کرناٹک میں گزشتہ سال ستمبر میں دو لوگوں نے مقامی مسجد کے اندر’جئے شری رام’ کا نعرہ لگایا تھا۔ اس سے متعلق عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئی پی سی کی دفعہ 295 اے کے تحت اسے اس وقت تک جرم نہیں مانا جاسکتا، جب تک کہ اس سے امن و امان کے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہ ہو۔
گزشتہ ہفتے بنگلورو پولیس نے ایک خصوصی عدالت کی ہدایت پر این جی او جنادھیکارسنگھرش پریشد کی جانب سے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے خلاف الیکٹورل بانڈ کے ذریعے وصولی میں ملوث ہونے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی تھی۔ اب ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ شکایت کنندہ متاثرہ فریق نہیں ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ایک جج نے بنگلورو کے مسلم اکثریتی علاقے کو ‘پاکستان’ کہا تھا۔ اب سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ عدالت کو اس طرح کا تبصرہ نہیں کرنا چاہیے، جن کوخواتین کی تضحیک یا سماج کے کسی بھی طبقے کے لیے متعصب خیال کیا جا سکتا ہے۔
کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس سریش نے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے بنگلورو کے ایک مسلم اکثریتی علاقے کو ‘پاکستان’ کہا تھا۔ اب سپریم کورٹ نے اس کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے رپورٹ طلب کی ہے۔
حراست میں لیے گئے دونوں انجینئر رشتے میں بھائی ہیں۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 41 اے کے تحت لازمی گرفتاری کا نوٹس دیے بغیر انہیں حراست میں لیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے جمعہ کو کہا کہ مبینہ رشوت خوری اور ووٹروں پر بے جا اثر و رسوخ ڈالنے کے الزام میں بی جے پی امیدوار کے سدھاکر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور 4.8 کروڑ روپے کی نقدی بھی ضبط کی گئی۔ سدھاکر چکبلا پورہ سے بی جے پی کے موجودہ امیدوار ہیں، جہاں جمعہ کو ووٹنگ ہورہی ہے۔
لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 26 اپریل کو آسام، بہار، چھتیس گڑھ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، راجستھان، تریپورہ، اتر پردیش، مغربی بنگال اور جموں و کشمیر کی کل 89 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے۔ اس مرحلے میں نریندر مودی کابینہ کے تین وزراء، دو سابق وزرائے اعلیٰ، دو سابق وزرائے اعلیٰ کے بیٹوں سمیت کئی بڑے لیڈروں کی عزت داؤ پر ہے۔
جنوبی ہندوستان کو فتح کرنے کے لیے ان دنوں مودی مسلسل ان صوبوں کے دورے کر رہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ وہ صرف شمالی ہندوستان کا لیڈر ہونے کا دھبہ مٹا کر ملک گیر لیڈر کے بطور اپنے آپ کو پیش کرنا چاہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ جنوبی ہندوستان کو فتح کیے بغیر وہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی وراثت کو تاریخ کے صفحات سے مٹا نہیں سکتے ہیں یا اپنے آپ کو نہرو ثانی کے بطور پیش نہیں کرسکتے ہیں۔
کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ریاست میں 23 دسمبر سے حجاب پر پابندی کے فیصلے کو واپس لینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی لباس اور ذات پات کی بنیاد پر لوگوں اور سماج کو تقسیم کرنے کا کام کر رہی ہے۔ حجاب پر پابندی بسواراج بومئی کی قیادت والی پچھلی بی جے پی حکومت نے عائد کی تھی۔
