Media

گوہر گیلانی ، فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر

جموں و کشمیر: مصنف اور صحافی گوہر گیلانی کا وارنٹ گرفتاری جاری

شوپیاں کےایگزیکٹیو مجسٹریٹ نےگرفتاری وارنٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوہر گیلانی لگاتارعوامی امن وامان کو متاثرکر رہے ہیں۔ انہیں 7 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے بلایا گیا تھا، لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

الیکشن کمیشن اور میڈیا کے دوستانہ سلوک کے سہارے انتخابی ضابطوں کو انگوٹھا دکھاتے نریندر مودی

عوامی نمائندگی ایکٹ کےمطابق ووٹنگ ختم ہونے سے پہلے کے 48 گھنٹے میں کسی بھی شکل میں انتخابی مواد کی نمائش پر پابندی عائد ہے، اس کے تحت ووٹر پر اثر ڈالنے والے ٹیلی ویژن یا کسی اور میڈیم کا استعمال نہیں کیا جا سکتا، حالاں کہ وزیر اعظم مودی نے قانون کو بالائے طاق رکھ کر اپنے من کا کام کیا۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

بُلی بائی ایپ کے نشانے پر رہی خواتین کے پاس ایک ہی راستہ ہے … وہ ہے آگے بڑھتے رہنا

سال 2021 میں اقلیتوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں اضافہ ہوا، لیکن میڈیا خاموش رہا۔ اس سال کی ابتدا اور زیادہ نفرت سے ہوئی، لیکن اس کے خلاف ملک بھر میں آوازیں بلند ہوئی۔ اقلیتوں اور خواتین سے نفرت کی مہم کا نشانہ بننے کے بعد میں اپنے آپ کو سوچنے سے نہیں روک پاتی کہ کیا اب بھی کوئی امید باقی ہے؟

WhatsApp Image 2022-01-13 at 14.16.58 (1)

پی ایم مودی کو ’جان کا خطرہ‘، اس سے بڑا کوئی جھوٹ نہیں ہو سکتا: نوجوت سنگھ سدھو

ویڈیو: پنجاب میں اسمبلی انتخاب کےقریب آتے ہی کانگریس کے ریاستی صدر نوجوت سنگھ سدھو نے کانگریس کے پرانے ‘پنجاب ماڈل’اروند کیجریوال اور وزیر اعظم مودی کی ریلی سمیت مختلف موضوعات پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی سے بات چیت کی۔

کمال خان۔ (بہ شکریہ: اسکرین شاٹ/این ڈی ٹی وی)

الوداع کمال سر …

سینئر صحافی اور این ڈی ٹی وی انڈیا کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کمال خان کاجمعہ کو لکھنؤ میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا۔ وہ اپنی نفاست، شگفتہ بیانی، شائستہ گوئی اور زبان وبیان پرعبورکےلیے معروف تھے۔

بُلی بائی  ایپ پلیٹ فارم کا اسکرین شاٹ۔ (بہ شکریہ: ٹوئٹر)

 بُلی بائی جیسے ایپ کو محض جرم سمجھنا اس میں پوشیدہ بدنیتی اور گہری سازش سے منھ موڑنا ہے

مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے پس پردہ ، اس سازش کا مقصد یہ ہے کہ اس قوم کو اس قدر ذلت دی جائے، ان کےعزت نفس کو اتنی ٹھیس پہنچائی جائے کہ تھک ہارکر وہ ایک ایسی’شکست خوردہ قوم’کے طور پر اپنے وجود کو قبول کر لیں، جوصرف اکثریت کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے کو مجبور ہے۔

2017 میں دھروئی ڈیم سے سی-پلین کے ذریعے سابرمتی ریور فرنٹ لوٹتے وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فوٹو: ٹوئٹر/@narendramodi)

سی-پلین کی سواری سے برلن اسٹیشن تک نریندر مودی نے کئی بار حفاظتی پروٹوکول کی خلاف ورزی کی ہے

پنجاب میں مبینہ سکیورٹی کوتاہی کی ضرور جانچ ہونی چاہیے،لیکن یہ وزیراعظم کے حفاظتی پروٹوکول کی خلاف ورزی کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ایس پی جی کے سابق عہدیداروں کا کہنا ہےکہ حتمی فیصلہ صرف نریندر مودی ہی لیتے ہیں اور اکثر طے شدہ امورکو انگوٹھا دکھاتےدیتے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی ۔ (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

