جس میں سنگھ کے ہونے کی تصدیق کے بعد معاملے میں نفرت پھیلانے سےمتعلق آئی پی سی کی دفعات شامل کی گئی ہے۔
صدر جمعیۃ علماء ہند نے وزیر داخلہ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ سیاسی مقاصد سے اوپر اٹھ کر راشٹر کی خدمت کو اولین ذمہ داری سمجھتے ہوئے سخت اقدامی اور امتناعی کارروائی کریں۔
دھوکہ دہی سےہونے والے تبدیلی مذہب کو روکنے کے لیےمرکز اور ریاستوں کو کڑی کارروائی کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم پورے ملک کے لیے فکر مند ہیں۔ اگر یہ آپ کی ریاست میں ہو رہا ہے تو یہ برا ہے۔ اگر نہیں ہو رہا ہے تو اچھی بات ہے۔ اسے سیاسی ایشو نہ بنائیں۔
جمعیۃ علماء ہند نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں تبدیلی مذہب مخالف قوانین بین مذہبی جوڑوں کو ‘ہراساں’ کرنے اور انہیں مجرمانہ مقدمات میں پھنسانے کے لیے لائے گئے ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ کچھ مہینوں سے چل رہے شہریت ترمیم قانون اور این آر سی کے خلاف ملک گیر احتجاج میں نوجوانوں کی بڑی تعداد میں شرکت نظر آ رہی ہے۔ اقتدار میں بیٹھے لوگ اس کو دبانے کے لیے سب کچھ کر رہے ہیں۔ اس تحریک میں کئی طرح کے گیت،نعرے اور کچھ الگ طرح سے فنکاروں نے اپنی موجودگی درج کرائی ہے۔سینئر صحافی ارملیش نے اسٹینڈ اپ آرٹسٹ سنجے راجورا، سائنسداں اور شاعر گوہر رضا اور آئسا کے صدر این سائی بالاجی سے بات کی۔
مرکزی وزارت داخلہ نے ایک گزٹ نوٹیفیکیشن میں کہا کہ قانون 10 جنوری سے مؤثر ہوگا، جس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم مہاجرین کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں پورے ملک میں ہو رہےمظاہرےاور بالخصوص ملک کی یونیورسٹی میں ہو رہی مخالفت پرجے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
وزیراعظم نریندر مودی 10 جنوری کو گوہاٹی میں کھیلو انڈیا گیمس کا افتتاح کرنے والے تھے۔شہریت قانون کو لے کر مظاہرہ کر رہےآل آسام اسٹوڈنٹس یونین نے کہا تھا کہ اگر وزیراعظم اس پروگرام میں شامل ہوتے ہیں، تو ریاست میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے جائیں گے۔
شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں آسام سمیت نارتھ ایسٹ میں مظاہرے جاری ہیں۔ آسام میں کرفیو کی مدت بڑھا دی گئی ہے اور جھڑپیں جاری ہیں۔
ویڈیو: پارلیامنٹ کے مذہب کی بنیاد پر شہریت قانون پاس کرنے کے بعد اب سب کی نظریں سپریم کورٹ پر مرکوز ہیں۔کیا آئین کے بنیادی ڈھانچے کو چیلنج کرتا یہ قانون عدالت کی کسوٹی پر کھرا اترے گا؟کیا سپریم کورٹ شہریت ترمیم قانون کو خارج کرے گا۔اس مدعے پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
جمیعۃ علماء ہند نے کہا کہ ،یہ قانون ملک کے دستور کو پامال کرنے والا ہے،ہم اس کو مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ ملک کے خلاف سمجھتے ہیں۔
اترپردیش جمیعۃ علماء ہندکے صدر مولانا سید اشہد رشیدی کی جانب سے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ جبکہ اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے گنبدوں کو نقصان پہنچانے اور اس کے گرانے کو اپنے علم میں لیا ، پھر بھی متنازعہ مقام اسی فریق کو سونپ دیا جس نے غیرقانونی کاموں کی بنیاد پر اپنا دعویٰ پیش کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے فتوے سے جڑے فیصلے پر روک لگا دی ہے ۔وہیں درخواست گزاروں کو نوٹس جاری کر جواب مانگا ہے۔