کرناٹک میں ہائر ایجوکیشن کے وزیر ایم سی سدھاکر نے وزیر اعلیٰ سدارمیا کے ساتھ میٹنگ کے بعد کہا کہ حجاب پہننے والے امیدواروں کو کرناٹک ایگزامینیشن اتھارٹی (کے ای اے) کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے بھرتی امتحانات میں شرکت کی اجازت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ لباس پر کسی قسم کی پابندی لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔
کرناٹک کے منگلورو میں منگلا دیوی مندر میں مسلم دکانداروں کا بائیکاٹ کرنے اور ہندوؤں کی دکان پر بھگوا جھنڈے لگانے کے لیے پولیس نے جمعرات کووشو ہندو پریشد کے ریاستی جوائنٹ سکریٹری کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
یہ واقعہ 21 ستمبر کی رات دیر گئے بیدر ضلع کے بسواکلیان تعلقہ کے دھنور میں پیش آیا اور جمعہ کی صبح یہ منظر عام پر آیا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ نامعلوم لوگوں نے مسجد کے اوپر بھگوا جھنڈا لہرا کر امن و امان کو بگاڑنےکی کوشش کی تھی۔ پولیس نے جھنڈا ہٹا دیا اور ایف آئی آر درج کر کے ملزمین کی تلاش کر رہی ہے۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں نیوز چینل آج تک کے نیوز اینکر سدھیر چودھری کے خلاف کرناٹک حکومت نے بدنیتی کے ساتھ غلط جانکاری دینے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی ہے۔ سدھیر چودھری نے چینل کے اپنے شو ‘بلیک اینڈ وہائٹ’ میں دعویٰ کیا تھا کہ کرناٹک حکومت کی سواولمبی سارتھی اسکیم کا فائدہ صرف مسلمانوں کو ملے گا۔ اس بارے میں مزیدجانکاری دے رہی ہیں دی ساؤتھ فرسٹ کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انوشا روی سود۔
کرناٹک کے شیوموگا ضلع کا معاملہ۔محکمہ تعلیم نے ٹیچر کا تبادلہ کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں درج کرائی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ 31 اگست کو ٹیچرمنجولا دیوی جب 5 ویں کلاس میں پڑھا رہی تھیں، تب دو مسلم طالبعلم آپس میں جھگڑنے لگے۔ ٹیچر نے دونوں کو ڈانٹا اور مبینہ طور پر ان سےکہا کہ یہ ان کا ملک نہیں ہے
ویڈیو: کرناٹک انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے فوراً بعد کرن رجیجو کی وزارت کی تبدیلی، دہلی حکومت کے اہلکاروں کے تبادلے کے حقوق پر آرڈیننس اور پھر 2000 روپے کے نوٹ کو واپس لینا- ان فیصلوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاید پارٹی اب سیاست میں بہت کچھ تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ اس بارے میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: کرناٹک میں بی جے پی کے خلاف کانگریس کی جیت کے موضوع پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر لکشمن یادو کے ساتھ یاقوت علی کی بات چیت۔
ویڈیو: کرناٹک میں بی جے پی کی شکست کے بعد کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو حکومت مخالف لہر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟ کیا ہندوتوا کی سیاست ہارتی ہوئی نظر آ رہی ہے؟ بعض ایسے ہی سوالات پر مؤرخ اور سیاسی مبصر رام چندر گہا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: کرناٹک انتخابات میں بی جے پی کے خلاف کانگریس کو ملی جیت پر سینئر صحافی صبا نقوی، سیاسی تجزیہ کار منیشا پریم اور لندن یونیورسٹی کے پروفیسر سُبیرسنہا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال اور کرناٹک کے انچارج رندیپ سرجے والا نے جمعرات کو سدارمیا کو وزیراعلیٰ اور شیوکمار کو نائب وزیراعلیٰ بنائے جانے کے فیصلے کا اعلان کیا۔
کرناٹک میں کانگریس کی جیت نے 2015 کے دلی اور 2020 کے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کی یاد تازہ کر دی ہے، جہاں کسی ایک پارٹی نے مودی-شاہ کے طنطنے اور رتبے کوانتخابی میدان میں شکست دی تھی۔ اس کے باوجود، ایسا نہیں ہے کہ اس جیت کے ساتھ ہندوستان کی جمہوریت میں اچانک سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہو۔