کیا وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنے جھوٹ پر کبھی شرمندگی نہیں ہوتی؟

گزشتہ دنوں گوا میں ایک بیان میں وزیر اعظم مودی نے پرتگالی راج سےمتعلق غلط تاریخی حقائق پیش کیے تھے۔ ان کے اس بیان کی صداقت پر سوال اٹھنا لازمی تھا، لیکن لگتا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ وزیر اعظم کے منہ سے نکلی بات کی کوئی تحقیق نہیں کرتا۔

نریندر مودی(فوٹو : پی ٹی آئی)

وزیر اعظم کی کوئی بھی مخالفت ان کی سلامتی کے لیے خطرہ کیوں ہے

وزیر اعظم کی خوبی یہ ہے کہ وہ جب بھی کسی ناخوشگوار صورتحال کا سامناکرتے ہیں تو کسی نہ کسی طرح ان کی جان خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ جب سے وہ وزیر اعلیٰ ہوئےتب سے اب تک کچھ وقت کے بعد ان کے قتل کی سازش کی کہانی کہی جانے لگتی ہے۔ لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے، لیکن کچھ ثابت نہیں ہوتا۔ پھر ایک دن ایک نئے خطرے کی کہانی سامنے آجاتی ہے۔

پنجاب کے فیروز پور میں ایک فلائی اوور پر پھنسا وزیر اعظم نریندر مودی کا قافلہ ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کیا وزیر اعظم کی سکیورٹی میں ہوئی کوتاہی کو انتخابی ’ایونٹ‘ میں تبدیل کیا جا رہا ہے؟

جس طرح سے وزیر اعظم خود اور ان کی پارٹی سکیورٹی میں کوتاہی کو اسی لمحے سےسنسنی خیز بنا کر سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس سے صاف ہے کہ وہ اس واقعہ کی سنگینی کے بارے میں کم اور ممکنہ انتخابی فائدے کے بارے میں زیادہ سنجیدہ ہیں۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

جھارکھنڈ: ایک مسلمان کو مبینہ طور پر تھوک چاٹنے اور ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے لیے مجبور کیا گیا

پنجاب میں وزیر اعظم نریندر مودی کی سکیورٹی میں کوتاہی کےخلاف دھنباد میں احتجاج کر رہےبی جے پی کے کارکنوں نے مبینہ طور پر وزیر اعظم اور بی جے پی کے جھارکھنڈ ریاستی صدر کو نا زیبا کلمات کہنےکے الزام میں ذہنی طور پر معذور ایک مسلمان کی پٹائی کی تھی۔ وزیراعلیٰ نے اس معاملے میں قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی ہے۔

پنجاب کے فیروز پور میں ایک فلائی اوور پر پھنسا وزیر اعظم نریندر مودی کا قافلہ ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

رویش کمار کا بلاگ: پی ایم کی سکیورٹی میں چوک کہیں کوریج کی بھوک مٹانے کی منصوبہ بندی تو نہیں

وزیراعظم کی سکیورٹی میں کوتاہی ہوئی ہے۔اس سوال پر زیادہ بحث کی ضرورت نہیں ہےکہ جلسے میں کتنے لوگ آئے، کتنے نہیں آئے۔ سکیورٹی انتظامات میں پنجاب حکومت کا رول ہوسکتا ہے لیکن یہ ایس پی جی کے ماتحت ہے۔ وزیر اعظم کہاں جائیں گے اور ان کے قریب کون بیٹھے گا یہ سب ایس پی جی طے کرتی ہے۔ اس لیےسب سے پہلے کارروائی مرکزی حکومت کی طرف سے ہونی چاہیے۔

ریڈ انک ایوارڈز کی تقریب میں سی جے آئی این وی رمنا۔ (فوٹو بہ شکریہ: اسکرین گریب/ممبئی پریس کلب)

