مودی نے اپنے ووٹروں سے مسلم مخالف مینڈیٹ مانگا تھا۔ انہوں نے یہ کہہ کر ڈرایا تھا کہ اپوزیشن پارٹی کانگریس ان کی جائیداد اور دیگر وسائل چھین کر مسلمانوں میں تقسیم کر دے گی۔ بی جے پی کو واضح اکثریت نہ ملنا اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستان کو نفرت کی یہ سیاست قبول نہیں ہے۔
چونکہ مودی نے یہ الیکشن صرف اپنے نام پر لڑا تھا، صرف اپنے لیے ووٹ مانگے تھے، بی جے پی کے منشور کا نام بھی ‘مودی کی گارنٹی’ تھا۔ یہ ہار بھی صرف مودی کی ہے۔ ان کے پاس اگلی حکومت کی سربراہی کا کوئی حق نہیں بچا ہے۔
وزیر اعلیٰ کا آبائی ضلع ہونے کی وجہ سے چوراہوں، پارکوں، تالابوں اور ندی گھاٹوں کی تزئین کاری کی گئی ہے۔ تقریباً ہر سڑک فور لین ہو رہی ہے۔ پورے شہر کا منظر بدلتا دکھائی دے رہا ہے۔ لیکن ان تعمیراتی کاموں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے اور نقل مکانی کے شکار لوگوں کی حالت زار سننے والا کوئی نہیں ہے۔
جی بی روڈ کی زیادہ تر سیکس ورکرز کے لیے لوک سبھا انتخابات اور اس کے نتائج کوئی معنی مطلب نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے برسوں سے ان کے لیے کچھ نہیں کیا، اس لیے اب کوئی امید بھی نہیں ہے۔ یہ علاقہ چاندنی چوک پارلیامانی حلقہ کے تحت آتا ہے، جہاں اس بار ‘انڈیا’ الائنس سے کانگریس کے جے پی اگروال اور بی جے پی کے پروین کھنڈیلوال کے درمیان مقابلہ ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ: 2020 میں فسادات کی زد میں آنے والے پارلیامانی حلقہ شمال-مشرقی دہلی کے رائے دہندگان منقسم ہیں۔ جہاں ایک طبقہ بی جے پی کا روایتی ووٹر ہے، وہیں کئی لوگ فرقہ وارانہ سیاست سے قطع نظر مقامی ایشوز پر بات کر رہے ہیں۔ یہاں بی جے پی کے منوج تیواری اور ‘انڈیا’ الائنس کے کنہیا کمار کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔
نریندر مودی کے دل میں کانگریس کا اتنا خوف سما گیا ہے کہ وہ اپنی بات کہنے کے بجائے صرف کانگریس اور ان کے لیڈروں کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں۔ راہل گاندھی ان کے لیے ڈراؤنا خواب بن گئے ہیں۔
لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی کی انتخابی مہم میں پارٹی کے اسٹار پرچارک اور وزیر اعظم نریندر مودی مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور کانگریس کے منشور کا نام لے کر گمراہ کن اور فرضی دعوے کر رہے ہیں۔ کیا ان میں اور گراوٹ آئے گی، اس بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند۔
لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 26 اپریل کو آسام، بہار، چھتیس گڑھ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، راجستھان، تریپورہ، اتر پردیش، مغربی بنگال اور جموں و کشمیر کی کل 89 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے۔ اس مرحلے میں نریندر مودی کابینہ کے تین وزراء، دو سابق وزرائے اعلیٰ، دو سابق وزرائے اعلیٰ کے بیٹوں سمیت کئی بڑے لیڈروں کی عزت داؤ پر ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی پارٹی کے رہنماؤں کی ہیٹ اسپیچ پر الیکشن کمیشن کی خاموشی سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس نے بی جے پی لیڈروں کو فرقہ وارانہ ماحول بنانے کی مکمل آزادی دے رکھی ہے۔
ویڈیو: مہاراشٹر کے ودربھ علاقے میں امراوتی لوک سبھا سیٹ پر کسان مودی حکومت سے ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس سالوں سے انہیں اپنی فصلوں کی مناسب قیمت نہیں ملی۔ امراوتی کے آس پاس کے اضلاع میں سویا بین، کپاس، باجرا، چنا اور گیہوں کی پیداوار ہوتی ہے۔ کسانوں کی خودکشی بھی یہاں ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ان موضوعات پر کسانوں سے بات چیت۔
ویڈیو: لوک سبھا انتخابات 2024 میں آزاد سماج پارٹی کے ٹکٹ پر چندر شیکھر آزاد مغربی اتر پردیش کی نگینہ سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔ چندر شیکھر آزاد نے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ وہ غریبوں اور پسماندہ لوگوں کے لیے لڑ رہے ہیں، کیونکہ ان کے لیے آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ہے۔