اسمبلی انتخابات سے تین ماہ قبل کرناٹک کی پچھلی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے شیڈولڈ کاسٹس کے لیے ریزرویشن کو 15 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد اورشیڈولڈ ٹرائبس کے لیے3 فیصد سے بڑھا کر 7 فیصد کردیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ایس سی میں انٹرنل ریزرویشن کا بھی اعلان کیا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے جس طرح کرناٹک اسمبلی انتخابات کو اپنی شخصیت سے جوڑ کر پوری مہم میں اپنے عہدے کے وقارتک سےسمجھوتہ کیا اوررائے دہندگان نے جس طرح ان کی باتوں کو نظر انداز کیا، اس سے یہ پیغام واضح ہے کہ بی جے پی کے ‘مودی نام کیولم’ والے سنہرے دن بیت گئے ہیں۔
ویڈیو: کرناٹک اسمبلی میں کانگریس کی جیت کے بعد دہلی واقع پارٹی ہیڈکوارٹر میں جشن کا ماحول نظر آیا۔ دی وائر کی ٹیم نے یہاں موجود پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں سے اس سلسلے میں بات چیت کی۔
کرناٹک اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی کامیابی پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ ہم نے نفرت سےاور غلط لفظوں سے یہ لڑائی نہیں لڑی۔ ہم نے محبت سے، پیار سے، دل کھول کر یہ لڑائی لڑی اور کرناٹک کے لوگوں نے ہمیں دکھایا کہ اس ملک کو محبت اچھی لگتی ہے۔
کرناٹک اسمبلی کی 224 سیٹوں پر 10 مئی کوپولنگ ہوئی تھی، جس میں73.19 فیصد ووٹنگ درج کی گئی تھی۔مقابلہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس کے درمیان ہے، جبکہ جنتا دل (سیکولر) ہنگ اسمبلی کی امیدیں لگائے بیٹھا ہے۔
بی جے پی کی اینٹی کرپشن والی امیج دھیرے دھیرے ٹوٹ رہی ہے اور 2024 تک حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ دوسر لفظوں میں کہیں تو، اگر کانگریس کرناٹک میں اچھی جیت درج کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے، تو 2024 کے انتخابی موسم کی شروعات سے پہلےکرناٹک قومی اپوزیشن کے لیےامکانات کی راہیں کھول سکتا ہے۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کرناٹک میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا کہ بی جے پی کی تشدد کی سیاست کا نتیجہ آج منی پور میں نظر آرہا ہے۔ منی پور جل رہا ہے، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کرناٹک میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔
منی پور میں پچھلے کچھ دنوں سے تشدد جاری ہے، جبکہ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے میں پانچ جوان شہید ہوگئے ہیں، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کرناٹک میں انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ انہوں نے ان دونوں واقعات پر اب تک نہ تو کوئی بیان دیا ہے اور نہ ہی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کےبارے میں کسی طرح کی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ویڈیو: کرناٹک کے اولڈ میسور علاقے میں کانگریس اور بی جے پی دونوں ہی اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہیں، جے ڈی (ایس) پھر سے ہینگ مینڈیٹ کی صورت میں ‘کنگ میکر’ کا رول ادا کرنے کے لیے اس خطے میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنا چاہے گی۔