میڈیا کو عدلیہ پر بھروسہ کرنا چاہیے: سی جے آئی این وی رمنا

ممبئی پریس کلب کی طرف سے ڈیجیٹل میڈیم کے ذریعے منعقدہ ‘ریڈ انک ایوارڈز’تقریب میں چیف جسٹس این وی رمنا نے خبروں میں نظریاتی تعصب کی آمیزش کے رجحان کےبارے میں کہا کہ حقائق پر مبنی رپورٹس میں رائے دینے سے گریز کیا جانا چاہیے۔صحافی ججوں کی طرح ہوتے ہیں۔انہیں اپنے نظریے اور عقیدے سے اوپر اٹھ کر کسی سے متاثر ہوئے بغیر صرف حقائق بیان کرنا چاہیے اور ایک حقیقی تصویر پیش کرنی چاہیے۔

دھیرج مشرا اور سیمی پاشا۔ (تصویر: دی وائر/ٹوئٹر)

 دی وائر کی رپورٹ کے لیے دھیرج مشرا اور سیمی پاشا رام ناتھ گوئنکا جرنلزم ایوارڈ سے سرفراز

سال 2019 کے لیےگورننس اور پالیٹکس کےزمرے میں’ڈیجیٹل میڈیا’ اور ‘براڈکاسٹ میڈیا’ گروپ میں دی وائر ہندی کے رپورٹر دھیرج مشرا اور فری لانس صحافی سیمی پاشا کورام ناتھ گوئنکا جرنلزم ایوارڈ دیا گیا ہے۔ چار سال کے سفر میں دی وائر ہندی کے رپورٹر کو ملا یہ دوسرا رام ناتھ گوئنکا ایوارڈ ہے۔

WhatsApp Image 2021-12-18 at 20.37.49 (1)

کیا حکومت کی ناقص پالیسی کی وجہ سے ہوا 4600 کروڑ روپے کے دال کا گھوٹالہ؟

ویڈیو: حال ہی میں دال مل مالکان کے 4600 کروڑ روپے کے گھپلے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ انکشاف دو صحافیوں نتن سیٹھی اور شری گیریش نے کیا ہے۔ ان کی رپورٹ کے مطابق مل مالکان حکومت کو ناقص معیارکی دالوں کی فراہمی کے لیےذمہ دار تھے۔اس معاملے پر دونوں صحافیوں سےدی وائر کے اندر شیکھر سنگھ کی بات چیت۔

pegasus-the-wire

پیگاسس جاسوسی رپورٹ کے لیے دی وائر کو ’ایم ایکس ایم انڈیا میڈیا پرسن آف دی ایئر ایوارڈ ملا‘

دی وائر نے اپنی متعدد رپورٹ میں بتایا ہے کہ کس طرح اسرائیل واقع این ایس او گروپ کے تیار کردہ ملٹری گریڈاسپائی ویئر پیگاسس کا استعمال کرکے ہندوستان کے صحافیوں، کارکنوں، سیاست دانوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا۔

(فوٹو: رائٹرس)

مرکزی حکومت کے نیلامی ضابطوں کی وجہ سے دال مل مالکان کو بھاری منافع ہوا

خصوصی رپورٹ: دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ سرکاری ملکیت والی این اے ایف ای ڈی کی نیلامی کےعمل میں تبدیلیوں کے باعث مل مالکان کو گزشتہ چار سالوں میں5.4 لاکھ ٹن خام دالوں کی پروسسنگ کےلیے کم از کم 4600 کروڑ روپے کا منافع ہوا۔ اس سے سرکاری خزانے کا شدیدنقصان ہوا اور ممکنہ طور پر دالوں کی کوالٹی بھی متاثر ہوئی۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

ملک کا روایتی نیوز میڈیا اپنے بدترین دور سے گزر رہا ہے

مہاماری کےبعد سےمیڈیاصارفین کاایک بڑا طبقہ اخبارات نہیں خرید رہا ہے۔ڈیجیٹل میڈیا سے مقابلےکےباعث اشتہارات کی شرح میں تقریباً40 فیصدی کی کمی آگئی ہے۔ کچھ استثناء کو چھوڑ دیں تو نیوز میڈیاسیکٹر کے تقریباًتمام بڑے نام بحران سے باہر آنے کے لیےجدوجہد کر رہے ہیں۔

'

بی جے پی کے رہنماؤں اور وزیروں کے مہنگائی پر عجیب و غریب بیان

ویڈیو: ہندوستان کی عوام مہنگائی کی مارجھیل رہی ہے۔ پٹرول، ڈیزل،رسوئی گیس کی قیمت لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔اس سال جنوری سےستمبر تک رسوئی گیس کے دام 190روپے تک بڑھ گئے، وہیں پٹرول کے دام 100 کے پار بھی گئے۔اس بیچ بی جے پی کے رہنماؤں اوروزیروں کے عجب و غریب بیان آتے رہے۔سرکار میں آنے سے پہلے اور بعد میں بی جے پی وزیروں اوررہنماؤں کے بیانات کو سنا جانا چاہیے۔