ویڈیو: ہمنتا بسوا شرما کی قیادت والی آسام کی بی جے پی حکومت پر لگاتارفرقہ پرستی کو بڑھانے کا الزام لگتا رہا ہے اور لوک سبھا انتخابات سے پہلے ان کے مختلف بیان اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ دوسری جانب سی اے اے قوانین کو مطلع کیے جانے کے بعد مقامی لوگ ناراض ہیں اور اس کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ وہاں کے انتخابات میں کون سے ایشوز مؤثر ہوں گے، اس بارے میں دی وائر کی سینئر صحافی سنگیتا بروآ پیشاروتی سے بات کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
ویڈیو: ناگالینڈ اور میزورم میں ایک ایک لوک سبھا سیٹ ہے، جس کے لیے ووٹنگ 19 اپریل کو ہونی ہے۔ جہاں ناگالینڈ میں علیحدہ ریاست کا مطالبہ مؤثر ہے، وہیں میزورم میں اسمبلی میں کرشمے کی طرح ابھرنے والی زورام پیپلز موومنٹ قبائلی برادری کے مسائل پر بات کر رہی ہے۔ اس معاملے پر دی وائر کی سینئر صحافی سنگیتا بروآ پیشاروتی سے تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت انتخابات کے آغاز کے اعلان سے پہلے سرکاری اخراجات پر بڑے پیمانے پر انتخابی مہم چلا چکی ہے۔ اس طرح وہ اس ریس میں پہلے ہی دوڑنا شروع کر چکی تھی جبکہ اپوزیشن جماعتیں اس کے آغاز کے اعلان کا انتظار کر رہی تھیں۔
ویڈیو: آئندہ 19 اپریل کو اروناچل پردیش میں لوک سبھا کے ساتھ ہی اسمبلی انتخابات بھی ہونے والے ہیں۔ تاہم، سی ایم پیما کھانڈو سمیت بی جے پی کے دس امیدوار ایسے ہیں جن کے انتخابی حلقوں میں ان کے خلاف کوئی پرچہ نامزدگی داخل نہیں کیا گیا ہے اور انہیں ووٹنگ سے پہلے ہی ‘جیتا’ ہوا مانا جا رہا ہے۔ کیا یہ جمہوریت میں عوام کے اپنے نمائندوں کے انتخاب کرنے کے حق کے لیے خطرہ ہے؟ ریاستی سیاست پر دی وائر کی سینئر صحافی سنگیتا بروآ پیشاروتی سے بات چیت ۔
بھارت آدی واسی پارٹی نے اپنے قیام کے صرف ڈھائی ماہ بعد ہوئے راجستھان اور مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات 2023 میں 35 حلقوں (27 راجستھان اور 8 مدھیہ پردیش) میں الیکشن لڑ کر 4 سیٹوں پر جیت حاصل کی ۔
اے ڈی آر اور نیشنل الیکشن واچ کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے پہلے مرحلے میں 161 امیدواروں نے اپنے خلاف سنگین جرائم کے مقدمات درج ہونے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ 18 رہنماؤں پر خواتین کے خلاف جرائم کا الزام ہے، اور 35 کے خلاف ہیٹ اسپیچ سے متعلق مقدمات ہیں۔
ویڈیو: بدعنوانی کے الزامات کے سلسلے میں مختلف مرکزی ایجنسیوں کی جانچ کے دائرے میں غیر بی جے پی یا اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں کے بی جے پی میں شامل ہونے پر سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
ویڈیو: 18ویں لوک سبھا کے لیے انتخابات کا اعلان کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کئی بار اس بات کا اعادہ کیا کہ جمہوریت کے لیے غیر جانبداری ضروری ہے، لیکن کیا آئندہ لوک سبھا انتخابات ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے لیے ‘لیول پلیئنگ فیلڈ’ ہیں؟ اس حوالے سے سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
ویڈیو: کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے اتر پردیش کی امیٹھی لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑنے کے امکانات کے بارے میں بات کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
ویڈیو: لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر اپوزیشن کے اتحاد، کانگریس کی حکمت عملی اور تیاریوں کے حوالے سے کانگریس لیڈر پون کھیڑا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: بہار کے سابق وزیر اعلیٰ کرپوری ٹھاکر کو بھارت رتن دیے جانے کے فیصلے اور منڈل کمنڈل کی سیاست پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ملک میں انتخاب ہو رہے ہیں اور جمہوری حقوق کو لےکر تشویش بڑھتی جا رہی ہیں۔ لوگ بدحال زندگی جی رہے ہیں، بیماری، بھوک، ظلم، حادثہ اور تشدد آمیز حملوں میں مارے جا رہے ہیں۔ ذلیل کئے جا رہے ہیں۔ ان کے حقوق دن بہ دن کمزور کئے جا رہے ہیں۔
الیکشن کے قصے: ملک کی سیاست میں ایک وقت ایسا بھی تھا جب سادگی ہمارے رہنماؤں کے درمیان ایک روایت کی طرح ہوا کرتی تھی۔
اے بی پی نیوز نے آئی آئی ٹی ممبئی کیمپس سے ‘2019 کے جوشیلے’نام کے ایک پروگرام کو نشر کرتے ہوئے ‘ آئی آئی ٹی بامبے اسپورٹس مودی’ لکھا تھا۔ آئی آئی ٹی طلبا کا کہنا ہے کہ اس شو میں شریک ہونے والے 50 لوگوں میں سے 11 باہری لوگ تھے، جو مودی حکومت کی حمایت میں بولنے کے لئے چینل کے ذریعےمدعو کیے گئے تھے۔