ویڈیو: کتور کرناٹک حلقے کو پہلے ممبئی-کرناٹک حلقے کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہ حلقہ کرناٹک اسمبلی میں 50 ایم ایل اےبھیجتا ہے۔ 2018 کے اسمبلی انتخابات میں حلقے کی کل 50 سیٹوں میں سے بی جے پی نے 30 اور کانگریس نے 17 پر کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ جے ڈی (ایس) کو صرف 2 سیٹوں پر ہی کامیابی ملی تھی۔
اگرچہ کانگریس زیادہ تر پری پول سروے میں آگے ہے، لیکن اگر ہم ماضی کی انتخابی کارکردگی کا جائزہ لیں تو وہ ووٹ شیئر کے لحاظ سے پیچھے ہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس لیڈروں کو یہ خوف بھی ہے کہ اگر پارٹی بڑے فرق سے نہیں جیتی تو اس کے لیے بی جے پی کے منی پاور کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہوگا۔
ویڈیو: کرناٹک اسمبلی انتخابات سے پہلے کچھ سروے میں بی جے پی کو نقصان ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ سیاسی مبصرین اور صحافیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بی جے پی کو حکومت مخالف لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس سلسلے میں سیاسی مبصر اور سماجی کارکن یوگیندر یادو سے بات چیت۔
کرناٹک کے بی جے پی ایم ایل اے اور باغبانی کے وزیر منی رتن نے انتخابی مہم کے ایک پروگرام میں عیسائی برادری پر مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگاتے ہوئے ان پر حملہ کرنے کی اپیل کی تھی۔ الیکشن افسران کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
گزشتہ دنوں رام نگر ضلع میں ‘گئو رکشکوں’ کے ایک گروپ نے ٹرک میں مویشی لے جا رہے تین لوگوں پر مبینہ طور پر حملہ کیا تھا، جن میں ایک کی موت ہو گئی تھی۔ اس معاملے میں ایک ملزم پنیت کیریہلی ہیں، جو ریاست میں مسلم دکانداروں کومندروں کے باہر کاروبار کرنے سے روکنے کی مہم چلا نے والی ایک ہندوتوا تنظیم کے صدر ہیں۔
بی جے پی مقتدرہ کرناٹک میں اسمبلی انتخابات سے بہ مشکل ایک ماہ قبل 24 مارچ کو حکومت نے ایک فیصلے میں او بی سی کوٹہ کے تحت مسلمانوں کو دیے گئے 4 فیصد ریزرویشن کو ختم کردیا ہے اور اسے وہاں کی بااثرکمیونٹی ووکلیگا اور لنگایت کے درمیان مساوی طور پر تقسیم کردیا ہے۔
کنڑ ایکٹر چیتن کمار نے سوموار کو ایک ٹوئٹ میں’ہندوتوا جھوٹ پر بنا ہے’ لکھتے ہوئے کہا تھاکہ اسے سچائی سے ہی شکست دی جا سکتی ہے۔ اس ٹوئٹ کے خلاف بجرنگ دل کے ایک رکن کی شکایت پر چیتن کو گرفتار کرنے کے بعد انہیں 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
منگل کوکچھ ہندو تنظیموں نے کرناٹک کے ہاویری ضلع میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف لڑنے والے 19ویں صدی کے فوجی رہنما سنگولی رائینا کے مجسمے کے ساتھ ایک بائیک ریلی نکالی تھی۔ جب یہ ریلی ایک مسلم علاقے سے گزری تو کچھ شرپسندوں نے مسلمانوں کے گھروں اور ایک مسجد پر پتھراؤ کیا۔
ایک پروگرام کے دوران کرناٹک بی جے پی کے صدر نلن کمار کتیل نے کہا کہ ہم بھگوان رام، بھگوان ہنومان کے بھکت ہیں۔ ہم بھگوان ہنومان کی پرارتھنا اور پوجا کرتے ہیں۔ ہم ٹیپو کی اولاد نہیں ہیں۔ آئیے ٹیپو کی اولادوں کو گھر واپس بھیج دیں۔
کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر نلن کمار کتیل نے ایک تقریب میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ہونے والے اسمبلی انتخابات میں لوگوں کو سڑکوں، نالوں اور دیگر چھوٹے مسائل پر بات نہیں کرنی چاہیے، ‘لو جہاد’ کو روکنے کے لیے لیے بی جے پی کی ضرورت ہے۔
کرناٹک کی نجی یونیورسٹی منی پال انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کا معاملہ۔ واقعہ سے متعلق مبینہ ویڈیو میں طالبعلم ملزم پروفیسر سے کہتا ہے کہ اس ملک میں مسلمان ہونا اور یہ سب ہر روزجھیلنا مذاق نہیں ہے سر۔ آپ میرے مذہب کا مذاق نہیں اڑا سکتے، وہ بھی توہین آمیز طریقے سے۔