The-Wire-Team

دی وائر کو ملا انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ کا 2021 فری میڈیا پاینیر ایوارڈ

انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر باربرا ٹرونفی نے کہا کہ دی وائر ہندوستان کے ڈیجیٹل نیوزکے شعبے میں آئی تبدیلی کا رہنما نام ہے ۔اس کی معیاری اورآزادانہ صحافت سے وابستگی دنیا بھر کے آئی پی آئی ممبران کے لیےباعث تحریک ہے۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

سال 2018 میں صحافی کے خلاف درج کیس کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے قانون کا غلط استعمال بتایا

جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اس طرح ایف آئی آر درج کرنا صحافی کو ‘چپ کرانے’ کا طریقہ تھا۔ صحافی کی ایک رپورٹ 19اپریل2018 کو جموں کےایک اخبار میں شائع ہوئی تھی، جو ایک شخص کو پولیس حراست میں ہراساں کرنے سے متعلق تھی۔ اس کو لےکر پولیس نے ان پر کیس درج کیا تھا۔

دانش صدیقی۔ (فوٹو: رائٹرس)

افغان فوج کی واپسی کے دوران دانش صدیقی کو پیچھے چھوڑ دیا گیا تھا: رائٹرس

گزشتہ 16جولائی کو افغانستان کےقندھار شہر کےاسپن بولڈک میں افغانی فوج اور طالبان کے بیچ جھڑپ کوکورکرنے کے دوران پیولٹزرانعام یافتہ فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کی موت ہو گئی تھی۔ اب انٹرنیشنل نیوز ایجنسی رائٹرس نے ان کی موت کو لےکر ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔

وائرل ویڈیو کا اسکرین شاٹ۔

نیوز چینل نے افغانستان میں طالبانی جشن بتا کر چلایا پاکستان کا ویڈیو

فیکٹ چیک: ٹی وی9 بھارت ورش چینل نےاسالٹ رائفلز کےساتھ رقص کرتے ہوئے لوگوں کی ایک ویڈیو کلپ نشرکرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ طالبانی ہیں، جو میدان وردک پر قبضہ کے بعد جشن منا رہے ہیں۔ آلٹ نیوز کی تفتیش میں سامنے آیا کہ اصل ویڈیو پاکستان کے خیبرپختونخوا میں ہوئی ایک شادی کی تقریب کا ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کو طالبان نے بے رحمی سے قتل کیا تھا: رپورٹ

امریکہ کی ایک میگزین واشنگٹن اگزامنر کےمطابق، طالبان نے رائٹرس کے جرنلسٹ دانش صدیقی کی پہچان کی تصدیق کرنے کے بعدانہیں اور ان کےساتھ کے لوگوں کو مارا تھا۔ پیولٹزرانعام یافتہ دانش قندھار شہر کےاسپن بولڈک میں افغان فوجیوں اور طالبان کے بیچ جھڑپ کو کور کرنے گئے ہوئے تھے۔

جیل سے رہا ہونے کے بعد اپنی بیوی رنجیتا ایلنگبام کے ساتھ صحافی کشورچندر وانگ کھیم۔

منی پور: ’گوبر سے کووڈ کا علاج نہ ہونے کی بات‘ کہنے کی وجہ سے جیل میں ڈالے گئے صحافی رہا

منی پور کےصحافی کشورچندر وانگ کھیم نے بی جے پی صدرایس ٹکیندرسنگھ کی کووڈ 19 مہاماری سے موت کے بعد فیس بک پر ایک طنزیہ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ گئوموتر(گائے کا پیشاب) اور گوبر کام نہیں آیا۔گزشتہ مئی مہینے میں گرفتاری کے فوراً بعد انہیں ضمانت مل گئی تھی، لیکن انتظامیہ نے انہیں جیل میں ڈال کر این ایس اے لگا دیا تھا۔

دانش صدیقی۔ (فوٹو: رائٹرس)

افغانستان میں جنگ کی کوریج کے دوران ہندوستانی فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کی موت

افغانستان کے قندھار ضلع میں اسپن بولڈک کےمرکزی بازار کےعلاقےپرپھرسے قبضہ کرنے کےلیے افغان اسپیشل فورسز طالبان کے ساتھ لڑ رہے تھے،جب خبررساں ایجنسی رائٹرس کے فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی اور ایک سینئر افغان اہلکارہلاک ہوگئے۔ گزشتہ کچھ دنوں سے یہاں پرجنگ جاری ہے۔ ملک سے امریکی افواج کےانخلا کے بیچ سرکاراور طالبان جنگجوؤں کے بیچ لڑائی تیز ہو گئی ہے۔

صحافی کشورچندر وانگ کھیم اور کارکن ایریندرو لیچومبام۔

منی پور: ’گوبر سے کووڈ کا علاج نہ ہونے‘ کی بات کہنے والے کارکن اور صحافی دو مہینے سے جیل میں

منی پور بی جے پی کے صدرسیکھوم ٹکیندر سنگھ کی کورونا انفیکشن سے موت کے بعدصحافی کشورچندر وانگ کھیم اور کارکن ایریندرو لیچومبام نے اپنے فیس بک پوسٹ کے ذریعے سرکار کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا تھا کہ کورونا کا علاج گائےکا پیشاب یاگوبر نہیں بلکہ سائنس ہے۔

نیوزلانڈری کی رپورٹر ندھی سریش۔

یوپی: رپورٹر کے خلاف ایف آئی آر پر نیوز لانڈری نے کہا-صحافیوں کو ڈرانے کی کوشش

نیوز ویب سائٹ نیوزلانڈری کی رپورٹر ندھی سریش کے خلاف یہ ایف آئی آر نیوز18کے صحافی دیپ شریواستو کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ندھی کی ایک رپورٹ میں یوپی کی ایک خاتون نے الزام لگایا تھا کہ ان کے مذہب تبدیل کرنے کے سلسلےمیں خبر بنانے کو لےکر دیپ نے انہیں دھمکایا اور پیسے لیے۔

Screenshot-412-e1609147500119

یوپی: صحافی کا دعویٰ، بی جے پی ایم ایل اے اور ان کے حامیوں کے خلاف لکھنے پر حملہ کیا گیا

ایودھیا کے ایک صحافی پاٹیشوری سنگھ نے دعویٰ کیا کہ ایک بی جے پی ایم ایل اے کے خلاف خبر لکھنے کی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہیں منگل شام کوپانچ چھ لوگوں نے پیٹا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی نامعلوم لوگوں کے خلاف کیس درج ہوا ہے،جانچ کے بعد ہی ایم ایل اے کا نام جوڑا جائےگا۔

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

فرضی ٹی آر پی معاملہ: ممبئی پولیس نے دوسری چارج شیٹ میں ارنب گوسوامی کو ملزم بنایا

گزشتہ سال اکتوبر میں سامنے آئے مبینہ ٹی آر پی چھیڑ چھاڑ معاملے میں ممبئی پولیس نے مقامی عدالت میں ضمنی چارج شیٹ داخل کی ہے،جس میں ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی اور چینل چلانے والی کمپنی اےآرجی آؤٹ لائر کے چار لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے۔

صحافی آشیش ساگر۔ (فوٹو: دھیرج مشرا)

یوپی: باندہ میں غیر قانونی ریت کان کنی کی رپورٹ کرنے پر صحافی کو دھمکی،ماں سے کہا-سمجھا لینا بیٹے کو

صحافی آشیش ساگر پچھلے کچھ دنوں سے اتر پردیش کے باندہ ضلع میں کین ندی میں غیر قانونی ریت کان کنی کی رپورٹنگ کر رہے ہیں۔الزام ہے کہ ضلع کے پیلانی حلقہ کی املور مورم کان سے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریت نکالی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے ندی اور ماحولیات کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں ضلع انتظامیہ سے شکایت کی گئی ہے۔ وہیں علاقے کے ایس ڈی ایم کا کہنا ہے کہ غیرقانونی کان کنی نہیں ہو رہی ہے۔

(السٹریشن:پری پلب چکرورتی/د ی وائر)

اس ملک میں مسلمانوں کو کھلے عام گالی دی جا سکتی ہے، ان کا خون کرنے کی بات کی جاسکتی ہے …

یہ ہندوستان کی معاشرتی فطرت بنتی جا رہی ہے کہ مسلمانوں کو کھلے عام مارا جا سکتا ہے، ان کے خلاف پرتشدد پروپیگنڈہ کیا جا سکتا ہے اور پولیس انتظامیہ سے لےکر سیاسی پارٹیوں تک کوئی بھی اسے سنگین معاملہ ماننے کو تیار نہیں۔

ونود دوا ، فوٹو: دی وائر

سپریم کورٹ نے صحافی ونود دوا کے خلاف سیڈیشن کے معاملے کو خارج کیا

بی جے پی رہنما اجئے شیام نے ہماچل پردیش کے شملہ ضلع کے کمارسین تھانے میں پچھلے سال ونود دوا کے خلاف سیڈیشن سمیت مختلف دفعات میں کیس درج کرایا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ونود دوا نے اپنے یوٹیوب پروگرام میں وزیر اعظم پرالزام لگائے تھے کہ انہوں نے ووٹ لینے کے لیے‘موتوں اور دہشت گردانہ حملوں’کا استعمال کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے حال ہی میں کہا ہے کہ میڈیا کے تناظر میں سیڈیشن قانون کی حدیں طے کرنے کی ضرورت ہے۔

sudarshan-news

سعودی عرب کی مسجد پر میزائل فائر کرنے کی فرضی خبر دکھانے کے لیے سدرشن نیوز پر مقدمہ درج

سدرشن نیوز چینل نے فلسطین پر اسرائیل کے حملے کی حمایت کرتے ہوئے اپنے ایک پروگرام‘بند اس بول’میں سعودی عرب کی ایک مسجد پر میزائل فائرکرتےہوئے دکھایا تھا۔ ایسا کرنے کے لیے چینل نے میٹامورفک گرافکس کا سہارا لیا تھا۔ چینل کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہانکے نے شو میں کہا تھا کہ اسرائیل کی حمایت کریں کیونکہ وہ اپنے دشمنوں اور جہادیوں کوصحیح طریقے سے ہلاک کر رہا ہے۔

رادھاکرشن مرلی دھر ۔ (1958-26 اپریل2021)

دی وائر کے مینجر رادھا کرشن مرلی دھر کا جانا…

وفاتیہ: دنیا کے کسی بھی مہذب میڈیاادارے میں مرلی جیسے لوگ ہوتے ہیں۔ یہ آزاد پریس کے گمنام ہیرو ہوتے ہیں، جن کی محنت و مشقت کے طفیل صحافی وہ کر پاتے ہیں، جو وہ کرتے ہیں۔ ان کے لیےکوئی ایوارڈنہیں ہوتا، کوئی تحسین نہیں ہوتی۔لیکن رپورٹر کےذریعہ ادارے کو ملنےوالےاعزازکو وہ اپنا سمجھ کر اس کی قدرکرتے ہیں۔

(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

سشانت معاملے میں فیک ٹوئٹس دکھانے کے لیے23 اپریل کو معافی نامہ جاری کرے آج تک: این بی ایس اے

اکتوبر 2020 میں نیوز براڈکاسٹنگ اسٹینڈرڈ اتھارٹی نے آج تک کو سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد ان کے کچھ ٹوئٹ کو لےکر کی گئی غلط رپورٹنگ کا قصوروار مانتے ہوئے معافی نامہ اور جرمانہ دینے کو کہا تھا۔ چینل نے اس معاملے میں نظرثانی کے لیےعرضی دائر کی تھی، جس کو خارج کرتے ہوئے اتھارٹی نے اپنےفیصلے کو برقرار رکھا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو:اسپیشل ارینجمنٹ)

مسلمانوں کو  ہراساں کرنے کی وجہ اب پولرائزیشن نہیں

ملک کے رہنماگزشتہ کوئی بیس سالوں کی انتھک کوششوں سے سماج کا اتنا پولرائزیشن پہلے ہی کر چکے ہیں کہ آنے والے کئی سالوں تک ان کی انتخابی جیت یقینی ہے۔ پھر کچھ لوگ اقلیتوں کو ہراساں کرنے اور انہیں ذلیل وخوارکرنے کے لیے جوش و خروش کا مظاہرہ کیوں کر رہے ہیں؟